وجود

... loading ...

وجود

مولاناآزادکی پیش گوئیاں حقیقت کے آئینے میں

اتوار 24 ستمبر 2023 مولاناآزادکی پیش گوئیاں حقیقت کے آئینے میں

عماد بزدار

فیس بک ، ٹوئٹر یا گوگل ،کہیں بھی آپ مولانا آزاد کی پیشین گوئیاں لکھیں توآپ کو پتہ چلتا ہے مولانا نے پاکستان کے بنتے وقت پاکستان کے بارے میں کچھ پیشین گوئیاں کیں جو حرف بہ حرف حقیقت ثابت ہوئیں۔ بد قسمتی سے یہی بات اپنے ٹی وی شو میں کامران خان نے بھی بتائی کہ مولانا آزاد کتنے بڑے صاحب بصیرت تھے۔پہلے ایسی باتیں تیئس مارچ یا چودہ اگست جیسے خاص موقعوں پر ایک مخصوص مکتبہ فکر پیش کرکے قوم کی ” فکری رہنمائی ” کا فریضہ سرانجام دیا کرتی تھی اب تو یہ روز کا معاملہ لگتا ہے۔ اس کے پیچھے مقصد یہی ہے کہ نئی نسل کو یہ بتایا جائے کہ تقسیم کے وقت کوئی ویژنری لیڈر تھے تو وہ مولانا آزاد تھے ۔محمد علی جناح کا فیصلہ گویا جلد بازی، ضد اور بصیرت سے خالی تھا۔
پیشین گوئیوں کی حقیقت پر بعد میں بات کرتے ہیں۔ آئیے پہلے دیکھتے ہیں کہ ہندو لیڈر شپ مولانا آزاد کی رائے کو کس قدر اہمیت دیتے تھے۔یہ بات جاننا اس لئے ضروری ہے کہ نئی نسل کو پتہ چلے ایسا کیا ان کے پاس متبادل تھا۔ جو محمد علی جناح کی ” انتہا پسندی” کی نذر ہوگیا۔
دو اگست کو مولانا آزاد نے گاندھی کو ایک خط لکھا جس میں بتایا کہ پاکستان اسکیم کو میرا ذہن تسلیم نہیں کرتا البتہ مسلمانوں کے خدشات درست ہیں پھر انہوں نے اپنے تجاویز دیں کہ یہ سب کچھ ہو تو پاکستان کے متبادل کے طور پر مسلمانوں کے حق میں بہتر رہے گا۔ جواب میں گاندھی نے مولانا آزاد کو ٹال دیا کہ اپ فرقہ وارانہ مسئلے پر بات نہیں کرو گے کانگریس ورکنگ کمیٹی اس پر بات کرے گی۔ اس پر ایچ ایم سیروائی لکھتے ہیں کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے کبھی ان تجاویزپر بات نہیں کی۔ اور اس خط کا تذکرہ نہ ٹنڈولکر نے اپنی کتاب میں کیا نہ مولانا آزاد نے۔
اسی طرح ایم او متھائی جو کہ نہرو کے پرنسپل سیکریٹری تھے “نہرو دور کی یادیں ” میں لکھتے ہیں کہ مولانا آزاد نے بطور صدر کانگریس گاندھی اور کانگرس ورکنگ کمیٹی کو بتائے بغیرکیبنٹ مشن کو ایک خط لکھا ۔ متھائی کے مطابق سدھیر گوش کے ذریعے گاندھی نے کیبنٹ مشن سے اس خط کی نقل عاریتاً حاصل کرلی۔ گاندھی وہ خط پڑھ کر فارغ ہوئے کہ مولانا آزاد آگئے۔ گاندھی نے مولانا آزاد سے پوچھا کہ آپ نے کیبنٹ مشن کو کوئی خط لکھا ؟ مولانا نے کوئی بھی خط لکھنے سے انکار کردیا۔مولانا آزاد بظاہر تو کانگرس کے صدر تھے لیکن ایسے واقعات سے آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ بطور صدر ان کے فیصلے کس قدر آزادانہ ہوا کرتے تھے اور ہندو لیڈر شپ ان پر کس حد تک اعتماد کرتی تھی۔
اب آتے ہیں پیشین گوئیوں کی طرف ۔ابو سلمان شاہجہانپوری جو پاک و ہند میں آزاد پر اتھارٹی مانے جاتے تھے اور مولانا آزادکی فکر کے مبلغ تھے اور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کے سخت ناقدین میں ان کا شمار ہوتا تھا ۔ اس سے پہلے کہ میں آپ کو بتاؤں کہ انہوںنے ماہنامہ سیپ کے شمارے میں ان پیشین گوئیوں کے بارے میں کیا کہا ، میں بانی پاکستان کے بارے میں ان کی رائے کی ایک جھلک ان کی کتاب سے پیش کرتا ہوں:۔
” درحقیقت جناح صاحب کی شخصیت اور سیرت میں ایسی خوبی تھی ہی نہیں کہ ان پر کوئی سوانح نگار قلم اٹھاتا۔جناح صاحب کی شخصیت کا پس منظر ، ان کا خاندان ، ان کے بزرگ، ان کا بچپن ، ان کی تعلیم ،اساتذہ، دوست ، ان سے تعلقات ،دلچسپی کے پہلو، ان کے کھیل، ان کے سماجی، تعلیمی،تہذیبی پہلو ان کا مطالعہ، ان کی تفریحات ،تجربات ، مشاہدات ،ان کے عادات ،اطوار،ان کی ملنساری،احباب نوازی، مذہبی، علمی ، اخلاقی، مسلمانوں اور اسلام دشمنی اور ان کے پس منظر کوئی پہلو ایسا نہ تھا جو بچوں کو پڑھایا جائے اور ان میں موضوع علیہ شخصیت کی پیروی اور ان جیسا بننے کا شوق پیدا ہو۔اس دنیا میں ایک ہستی ایسی تھی جو ان سے متاثر ہوئی ، ان کے عشق میں مبتلا ہوئی ، اپنے ماں باپ کو چھوڑا ، ان کی زوجیت کو قبول کیا لیکن جب شوہر کے حق ازدواج ادا کرنے کا وقت آیا تو اس نے بیوی کو مایوس کردیا۔ وہ ایک ہسپتال میں شوہر کو یاد کرتے ہوئے تڑپ تڑپ کر مر گئی”۔
ڈاکٹر ابوسلمان شاہجہانپوری ، ابوالکلام آزاد پر سندہی نہ رکھتے تھے بلکہ وہ ان کے سچے عاشق بھی تھے اور قائد اعظم کے متعلق بھی اُن کے خیالات مذکورہ الفاظ سے بالکل واضح ہیں۔ اب ابوالکلام کی پیشن گوئیوں کے متعلق اُن کی گواہی پڑھ لیجیے۔ ماہنامہ سیپ کے٨٣ ویں شمارے میں صفحہ نمبر دو سو چوہتر پر ابو سلمان شاہجہانپوری کا انٹرویو موجود ہے جس میں ان سے سوال ہوتا ہے کہ”ڈاکٹرجاوید نے مزید پوچھا کہ ایک مشہور ٹی وی چینل پر مولانا ابو الکلام آزاد کی ایک تقریر نشر کی گئی آپ چونکہ مولانا آزاد پر اتھارٹی ہیں اس لئے آپ بہتر بتا سکتے ہیں کہ یہ تقریر کہاں سے حاصل کی گئی ہے؟ فرمایا ” جناب والا! ابو الکلام کی یہ تقریر محض فراڈ ہے ۔میرے ایک شاگرد قاری یوسف نے مختلف تقریروں کے ٹکڑے جوڑ کر خود اپنی آواز میں ریکارڈنگ کرائی ہے، کہیں کلکتہ کہیں دہلی،اور کہیں کانگرس کی میٹنگ کے خطاب سے جستہ جستہ چمن میں بکھری داستان کے ورق اٹھا کر تقریر بنا ڈالی ہے۔ مجھ سے کہا تھا کہ آپ ایک مبسوط تقریر مولانا کی بنا لیں مگر میں نے صریح انکار کردیا کہ یہ قوم سے بھی مذاق ہے اور مولانا کی بھی تضحیک ہے۔ میں اس علمی فراڈ میں شامل نہیں ہوسکتا۔ اسے بھی روکا مگر وہ نہ مانے اور اب تو ایک چینل نے بھی نشر کردی”۔
یہ ان پیشین گوئیوں کی حقیقت ہے جن کو بنیاد بنا کر کچھ مخصوص حلقے بانی پاکستان اور پاکستان کے مقدمے کو غلط ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہم میں سے کچھ لوگوں کے ملک کے موجودہ مسائل کے بارے میں رائے مختلف ہوسکتی ہے ،ان مسائل کے حل کے بارے بھی ہم الگ الگ رائے رکھ سکتے ہیں لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ ہم مایوسی اور پروپیگنڈا کا شکار ہوکر اپنی ہی بنیادوں پر کلہاڑا چلانا شروع کردیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر