وجود

... loading ...

وجود

اشاروں کی زبان ،عالمی دن اورچارلی کے اشارے

هفته 23 ستمبر 2023 اشاروں کی زبان ،عالمی دن اورچارلی کے اشارے

ڈاکٹر جمشید نظر

۔۔۔۔۔
چارلی چیپلن کو خاموش فلموں کے دور کا سب سے بڑاکامیڈی ہیرو مانا جاتا ہے۔چیپلن کی فلموں کی سب سے بڑی خصوصیت یہ تھی کہ وہ اشاروں کے ذریعے ایسی اوٹ پٹانگ حرکتیں کرتا تھا کہ دیکھنے والوں کا ہنس ہنس کر برا حال ہوجاتا اور جب چیپلن اشاروں کے ذریعے کوئی ٹریجڈی سین کرتا تو شائقین دھاڑیں مار کررو بھی دیتے تھے۔چیپلن کا یہ کیسا عجیب اور انوکھا ٹیلنٹ تھا کہ وہ ڈائیلاگ بولے بغیرلوگوں کو ہنسا بھی دیتا تھا اور رُلا بھی دیتا تھا دراصل اس کے اشارے ہی اس کی زبان تھے اورانہی اشاروں کی بدولت چارلی چیپلن کو اتنی عزت ملی کہ جب وہ سن1972میں آسکر ایوارڈ لینے اسٹیج پر پہنچا تو ہال میں موجود تمام افراد کھڑے ہوگئے اور چارلی چیپلن کی باکمال اداکاری کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے مسلسل بارہ منٹ تک تالیا ں مارتے رہے جبکہ یہ منظر دیکھ کر مسکراہٹیں بکھیرنے والاچیپلن آبدیدہ ہوگیا، اس سے قبل کسی نے چارلی کو یوں آنسو بہاتے نہیں دیکھا تھا۔
ایک مرتبہ اپنے ایک انٹرویو میں چارلی نے کہا تھا کہ ”مجھے بارش میں چلنا بہت پسند ہے کیونکہ کوئی میرے آنسو نہیں دیکھ سکتا ۔”آسکر ایوارڈ تقریب میں کسی اداکار کے لئے سامعین کا یوں کھڑے ہوکر مسلسل بارہ منٹ تک تالیاں بجانانہ صرف ایک بڑے اعزاز کی بات تھی بلکہ یہ ایک ریکارڈ بھی مانا جاتا ہے شائد اسی لئے چارلی اپنے آنسو ضبط نہ کرسکا۔چارلی چیپلن کی وفات کو45 سال سے زائد کا عرصہ بیت جانے کے باوجود آج بھی دنیا بھر میں بہت سے لوگ چارلی کے اشاروں کا ٹیلنٹ کاپی کرکے اپنی روزی روٹی کمارہے ہیںاس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اشاروں کی زبان کس قدر اہمیت کی حامل ہے ۔اشاروں کی زبان فطری زبان کہلاتی ہے جو ساختی طور پر بولی جانے زبان سے بلکل الگ ہے۔قوت سماعت اور گویائی سے محروم افراد اشاروں کی زبان کاہی سہارا لیتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیراہتمام سماعت و گویائی سے محروم افرادکے لئے اشاروں کی زبان کو فروغ دینے کے لئے ہر سال 23 ستمبر کو اشاروں کی زبان کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔ورلڈ فیڈریشن آف ڈیف کے زیراہتمام گذشتہ تین برسوں سے ”گلوبل لیڈر ز چیلنج” نام سے ایک مہم شروع کی گئی ہے جس میں عالمی سربراہان ممالک کو دعوت دی گئی ہے کہ وہ اشاروں کی زبان کو فروغ دینے کے لئے متحد ہوکر کوششیں کریں۔اسی فیڈریشن کی جانب سے دنیا بھر کی تمام عوامی اور سرکاری عمارات کو نیلی روشنیوں سے جگمگانے کی دعوت دی گئی ہے تاکہ اشاروں کی زبان کی حمایت اور یکجہتی کا اظہار کیا جاسکے۔سماعت سے محروم افراد کی عالمی فیڈریشن کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں70 ملین سے زائدافراد سننے کی صلاحیت سے محروم ہیں ان میں سے 80فیصد سے زیادہ ترقی پذیر ممالک میں رہائش پذیرہیں۔دنیا بھر میں سات ہزار سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں جبکہ سماعت سے محروم افراد بھی مجموعی طور پر 300 سے زیادہ اشاروں کی مختلف زبانیںاستعمال کرتے ہیں۔اشاروں کی زبان سیکھنا اور سکھانا ایک مشکل مرحلہ ہے کیونکہ ایک طرف اشاروں کی زبان سیکھانے والے پروفیشنل ٹیچرز بہت کم ہیں تو دوسری جانب سماعت سے محروم افراد کے پاس اتنے وسائل نہیں ہیں کہ وہ باقاعدہ کسی ادارے سے اشاروں کی زبان کو سیکھ سکیںان محرومیوں کی وجہ سے سماعت سے محروم افرادکو معاشرے میں زندہ رہنے کے لئے بہت سے مسائل کا سامنا رہتا ہے اوروہ اپنے بنیادی حقوق سے بھی محروم رہ جاتے ہیں۔
پاکستان میں قوت سماعت اور گویائی سے محروم افرادکو صحت، تعلیم اور روزگار کو مواقع مہیا کئے جارہے ہیں۔صدر عارف علوی نے پچھلے سال بہرے افراد کو میڈیا تک رسائی دینے کے ایکٹ2022کی منظوری دی تھی جس کے تحت کسی بھی سرکاری و نجی الیکٹرانک میڈیا،ٹی وی چینل یا کیبل ٹی وی پر سائن لینگویج ترجمان کے بغیر کوئی بھی پروگرام ،انٹرٹینمنٹ،اشتہار،ٹاک شو،ڈرامہ ،فلم یا کسی قسم کا تصویری پروگرام ٹیلی کاسٹ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔قوت سماعت و گویائی سے محروم افراد کو معاشرے کا کارآمد شہری بنانے کے لئے خصوصی اقدامات کے ساتھ ہر شہری کو بنیادی اشاروں کی زبان کا جاننا بہت ضروری ہے تاکہ ان کے ساتھ روزمرہ بات چیت میں آسانی ہوسکے ۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر