... loading ...
ریاض احمدچودھری
قرآن کریم وہ آسمانی کتاب ہے جس نے انسانی ضرورتوں کو پورا کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق یہ ہر قسم کی تحریف سے محفوظ ہے کیونکہ اسے محفوظ رکھنے کی ذمہ داری خود اللہ تعالیٰ نے لی ہے۔ اسی طرح یہ بات بھی واضح ہے کہ ہمارے پاس جو قرآن کریم ہے یہ وہی قرآن ہے جس کو خداوندعالم نے ہمارے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر نازل کیا ہے۔اور پوری تاریخ میں ہمیشہ یہ تحریف سے محفوظ رہا ہے ۔
دوسری طرف قرآن کی حقانیت سے اسلام دشمن قوتیں خائف ہیں۔غیر مسلم جہاد اور قتال سے متعلق آیات کو قرآن مجید سے حذف کرنا چاہتے ہیں۔ اسلام اور انسانیت کا دشمن امریکا نے قرآنِ مجید میں تحریف کرکے ایک نئی کتاب شائع کی ہے جسکا نام (مثلث التوحید) رکھا ہے۔ اس کتاب کو ابھی کویت میں بیچا اور تقسیم کیا جا رہا ہے۔ اس سے صرف یہ ثابت ہوتا ہے کہ ”القرآن” کس درجہ نا قابل تحریف اور ابدی طور پر ”کتاب محفوظ” ہے جس میں در اندازی کی ادنی کوشش، خواہ وہ دنیا کی نام نہاد قوتِ عظمی کی طرف سے ہو، ایک عام مسلمان کے سامنے بے نقاب اور بے اثر ہو جاتی ہے۔ قرآن میں براہ راست یا بالواسطہ در اندازی کی کوششیں نزولِ قرآن کے وقت بھی ہوئیں (سورہ فصلت، آیت ٦٢) اور اس کے بعد سے آج تک مسلسل ہو رہی ہیں۔ مگر اس کے علی الرغم خدا کی یہ آخری کتاب محفوظ اتنے سینوں اور سفینوں میں من و عن نقش ہو چکی ہے اور روزانہ نقش ہوتی رہتی ہے کہ دنیا کی کوئی طاقت اسے مٹانے یا بدلنے میں کبھی کسی بھی درجہ میں کامیاب نہیں ہو سکتی۔
دین اسلام ، الہی قوانین کا آخری، کامل اور سب سے برتر نسخہ ہے جو کامل طور سے فطرت، اور انسان کی عقل کے مطابق ہے اور انسان کی سعادت و کمال کی ذمہ داری لیتا ہے۔ اس جاوید دین کا اصیل ترین مآخذ قرآن کریم ہے۔گزشتہ آسمانی کتابوں میں تحریف واقع ہوئی ہے اور وہ کتابیں اس زمانہ کی ضرورتوں کو پورا نہیں کرسکتیں، لہذا اس زمانہ میں ایسی کتاب ہونا چاہئے جو انسان کی زندگی کی ضرورتوں کو پورا کرسکے اور ہر طرح کی تحریف سے محفوظ ہو۔ قرآن کریم ، کلام وحی ہے جو جبرئیل فرشتہ کے ذریعہ حضرت محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم) پر نازل ہوا ہے اور فورا مومنین کے ذریعہ تحریری صورت میں کاغذ پر لکھا گیا اور ذہنوں میں محفوظ کیا گیاہے، اسی طرح نماز کے وقت خصوصاماہ رمضان میں تلاوت کے ذریعہ اس کو محفوظ کیا گیا۔ عیسائیوں کی وحی صرف متعدد شہادتوں پر مبتنی ہے ، کیونکہ اس چیز کے برخلاف جس کابہت سے عیسائی تصور کرتے ہیں ، ہمارے پاس کوئی ایک بھی ایسی شہادت موجود نہیں ہے جو حضرت عیسی (علیہ السلام) کی زندگی میں عینی شاہد کے طور پر موجود ہو ۔افسوس جب کہ بعض مسلمان، قرآن کریم کو تحریف شدہ فکر کرتے ہیں اور ان کا عقیدہ ہے کہ اس مقدس کتاب کے بعض حصہ میں تحریف اور بعض حصہ حذف ہوگیا ہے۔بحیثیت مسلمان ہمیں اپنے اللہ کے فرمان پر مکمل یقین ہے اور قرآن کو امریکا یا کسی اور کی طرف سے نہ کبھی کوئی خطرہ تھا نہ کبھی ہو سکتا ہے۔ قرآن کو اگر کوئی خطرہ تھا، ہے اور ہو سکتا ہے تو وہ صرف اس کے مخاطبین اور حاملین کی طرف سے ہے جس کی شکایت خود پیغمبر قرآن ۖنے اپنے رب کے حضور یوں کی ہے کہ ”اے میرے پروردگار، میری قوم نے اس قرآن کو ایک چھوڑی ہوئی چیز بنا دیا ہے” (سورہ الفرقان)۔
قرآن حکیم اللہ کا مقدس کلام ہے اور اس میں آج تک کسی قسم کا کوئی تغیرو تبدل نہ ہواہے، اور نہ ہی اس میں کسی بھی ادنیٰ ترین تبدیلی کی گنجائش ہے۔ حضرات خلفاء کرام رضی اللہ عنہم پر قرآن کریم میں تبدیلی کا الزام ایک بہتا ن عظیم ہے، جو تاریخی اور علمی طورپر بالکل بے بنیاد ہے۔ قرآن کریم پوری دنیا کے لئے امن وانسانیت اور خیر و ہدایات کا پیامبر ہے،اس کے باوجود روز اول سے قرآن حکیم کے خلاف اسلام دشمن عناصر کی ریشہ دوانیاں جاری رہی ہیں۔ہمارے ملک میں بھی کئی بار قرآن مجید کے خلاف اشتعال انگیز بیانات سامنے آئے ہیں۔قرآن پاک اللہ تعالیٰ نے فرشتہ جبرائیل علیہ السلام کے ذریعے اپنے آخری نبی محمدۖ پر نازل کیا۔حضرت محمد ۖ اسے یاد کر لیتے اور پھر اپنے اصحاب کو لکھوا دیتے تھے۔صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اسے یاد کر لیتے تھے ،تحریر کر لیتے اور نبی ۖ کے ساتھ ساتھ دہرایا کرتے تھے۔مزید برآں رسول اللہ ۖ سال میں ایک بار حضرت جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ قرآن مجید دہرایا کرتے اور اپنی زندگی کے آخری سال آپ نے دو بار ایسا کیا۔جب قرآن پاک کا نزول ہوا ،اس وقت سے اب تک ہمیشہ مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد رہی ہے جنہوں نے پورا قرآن مجید لفظ بہ لفظ حفظ کیا۔ان میں سے تو بعض نے دس برس کی عمر سے پہلے سارا قرآن حفظ کر لیا تھا۔اور یہ قرآن مجید کا معجزہ ہے کہ اس دوران میں اس کا ایک لفظ بھی تبدیل نہیں ہوا۔حفظ و حفاظت کی یہ خوبی صرف قرآن مجید کے ساتھ خاص ہے اور دنیا کی کوئی اور کتاب اس خصوصیت کی حامل اور تحریف و تبدل سے پاک نہیں۔
قرآن کریم جو چودہ صدیاں پہلے نازل کیا گیا تھا،اس میں ایسے حقائق بیان کیے گئے ہیں جو حال ہی میں سائنسدانوں نے دریافت کیے ہیں یا انہیں تجرباتی طور پر ثابت کیا ہے۔ان حقائق کے پیش نظر اس امر میں کوئی شک و شبہ نہیں رہتا کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کا کلام ہے جو اس نے محمدۖ پر نازل کیا اور یہ کہ قرآن کو نبیۖ یا کسی اور انسان نے تصنیف نہیں کیا۔اس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ محمدۖ اللہ کے حقیقتاً مبعوث نبی ہیں کیونکہ یہ بات عقل سے بالا ہے کہ کوئی شخص چودہ صدیاں پہلے ان حقائق کا علم رکھتا ہو جو حال ہی میں ترقی یافتہ سازوسامان اور جدید ترین سائنسی طریقوں سے دریافت یا ثابت ہوئے ہیں۔
ہمیں چاہئے کہ قرآن کی فکر کریں۔ اس قسم کی بے معنی خبروں کے بجائے قرآن کی تلاوت و تدبر کو اپنا یومیہ مشغلہ بنائیں اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کریں۔