وجود

... loading ...

وجود

بھارت کو بغل بجانے کا مشغلہ مل گیا!

اتوار 17 ستمبر 2023 بھارت کو بغل بجانے کا مشغلہ مل گیا!

عطااللہ ذکی ابڑو
22 اگست 2023 کی تاریخ بھارت کو بغل بجانے کا مشغلہ مل گیا ہے جی ہاں یہ وہ دن تھا جب 14 جولائی کو 7 کروڑ ڈالرکی لاگت سے روانہ ہونے والا پندرہ سو کلو وزنی چندریان زمین سے دو لاکھ چالیس ہزارمیل دور بلندیوں کو چھو تے ہوئے زندگی کے آثار ڈھونڈنے کیلئے چاند پرقدم رکھ رہا تھا اور ہم ٹی وی اسکرین کے آگے بیٹھے بٹگرام کے علاقے پاشتو الائی میں 9 ہزار فٹ کی بلندی پر چیئر لفٹ میں پھنسے اسکول کے بچوں کی زندگیوں کو بچانے کی تدبیریں سوچ رہے تھے؟ جو کام ریاست کے کرنے کے ہیں کڑے وقت پر ہمارے جوان آگے بڑھ کراس کا سہرا لے جاتے ہیں کیونکہ ہمارے سیاستدان 90 روز کے لیے آئندہ حکمرانی کی فکر میں مگن ہیں۔ انہوں نے کبھی قوم کی بھلائی کے لیے کیے جانے والے کاموں میں اپنا حصہ نہیں ڈالا؟ توشہ خانے سے جو ملا صرف اپنی جیب میں ہی ڈالا ہے؟ قوم کا کپتان ہونے کے دعویدارنے آتے ہی غریبوں کو پچاس لاکھ گھر دینے کا سہانا خواب دکھایا تھا مگر ہم آج تک 2007 میں سیلاب سے بے گھر متاثرین کو آشیانہ فراہم نہیں کرسکے؟ سابق وزیراعظم نوازشریف نے 2014 میں چین سے ایک ارب 60 کروڑ ڈالرکی لاگت سے لاہور میں میٹرو ٹرین بنانے کا منصوبہ ٹھکانے لگا کراس رقم پرہاتھ صاف کیے اورہم آج بھی ٹرین کی پٹریوں کوجوڑنے کے لیے لکڑی کے گٹکے استعمال کررہے ہیں؟ کئی حکومتیں زلزلہ متاثرین کے نام پر اربوں روپے ڈکارچکی ہیں اور ہم آج تک 8 اکتوبر2005 کے زلزلہ متاثرین کو چھت نہیں دے سکے؟ جہاں انسان سے انسانی جان بچانے والی ادویات کی قیمت زیادہ ہو؟ جہاں گٹر میں ڈوبنے والے بچوں کو بچانے کے بجائے 37 کلو وزنی گٹر کے ڈھکن کی لاگت 7 سو بتاکرسیاست کی جاتی ہو؟ جہاں واپڈا اور کے الیکٹرک کے 48 ہزار افسران اور ایک لاکھ 5 ہزار ملازمین سالانہ 39 کروڑ 10 لاکھ فری یونٹ استعمال کرتے ہوں اور 5 ارب 25 کروڑ کی سالانہ فری بجلی استعمال کرنے والوں کا بل لائن میں لگ کربھوکے عوام بھرتے ہوئے وہاں ایسے کئی اور المیے جنم لینے کے لیے تیا ربیٹھے ہیں ؟ بالآخر بٹگرام چیئرلفٹ میں پھنسی آٹھ انسانی جانیں بچالی گئیں اور اس مشن کے ہیرو قرار پانے والوں کو وزیراعظم ہاؤس بلواکر تعریفی اسناد سے بھی نوازا گیا، چوبیس اگست کو منعقدہ اس تقریب میں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ بولے کہ چیئرلفٹ میں پھنسے بچوں کو دیکھ کر بار بار اپنے بیٹے نورالحق کا چہرہ سامنے آتا رہا ۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ وزیراعظم صاحب کامیاب آپریشن کے گمنام ہیرو صاحب خان کو بھی اپنا بیٹا سمجھ کر اس کی خواہش پراسے نوکری دینے کا پروانہ جاری کردیتے؟ جس نے گھرجاکرکئی زندگیوں کا سہارا بننا ہے، چیئر لفٹ میں جھولتے معماروں کو پندرہ گھنٹوں بعد باہرنکال لیا گیا ہے مگرہم چھتّر سالوں میں آئی ایم ایف کے دلدل میں پھنسے پیارے پاکستان کو باہرنہیں نکال سکے اورہم ایسا اسوقت تک نہیں کرسکتے جب تک ہم چوہدریوں،وڈیروں، سرداروں اور بھوتاروں کو بلند و بالا ایوانوں میں پہنچاتے رہیں گے؟ یہ ایک کڑوا سچ ہے اورسچ بولنے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو بنا ویزے کے دوسری دنیا میں پہنچادیا جاتا ہے، پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں ہم دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہیں مگر پھربھی آزاد نہیں ہیں ہم سب سے ڈرتے ہیں ہم سے کوئی نہیں ڈرتا؟ کیونکہ ہمارے دشمن کو یہ اتنا یقین ہے کہ ہم اس ایٹمی طاقت کو استعمال نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ہم جب بھی اسے چلانا چاہیں گے ایک اورقسط بھرنے کے لیے ایک فون آئے گا اورہم سارے ڈھیرہوجائیں گے، ڈاکٹرافضل ڈھانڈلہ 2013 میں این اے 74 بھکرٹو کی نشست سے آزاد حیثیت میں ایم این اے منتخب رہ چکے ہیں۔ ایک روز اسمبلی کے فلورپر اسپیکرسے مخاطب ہوکرتاریخی جملہ کہاتھا کہ اگراس ملک کو بحران سے نکالنا چاہتے ہیں تو پیسے لینے کے لیے آئی ایم ایف کے در پہ جانے کی ضرورت نہیں؟ سرکاری افسران کے گھروں میں چلے جائیں آپ کو وہاں سے پاکستان کا قرضہ اتارنے کے لیے اربوں ڈالرمل جائیں گے؟ شبرزیدی بھی پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ دعویٰ سے کہتے ہیں کہ سندھ میں محکمہ زراعت ہے لیکن اس کے پاس کسانوں سے آمدنی پرٹیکس وصول کرنے کا اختیار نہیں کیونکہ زمیندار گاؤں کا وہی وڈیرا ہے جواس اختیار کو استعمال کرنے کا قانون بناتا ہے؟ اگران چوہدریوں، زمینداروں، وڈیروں، سرداروں اوربھوتاروں پرزرعی ٹیکس لاگو کردیا جائے تو یہ سوہتی دھرتی سنورسکتی ہے؟ ورنہ جب تک ہے یہ دنیا باقی ہم دیکھیں آزاد تجھے؟سوال پھر یہی ہے کہ جب تک جاگیردار، وڈیرے اور سرمایہ داروں کا روپ دھارے ہمارے یہ حکمران رہیں گے؟ عوام کے گلے میں پانی، بجلی اور گیس کے بلوں کی آڑ میں ٹیکسز کا پھندا ڈال کر انہیں جھولنے پرمجبورکرتے رہیں گے؟ آئی ایم ایف کی قسطیں آتی جاتی رہیں گی؟ یقین نہیں آرہا تو آج ہی دیکھ لیں ہم پھر سے اس ملک کاسسٹم چلانے کے لیے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈال کر فوری الیکشن کرانے اور اقتدار کا منصب انہی کو سونپنے پربضد ہیں جنہوں نے ملک کو اس نہج پرپہنچایا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر