... loading ...
عطااللہ ذکی ابڑو
22 اگست 2023 کی تاریخ بھارت کو بغل بجانے کا مشغلہ مل گیا ہے جی ہاں یہ وہ دن تھا جب 14 جولائی کو 7 کروڑ ڈالرکی لاگت سے روانہ ہونے والا پندرہ سو کلو وزنی چندریان زمین سے دو لاکھ چالیس ہزارمیل دور بلندیوں کو چھو تے ہوئے زندگی کے آثار ڈھونڈنے کیلئے چاند پرقدم رکھ رہا تھا اور ہم ٹی وی اسکرین کے آگے بیٹھے بٹگرام کے علاقے پاشتو الائی میں 9 ہزار فٹ کی بلندی پر چیئر لفٹ میں پھنسے اسکول کے بچوں کی زندگیوں کو بچانے کی تدبیریں سوچ رہے تھے؟ جو کام ریاست کے کرنے کے ہیں کڑے وقت پر ہمارے جوان آگے بڑھ کراس کا سہرا لے جاتے ہیں کیونکہ ہمارے سیاستدان 90 روز کے لیے آئندہ حکمرانی کی فکر میں مگن ہیں۔ انہوں نے کبھی قوم کی بھلائی کے لیے کیے جانے والے کاموں میں اپنا حصہ نہیں ڈالا؟ توشہ خانے سے جو ملا صرف اپنی جیب میں ہی ڈالا ہے؟ قوم کا کپتان ہونے کے دعویدارنے آتے ہی غریبوں کو پچاس لاکھ گھر دینے کا سہانا خواب دکھایا تھا مگر ہم آج تک 2007 میں سیلاب سے بے گھر متاثرین کو آشیانہ فراہم نہیں کرسکے؟ سابق وزیراعظم نوازشریف نے 2014 میں چین سے ایک ارب 60 کروڑ ڈالرکی لاگت سے لاہور میں میٹرو ٹرین بنانے کا منصوبہ ٹھکانے لگا کراس رقم پرہاتھ صاف کیے اورہم آج بھی ٹرین کی پٹریوں کوجوڑنے کے لیے لکڑی کے گٹکے استعمال کررہے ہیں؟ کئی حکومتیں زلزلہ متاثرین کے نام پر اربوں روپے ڈکارچکی ہیں اور ہم آج تک 8 اکتوبر2005 کے زلزلہ متاثرین کو چھت نہیں دے سکے؟ جہاں انسان سے انسانی جان بچانے والی ادویات کی قیمت زیادہ ہو؟ جہاں گٹر میں ڈوبنے والے بچوں کو بچانے کے بجائے 37 کلو وزنی گٹر کے ڈھکن کی لاگت 7 سو بتاکرسیاست کی جاتی ہو؟ جہاں واپڈا اور کے الیکٹرک کے 48 ہزار افسران اور ایک لاکھ 5 ہزار ملازمین سالانہ 39 کروڑ 10 لاکھ فری یونٹ استعمال کرتے ہوں اور 5 ارب 25 کروڑ کی سالانہ فری بجلی استعمال کرنے والوں کا بل لائن میں لگ کربھوکے عوام بھرتے ہوئے وہاں ایسے کئی اور المیے جنم لینے کے لیے تیا ربیٹھے ہیں ؟ بالآخر بٹگرام چیئرلفٹ میں پھنسی آٹھ انسانی جانیں بچالی گئیں اور اس مشن کے ہیرو قرار پانے والوں کو وزیراعظم ہاؤس بلواکر تعریفی اسناد سے بھی نوازا گیا، چوبیس اگست کو منعقدہ اس تقریب میں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ بولے کہ چیئرلفٹ میں پھنسے بچوں کو دیکھ کر بار بار اپنے بیٹے نورالحق کا چہرہ سامنے آتا رہا ۔کیا ہی اچھا ہوتا کہ وزیراعظم صاحب کامیاب آپریشن کے گمنام ہیرو صاحب خان کو بھی اپنا بیٹا سمجھ کر اس کی خواہش پراسے نوکری دینے کا پروانہ جاری کردیتے؟ جس نے گھرجاکرکئی زندگیوں کا سہارا بننا ہے، چیئر لفٹ میں جھولتے معماروں کو پندرہ گھنٹوں بعد باہرنکال لیا گیا ہے مگرہم چھتّر سالوں میں آئی ایم ایف کے دلدل میں پھنسے پیارے پاکستان کو باہرنہیں نکال سکے اورہم ایسا اسوقت تک نہیں کرسکتے جب تک ہم چوہدریوں،وڈیروں، سرداروں اور بھوتاروں کو بلند و بالا ایوانوں میں پہنچاتے رہیں گے؟ یہ ایک کڑوا سچ ہے اورسچ بولنے اور ظلم کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو بنا ویزے کے دوسری دنیا میں پہنچادیا جاتا ہے، پاکستان کی 76 سالہ تاریخ میں ہم دنیا کی ساتویں ایٹمی طاقت ہیں مگر پھربھی آزاد نہیں ہیں ہم سب سے ڈرتے ہیں ہم سے کوئی نہیں ڈرتا؟ کیونکہ ہمارے دشمن کو یہ اتنا یقین ہے کہ ہم اس ایٹمی طاقت کو استعمال نہیں کر سکتے۔ کیونکہ ہم جب بھی اسے چلانا چاہیں گے ایک اورقسط بھرنے کے لیے ایک فون آئے گا اورہم سارے ڈھیرہوجائیں گے، ڈاکٹرافضل ڈھانڈلہ 2013 میں این اے 74 بھکرٹو کی نشست سے آزاد حیثیت میں ایم این اے منتخب رہ چکے ہیں۔ ایک روز اسمبلی کے فلورپر اسپیکرسے مخاطب ہوکرتاریخی جملہ کہاتھا کہ اگراس ملک کو بحران سے نکالنا چاہتے ہیں تو پیسے لینے کے لیے آئی ایم ایف کے در پہ جانے کی ضرورت نہیں؟ سرکاری افسران کے گھروں میں چلے جائیں آپ کو وہاں سے پاکستان کا قرضہ اتارنے کے لیے اربوں ڈالرمل جائیں گے؟ شبرزیدی بھی پاکستان کے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ دعویٰ سے کہتے ہیں کہ سندھ میں محکمہ زراعت ہے لیکن اس کے پاس کسانوں سے آمدنی پرٹیکس وصول کرنے کا اختیار نہیں کیونکہ زمیندار گاؤں کا وہی وڈیرا ہے جواس اختیار کو استعمال کرنے کا قانون بناتا ہے؟ اگران چوہدریوں، زمینداروں، وڈیروں، سرداروں اوربھوتاروں پرزرعی ٹیکس لاگو کردیا جائے تو یہ سوہتی دھرتی سنورسکتی ہے؟ ورنہ جب تک ہے یہ دنیا باقی ہم دیکھیں آزاد تجھے؟سوال پھر یہی ہے کہ جب تک جاگیردار، وڈیرے اور سرمایہ داروں کا روپ دھارے ہمارے یہ حکمران رہیں گے؟ عوام کے گلے میں پانی، بجلی اور گیس کے بلوں کی آڑ میں ٹیکسز کا پھندا ڈال کر انہیں جھولنے پرمجبورکرتے رہیں گے؟ آئی ایم ایف کی قسطیں آتی جاتی رہیں گی؟ یقین نہیں آرہا تو آج ہی دیکھ لیں ہم پھر سے اس ملک کاسسٹم چلانے کے لیے الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈال کر فوری الیکشن کرانے اور اقتدار کا منصب انہی کو سونپنے پربضد ہیں جنہوں نے ملک کو اس نہج پرپہنچایا ہے۔