وجود

... loading ...

وجود

سیرت رسول اللہۖ کی گیارہ جلدوں میں اشاعت

هفته 16 ستمبر 2023 سیرت رسول اللہۖ کی گیارہ جلدوں میں اشاعت

ریاض احمدچودھری

رحمت عالم محمد رسول اللہ ۖ کی حیاتِ طیبہ پوری انسانیت کے لیے مشعلِ راہ ہے۔ آپۖ کی سیرت اور آپ کا مشن بین الاقوامی ہے اور یہ مشن قرآن کے دائمی اصولوں کی تعبیر و تفسیر ہے۔ آپ ۖکی تعلیمات پرعمل پیرا ہو نے میں ہی عالم انسانیت کی حقیقی فلاح و کامرانی اور نجات مضمرہے۔ آپۖ کی سیرت کو اسوہ حسنہ قرار دیا گیا۔ اسی وجہ سے آپ ۖ کی حیات مبارکہ کی ایک ایک کرن کو سیرت نگاروں نے مدون و محفوظ کیا ہے۔ بزم اقبال لاہور اور دائرہ معارف کے اشتراک سے سیرت النبی پرایک جامع کتاب” سیر ت محمد رسول اللہۖ ” شائع ہوئی ہے۔ گیارہ جلدوں پر مشتمل سیرت طیبہ کے عنوان پر علمی و تحقیقی کاوش ہے۔
ممتازدانشور و محقق پروفیسر منیر ابن رزمی لکھتے ہیں کہعربی زبان و ادب کے مشہور استاد ، فاضل محقق اور اردو دائرہ المعارف اسلامیہ , پنجاب یونیورسٹی لاہور کے ممتاز مدیر پروفیسر عبدالقیوم مرحوم (1909…1989)کی دلچسپی کا مرکزعلم حدیث تھا۔وہ آٹھویں ، نویں صدی ھجری کے سر آمدہ روزگار محدث حافظ ابنِ حجرپر سند کی حیثیت رکھتے تھے۔ ان کی بے نظیر تصنیف فتح الباری شرح صحیح البخاری کی منہ بھر کر تعریف کیا کرتے تھے۔ذات پاک رسالت مآب صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم سے انھیں محبت ہی نہیں بلکہ عشق تھا۔ سیرت طیبہ کی جزئیات کا جیسا علم انھیں تھا ، ویسا کسی شیخ الحدیث کو بھی شاید ہی ہو گا۔صاحب بصیرت عالم پروفیسر عبد القیوم میں صبر و تحمل ، بردباری کی خصوصیات بدرجہ اتم موجود تھیں۔ وہ بحثا بحثی اور کٹ حجتوں سے کوسوں دور تھے۔ انھوں نے کسی کی عزت نفس کو کبھی مجروح نہیں کیا۔ انھوں نے اپنے علم و فضل پر کبھی غرور نہیں کیا اور نہ کسی کے سامنے اپنی علمی برتری جتائی۔ وہ عمر بھر طالب علم بنے رہے اور علم کے قافلے سے کبھی بھی بچھڑنے نہ پائے۔
پروفیسر عبدلقیوم مرحوم نے 1975-76 میں مبسوط سیرت نگاری کے لیے ایک مفصل خاکے کی تشکیل کی۔ یہ خاکہ اْن کی وفات کے بعد اورینٹل کالج میگزین میں 1992 میں شائع ہوا۔ وہ اس خاکے کے مطابق سیرت کا ایک بڑا تخلیقی کام انجام دینا چاہتے تھے لیکن انھیں اجل نے مہلت نہ دی اور اس دارِ فانی سے رخصت ہوگئے۔پروفیسر عبدالقیوم مرحوم کے خاکہ سیرت کے مطابق تالیف و ترتیب کے لیے2008ء میں ”دارالمعارف” قائم کیا گیا۔ پروفیسر مرحوم کے صاحبزادے بانی و صدر دارالمعارف میجر زبیر قیوم(ر) نے ادارے اور اس منصوبہ سیرت کی انتظامی و مالی ضروریات کو بحسن و خوبی پورا کیا۔ ادارے کے فاضل محققین نے چودہ سال کی کاوش کے بعد سیرت کی یہ کتاب ترتیب دی ۔سابق پرنسپل گورنمنٹ کالج جہانیاں، منیر ابن رزمی رقم طراز ہیں کہ میجر زبیر قیوم نے تحقیق کے لوازم پورے کرنے کے لئے عربی و اسلامی علوم سے مزین ایک شاندار لائبریری موسوم بہ’ پروفیسر عبد القیوم لائبریری’ قائم کی گئی جو لاہور کی بہترین لائبریریوں میں شمار ہوتی ہے۔ دائرہ معارف سیرت کے منصوبے کی نگہداشت ، علمی و فنی معیار اور تکمیل و طباعت کی جملہ زمہ داریوں کو بھی چودہ سال بخوبی نبھایا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کام ہو گا ، جسے ایک آرمڈ کور کے سابق فوجی آفیسر اور صنعت کار نے اللّٰہ کی توفیق سے خالص اس کی رضا اور محبت رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کے لئے سر انجام دیا ہے۔ممتاز ادیب و شاعر پروفیسر منیر ابن رزمی لکھتے ہیں کہ ریاض احمد چودھری سابق سیکرٹری و ڈائریکٹر بزمِ اقبال ، لاہور جیسے مؤقر ادارے کی طرف سے طبع و اشاعت کی بخوشی اجازت فرمائی۔ تحریک پاکستان کے بزرگ جوان ، نظریاتی پاسبان اور کہنہ مشق صحافی کے زریں دور کے کارہائے نمایاں کاموں میں سے ایک حیات طیبہ کے بابرکت عنوان سے منسلک اس دائرہ معارف سیرت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی گیارہ جلدوں پر مشتمل صفحات کی تعداد سات ہزار سے زائد ہے۔ چودہ سالوں کی طویل علمی کدو کاوش میں آٹھ دس افراد کی معاونت سے مستقل ٹیم مسلسل محنت سے مکمل کیا گیا۔ممتاز ماہر تعلیم جناب منیر ابن رزمی دائرہ معارف سیرتِ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کی چند اہم خصوصیات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ دائرہ معارف سیرت محمد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم کو پروفیسر عبد القیوم کے مفصّل خاکہ سیرت پر استوار کیا گیا۔سیرت کا یہ خاکہ بڑا مستند ، علمی اور جامع ہے۔ اس میں بعض نئے اور اہم عنوانات بھی داخل کئے گئے ہیں۔اس خاکے میں سیرت کے مکی و مدنی دور کا قرآن مجید کی مکی و مدنی سورتوں سے ربط مضبوط کیا گیا ہے اور غزوات کے قرآنی مطالعہ پر الگ الگ باب مقرر کئے گئے ہیں۔ تدوین سیرت پر علمی اشکالات کو تدوین حدیث سے منسلک کیا گیا ہے اور دونوں علوم کی حفاظت کا علمی ،تحقیقی اور تاریخی جائزہ لیا گیا ہے۔ سیرت دارالمعارف کی تدوین محض پروفیسر صاحب کے خاکے ہی پر استوار نہیں بلکہ یہ علمی و تحقیقی اور معتدل فکر کا حامل پروجیکٹ’اردو معارف اسلامیہ کی روایت’کو جاری رکھنے کی ایک کوشش بھی ہے۔
دائرہ معارف سیرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم،قرآن و سنت اور فقہاء و محدثین کی علمی آراء کی روشنی میں مرتب کیا گیا ہے۔دین کے محکمات پر زور ضرور دیا گیا ہے اور اختلافی مسائل میں مختلف آراء کی صحیح اور مستند نمائیدگی کے بعد علمی اسلوب کے تحت وجہ ترجیح بیان کر دی گئی ہے۔ناروا مناظرانہ اسلوب اور ناشائستہ کلام سے سختی سے پرہیز کیا گیا ہے۔سیرت کا عمومی بیان مثبت اسلوب میں ہے۔دائرہ معارف سیرت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّمکو زیادہ سے زیادہ جامع بنانے کی کوشش کی گئی ہے۔ واقعات سیرت اور ان کی جزئیات کو قدیم اور بنیادی مصادر سے مدون کیا گیا ہے۔ جہاں روایات ، واقعات اور تعلیمات میں کوئی ابہام ، تعارض یا اشکال تھا ، اسے حل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ بعض ضروری جگہوں پر معاصر سیرت نگاروں کے سہو کی نشاندھی بھی کی گئی ہے۔سیرت کے جس باب میں مستشرقین یا دیگر معترضین کا کوئی اشکال تھا تو اسے علمی اسلوب میں حل کیا گیا ہے۔ بعض مباحث کی تسہیل کے لئے شجروں ،جداول اور نقشوں کا اہتمام کیا گیا ہے اور مزید تفصیل کے خواہاں قارئین کے لئے دیگر متعلقہ مقامات کے حوالے دئیے گئے ہیں۔منیر ابن رزمی کا کہنا ہے کہ دائرہ معارف سیرت صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم میں مستشرقین اور متجدین کے مقابلے میں اصالت کے مکتب فکر کو ترجیح دی گئی ہے۔ناروا جمود اور سختی کا اسلوب اختیار نہیں کیا گیا۔اس میں قرآن مجید و حدیث کے ساتھ ساتھ عقلی آراء کو بھی درجہ بدرجہ اہمیّت دی گئی ہے۔ہر باب کے بعد خلاصة الباب بھی پیش کیا گیا ہے۔ہر باب کے آخر میں سیرت سے حاصل شدہ اسباق کے لئے ‘ فقہ السیرہ’ کا عنوان قائم کیا گیا ہے۔اس کی جمع و ترتیب میں شرعی دلائل اور علمی استدلال کا اہتمام کیا گیا ہے۔اس ضمن میں عقیدہ و تربیت اور دعوت و سیاست کے تحت حتی الامکان مربوط و منظم مواد پیش کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ مسلمانوں کے مختلف معاشرے مختلف مشکلات کا شکار ہیں ، ان کے لئے حیات طیبہ کے کلیدی مراحل سے ٹھوس رہنمائی فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
عربی اور اردو میں’مقدمہ سیرت’لکھنے کی روایت کے تحت 750 صفحات پر انتہائی علمی مقدمہ ہے جو فکری اعتبار سے علم سیرت کے جامع تعارف پر مشتمل ہے۔عام طور پر اردو ، انگریزی عربی میں اتنا مبسوط مقدمہ سیرت اس سے پہلے نظر نہیں آتا۔مقدمہ سیرت کے آخری حصے میں ان مباحث کا تعارف کرایا گیا ہے جن پر مزید محنت کی ضرورت ہے اور جو معاصر اسلامی مسائل کو بہتر طور پر سمجھنے کی ضرورت ہے۔ مقدمہ سیرت کے آخری باب میں ‘ دائرہ معارف سیرت محمد رسول صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلّم’ کے آغاز ، تکمیل اور خصوصیات و امتیازات کا تفصیلی تعارف کرایا گیا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
قائد اعظم کی خوش لباسی و نفاست

بحران یا استحکام وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
بحران یا استحکام

اقبال:تصوروطنیت وقومیت وجود جمعرات 19 ستمبر 2024
اقبال:تصوروطنیت وقومیت

آئینی ترمیم اور گدھوں کا کاروبار وجود منگل 17 ستمبر 2024
آئینی ترمیم اور گدھوں کا کاروبار

بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں سلب وجود منگل 17 ستمبر 2024
بھارت میں سیاسی حقوق اور شہری آزادیاں سلب

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

دین وعلم کا رشتہ وجود اتوار 18 فروری 2024
دین وعلم کا رشتہ
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر