وجود

... loading ...

وجود

جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

جمعه 15 ستمبر 2023 جذبہ اطاعت رسول پیدا کیجیے

مفتی غلام مصطفی رفیق
ربیع الاول کے مہینے کا آغاز ہونے کو ہے، ماہ ربیع الاول کا ہمارے لیے یہ پیغام ہے کہ ہم اپنی زندگی کی سمت درست کریں، ہماری زندگی کس حد تک سرور کونینﷺکی سنتوں کے موافق اور کتنی سنتوں سے دور گزررہی ہے!اس پر غور کریں اور زبانی محبت کے دعووں کے بجائے ہر ہر دن حضورﷺ کی سنتوں کے موافق گزارنے کی کوشش کریں۔حضور اکرم ﷺکی خصوصیت یہ ہے کہ آپ کی بعثت سے لے کر وصال تک کا ایک ایک لمحہ صحابہ کرامؓ نے محفوظ کردیا ہے،پورا ریکارڈ موجود ہے، اور دلیل کے ساتھ موجودہے،اور یہی آپ کی حیات طیبہ کا جو دور ہے، اسے قرآن کریم نے“اسوۂ حسنہ”قرار دیا ہے۔آج ہم اسوہئ حسنہ کی پیروی نہیں کرتے۔جبکہ صحابہ کرامؓ کی زندگی کا ایک ایک نقش“اسوۂ حسنہ”کی پیروی سے مزین تھا،وہ حضورﷺکی ایک ایک سنت کو اپنے عمل سے زندہ کیا کرتے تھے۔ہم نے فقط زبانی دعووں کو حقیقی محبت سمجھ رکھاہے۔
صحیح بخاری میں ہے کہ امیر المؤمنین سیدنا عمر بن خطاباپنی حیات مبارکہ کے آخری لمحات میں جب کہ زخمی تھے، اسی دوران مختلف لوگ عیادت کے لیے آرہے ہیں، اسی دوران ایک نوجوان بھی آیا، اس نوجوان نے آکر کہا امیرالمومنین! آپ کو اللہ تعالیٰ کی جانب سے خوشخبری ہو،ایک تو اس لیے کہ آپ کو رسول اللہ ﷺکی صحبت حاصل ہے، اور اسلام قبول کرنے میں بھی تقدم حاصل ہے، نیزجب آپ خلیفہ بنائے گئے تو آپ نے انصاف کیا،اور آخرکار شہادت پائی۔ نوجوان کی یہ باتیں سن کر حضرت عمرنے فرمایا:میں چاہتا ہوں کہ یہ سب باتیں مجھ پر برابر ہو جائیں،نہ مجھ پر کوئی وبال ہو نہ ثواب، تب بھی بات کافی ہے۔یہ ان کی عاجزی تھی۔اب یہ نوجوان واپس جانے لگاتو حضرت عمرنے دیکھا کہ اس کا تہبند ٹخنوں سے نیچے ہے اور یہ خلاف سنت ہے۔تو حضرت عمرنے فرمایا:اس نوجوان کو واپس بلاؤ۔ نوجوان واپس آیا تو حضرت عمرنے ان سے فرمایا: اے بھتیجے!اپنا کپڑا اونچا کر کہ یہ بات کپڑے کو صاف رکھے گی اور اللہ کو بھی پسند ہے۔یہ ہے حضورﷺسے حقیقی اور سچی محبت،کہ آپ کی سنتوں کی پرواہ اور ان کی فکر زندگی کے آخری لمحے میں بھی فراموش نہیں کی۔
حقیقی محبت یہ ہے کہ ہم حضور ﷺکی اطاعت کرنے والے بن جائیں،اور اطاعت کا جذبہ ہمارے دلوں میں وہی ہونا چاہیے جو حضرات صحابہ کرام کے دلوں میں تھا۔وہ صریح حکم کے بجائے حضورﷺکے اشارہ ابرو کو دیکھتے تھے، اور سمجھ جاتے تھے کہ آپ کیا چاہتے ہیں۔ ابوداؤد شریف کی روایت میں ایک صحابی فرماتے ہیں کہ ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ کہیں سے واپسی پر ایک گھاٹی سے نیچے اترے، نبی کریم ﷺنے میری طرف التفات فرمایا،اور دیکھا کہ میرے اوپر ایک موٹی چادر تھی جو زرد رنگ میں رنگی ہوئی تھی(واضح رہے کہ زرد زعفرانی رنگ مردوں کے لیے ممنوع ہے)،نبی کریم ﷺنے دیکھ کر فرمایا: یہ کیا چادر ہے تمہارے اوپر!یہ ایک انداز تھا، صراحتاً کچھ نہیں فرمایا،وہ صحابی فرماتے ہیں:پس میں نے آپ کی ناگواری کو پہچان لیا، میں اپنے گھر والوں کے پاس آیا تو وہ چادر جسے دیکھ کر میرے محبوب نے ناگواری کا اظہار کیا تھا تنور میں پھینک دی،اور جلاڈالی، پھر میں اپنے محبوب پیغمبرﷺکے پاس اگلے دن دوبارہ حاضر ہوا، تو آپﷺ نے دیکھا کہ وہ چادر میرے پاس موجود نہیں ہے، تو پوچھاکہ عبداللہ! اس چادر کا کیا ہوا؟میں نے بتایا کہ وہ تو میں نے جلاڈالی،جو لباس آپ کو پسند نہ ہو کیسے وہ ہمارے جسموں پر اور ہمارے گھروں میں رہ سکتا ہے! یہ تھی سچی محبت۔
مسلم شریف میں حضرت عبداللہ بن عباس ایک واقعہ نقل کرتے ہیں، کہ نبی کریم ﷺنے ایک آدمی کے ہاتھ میں سونے کی انگوٹھی پہنی ہوئی دیکھی،تو آپ ﷺنے اسے اتار کر پھینک دیا،اور فرمایا: کیا تم میں سے کوئی آدمی چاہتا ہے کہ وہ اپنے ہاتھ میں دوزخ کا انگارہ
رکھ لے!گویا کہ یہ سونے کی انگوٹھی مرد کے ہاتھ میں سونا نہیں جہنم کی آگ کا انگارہ ہے۔اب جب اس مجلس سے رسول اللہ ﷺتشریف
لے گئے تو لوگوں نے اس شخص سے کہا کہ اپنی انگوٹھی اٹھالو اور اس سے (بیچ کر) فائدہ اٹھاؤ۔ وہ صحابی فرمانے لگے: میرا ایمان اب کیسے گوارا کرسکتا ہے!ہر گز نہیں، اللہ کی قسم!میں اسے کبھی ہاتھ نہیں لگاؤں گا۔یہی جذبہ صحابیاتؓ کا بھی تھا، انہیں بھی رسول اللہ ﷺکا جو حکم ملتا فوری ا س کی تعمیل ہوتی، اس میں کسی قسم کے چوں چرا کی ان کے نزدیک کوئی گنجائش نہیں تھی۔
سنن ابی داؤدکی روایت میں ایک صحابی حضرت ابواسید انصاری سے یہ واقعہ منقول ہے کہ ایک بار رسول کریم ﷺمسجد سے باہر تشریف لارہے تھے، آپﷺ نے دیکھا کہ مرد اور عورتیں راستے میں ایک دوسرے کے ساتھ خلط ملط ہورہے تھے، جدا جدا نہیں تھے، نبی کریم ﷺنے یہ منظر دیکھا تو آپ ﷺ نے عورتوں سے ارشاد فرمایا: تم راستے کے بیچ میں مت چلا کرو، مردوں کے پیچھے چلا کرو اور راستے کے ایک کنارے پر چلا کرو، بس یہ جملہ ارشاد فرمایا۔اب صحابیات کا جذبہئ اطاعت یہ تھا کہ ایک عورت دیوار کے ساتھ راستے کے بالکل کنارے پر یوں چلا کرتی تھی کہ اس کا کپڑا دیور سے رگڑ کھاتا تھا۔
ہر مسلمان کو اپنی زندگی رسول اللہ ﷺکے احکامات کی تابعداری میں گزارنی چاہیے، رسول اللہ ﷺکے احکامات، ارشادات درحقیقت
یہ بھی وحی کا درجہ رکھتے ہیں، ان کی تعمیل بھی قرآن کریم کی تعمیل کی مانند لازم ہے۔ حضرت عبداللہ بن مسعودؓ نے ایک شخص کو دیکھا کہ احرام کی حالت میں سلاہوا کپڑا پہن رکھا ہے، آپ جانتے ہیں کہ مرد احرام کی حالت میں سلا ہوا کپڑا نہیں پہن سکتا۔ حضرت ابن مسعودؓ نے اس شخص کو منع کیا کہ احرام میں یہ کپڑاپہننا درست نہیں ہے، اس شخص نے مطالبہ کیا کہ قرآن کریم میں یہ حکم بتلادیں، حضرت عبداللہ بن مسعود نے سورہ حشر کی آیت کریمہ پڑھی پڑھی جس کا مفہوم ہے کہ جو (حکم) تمہیں اللہ کے رسول دیں وہ لے لو،اور جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ۔ یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی اور کہا کہ دیکھو قرآن میں اس کی ممانعت ثابت ہے، وہ اس طرح کہ یہ آیت بتارہی ہے رسول اللہ ﷺجو حکم دیں اسے لے لو جس سے منع کریں اس سے رک جاؤ، تو رسول اللہ ﷺنے ہی تو احرام میں سلے ہوئے کپڑوں سے منع فرمایا ہے، تو یہ حکم قرآن سے ثابت ہوگیا۔اللہ ہم سب کو بھی نبی کریم ﷺسے سچی محبت بھی نصیب فرمائے،اطاعت کی توفیق عطا فرمائے اور تمام عملی کوتاہیوں سے ہماری حفاظت فرمائے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر