وجود

... loading ...

وجود

جمہوریت کا عالمی دن اور فلسفہ افلاطون

جمعه 15 ستمبر 2023 جمہوریت کا عالمی دن اور فلسفہ افلاطون

ڈاکٹر جمشید نظر

دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 15ستمبر کو جمہوریت کا عالمی دن منایا جاتا ہے۔اس دن کو منانے کی منظوری اقوام متحدی کی جنرل اسمبلی نے سن2007میں دی تھی۔اس سال اس دن کا تھیم ہے ”نئی نسل کوبا اختیار بنانا”۔یونان کے شہر ایتھنز کو جمہوریت کی جائے پیدائش کہا جاتاہے۔ تاہم کچھ مورخین کا کہنا ہے کہ رومن تہذیب حقیقی معنوں میں جمہوری تہذیب تھی کیونکہ وہاں عوام کی حکمرانی تھی ،اس کے باوجود جب بھی جمہوریت کا نام آتا ہے تو سب سے پہلے یونان کا حوالہ دیا جاتا ہے ۔430قبل مسیح میں جب یونان میں جمہوریت کا آغاز ہوا تواس وقت یونانی سکوں پر ایسے الفاظ کندہ کیے گئے جن کا مطلب تھا ”لوگوں کی حکومت”۔ تاریخ دانوں کے مطابق بدھ مت کے روحانی پیشوا”گوتم بدھ” کی پیدائش سے قبل ہندوستان میں بھی جمہوری ریاستیں موجود تھیں جنھیں ”جن پد”کہا جاتا تھا۔اٹھارہویں صدی عیسوی کے آغاز میں جمہوریت کے تصور کو جب مزید فروغ ملا تو اسے” آزاد خیال جمہوریت” کے طور پر پیش کیا جانے لگا تب سے لے کر آج تک آزاد خیال جمہوریت کا تصور دنیا کے بیشتر ممالک میں رائج ہے۔
مشہور فلسفی افلاطون یونان کے جمہوری شہر” ایتھنز” میں ہی پیدا ہوا تھا ۔افلاطون کا خاندان ایتھنز کے شاہی خاندان کی باقیات میں سے تھا۔کہا جاتا ہے کہ افلاطون کو جمہوریت سے اختلاف تھاشاید اس اختلاف کی ایک وجہ یہ بھی کہی جاسکتی ہے کہ یونان کی جمہوریت نے اس کے شاہی خاندان کی حیثیت کو ختم کرکے رکھ دیا تھا ۔بعد میں افلاطون کے استاد سقراط کوجب یونانی جمہوریت پسندوں سے موت کی سزا ملنے پر زہر کا پیالہ پی کر موت کو گلے لگانا پڑا تب افلاطون کی نظر میں جمہوریت کا تصور فتنہ،فساد،دھوکا،تعصب اور تنگ نظری بن گیا۔جمہوریت کے نقصان دہ اثرات کو دنیا کے سامنے لانے کے لیے افلاطون نے سیاست کو باضابطہ طور پر اپنے مطالعہ کاموضوع بنایا اورایک لمبے عرصہ تک سیاست اور جمہوریت پر تجزیات اور تجربات کرنے کے بعد بڑی بے باکی سے اپنے نظریات دنیا کے سامنے پیش کردیے ۔افلاطون نے اس حوالے سے اپنی تین تصانیف ”ریاست”،”قوانین”اور”فلسفی حکمران” میں سیاسی نظریات پر بڑے جاندار انداز میںدلائل بھی پیش کیے۔افلاطون کی تصانیف عوام میںمشہور ہونے کے باوجود تنازعات کا شکار رہیں کیونکہ یونان کے ماہرین سیاست اسے جمہوریت مخالف قرار دیتے رہے۔ ماہرین نے افلاطون کی کتابوں کا نتیجہ جمہوری نظام کی مخالفت نکالا، حالانکہ افلاطون اپنی تصانیف میں جمہوریت کی ان خامیوں پر بات کررہا تھا جو معاشرے کو تباہ کردیتی ہیں ۔
افلاطون نے اپنی تیسری کتاب ”فلسفی حکمران” میں بتایا کہ معاشرے میں رہنے والے تمام افراد ذہنی اورجسمانی لحاظ سے ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں یعنی کچھ افرادزیادہ ذہنی صلاحیتوں کے حامل ہوتے ہیں جبکہ کچھ زیادہ جسمانی قوت رکھتے ہیںاور کچھ معمولی صلاحیتیںرکھتے ہیں۔افلاطون کے مطابق انہی خصوصیات کے لحاظ سے ذہنی صلاحیت رکھنے والے افراد کو اوپری طبقہ میں شمار کیا جانا چاہئے جبکہ جسمانی قوت رکھنے والے کو اس سے نچلے اور معمولی صلاحیت رکھنے والے افراد کو سب سے نچلے طبقہ میں شمار کیا جانا چاہئے یعنی افلاطون یہ کہنا چاہتا تھا کہ ذہنی صلاحیت رکھنے والے افراد کو حکمران ہونا چاہئے، جسمانی طور پر مضبوط افراد کودفاعی امور سنبھالنے چاہئے اور معمولی صلاحیت کے حامل افراد کو کاشت کاری ،کاریگری اور عام شعبوں میں اپنی خدمات انجام دینی چاہیے۔اس لحاظ سے دیکھا جائے توافلاطون کے سیاسی نظریات میں جمہوریت کی مخالفت کی بجائے اس کی اصلاح کے پہلو سامنے آتے ہیں مثلا آج کے جمہوری نظام میں جب سیاسی ناخواندہ ووٹرزکسی ایسے نمائندے کو چن لیتے ہیں جو بہترین ذہنی صلاحیتوں کا حامل نہ ہو توایسا نمائندہ عوام کی بہتری ،ترقی ، صحت، تعلیم اور خوشحالی کے لئے بہترین اور موثر اقدامات نہیں کرپاتا جس کانتیجہ یہ نکلتا ہے کہ ووٹرز کو اپنے ہی دیے ہوئے ووٹ پر پچھتانا پڑتا ہے۔اسی طرح بہت سے سیاسی خواندہ ووٹرز اپنا ووٹ کاسٹ کرنے کے لئے نہیں جاتے جس کے نتیجہ میںبھی باصلاحیت لیڈر شپ سامنے نہیں آپاتی۔مہنگائی، غربت ،بجلی ،پٹرول کی بڑھتی قیمتوںنے اب عوام میں اتنا شعورضرور بیدار کردیا ہے کہ وہ اپنے نمائندوں کے انتخاب کے لیے ووٹ کاسٹ کرتے ہوئے ایک مرتبہ ضرور سوچیں گے کہ جس کو ووٹ ڈال رہے ہیں وہ ان کی امیدوں پر پورا اتر پائے گا یا نہیں؟ مظلوم عوام سڑکوں پرہاتھ اٹھا کر اللہ سے فریاد کررہی ہے کہ ہمیں ایسے حکمران عطا فرمادے جو ملک کی ترقی اور خوشحالی کو بحال کرسکیں ۔آمین

 


متعلقہ خبریں


مضامین
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
قیامت کی چاپ:اسرائیل اورعالمی جنگ

مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
مقبوضہ وادی میں صدر راج ، کشمیریوں کی شہادتیں

ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور! وجود جمعه 18 اکتوبر 2024
ڈاکٹر ذاکر نائیک چبھے گا ضرور!

کراچی میں 'را' کی دہشت گردی وجود جمعرات 17 اکتوبر 2024
کراچی میں 'را' کی دہشت گردی

بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ وجود بدھ 16 اکتوبر 2024
بھارتی مسلمانوں کی آبادی سے ہندو خوفزدہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود بدھ 13 مارچ 2024
رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر