وجود

... loading ...

وجود

سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کی ضمانت کی درخواستیں مسترد

جمعرات 14 ستمبر 2023 سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کی ضمانت کی درخواستیں مسترد

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں۔ تفصیلات کے مطابق آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور رہنما پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے وکلا نے دلائل دیے۔ وکیل چیئرمین پی ٹی آئی سلمان صفدر نے تحریری دلائل لکھوائے۔ سلمان صفدر نے کہا کہ تاریخ میں اتنا کسی کو سیاسی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا گیا جتنا چیئرمین پی ٹی آئی کو بنایا گیا، چیئرمین پی ٹی آئی محب وطن پاکستانی ہیں، بطور وزیراعظم انھوں نے ملک کی خودمختاری کا سوچا، چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف 180 سے زائد کیسز درج کیے گئے، 140 سے زائد کیسز چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری سے قبل درج ہوئے۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ یہ کیس فرد واحد کا نہیں بنتا اس میں تو ساری کابینہ کو پراسیکیوٹ کرنا پڑے گا، چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری قابل ضمانت دفعات میں ہوئی، جرم وہ ہوتا ہے جس میں راز خاموشی سے کسی دشمن ملک کو دے دیتے اور مفاد لے لیتے، سات مارچ 2022ء کو وزارت خارجہ میں سائفر موصول ہوا، وزیراعظم کے اسٹاف کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ دیکھیں وہ ڈاکیومنٹ کدھر گیا؟ یہ اسٹاف کا احتساب بنتا ہے۔ وکیل عمران خان سلمان صفدر نے کہا کہ اگر یہ جرم ہوتا تو نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ کے سامنے یہ سائفر کیوں رکھا جاتا؟ نیشنل سکیورٹی کمیٹی میٹنگ میں یہ فیصلہ ہوتا ہے کہ متعلقہ ملک سے احتجاج کیا جائے گا، سائفر کے ڈاکیومنٹ کا متن کسی جگہ پبلک میں کبھی نہیں دیا گیا، کبھی ہم نے نہیں کہا کہ ڈاکیومنٹ کا متن پبلک کیا ہو۔ وکیل نے کہا کہ عطا تارڑ کو پتا تھا کہ چیئرمین پی ٹی آئی گرفتار ہو چکے ہیں، سائفر کابینہ سے ڈی کلاسیفائیڈ ہوا۔ یہ کہہ کر چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے دلائل مکمل کرلیے۔ عمران خان کے وکیل بابر اعوان نے کہا کہ اگر سائفر چوری ہوگیا تھا تو اس پر دوسری کابینہ میٹنگ کیسے ہوئی؟ بابر اعوان نے کہا کہ سر میں کچھ دکھانا چاہتا ہوں اس پر جج نے مسکرائے ہوئے کہا کہ کیا آپ سائفر دکھانا چاہتے ہیں؟ بابر اعوان نے سابق آرمی چیف قمر باجوہ کی ویڈیو گفتگو موبائل فون کے ذریعے عدالت کو دکھائی اور کہا کہ ویڈیو میں کہا گیا کہ سائفر نہیں وہ کاغذ تھا، چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا میرے گواہ میرے ملٹری سیکریٹری ہیں ایک نے کہا کاغذ تھا ایک نے کہا یہ پرچی تھی، اعظم خان کہاں ہے؟ جب اعظم یہاں نہیں تو یہ کیس مزید تفتیش کا کیس ہے۔ یہ کہہ کر بابر اعوان نے بھی دلائل مکمل کرلیے۔ شاہ محمود کے وکیل شعیب شاہین نے اپنے دلائل کا آغاز کیا اور کہا کہ جو مقدمہ درج کیا اس مد میں یہ کوئی دستاویزات تو پیش کریں، شاہ محمود قریشی کی کوئی اسپیچ بھی نہیں بتائی بس نام لے لیا گیا، شاہ محمود قریشی نے صرف پریس کانفرنس نہیں کی اسی لیے نام ڈال دیا، اگر فیکٹس ہی ٹوئسٹ ہوگئے تو سیکریسی کہاں گئی؟ جج ابو الحسنات نے کہا کہ دو باتیں کلئیر کریں، سائفر وزارت خارجہ سے گیا؟ وہ دستاویزات کہاں ہیں؟ وزارت خارجہ کا ڈاکیومنٹ الگ ہے، آرمی چیف کا الگ ہے، وزیراعظم آفس کا الگ سائفر ڈاکیومنٹ ہے۔ وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ آپ کا آفس آپ کو ڈاکیومنٹ دیتا ہے آپ کے آفس کے عملے کی ذمہ داری ہے اسے سنبھالنا، وزیراعظم کے پاس ہزاروں فائلز آتی ہیں، دستاویزات سنبھالنا ان کا کام نہیں۔ جج نے کہا کہ ڈاکیومنٹ وزارت خارجہ سے وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کے پاس گیا، سننے میں آرہا ہے وہ ڈاکیومنٹ گم ہو گیا، وہ ڈاکیومنٹ کہاں گیا ؟ اس پر شاہ محمود قریشی کے وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ ڈاکیومنٹ وزارت خارجہ میں ہے، ڈاکیومنٹ کی ذمہ داری پرنسپل سیکریٹری کی ہے۔ جج نے کہا کہ میرے اسٹاف کے پاس بھی کچھ آتا ہے تو مجھے دیکھنا تو ہے، وکیل شعیب نے کہا کہ اگر آپ کے اسٹاف سے کہیں جاتا ہے تو اسٹاف سے ڈاکیومنٹ کا پوچھا جاتا ہے، وزیراعظم کے پاس تو روزانہ آئی بی، آئی ایس آئی آئی کی رپورٹس آتی ہیں، وزیراعظم کے پاس بڑی تعداد میں روزانہ فائلیں آتی ہیں، جو بھی ڈاکیومنٹ ہے اس کی ذمہ داری وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری کی ہے، وزیراعظم آفس میں آنے والی دستاویزات سنبھالنا وزیراعظم کا کام نہیں پرنسپل سیکرٹری کا کام ہے۔ پی ٹی آئی کے وکیل وکیل شیرافضل مروت نے دلائل میں کہا کہ سیکرٹ ایکٹ 1923ء میں نہیں بتایا گیا کہ سائفر کو کس طرح ڈی کلاسیفائی کرنا ہے؟ کلاسیفائیدڈ انفارمیشن آخر ہے کیا؟ عدالت پہلے اس کا تعین کرے، ڈونلڈ لو نے کہا پی ٹی آئی کی حکومت گرائیں ورنہ نتائج کے لیے تیار رہیں، پاکستان کی سائفر لینگویج کسی دوسرے ملک کے ساتھ نہیں ملتی۔ وکیل نے کہا کہ سیکرٹ ایکٹ 1923ء دراصل صحافیوں کے خلاف استعمال کرنے کے لیے تھا، سائفر آیا جس کے سیاسی مقاصد تھے، حکومت ایک ہفتے میں ختم ہوگئی، سپریم کورٹ نے 2022ء میں سائفر کے حوالے سے پورے ملک کو بتایا، سائفر کوئی دستخط شدہ دستاویز نہیں تھا، کمپیوٹر سے نکالا گیا دستاویز تھا، سائفر کی ہزاروں فوٹو کاپیاں کریں تو سائفر ہی کہلائے گا۔ دوران سماعت ایف آئی اے کے پراسیکیوٹرز نے دلائل دیے، دلائل سے قبل سماعت ان کیمرا کرنے کی درخواست کی۔ عدالت نے درخواست ضمانت پر بقیہ سماعت ان کیمرا ڈکلیئر کردی جج ابوال حسنات ذوالقرنین کے حکم پر غیر متعلقہ افراد، وکلاء اور صحافیوں کو کمرہ عدالت سے باہر نکال دیا گیا۔ بعد ازاں آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی عدالت نے سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا جو کچھ دیر میں سنا دیا گیا۔ عدالت نے عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کر دیں۔


متعلقہ خبریں


اسرائیل، حماس لڑائی، عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں دُگنی ہونے کا خدشہ وجود - منگل 31 اکتوبر 2023

اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے باعث عالمی سطح پر خام تیل کی قیمتیں دُگنی ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ عالمی بینک نے خبردار کیا ہے کہ چند روز میں خام تیل کی قیمت 150 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کرسکتی ہے، کم اور درمیانی شدت کے علاقائی خلل کی صورت میں بھی تیل کی عالمی قیمت 102سے ...

اسرائیل، حماس لڑائی، عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں دُگنی ہونے کا خدشہ

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر