... loading ...
ریاض احمدچودھری
وفاقی سیکریٹری داخلہ و سابق چیف سیکریٹری پنجاب عبداللہ خاں سنبل کی نماز جنازہ حبیب مسجد طفیل روڈ کینٹ میں ادا کی گئی جس میںنگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی اور نگران وفاقی وزیر داخلہ سر فراز بگٹی کے علاوہ صوبائی وزرائ، انسپکٹرجنرل پولیس، سیاسی و سماجی شخصیات، اعلیٰ حکام اور لوگوں کی بڑی تعدادنے نماز جنازہ میں شرکت کی۔وزیراعلیٰ محسن نقوی نے عبداللہ سنبل مرحوم کے والد،بیٹے اور سوگوارخاندان کے ساتھ گہرے دکھ اور افسوس ،دلی ہمدردی اور تعزیت کااظہار کیا اورمرحوم کے والد او ربیٹے کے ساتھ مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی۔اس موقع پر وزیراعلیٰ محسن نقوی نے کہاکہ عبداللہ سنبل مرحوم فرض شناس اور ایماندار آفیسر تھے۔عبداللہ سنبل مرحوم کی خدمات کو ہمیشہ یادرکھا جائے گا۔محترم عبداللہ خاں سنبل وہ نہایت دانشمند، صاحب فہم و فراست اور دیانتدار افسر تھے۔ ان کی رحلت سے وطن عزیز کے لاکھوں اور پنجاب کے بے شمار عوام کو یقینا دکھ پہنچا ہوگا۔ ان کا بلاشبہ فعال، دیانتدار اور اعلی منتظم افسروں میں شمار ہوتا تھا۔ عبداللہ خاں سنبل قومی اثاثہ تھے۔ اللہ تعالیٰ ان کوجنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔
محترم عبداللہ خان سنبل کا تعلق پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے 23ویں کامن سے تھا اور وہ فنانس اور ایڈمنسٹریشن کے شعبوں کا وسیع تجربہ رکھتے تھے۔ انہوں نے مختلف محکموں میں اہم عہدوں پر خدمات سر انجام دیے جن میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری، سیکرٹری خزانہ،سیکرٹری ہائر ایجوکیشن، سیکرٹری اطلاعات، کمشنر لاہور اور ساہیوال ڈویژن قابل ذکر ہیں۔آج کل وہ وفاقی سیکریٹری داخلہ کی حیثیت سے کام کر رہے تھے۔ جناب عبداللہ خان سنبل نہایت قابل آفیسر اور اچھی شہرت رکھنے والے بیوروکریٹ تھے۔ان کا تعلق میانوالی سے تھا ۔ وہ انتہائی قابل اور تعلیم یافتہ اور ذہین خاندان سے تعلق رکھتے تھے۔ ان کے والد حیات اللہ خان سنبل بھی چیف سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ اس کے علاوہ ان کے چچا اقبال خا ن سنبل آئی جی پنجاب کے عہدے پر تعینات تھے۔عبداللہ خان سنبل بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ تھا۔ انہوں نے سی ایس ایس میں ٹاپ کیا تھا۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج لاہور سے تعلیم حاصل کی۔ کالج کے لٹریری جنرل (راوی)کے ایڈیٹر بھی رہے۔ علم و ادب سے خصوصی دلچسپی رکھتے تھے۔ بہت بڑے سکالر بھی تھے۔سنبل صاحب بہت معروف خاندان سے تعلق رکھتے ہیں۔ ان کے بڑے بھائی بھی 22 ویں بیج سے تعلق رکھتے تھے اور وہ اب ریٹائر ہو چکے ہیں۔
سنبل ، میانوالی و دیگر جگہوں پر آباد ایک قبیلہ ہے جودراصل نیازی پٹھانوں کی ایک شاخ ہے مگر جداگانہ شناخت رکھتا ہے۔سنبل قبیلہ کا تعلق جمال شاخ سے ہے۔ تاریخ میں دیکھا جائے تو نیازیوں میں سے یہ اولین قبیلہ ہے جو ہندوستان میں داخل ہوا جس کے بعد یا پھر ساتھ عیسٰی خیل نیازی بھی آئے۔ ماضی کی تواریخ سے پتہ چلتا ہے کہ کسی زمانے میں یہ بہت طاقتور اور بہادر قبیلہ تھا جس نے شاہان وقت سے ٹکر لی۔ اکبر بادشاہ کے زمانے کا ایک درباری اپنی کتاب میں لکھتا ہے کہ سنبلوں کی اپنی ایک نیم خودمختار ریاست ہے جس کی حدود مشرق میں دینکوٹ جنوب میں دریائے سندھ اور شمال میں بنگشات اور مغرب میں کوہ سفید تک ہے۔اس علاقے میں سنبل نام کا ایک اسٹیشن بھی ہے۔ انھوں نے اپنے قبیلہ کا نام روشن کیا جس میں برگیڈیر عطاء اللہ خان سنبل، آئی جی اقبال خان سنبل، سابق چیف سیکرٹری پنجاب حیات اللہ خان سنبل، ڈی آئی جی کوئٹہ فیاض سنبل شہید، سابقہ کمشنر لاہور و حال چیف سیکرٹری پنجاب عبداللہ خان سنبل، کیپٹن حمید اللہ خان سنبل، باچا خان کا ساتھی روغتے ماما بنوں بھی سنبل قبیلہ کے نامور شخصیات ہیں۔
عوامی عہدوں پر تعینات ہونے کی وجہ سے وہ عوام کی مشکلات سے بخوبی آگاہ تھے۔نہایت صاف ستھری اور سادہ طبیعت کے مالک تھے۔ عوام کے سارے مسائل سمجھتے اور ان کے بارے میں آگہی بھی رکھتے تھے۔ جہاں بھی ان کو اپنی صلاحیتوں کے اظہار کا بھرپور موقع ملا توانہوں نے متعلقہ محکمہ کی حالت بدل دی کیوں کہ ایسے افسران میرٹ سے ہٹ کر کام کو اپنے اصولوں کے خلاف سمجھتے ہیں۔عبداللہ خان سنبل صاحب نے کمشنر لاہور ڈویژن کے طورپر امن و امان کی بہتری اور عوامی خدمت کے بہت احسن اقدامات کئے۔ انہوں نے امن کمیٹی کے اجلاسوں میں تمام مکتبہ ہائے فکر کے جید علماء کرام اور آئمہ عظام نے انتظامیہ کو متفقہ طور پر یقین دلایا کہ ملک سے ہر قسم کی دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے قیام کے لیے تمام دینی و مذہبی حلقے حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ مکمل ہم آہنگ ہیں اور سرزمین پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کے خلاف حکومت و انتظامیہ کے ساتھ متحد ہیں۔اس دور میں وطن عزیز میں دہشت گردی بہت زیادہ ہو رہی تھی اور وطن دشمن قوتیں ملکی سالمیت سے کھیل رہی تھیں۔ مجھے سینکڑوں دوستوں کے دکھ بھرے پیغامات موصول ہوئے اور ان سب نے مرحوم کی مغفرت کیلئے دعائیں کی ہیں۔ میری دوست احباب سے گذارش ہے کہ مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لیے سورہ فاتحہ اور سورہ اخلاص کے علاوہ آیت الکرسی اور درود ابراہیم کا ورد کریں۔
آسماں تیری لحد پر شبنم افشانی کرے
سبزہ نور ستہ اس گھر کی نگہبانی کرے