وجود

... loading ...

وجود

خواندگی کا عالمی دن ۔حقائق و اقدامات

جمعه 08 ستمبر 2023 خواندگی کا عالمی دن ۔حقائق و اقدامات

ڈاکٹر جمشید نظر

اقوام متحدہ کی تعلیمی ،علمی و ثقافتی تنظیم یونیسکو کی جنرل کانفرنس کے14ویں اجلاس اکتوبر 1966میں خواندگی کا عالمی دن منانے کی قرار داد منظور کی گئی جس کے بعد خواندگی کا پہلا عالمی دن 8 ستمبر 1967 کو منایا گیا۔اس کے بعد ہر سال اس دن کا منایا جانے لگا تاکہ دنیا کے کروڑوں ناخواندہ افراد کو تعلیم کی اہمیت سے روشناس کرایا جاسکے ۔موجودہ سال اس دن کا تھیم ہے ،(Promoting Literacy for a world in transition:Building the foundation for sustainable and peaceful societies)۔کورونا وباء کی وجہ سے جب دنیا کے 184 ممالک کے اسکول بند ہوئے تو ایک ارب سے زائدبچے مکمل طور پر اسکول کی تعلیم سے محروم ہوگئے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق وبائی امراض سے متاثر ہونے والے تین سے اٹھارہ سال تک کی عمر کے 75 ملین بچے دنیا کے35 ممالک میں رہائش پزیر ہیں۔پاکستان کی موجودہ شرح خواندگی 62.3 ہے ۔اگر جائزہ لیا جائے توپاکستان میں سن 2014 میں شرح خواندگی 58 فیصد تھی،تقریبا سات آٹھ برس گذرنے کے بعداب پاکستان کی شرح خواندگی بمشکل 62 فیصد تک پہنچی ہے ۔پاکستان میں شرح خواندگی بڑھنے کی رفتار بہت سست اور مایوس کن ہے جبکہ اس کے مقابلے میںہمسایہ ملک سری لنکا میں موجودہ شرح خواندگی 99 فیصد ہے۔
پنجاب میں شرح خواندگی 66 فیصد ہے حالانکہ پنجاب میں 48 ہزار سے زیادہ سرکاری سکول ہیں جبکہ پرائیویٹ سکولوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن ایک کروڑ 17 لاکھ بچوں کو مفت تعلیم فراہم کر رہا ہے اس کے باوجود تلخ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت پنجاب میں 73 لاکھ بچے اسکولوں کی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں جنھیں اسکولوں میں واپس لانے کے لیے بھرپور انرولمنٹ مہم چلانے کی ضرورت تھی جس کو مدنظررکھتے ہوئے پچھلے ماہ اگست میںپنجاب میںمحکمہ اسکول ایجوکیشن نے اسپیشل انرولمنٹ کیمپین کا آغازکیاہے جو31 اکتوبر تک جاری رہے گی۔تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے پنجاب میں تین مرحلوں میںہفتہ خواندگی بھرپور اندازمیں منایا گیا اس کے علاوہ پنجاب کے نو ڈویژنل ہیڈ کوارٹر شہروں میں ٹرانس جینڈرز کے لیے اسکولز بھی قائم کئے گئے ہیںتاکہ خواندگی کے زیادہ سے زیادہ اہداف حاصل کئے جاسکیں۔خواندگی کے فروغ کے لئے پنجاب میں بچوں کو 13 ارب کی مفت کتابیں بھی مہیا کی گئی ہیں ۔حال ہی میںجاپان کے ایک وفد نے جائیکا نمائندگان کے ہمراہ پنجاب کے صوبائی محکمہ لٹریسی کا دورہ کیا ہے تاکہ جائیکا مشن کے ساتھ مختلف پراجیکٹس کی بہتری ، وسعت اور دیگر منصوبوں کے آغاز پر مشاورت کی جاسکے۔ جاپانی وفد کے دورے کے دوران ڈسٹرکٹ مانیٹرز میں اضافہ، لٹریسی موبلائزرز کی تعداد بڑھانے، 2030 تک 100 فیصد شرح خواندگی کا ٹارگٹ حاصل کرنے، ٹیچر ٹریننگ نظام کو منظم کرنے، اساتذہ اور طلبہ کی استعدادمیں اضافے کے لئے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ماہرین نے خدشہ طاہر کیا ہے کہ پاکستان میں غربت ،مہنگائی،بے روزگاری ،پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے بعدشرح خواندگی میں مزید کمی واقع ہوسکتی ہے۔حال ہی میں جب بجلی کے بل حد سے زیادہ آئے تو بہت سے غریب اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنے بچوں کو سکولوں میں بھیجنے کی بجائے محنت مزدوری پر لگا دیاتاکہ وہ اپنے گھریلو اخراجات کو پورا کرسکیں۔ملک میںشرح خواندگی کو بڑھانے کے لئے صرف مفت تعلیم یا مفت کتابیں مہیا کرنا کافی نہیں بلکہ تعلیم کے فروغ کے لئے سازگار حالات کو فروغ دینا ہوگا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر