... loading ...
ڈاکٹر جمشید نظر
اقوام متحدہ کی تعلیمی ،علمی و ثقافتی تنظیم یونیسکو کی جنرل کانفرنس کے14ویں اجلاس اکتوبر 1966میں خواندگی کا عالمی دن منانے کی قرار داد منظور کی گئی جس کے بعد خواندگی کا پہلا عالمی دن 8 ستمبر 1967 کو منایا گیا۔اس کے بعد ہر سال اس دن کا منایا جانے لگا تاکہ دنیا کے کروڑوں ناخواندہ افراد کو تعلیم کی اہمیت سے روشناس کرایا جاسکے ۔موجودہ سال اس دن کا تھیم ہے ،(Promoting Literacy for a world in transition:Building the foundation for sustainable and peaceful societies)۔کورونا وباء کی وجہ سے جب دنیا کے 184 ممالک کے اسکول بند ہوئے تو ایک ارب سے زائدبچے مکمل طور پر اسکول کی تعلیم سے محروم ہوگئے۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق وبائی امراض سے متاثر ہونے والے تین سے اٹھارہ سال تک کی عمر کے 75 ملین بچے دنیا کے35 ممالک میں رہائش پزیر ہیں۔پاکستان کی موجودہ شرح خواندگی 62.3 ہے ۔اگر جائزہ لیا جائے توپاکستان میں سن 2014 میں شرح خواندگی 58 فیصد تھی،تقریبا سات آٹھ برس گذرنے کے بعداب پاکستان کی شرح خواندگی بمشکل 62 فیصد تک پہنچی ہے ۔پاکستان میں شرح خواندگی بڑھنے کی رفتار بہت سست اور مایوس کن ہے جبکہ اس کے مقابلے میںہمسایہ ملک سری لنکا میں موجودہ شرح خواندگی 99 فیصد ہے۔
پنجاب میں شرح خواندگی 66 فیصد ہے حالانکہ پنجاب میں 48 ہزار سے زیادہ سرکاری سکول ہیں جبکہ پرائیویٹ سکولوں کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہے۔ محکمہ سکول ایجوکیشن ایک کروڑ 17 لاکھ بچوں کو مفت تعلیم فراہم کر رہا ہے اس کے باوجود تلخ حقیقت یہ ہے کہ اس وقت پنجاب میں 73 لاکھ بچے اسکولوں کی تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں جنھیں اسکولوں میں واپس لانے کے لیے بھرپور انرولمنٹ مہم چلانے کی ضرورت تھی جس کو مدنظررکھتے ہوئے پچھلے ماہ اگست میںپنجاب میںمحکمہ اسکول ایجوکیشن نے اسپیشل انرولمنٹ کیمپین کا آغازکیاہے جو31 اکتوبر تک جاری رہے گی۔تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے پنجاب میں تین مرحلوں میںہفتہ خواندگی بھرپور اندازمیں منایا گیا اس کے علاوہ پنجاب کے نو ڈویژنل ہیڈ کوارٹر شہروں میں ٹرانس جینڈرز کے لیے اسکولز بھی قائم کئے گئے ہیںتاکہ خواندگی کے زیادہ سے زیادہ اہداف حاصل کئے جاسکیں۔خواندگی کے فروغ کے لئے پنجاب میں بچوں کو 13 ارب کی مفت کتابیں بھی مہیا کی گئی ہیں ۔حال ہی میںجاپان کے ایک وفد نے جائیکا نمائندگان کے ہمراہ پنجاب کے صوبائی محکمہ لٹریسی کا دورہ کیا ہے تاکہ جائیکا مشن کے ساتھ مختلف پراجیکٹس کی بہتری ، وسعت اور دیگر منصوبوں کے آغاز پر مشاورت کی جاسکے۔ جاپانی وفد کے دورے کے دوران ڈسٹرکٹ مانیٹرز میں اضافہ، لٹریسی موبلائزرز کی تعداد بڑھانے، 2030 تک 100 فیصد شرح خواندگی کا ٹارگٹ حاصل کرنے، ٹیچر ٹریننگ نظام کو منظم کرنے، اساتذہ اور طلبہ کی استعدادمیں اضافے کے لئے اقدامات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ماہرین نے خدشہ طاہر کیا ہے کہ پاکستان میں غربت ،مہنگائی،بے روزگاری ،پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کے بعدشرح خواندگی میں مزید کمی واقع ہوسکتی ہے۔حال ہی میں جب بجلی کے بل حد سے زیادہ آئے تو بہت سے غریب اور متوسط طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنے بچوں کو سکولوں میں بھیجنے کی بجائے محنت مزدوری پر لگا دیاتاکہ وہ اپنے گھریلو اخراجات کو پورا کرسکیں۔ملک میںشرح خواندگی کو بڑھانے کے لئے صرف مفت تعلیم یا مفت کتابیں مہیا کرنا کافی نہیں بلکہ تعلیم کے فروغ کے لئے سازگار حالات کو فروغ دینا ہوگا۔