وجود

... loading ...

وجود

بجلی کے ہوشربا بل: قومی بجٹ کا بڑا حصہ ہڑپ کرنے والی نجی پاؤر کمپنیوں کا کیا کردار ہے؟

جمعرات 07 ستمبر 2023 بجلی کے ہوشربا بل: قومی بجٹ کا بڑا حصہ ہڑپ کرنے والی نجی پاؤر کمپنیوں کا کیا کردار ہے؟

٭حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے، اس سال دوکھرب روپے کی ادائیگیاں کرنا ہیں
٭یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے، اسی کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کرتی ہیں، جس کا ان کمپنیوں کو فائدہ ہوتا ہے
٭ملک میں 40سے زائد بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیاں کام کر رہی ہیں، انڈیپینڈنٹ پاؤر پروڈیوسرز سے متعلق پالیسی سب سے پہلے بے نظیر بھٹو کی 1993ء کی حکومت میں لائی گئی
٭ دوسری حکومتوں نے بھی کچھ تبدیلیوں کے ساتھ بے نظیر کی پالیسی کو جاری رکھا، سیاسی جماعتیں اس لیے نہیں بولتیں کیونکہ ان میں اکثر سیاسی جماعتوں کے لوگوں کا مفاد شامل ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق حکومت کے لیے ملکی دفاعی اخراجات اور غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے بعد تیسری سب سے بڑی واجب الادا رقم آئی پی پیز کا بل ہے۔ تاہم حکومت کی جانب سے اس رقم کی اداائیگی کے باوجود گردشی قرضے کا پہاڑ پھر سے قومی خزانے پہ بوجھ بن کر کھڑا ہوجاتا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق حکومت کو اس سال کے آخر تک آئی پی پیز کو دو کھرب روپے کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔ ماہرین کے مطابق بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی ضرورت ہے۔پاکستان میں بجلی کے بلوں میں حالیہ بے تحاشا اضافے کے ذمہ دار دیگر عوامل کے ساتھ ساتھ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاؤر پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے کردار کی بھی مذمت کی جا رہی ہے۔انگریزی روزنامے کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت پاکستان کے ذمے آئی پی پیز کے دوکھرب روپے وجب الادا ہیں، جو حکومت کو اس سال کے آخر تک ادا کرنے ہیں۔ یہ رقم اقتصادی بحران کے شکار ملک کی حکومت کے لیے ایک بڑا بوجھ ہے۔ اسی بوجھ کو کم کرنے کے لیے حکومتیں بجلی کی قیمتوں میں بار بار اضافہ کرتی ہیں، جس سے بنیادی طور پر ان کمپنیوں کو ہی فائدہ ہوتا ہے۔اس وقت ملک میں چالیس سے زائد بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیاں کام کر رہی ہیں۔ انڈیپینڈنٹ پاؤر پروڈیوسرز سے متعلق پالیسی سب سے پہلے بے نظیر بھٹو کے 1993ء سے لے کر 96ء تک قائم رہنے والے دوسرے دور حکومت میں لائی گئی تھی۔ بعد میں آنے والی دوسری حکومتوں نے بھی ملک میں بجلی کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کچھ تبدیلیوں کے ساتھ اس پالیسی کو جاری رکھا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں کے مفادات کے خلاف کوئی سیاسی جماعت اس لیے نہیں بولتی کیونکہ ان میں اکثر سیاسی جماعتوں کے لوگوں کا مفاد شامل ہے۔ کچھ مہنیوں پہلے بلاول بھٹو زرداری لاہور میں کسی تقریب سے خطاب کر رہے تھے تو کسی نے اٹھ کر کہا کہ سارے انڈیپینڈنٹ پاؤر پروڈیوسرز کمپنی کے مالکان یہاں بیٹھے ہوئے ہیں۔ آپ ان کے خلاف کچھ کرنا چاہتے ہیں تو کریں۔ ان میں پی پی پی سے تعلق رکھنے والے مالکان بھی تھے اور ن لیگ کے لوگ بھی تھے یہ بات درست ہے کہ بہت سارے انڈیپینڈنٹ پاؤر پروڈیوسرز کمپنیوں کے مالکان نے یہ ظاہر کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ بیرونی سرمایہ کار ہیں ”۔ لیکن دراصل وہ پاکستانی ہی ہیں اور ان کمپنیوں کے مالک بھی۔پاکستان پیپلز پارٹی اس تاثر کو غلط قرار دیتی ہے کہ اس نے یہ تباہ کن معاہدے کیے۔ پی پی پی کے سینیٹر تاج حیدر نے اس حوالے سے بتایا:”ہم نے تین ہزار میگا واٹ کا معاہدہ 1994ء میں کیا تھا۔ اس میں پہلے دس سال میں چھ سینٹ فی یونٹ بجلی پیدا ہونی تھی۔ دوسرے دس سال میں 4.5 سینٹ اور تیسرے 10 سال میں دو اعشاریہ پانچ سینٹ۔تاج حیدر کے مطابق 30 سال کے بعد یہ انڈیپینڈنٹ پاور پلانٹس حکومت کو منتقل ہو جانے تھے۔ ”لیکن پھر ہماری حکومت ختم کر دی گئی اور مہنگے معاہدے کیے گئے۔معاشی ماہرین کا خیال ہے کہ اصل مسئلہ منافع کو ڈالر میں دینے کا ہے۔ 17 پرسنٹ فکسڈ ریٹرن ہم ایکوٹی پہ دیتے ہیں اور یہ صارفین ہیں جن کو یہ ادائیگی کرنی پڑتی ہے، چاہے یہ کمپنیاں بجلی پیدا کریں یا نہ کریں۔ کیونکہ ہمارا بجلی کا نظام زیادہ تر ریٹائرڈ فوجی یا سول بیوروکریٹس چلاتے ہیں اس لیے ان کو اس بات سے کوئی غرض نہیں ہوتی کہ کسی معاہدے کی شرائط عوام کے لیے کتنی کڑی ہیں۔ وہ صرف اپنی مراعات اور سہولیات کی فکر کرتے ہیں۔ بیرونی کمپنیاں بھی ایک طرح سے کرپشن میں ملوث ہوتی ہیں۔ مثال کے طور پہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے کرم تنگی ڈیم کی تعمیر کے لیے پاکستان کو 300 ملین ڈالر کا قرضہ اس شرط پر دیا ہے کہ اس کی کنسلٹیشن کے لیے پاکستان ایک ترکش فارم کو ٹھیکہ دے گا۔ اسی طرح چشمہ۔فائیو پاور پلانٹ کی شرائط میں ہے کہ پاکستان 2.5 بلین ڈالر کا قرضہ چین سے لے گا۔ان مشکلات کے پیش نظر اکثر یہ بات کی جاتی ہے کہ ان معاہدوں کو منسوخ کر دیا جائے۔ ماہرین کے خیال میں ایسا کرنے کی صورت میں پاکستان کو بڑی مشکل سے قرض ملے گا۔ کیونکہ بین الاقوامی طور پر پاکستان کی ساکھ پہلے ہی بہتر نہیں ہے اور ملک کو بین الاقوامی قرضوں کی سخت ضرورت بھی ہے۔ یہ معاہدے طویل المدت ہوتے ہیں اور انہیں منسوخ کرنا آسان نہیں۔ تاہم حکومت کو چاہیے کہ اب درآمد شدہ کوئلے یا تیل سے بجلی پیدا کرنے کے نئے معاہدے نہ کرے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر