وجود

... loading ...

وجود

آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

جمعرات 07 ستمبر 2023 آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتیوں کو بھسم کرچکا

رشی ملہوترا

٭بھارت کی جنوبی اور جنوب مشرقی ریاستوں کو آسمانی بجلی نے اپنا ہدف بنایا ہوا ہے جس سے دو برس میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 5,000 ہزار سے زیادہ ہے
٭ ریاست اڑیسہ میں گزشتہ سے پیوستہ شب اکسٹھ ہزار 61,000 بار آسمانی بجلی گری جس سے پوری ریاست میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے
٭انڈیا میں ہر سال 2500 سے زیادہ افراد آسمانی بجلی گرنے سے اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں، 1967 سے 2019 کے درمیان آسمانی بجلی گرنے سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو ئے

ایک ہی رات میں بھارتی ریاست پر آسمانی بجلی گرنے کا عالمی ریکارڈ بن گیا۔ ریاست اڑیسہ میں گزشتہ سے پیوستہ شب اکسٹھ ہزار 61,000 بار آسمانی بجلی گری جس سے پوری ریاست میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا ہے۔ اکسٹھ ہزار بار بجلی گرنے سے ہلاکتوں کی تعداد 27 ہوچکی ہے جب کہ زخمیوں کی تعداد سینکڑوں میں بتائی جاتی ہے، ہلاک ہونیوالوں میں سینکڑوں مویشی بھی شامل ہیں، تباہ ہونے والی عمارات بھی آسمانی بجلی کی زد میں آئی ہیں جبکہ آزادی کے بعد سے تا حال آسمانی بجلی کا قہر لاکھوں بھارتی انسانوں اور مویشیوں کو بھسم کرچکا ہے۔

حکومتی اداروں کا کہنا ہے کہ بھارت کی جنوبی اور جنوب مشرقی ریاستوں کو آسمانی بجلی نے اپنا ہدف بنایا ہوا ہے جس سے دو برس میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 5,000 ہزار سے زیادہ ہے۔ بجلی کمپنی کے ایک اعلیٰ عہدیدار مسٹر ترپاٹھی کا کہنا ہے کہ اگرچہ مون سون کے موسم کے دوران انڈیا کے مشرقی حصے میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات بہت عام ہیں لیکن ایک ہی دن میں اتنا زیادہ بجلی گرنا غیرمعمولی ہے جس سے نمٹنے کیلئے نیشنل ایکشن پلان بنایا جارہا ہے۔ ریاست اڑیسہ میں مختلف مقامات پر دو گھنٹوں کے دوران حیران کن طور پر 61 ہزار مرتبہ آسمانی بجلی کی گراوٹ ریکارڈ کا حصہ بنائی گئی ہے جس سے معمولات زندگی متاثر ہوئے ہیں۔ اڑیسہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق ہفتے کو دارالحکومت بھونیشور کے آس پاس کے علاقوں میں دوپہر کے بعد گرج چمک کے ساتھ ہونے والی بارش کے دوران مسلسل بجلی چمکتی رہی۔اتھارٹی کے مطابق شام پانچ بجے تک بادلوں میں کم از کم 36597 بار بجلی کا چمکنا ریکارڈ کیا گیا جب کہ بادل سے زمین پر 25753 مرتبہ بجلی گری۔دو یا دو سے زیادہ بادلوں کے الگ الگ ٹکڑوں کے درمیان پیدا ہونے والی بجلی کو ’بادل سے بادل بجلی‘ کہا جاتا ہے جب کہ بادل سے زمین تک بجلی کے فوراً پہنچنے کو بادل سے زمین پر بجلی کہتے ہیں۔اتھارٹی نے مزید بتایا ہے کہ آسمانی بجلی گرنے سے درجنوں مویشی بھی موت کے منہ میں چلے گئے۔

بھارتی محکمہ موسمیات نے اڑیسہ اسٹیٹ میں شدید موسمی حالات کی وارننگ جاری کرتے ہوئے کہا کہ گرج چمک کے ساتھ بارش کا سلسلہ جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔آسمانی بجلی گرنے کی وجہ خلیج بنگال کے اوپر موجود سمندری طوفان کا سبب بننے والا بگولہ ہے۔ اگلے 24 گھنٹے میں خلیج کے ہوا کے انتہائی کم دباؤ والے علاقے میں تبدیل ہونے کا امکان ہے۔ یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کی شائع کردہ ایک تحقیق کے مطابق درجہ حرارت میں ہر ایک ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ ہونے پر آسمانی بجلی گرنے کی شرح میں 12 فیصد اضافہ ہو جاتا ہے جبکہ تازہ تحقیق کے نتائج سے علم ہوتا ہے کہ رواں صدی کے آخر تک سمندر کی سطح بلند ہونے کی وجہ سے آسمانی بجلی گرنے کے ہلاکت خیز واقعات میں 50 فیصد اضافہ ہوگا۔ اس سال فروری میں جریدے نیچر کمیونیکیشنز میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں 43 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بجلی کے گرنے کا دورانیہ عام طور پر ایک سیکنڈ سے کم ہوتا ہے۔ ایک عام آسمانی بجلی کی چمک تقریباً 300 ملین وولٹ اور 30000 ایمپئر ہوتی، جو کہ اپنی زد میں آنے والی کسی بھی جاندار شے کو ہلاک کرنے کے لیے کافی ہوتی ہے۔انڈیا میں ہر سال 2500 سے زیادہ افراد آسمانی بجلی گرنے سے اپنی جانیں گنوا بیٹھتے ہیں۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 1967 سے 2019 کے درمیان ملک میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک لاکھ سے زیادہ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔زمین پر گرنے والی آسمانی بجلی اپنے ارد گرد کی ہوا کو سورج کی سطح کے درجہئ حرارت سے پانچ گنا زیادہ گرم کر سکتی ہے۔یاد رہے کہ بھارتی محکمہ موسمیات نے تین سال قبل آسمانی بجلی کی پیش گوئی کرنے والے نظام کا آغاز کیا تھا، تاہم اب موبائل ایپس کے ذریعے بھی بجلی گرنے کو ٹریک کیا جا سکتا ہے۔ لوگوں کو ریڈیو، ٹی وی اور میگا فون اور رضاکاروں کے ذریعے اس حوالے سے خبردار کیا جاتا ہے اور اڑیسہ میں اکسٹھ ہزار بار بجلی کی گراوٹ کو بھی مخصوص موبائل سوفٹ ویئر کی مدد سے ٹریس اور ریکارڈ کیا گیا ہے۔

عالمی تنظیم کلائمیٹ ریزیلیئنٹ آبزرونگ سسٹمز پروموشن کونسل کی ایک تحقیق کے مطابق انڈیا میں اپریل 2020 اور مارچ 2021 کے درمیان بجلی گرنے کے واقعات ریکارڈ کیے گئے ہیں وہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 34 فیصد افزونی کو ظاہر کرتے ہیں۔ دلچسپ لیکن افسوسناک بات یہ بھی ہے اگرچہ بجلی گرنے کے زیادہ تر واقعات بھارت کی نصف درجن ریاستوں میں ریکارڈ کیے گئے ہیں لیکن 70 فیصد اموات ملک کی تین ریاستوں اڈیشہ، جھارکھنڈ اور مغربی بنگال میں ہوئیں۔ تحقیق کے مطابق کھیتوں میں کام کرنے والے مرد آسمانی بجلی کا سب سے زیادہ نشانہ بنتے ہیں۔ لائٹننگ ریزیلیئنٹ انڈیا نامی مہم کے زیر اہتمام کی گئی تحقیق کے مطابق، انڈیا میں آسمانی بجلی کے متاثرین کی اکثریت دیہات میں رہتی ہے اور ان کی موت اونچے درختوں کے نیچے پناہ لینے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ قبائلی لوگ جو کھیتی باڑی کرتے ہیں، مچھلیاں پکڑنے، روزی روٹی اور چارہ لانے کے لیے باہر نکلتے ہیں، وہ خاص طور پر اس کی زد میں آتے ہیں۔ اس مہم کی وجہ سے کچھ ریاستوں میں آسمانی بجلی گرنے سے ہونے والی اموات میں 60 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی لیکن اس وقت بھی آسمانی بجلی کا قہر ہر سال ڈھائی ہزار بھارتیوں کی زندگی کے چراغ گل کردیتا ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


ہمارے پاس وفاقی حکومت گرانے کی طاقت ہے ، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ وجود - اتوار 30 مارچ 2025

  پروپیگنڈاکیا گیا کہ کینالز کے معاملے میں سندھ حکومت شامل ہے،صدر نے میٹنگ میں کسی کینال کی مظوری نہیں دی۔ صدر کی میٹنگ کو بہانا بناکر کینال کی منظوری دی گئی،اجلاس کے منٹس بھی غلط بنائے گئے کینال بنانے کے معاملے پرسندھ کے تحفظ کیلئے ہر حد تک جائیں گے ، سندھ کے مفاد کے ...

ہمارے پاس وفاقی حکومت گرانے کی طاقت ہے ، وزیراعلیٰ مراد علی شاہ

بی این پی کے لانگ مارچ پر کریک ڈائون اورخودکش دھماکا،اختر مینگل و دیگر رہنمامحفوظ وجود - اتوار 30 مارچ 2025

  لک پاس پر تعینات لیویز اہلکاروں نے مشکوک شخص کے بھاگنے کی کوشش پر تعاقب کیا، جس کے نتیجے میں خودکش بمبار نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، اسسٹنٹ کمشنر مستونگ حکومت حالات خراب کرنا چاہتی ہے تاہم احتجاج پرامن طریقے سے جاری رہے گا،ہمیں کسی گروپ سے ...

بی این پی کے لانگ مارچ پر کریک ڈائون اورخودکش دھماکا،اختر مینگل و دیگر رہنمامحفوظ

فضلے کی آلودگی سنگین بحران ،معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے، وزیراعظم وجود - اتوار 30 مارچ 2025

پلاسٹک اور خطرناک فضلہ ہمارے دریاؤں، لینڈ فِلز اور ہوا کو بُری طرح متاثر کر رہے ہیں شہروں کی بڑھتی آبادی میں اور صنعتی ترقی کے ساتھ کچرے کے انتظام کیلئے پائیدار حل اپنانا ہوگا وزیراعظم شہبازشریف نے کہاہے کہ فضلے کی آلودگی ایک سنگین بحران ہے جو ہمارے ماحول، صحت عامہ اور معی...

فضلے کی آلودگی سنگین بحران ،معیشت کیلئے بڑا خطرہ ہے، وزیراعظم

ورلڈبینک سے پاکستان کیلئے 300 ملین ڈالر قرض کی منظوری وجود - اتوار 30 مارچ 2025

قرضہ فضائی آلودگی کے خاتمے میں پنجاب کلین ایئر پروگرام کے لیے فراہم کیا جائے گا لاہورکے ایک کروڑ 30 لاکھ شہریوں کو فضائی آلودگی سے جڑی بیماریوں میں کمی آئے گی عالمی بینک نے پاکستان کیلئے 300 ملین ڈالر قرض کی منظوری دے دی اس حوالے سے جاری اعلامیہ میں ورلڈ بینک نے کہا کہ قرض...

ورلڈبینک سے پاکستان کیلئے 300 ملین ڈالر قرض کی منظوری

میانمار زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 1644سے متجاوز وجود - اتوار 30 مارچ 2025

میانمار میں 7.7شدت کے زلزلے میں ایک ہزار سے دس ہزار تک ہلاکتوں کا خدشہ ظاہر زلزلے کا مرکز دوسرے بڑے شہر منڈلے کے قریب تھا ،گہرائی زمین میں 10کلومیٹر تک تھی میانمار اور تھائی لینڈ میں آنے والے زلزلے کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک ہزار 644سے تجاوز کر گئی، جبکہ امدادی...

میانمار زلزلے میں ہلاکتوں کی تعداد 1644سے متجاوز

پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے کمی قوم کے ساتھ مذاق ہے ، تاجروں کا ردعمل وجود - اتوار 30 مارچ 2025

  ایک ماہ سے پروپیگنڈا کیا جا رہا تھا کہ وزیر اعظم بہت زیادہ کمی کا اعلان کرنے والے ہیں پیٹرول کی قیمت میں 17روپے فی لیٹر کمی تجویز کی گئی تھی لیکن ایک روپے کمی کی گئی، ردِ عمل آل پاکستان انجمن تاجران اور ٹریڈرز ایکشن کمیٹی نے پٹرول کی قیمت میں صرف ایک روپے کی کمی کو ...

پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے کمی قوم کے ساتھ مذاق ہے ، تاجروں کا ردعمل

وفاقی، عسکری و صوبائی قیادت کی بڑی بیٹھک ، دہشت گردی اور ملک دشمن مہم کا منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ وجود - هفته 29 مارچ 2025

  نیشنل ایکشن پلان کے تحت قومی بیانیے کو مضبوط کرنے پر اتفاق، قومی بیانیہ کمیٹی کو دہشت گردوں اور شرپسندوں کے سدباب کے لیے مؤثر اور سرگرم بیانیہ بنانے کی ہدایات جاری جعفر ایکسپریس کے حملہ آوروں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی جائے جبکہ روایتی اور ڈیجی...

وفاقی، عسکری و صوبائی قیادت کی بڑی بیٹھک ، دہشت گردی اور ملک دشمن مہم کا منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ

اسلام آباد ہائیکورٹ، قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی لڑائی شدید ہو گئی وجود - هفته 29 مارچ 2025

  چیف جسٹس کے پاس یہ طے کرنے کا کوئی اختیار نہیں کہ ایک عدالت کو لازمی کیس سننا ہے یا نہیں، رولز کے مطابق کیس بینچ کے سامنے مقرر ہونے پر کیس سننے سے معذرت کا اختیار متعلقہ جج کے پاس ہوتا ہے جسٹس بابر ستار نے قائم مقام چیف جسٹس کے اختیارات پر سوال اٹھاتے ہوئے جوڈیشل آرڈر ...

اسلام آباد ہائیکورٹ، قائم مقام چیف جسٹس اور ججز کے درمیان اختیارات کی لڑائی شدید ہو گئی

حکومت کابراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا فیصلہ وجود - هفته 29 مارچ 2025

وزارتوں ، محکموں سے تین سال کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاری کا ڈیٹا طلب سرمایہ کاری بورڈ نے تمام وفاقی وزارتوں اور محکموں کو مراسلہ ارسال کر دیا وفاقی حکومت نے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا فیصلہ کرلیا، وفاقی وزارتوں اور محکموں سے آئندہ تین سال کے لیے براہ راست غ...

حکومت کابراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے کا فیصلہ

شرح سود اور بجلی کے نرخوں میں کمی جلد متوقع وجود - هفته 29 مارچ 2025

  بجلی نرخوں میں کمی سے مینوفیکچرنگ سیکٹر کو فروغ اور برآمدات میں اضافہ ہوگا وزیر اعظم کی طرف سے بجلی کے نرخوں میں کمی کا اعلان متوقع ہے،وزیر خزانہ وزیر خزانہ و سینیٹر محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم کی قیادت میں بجلی کے نرخوں میں کمی لانے کے اقدامات کیے جا رہے ...

شرح سود اور بجلی کے نرخوں میں کمی جلد متوقع

بجٹ میں ٹیکس محصولات کا ہدف 15ہزار 270ارب روپے مقرر وجود - هفته 29 مارچ 2025

  وزارت خزانہ نے ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں بڑے اضافے کا تخمینہ لگایا ہے بجٹ کی حتمی شکل کے لیے آئی ایم ایف کا وفد 4؍اپریل کو پاکستان کا دورہ کریگا،ذرائع نئے مالی سال2025-26کیلئے بجٹ سازی کا عمل حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا جس میں بجٹ اہداف کا تعین جاری ہے ۔ذرائع کے م...

بجٹ میں ٹیکس محصولات کا ہدف 15ہزار 270ارب روپے مقرر

پاکستان نے چین کا ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کردیا وجود - هفته 29 مارچ 2025

  زرمبادلہ کے ذخائر 54کروڑڈالر سے کم ہوکر کم ترین سطح 10.6 ارب ڈالر پرآگئے اسٹاف لیول معاہدے کے باوجود مئی جون تک آئی ایم ایف کی قسط ملنے کی امید نہیں،ذرائع پاکستان نے چین کا ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کردیا جس سے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر عارضی طور پر54 کروڑڈالر ک...

پاکستان نے چین کا ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کردیا

مضامین
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے وجود پیر 31 مارچ 2025
کشمیریوں کی آواز دبانے کیلئے اوچھے ہتھکنڈے

حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ وجود پیر 31 مارچ 2025
حق کے سر پر لٹکتا ٹرمپ

ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری وجود پیر 31 مارچ 2025
ترکیہ میں ہنگامہ ہے برپا؛ صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری

ہزاروں کشمیری بچے اغوا وجود اتوار 30 مارچ 2025
ہزاروں کشمیری بچے اغوا

خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟ وجود اتوار 30 مارچ 2025
خواتین پر جنسی مظالم میں اضافی اور عدلیہ کا کردار؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر