وجود

... loading ...

وجود

لخ دی لعنت

بدھ 06 ستمبر 2023 لخ دی لعنت

علی عمران جونیئر
دوستو،بڑھتی مہنگائی اور تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے سے مختلف اداروں میں کام کرنے والے ملازمین مایوسی کا شکار ہونے لگے۔برطانوی نشریاتی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں گیلپ سروے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملازمین کا خیال نہیں رکھا جاتا تو کام سے ان کا لگاؤ بھی ختم ہوجاتا ہے اور وہ بددل ہوجاتے ہیں۔گیلپ سروے کے مطابق تنخواہ وہ پہلی چیز ہوتی ہے جس سے کوئی اپنے کام سے خوش یا ناخوش ہوتا ہے۔ ناخوش ملازمین مارکیٹ میں نئی اسامیوں کی قلت کے باعث نوکری تو نہیں چھوڑتے تاہم خاموشی سے کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔سروے میں مزید کہا گیا ہے کہ کم کام کرنے اور جن کا دل کام میں نہیں لگتا ان ملازمین کی شرح 59 فیصد ہے۔ ملازمین کی جانب سے کام میں کمی کے رجحان میں اضافے کا ذمہ دار کمپنی ملازمین کا رویہ ہے۔ کچھ کمپنیاں اور مالکان یہ سمجھتے ہیں کہ لیبر مارکیٹ میں ملازمتوں کے کم مواقعوں کے باعث کنٹرول ان کے پاس ہے، ملازمین کے پاس کہیں اور جانے کا موقع نہیں اسی لیے وہ ملازمین کو مراعات نہیں دیتے جس سے ملازمین میں بد دلی بڑھتی ہے۔
گزشتہ دنوں جب ایک مذہبی جماعت نے مہنگائی کے خلاف ملک گیر احتجاج کی کال دی تو ہمارے نگراں وزیراعظم نے انتہائی بھولپن سے کہا، مہنگائی تو ہے لیکن اس میں ہڑتال کرنے والی کیا بات ہے؟ اس پر باباجی نے ہمیں ایک واقعہ سنایا۔ایک قریبی عزیز کے گھر سے زیور چوری ہو گیا۔ انہوں نے ایک پیر صاحب کو حساب کتاب کے لیے گھر بلایا۔ میں گیارہ/بارہ برس کا تھا۔ پیر صاحب نے کہا، کوئی معصوم بچہ جو اڑوس پڑوس اور خاندان کے بندوں کی پہچان بھی رکھتا ہو، اس کو بلا لیں۔ قرعہ میرے نام نکلا۔ میں پیر صاحب کے سامنے حاضر، دوزانو ہو کہ بیٹھ گیا۔ پیر صاحب نے اپنے سامنے رکھے ایک طشت، جس میں ایک ا سٹیل کا گلاس، ایک پلیٹ میں کچھ گھی، کچھ کاغذ کے ٹکڑے، تعویز وغیرہ رکھے تھے، ان پہ کچھ لمبا چوڑا عمل اور پڑھائی شروع کر دی۔ کمرے میں ہم دو ہی فرد تھے۔ لائٹ بند تھی، صرف کھڑکی سے روشنی آ رہی تھی۔ میں کچھ کچھ ڈرا ہوا بھی تھا۔ گمان تھا ،شاید کوئی روح حاضر ہو گی اور ہمیں چور کے بارے میں بتائے گی۔ قریب بیس منٹ بڑبڑاہٹ کے انداز میں پڑھائی کے بعد پیر صاحب باآواز بلند کچھ پڑھنا شروع ہوگئے۔ میں ذہنی طور پہ آمادہ کہ بس اب کوئی روح قریب پہنچ چکی ہے۔ پیر صاحب نے پڑھائی روک کے ا سٹیل کے گلاس میں قریباً ایک گھونٹ پانی ڈالا اور مجھے حکم دیا کہ اپنی نظر گلاس کے پانی پہ رکھنی ہے۔ اس میں کوئی مرد یا عورت (چور) نظر آئے گا۔ اس کو پہچان لینا۔ میں چوکس ہو گیا کہ چلو کوئی روح نہیں آنے والی، بس چور کا عکس ہی نظر آئے گا پانی میں۔ پیر صاحب نے پھر سے پڑھنا شروع کیا۔ میں اپنی نظر پانی گاڑے بیٹھا رہا۔ پیر صاحب بولے، کوئی بندہ نظر آیا؟ مجھے تو کچھ نظر نہ آیا تھا۔ میں نے کہا،نہیں۔ پیر صاحب نے پھر سے بغور نظر جمانے کا حکم دے کر کچھ پڑھا اور پوچھا اب کون نظر آ رہا ہے پانی میں؟ میں نے کہا کوئی نہیں۔ پیر صاحب تھوڑے جھنجلائے اور پھر سے عمل شروع کیا۔ پھر پوچھا، بیٹا دیکھو، کوئی مرد ہے یا عورت؟ مجھے تو پانی میں اسٹیل گلاس کا پیندا ہی نظر آ رہا تھا۔ میں نے کہا کوئی نہیں ہے۔ پیر صاحب نے ٹھنڈی سانس بھر کے عمل روک دیا اور متاثرہ گھر والوں کو اندر بلایا جو بیچارے بڑی بے چینی سے چور کی شناخت ظاہر ہونے کے منتظر تھے۔ ان کو اندر بلا کے پیر صاحب نے تاریخی جملہ ارشاد فرمایا۔۔۔ اے بچہ معصوم نہیں ہے۔
باباجی نے یہ واقعہ کس کی طرف اشارے کرتے ہوئے سنایا، اگر آپ پوچھیں گے تو ہم پھر بھی نہیں بتائیں گے۔۔بالکل اسی طرح جیسے ۔۔کہتے ہیں کہ ایک نہایت خوبصورت اور معصوم لڑکی ایک ہوٹل میں گئی، اور کمرہ نمبر انتالیس کی چابی طلب کرلی مگر ہوٹل کے مالک نے کہا کہ وہ کمرہ توبک ہوگیا ہے آپ کوئی اور کمرہ بک کروا لیں۔ لڑکی نے اصرار کیا کہ وہی کمرہ مجھے چاہیے، کیونکہ اس کمرے کی کھڑکی سے باہر کی تازہ ہوا لگنے کے ساتھ ساتھ باہر کی سیر وتفریح بھی ہوسکتی ہے، لیکن ہوٹل مالک نہیں مان رہا تھا اور لڑکی بھی بہت ضدی تھی۔ آخر کار ہوٹل کا مالک ہار گیا اور لڑکی جیت گئی تو کمرے کی چابی لڑکی کے حوالے کردی ۔اب لڑکی نے کہا کہ، مجھے ایک عدد بڑی چھری اور ایک سفید رنگ کے کپڑے کا تھان بھی بھجوا دیں، ہوٹل کامالک حیران ہوا مگر کچھ پوچھے بغیر اس نے یہ سب سامان بجھوا دیا۔ جب رات آئی تو رات کو لڑکی کے کمرے سے عجیب و غریب آوازیں آرہی تھیں جیسے برتن ٹوٹنے یا گرنے کی آوازیں ہوں۔ مالک بڑا پریشان ہوا ۔۔صبح لڑکی آئی کمرے کی چابی اور کرایہ دیا، مالک نے کہا ۔۔ایسے نہیں جاؤگی، پہلے مجھے کمرہ دکھاؤ۔ لڑکی نے کمرہ دکھایا تو سب کچھ ٹھیک تھا، حتی کہ چھری اور کپڑے کا تھان بھی ٹھیک تھا۔ مالک حیران ہوا مگر کچھ نہ بولا۔ مالک روز یہی سوچتا کہ آخر کیا ماجرا تھا اور پھر ہوا کچھ یوں کہ ٹھیک ایک سال بعد پھر وہی لڑکی آئی اور کمرہ نمبر انتالیس کی چابی طلب کی جو مالک نے دے دی تو لڑکی نے پھر کہا کہ مجھے ایک عدد بڑی چھری اور ایک سفید رنگ کے کپڑے کا تھان بھی بھجوا دیں۔ مالک نے کچھ پوچھے بغیر جلدی سے ایک بڑی چھری اور کپڑے کا تھان بجھوا دیا۔ جب رات آئی تو رات کو پھر ایسی ہی آوازیں آنے لگیں جو ایک سال پہلے آرہی تھی ۔صبح لڑکی آئی، کمرے کی چابی اور کرایہ دیا۔ مالک نے کہا ،ایسے نہیں جاؤ گی پہلے مجھے راز بتادو کہ یہ آوازیں کیسی تھیں؟؟ لڑکی نے کہا ،ٹھیک ہے بتا دوں گی لیکن وعدہ کرو کسی کو نہیں بتاؤگے۔۔ مالک پہلے تو بہت پریشان ہوا لیکن پھر مالک نے وعدہ کیا کہ ٹھیک ہے کسی کو نہیں بتاؤنگا۔ لڑکی نے مالک کو وہ بات بتائی اورمالک نے آج تک کسی کو نہیں بتایا۔
پوتا اور دادی صوفے پر بیٹھے آپس میں باتیں کررہے تھے، پوتا یہی کوئی دس یا بارہ سال کا ہوگا۔ پوتے نے اچانک کہا۔۔ دادی کیا ہم ہمیشہ پانچ ہی رہیں گے آپ، ابو، امی، میں اور بہن؟ دادی نے مسکرا کر پوتے کے سر پر ہاتھ پھیرا۔۔ کیوں بیٹا جب تیری دلہن آئے گی تو ہم چھ ہو جائیں گے۔۔پوتے نے کہا۔۔پھر بہن کی شادی ہوجائے گی، ہم پھر پانچ ہو جائیں گے۔دادی نے پوتے کے گال پہ چٹکی کاٹتے ہوئے کہا کہ پھر تیرے گھر کاکا پیدا ہوگا ہم پھر چھ ہو جائینگے۔پوتے نے بھولپن سے کہا، پھر آپ مر جائیں گی ہم پھر پانچ رہ جائیں گے۔دادی نے پوتے کو چپل رسید کرتے ہوئے کہا۔ لخ دی لعنت تیرے حساب تے کھوتیا دفع ہو پرے۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔جب تعلیم کا بنیادی مقصد نوکری کا حصول ہو تو معاشرے میں نوکر ہی پیدا ہوتے ہیں،لیڈر نہیں۔۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر