وجود

... loading ...

وجود

فطرت اسلام کے اثرات اغیار پر

هفته 02 ستمبر 2023 فطرت اسلام کے اثرات اغیار پر

مفتی محمد وقاص رفیع
اسلام ایک دین فطرت ہے۔وہ اپنے ماننے والوں کو فطرتی اوصاف کا مکلف بناتاہے۔ جب کوئی شخص فطری اوصاف سے مالا مال ہوکر اسلام کے سانچے میں ڈھل جاتاہے تو وہ ایک صحیح مسلمان کہلانے کا حق دار ہوتاہے۔آج کے مسلمانوں کی زندگی فطری وشرعی اوصاف سے یک سر خالی نظر آتی ہے۔کردار کے غازی کے بہ جائے گفتار کے غازی وہ زیادہ نظر آتے ہیں۔ یہ ہی وجہ ہے کہ غیروں سمیت اپنے بھی ہماری مسلمانی پر چنداں اعتماد نہیں کرتے۔ آج مجبوراً ہمیں اغیار کی مثالیں دے دے کر اپنے خوابیدہ مسلمان بھائیوں کو غفلت کی نیند سے جھنجھوڑ جھنجھوڑ کر بیدار کرنا پڑتا ہے۔ حالاں کہ ہمارے آباؤ اجداد نے ایسی قابل تحسین و لائق صد آفرین زندگیاں گزاری ہیں جن کی مثالیں دیتے غیر مسلم تھکتے نہیں۔اُن کی بلندیٔ کردار ، عمدگیٔ اخلاق اور بے مثال و باکمال زندگی کے محیر العقول حالات و واقعات کے سامنے عالم انسانیت کے سر خم ہیں۔
چناں چہ حافظ ابو قاسم طبرانی رحمہ اللہ اپنی سند سے مشہور صحابی حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کی زندگی کاایک بصیرت افروز واقعہ نقل کیا ہے کہ:ایک مرتبہ حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے اپنے غلام کو ایک گھوڑا خرید لانے کا حکم دیا ، وہ تین سو درہم میں گھوڑا خرید لایا اور گھوڑے کے مالک کو رقم دلوانے کے لئے ساتھ لے آیا ، حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ کو طے شدہ دام بھی بتلائے گئے ، اور گھوڑا بھی پیش کردیا گیا ، آپ نے اندازہ لگایا کہ گھوڑے کی قیمت تین سو درہم سے کہیں زیادہ ہے ، چناں چہ آپ نے گھوڑے کے مالک سے فرمایاکہ : آپ کا یہ گھوڑا تین سو درہم سے زائد قیمت کا ہے، کیا آپ چار سو درہم میں فروخت کریں گے ؟ ” اس نے جواب دیا : جیسے آپ کی مرضی ؟” پھر فرمایا : آپ کے گھوڑے کی قیمت چار سو درہم سے بھی زائد ہے ۔ کیا آپ پانچ سو درہم میں بیچیں گے ؟ ” اس نے کہا کہ : میں راضی ہوں ”۔ اسی طرح حضرت جریر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ گھوڑے کی قیمت میں سو سو درہم کی زیادتی کرتے چلے گئے ۔ بالآخر آٹھ سو درہم میں اس سے گھوڑا خرید لیا اور رقم مالک کے حوالے کردی ۔آپ سے سوال کیا گیا کہ : جب مالک تین سو درہم پر راضی تھا ، تو آپ نے اسے آٹھ سو درہم دے کر اپنا نقصان کیوں مول لیا ؟ ” آپ نے فرمایا : گھوڑے کے مالک کو اس کی اصلی قیمت کا صحیح اندازہ نہیں تھا ، میں نے خیر خواہی کرتے ہوئے اس کو پوری قیمت ادا کی ہے ، کیوں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ وعدہ کیا تھا کہ: ہر مسلمان کے ساتھ خیر خواہی والامعاملہ کیا کروں گا ”۔میں نے اپنے اس وعدے کا ایفاء کیا ہے ”۔ ( شرح نووی : ج ١ ص ٥٥ )
یہ ایک فطرت کا اثر تھا جس پر اسلام کی دولت مستزاد ہو کر سونے پر سہاگے کا کام دے رہی تھی ، لیکن اگر اسلام سے خالی فطری زندگی کا آپ جائزہ لیں تو اُس میں بھی آپ کو یہ ہی فطری عنصر موجود نظر آئے گا۔ چناں چہ ہم آپ کی ملاقات مشہور بزنس میں جناب عبد القادر خان صاحب سے کراتے ہیں جو خود اِس مشاہدہ کے عینی گواہ ہیں۔ وہ ہندوستانی ہیں۔اور ہندوستان کے مشہور شہر بمبئی کے رہنے والے ہیں۔ 1970ء میں وہ ایک بین الاقوامی نمائش میں شرکت کے لیے اپنے گروپ کے ہم رَاہ جاپان کے شہر ٹوکیو گئے۔ جب وہ ٹوکیو ائیر پورٹ پر اُترے تو کچھ جاپانی باشندوں (جو پہلے سے وہاں موجود تھے) اُنہوں نے گروپ کو یہ پیش کش کی کہ آپ میں سے جو صاحب ہمارے ساتھ قیام کرنا پسند کریں ، اُن کو ہم اپنے گھر لے جانے کے لئے تیار ہیں۔عبد القادر خان صاحب جاپانیوں کو قریب سے دیکھنا چاہتے تھے۔ چناں چہ اِس پیش کش کو قبول کرتے ہوئے وہ ایک جاپانی کے ساتھ اُن کے گھر کی طرف چل دیے۔
عبد القادر خان صاحب کا قیام جاپان میں ایک ہفتہ کا تھا، اِس لیے اُنہیں ایک ہفتہ تک اُس جاپانی خاندان کے ساتھ رہنے کا موقع ملا۔ دن کا بیش تر وقت اُن کا باہر نمائش وغیرہ دیکھنے میں گزرتا ۔ شام کو وہ جاپانی دوست کے گھر میں آجاتے اور رات اُس کے ہاں گزارتے۔ چوں کہ جاپانی دوست نے عبد القادر خان صاحب کو اپنے گھر ٹھہرانے کا کوئی معاوضہ لینا مقرر نہیں کر رکھا تھا ، اِس لیے عبد القادر خان صاحب کو خیال ہوا کہ وہ اپنے جاپانی دوست کو کوئی تحفہ دیں۔ چناں چہ اُنہوں نے ٹوکیو میں جاپانی ساخت کا ایک کیمرہ خریدا اورہ وہ اُنہوں نے اپنے میزبان جاپانی دوست کے بیٹے کو بہ طورِ تحفہ پیش کیا، جسے جاپانی دوست نے قبول کرلیا۔اِس کے بعد جاپانی دوست نے عبد القادر خان صاحب سے دریافت کیا کہ یہ کیمرہ آپ نے جہاں سے خریدا ہے اُس نے آپ کو اِس کی رسید دی ہوگی۔ عبد القادر خان صاحب نے کہا جی ہاں! جاپانی دوست نے انتہائی نرمی اور شرمندگی کے ساتھ کہا کہ بڑی مہربانی ہوگی اگر وہ رسید آپ مجھے دے دیں۔ عبد القادر خان صاحب نے وہ رسید نکال کر اسے تھمادی۔ تاہم عبد القادر خان صاحب کے ذہن میں یہ سوال تھا کہ جاپانی دوست نے ایسا کیوں کیا؟ آخر رسید لے کر وہ اِس کو کیا کرے گا؟ چناں چہ اُنہوں نے معافی مانگتے ہوئے اپنے جاپانی میزبان دوست سے کہا کہ اگر کوئی حرج نہ ہو تو آپ مجھے یہ بتانے کی زحمت گوارا کریں گے کہ کیمرہ کی رسید آپ نے مجھ سے کیوں طلب فرمائی؟جاپانی دوست نے کہا کہ در اصل آپ یہاں جاپان میں سیاح کے طور پر آئے ہیں۔ اورہمارے ملک کا یہ اُصول ہے کہ وہ سیاح لوگوں کو جاپانی مصنوعات خصوصی رعایت پر دیا کریں گے۔ مثلاً آپ نے یہ کیمرہ خریدا ہے تو آپ کو یہ چالیس فی صد کم قیمت پر دیا گیا ہوگا۔ یہ اِس صورت میں ہے جب کہ کیمرہ ملک سے باہر جارہا ہو۔ مگر اب یہ کیمرہ چوں کہ ملک کے اندر رہے گا اِس لئے اُصولاً اب اِس پررعایت کا حق باقی نہیں رہتا۔ آپ سے یہ رسید ہم نے اِس لیے طلب کی ہے کہ ہم یہ کیمرہ متعلقہ دوکان پر لے جائیں گے اور وہاں اِس کی بقیہ رعایتی قیمت ادا کریں گے تاکہ ہماری وجہ سے ہمارے ملک جاپان کا قومی نقصان نہ ہونے پائے۔
یہ ہی آئین قدرت ہے یہ ہی اُسلوب فطرت ہے
جو ہے” راہ عمل” میں گام زَن محبوب فطرت ہے !
کہاں ہیں ہمارے مذہبی و اشرافیہ طبقہ کے لوگ؟ اور کہاں ہیں ہمارے ارباب حل و عقد صاحب اقتدار لوگ؟ اور کہاں ہیں ہمارے گفتار کے غازی نام نہاد مسلمان جنہیں اپنی مسلمانی پر بڑا ناز ہے اور وہ اپنے پاکستانی ہونے پر فخرسے بڑبڑاتے ہیں؟ قوموں کے عروج و زوال اور اُن کے مستقبل کی قسمت کے فیصلے اُن کے اعمال و کردار اوراُن کی سوچ اپروچ کے مطابق ہوتے ہیں ۔ ملک و ملت سے وفاداری کے بہ جائے غداری اور اپنوں سے بے اعتنائی کے بجائے غیروں سے بغل گیری کے نتیجے میں عروج و کمال نہیں بلکہ پستی و زوال مقدر ہوتا ہے اور ایسے میں اقوام عالم پر حکم رَانی کا خواب دیکھنے والے اُن کی تحتی میں غلامی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ یہ تاریخ کا ایک اٹل فیصلہ ہے جو واقع ہوکر رہتا ہے اور تاریخ ایسے شوریدہ بخت نمک حرام لوگوں کو کبھی معاف نہیں کرتی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج وجود جمعرات 21 نومبر 2024
پی ٹی آئی کے کارکنوں کو چیلنج

آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش وجود جمعرات 21 نومبر 2024
آسٹریلیا کا سکھوں کو نشانہ بنانے پر اظہار تشویش

بریک تھروکا امکان وجود جمعرات 21 نومبر 2024
بریک تھروکا امکان

انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی وجود بدھ 20 نومبر 2024
انڈس کوئن شاندار ماضی کی نشانی

ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ وجود منگل 19 نومبر 2024
ٹرمپ کی کابینہ کے اہم ارکان: نامزدگیوں کا تجزیہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود پیر 08 جولائی 2024
امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر