... loading ...
میری بات/روہیل اکبر
اوورسیز پا کستا نی نہ صرف ہمارا فخر ہیں بلکہ پاکستانی کی معیشت میں ا نکا بہت بڑا حصہ ہے۔ یہ لوگ اتنے محنتی ہیں کہ 24چوبیس گھنٹے بھی کا کرتے ہیں اور ان کے خوبصورت اخلاق کی وجہ سے پاکستان کا وقار بھی بلند ہے یہ لوگ جب پاکستان آتے ہیں تو کسی نہ کسی مسئلہ میں الجھ ہی جاتے ہیں کسی کی جگہ پر قبضہ ہوچکا ہوتا ہے تو کسی کو تھانہ کچہری کی سیاست میں الجھا دیا جاتا ہے۔ اسکے بعد جو انکا حشر ہوتا ہے یہ لوگ جنہیں ہم پاکستان کا سفیر کہتے ہیں کانوں کو ہاتھ لگاتے ہوئے واپس چلے جاتے ہیں۔ وہ اس لیے کہ پٹواری سے لے کر اوپر تک اور ایک سپاہی سے لیکر اوپر تک ہر عوامی خادم انہیں سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سمجھ کر چھری پھیرنے کی کوشش کرتا ہے اور اوورسیز پاکستان بیوقوف ہوتے ہیں اور نہ ہی گدھے وہ اس سسٹم سے لڑ نہیں سکتے ۔قانونی اور جسمانی طور پرلیکن اسکے باوجود پاکستان میں ایک ایسا ادارہ ہے جو نہ صرف پاکستان میں رہنے والے مقامی شہریوں کو مفت اور فوری انصاف فراہم کررہا ہے بلکہ اوورسیز پاکستانیوں کی بھی پوری مدد کررہا ہے۔
یہ تو بھلا ہو ڈاکٹر انعام الحق جاوید بھائی کا جو ہمیں اپنے ادارے کی کارروائیوں سے آگاہ رکھتے ہیں۔ ایسے لوگ بھی ہمارے معاشرے میں کسی نعمت سے کم نہیں اور انکا وجود پاکستانیوں کے لیے باعث فخر ہے ڈاکٹر صاحب خود بھی وفاقی محتسب میں خوبصورت اور پیارے انسان جناب اعجاز قریشی کی ٹیم کے گلدستے کا وہ پھول ہیں جن کی مہک اب سمندر پار بھی محسوس کی جارہی ہے۔ اعجاز قریشی کا تو جواب ہی نہیں انکے لیے دعائیں پہلے پاکستان بھر سے آتی تھیں اب دنیا بھر میں موجود پاکستانی انہیں دعائوں میںیاد رکھتے ہیں۔ انکی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کا اپنے ملک پر اعتماد بھی بڑھ رہا ہے۔ اس وقت ایک کروڑ سے زائد بیرون ملک مقیم پا کستا نی وطن عز یز کا قیمتی سر ما یہ ہیں اور ان کی طر ف سے ہر سال اربوں ڈالر کی تر سیل پا کستان کی معیشت میں ریڑ ھ کی ہڈ ی کی حیثیت رکھتی ہے ۔لہٰذا اندرون ملک اور بیرون ملک ان کے مسا ئل اور شکا یات کا تر جیحی بنیا دوں پر ازالہ بھی ہونا چاہیے۔ لیکن سوائے وفاقی محتسب کے باقی سب اداروں میں اوورسیز پاکستانیوں کاآسان کام اتنا مشکل بنا دیا جاتا ہے کہ وہ کام درمیان میںہی چھوڑ کر ملک سے چلے جاتے ہیں ۔جبکہ دوسرے ممالک میں کسی بھی مشکل میں پھنسے ہوئے پاکستانی کی مدد کرنا وفاقی محتسب اپنا فرض سمجھ کر فورا شروع کردیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سال 2021ء کے مقابلے میں 2022 ء کے دوران مو صول ہو نے والی شکا یات کی تعداد133 فیصد اضا فے کے ساتھ 137,647 ہو گئی جب کہ مو جو دہ سال 2023 ء کی پہلی ششما ہی میں ہی 99635 شکا یات مو صول ہوچکی ہیں جن میں سے 99239 کاا زالہ کیا جا چکا ہے جس سے اندازا لگا یا جا سکتا ہے کہ سال رواں کے اختتا م تک شکا یات کی تعداد ایک لا کھ90 ہزار سے تجاوز کر جا ئے گی۔ بلا شبہ یہ اضا فہ ادارے پرلوگوں کے اس اعتما د کا مظہر ہے جس کے تحت میرٹ، شفا فیت اور قا نون کے مطابق لوگوں کو انصاف مہیا کیا جا رہا ہے۔ وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ میں شکا یات کمشنر برا ئے اوورسیز پا کستا نیز ڈاکٹر انعا م الحق جاوید کی زیر نگرا نی ایک شعبہ الگ سے بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسا ئل کے حل کے لئے کام کر رہا ہے اور ایمبیسڈر (ریٹا ئر ڈ) فو زیہ نسر ین اس شعبے کی سینئر ایڈوائزراور سربرا ہ ہیں۔ یہ شعبہ بیرون مما لک میں قا ئم 91 پا کستا نی سفا رتخا نوں اور پا کستان کے تمام بین الاقوامی ہوا ئی اڈوں پر قا ئم کیے گئے ”یکجا سہو لیا تی ڈیسکوں”(ون ونڈو)کے ذریعے بھی اوورسیز پا کستا نیوں کی خد مت میں مصر وف ہے ۔
وفاقی محتسب سیکرٹیر یٹ میں شکا یت درج کر انے کی نہ تو کو ئی فیس ہے اور نہ ہی وکیل کی ضرورت یہاں سا ئل خود ہی اپنا وکیل ہو تا ہے وفاقی محتسب کے احکا مات کی روشنی میں تمام پا کستانی سفارتخا نوں نے اپنے دفتر میں ایک سینئر افسر کو فو کل پر سن مقرر کر نے کے علا وہ ہفتے میں ایک دن وقت طے کر رکھا ہے تا کہ دیا ر غیر میں مقیم پا کستا نی، سفیر یا فو کل پر سن سے برا ہ راست ملا قا ت کر کے اپنی شکا یات پیش کر سکیں وفاقی محتسب کی طرف سے پا کستا نی مشنز کو یہ بھی کہا گیا ہے کہ مہینے میں کم از کم ایک مر تبہ کھلی کچہر ی لگا ئیں اور آن لا ئن، وٹس ایپ یا تحر یر ی صورت میں بھی شکا یات سن کر یا وصول کر کے مسا ئل حل کر یں اور پھر تمام پا کستا نی سفا رتخا نے وفاقی محتسب سیکرٹیر یٹ کو ہر ماہ مفصل رپو رٹ بھی ارسال کرتے ہیں اسی طرح وفاقی محتسب نے ملک کے تمام بین الاقوامی ہوائی اڈوں پر”یکجا سہو لیا تی ڈیسک” بھی قائم کررکھے ہیں جہاں بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کووطن آتے اور با ہر جا تے وقت سہولیا ت فراہم کرنے کے لئے متعلقہ با رہ اداروں، اوپی ایف، پی آئی اے، پا کستان کسٹمز، اے ایس ایف، ایف آئی اے، سو ل ایو ی ایشن اتھا رٹی، اوورسیز ایمپلا ئمنٹ کا رپو ریشن، نا درا، اے این ایف، باڈر ہیلتھ سر وسز پاکستان، بیو رو آف امیگر یشن اینڈ اوور سیزا یمپلا ئمنٹ اور ڈائریکٹوریٹ جنرل آف امیگر یشن اینڈ پا سپو رٹس کے نما ئند ے ہفتے کے سا توں دن چوبیس گھنٹے موجود رہتے ہیں اور اوورسیز پا کستا نیوں کی شکایات کاموقع پر ہی ازالہ کرتے ہیں وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی خود بھی ان یکجا سہولیاتی ڈیسکوں کی کارکردگی معلوم کر تے رہتے ہیں اور ان کی طر ف سے بنا ئی گئی سینئر ایڈ وائز روں پر مشتمل معا ئنہ ٹیمیں مختلف ائرپورٹس پر سہولیات کا جا ئزہ لینے کے لئے انسپیکشن اور میٹنگز بھی کر تی رہتی ہیں کمیٹی قلیل مد تی اور طو یل مد تی تجا ویز پر مشتمل رپو رٹیں تیار کر کے وفاقی محتسب کو پیش کی گئیں جن پر متعلقہ محکموں سے مرحلہ وار عملدرآمد کرا یا جا رہا ہے ان تجا ویز میں مختلف ائر پو رٹس پر جگہ کی گنجا ئش اور مسا فروں کی تعداد کے مطا بق ویل چئیر ز، فیکس مشینوں، کمپیو ٹر سی سی ٹی وی کیمر وں اور انتظا ر گا ہوں میں بیٹھنے کی سہو لتوں میں اضا فے کی سفا رشات کے ساتھ ساتھ چیکنگ کا ؤ نٹرز پر عوامی آ گا ہی کے لئے اسٹینڈیز اور بل بو رڈ لگا نے کے علا وہ بعض جگہ Conveyer Belts میں اضا فے کی ہدا یات بھی جا ری کی گئیں تا کہ مسا فروں کو اپنا سامان جلد اور بر وقت مل سکے یہاں یہ بتا ناغیر ضروری نہ ہو گا کہ بیرون ملک مقیم کو ئی بھی پا کستا نی، وفاقی اداروں اور سر کا ری محکموں کی طر ف سے ہونے والی کسی بھی زیادتی کے خلا ف مفت اور فو ری انصاف کے حصول کے لئے وفاقی محتسب سے رجو ع کر سکتا ہے اور اپنی شکایت اردو یا انگر یزی میں لکھ کر ”شکا یات کمشنر برائے اوورسیز پا کستا نیز” کو بھیج سکتا ہے جس پر 24 گھنٹوں کے اندر اندر متعلقہ محکموں کے تو سط سے مسئلے کے تد راک کے لئے کا رروائی شر وع کر کے شکا یت کنند ہ کو بر قی پیغا م کے ذریعے مطلع کر دیا جا تا ہے انصاف میں تا خیر انصاف سے انکا ر کے مترادف ہو تی ہے چنا نچہ کو شش کی جاتی ہے کہ NICOP,POC، پا سپورٹ کی تجد ید، نئے پا سپورٹ کے اجرا ء یا اسی نو عیت کی دیگر عمو می شکا یا ت کا ابتدا ئی سطح پر ہی بیس پچیس دنوں میں ازالہ ہو جا ئے جب کہ ایسی شکا یات جن میں ایک سے زیا دہ محکمے ملوث ہوں ان کا فیصلہ بھی زیا دہ سے زیا دہ 60 دنوں کے اندر کر دیا جاتا ہے اور ضرورت پڑ نے پر وٹس ایپ یا وڈیو کال کے ذریعے شکا یت کنند ہ کی سما عت بھی کر لی جا تی ہے مختصر یہ کہ وفاقی محتسب کا سہو لیا تی کمشنر آفس اپنے قیام سے لے کر اب تک پو ری تن دہی کے ساتھ اوورسیز پاکستا نیوں کی خد مت میں مصروف ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ اس کے دائر ہ کار میں وسعت بھی آتی جارہی ہے کاش ہمارے باقی کے ادارے بھی ایسے ہی بن جائیںتو پاکستان دنیا کا خوبصورت ملک بن سکتا ہے ۔