وجود

... loading ...

وجود

برکس پر چینی اثرات

جمعرات 31 اگست 2023 برکس پر چینی اثرات

حمیداللہ بھٹی
دنیا میں اُبھرتی ہوئی بڑی معیشتوں کے پانچی رُکنی اتحاد برکس کاپندرہواں تین روزہ سربراہی اجلاس 22تا24اگست اختتام پزیر ہو چکا جس کی میزبانی جنوبی افریقہ نے کی۔ ذرائع ابلاغ میں اِس اجلاس کے حوالے سے ہنوز تبصرے و تجزیے جاری ہیں کیونکہ اقوامِ عالم میں اب جیو پالیٹکس کی بجائے جیو اکنامکس پرکام ہورہا ہے۔ اپنے مالی مفادات کی وجہ سے ریاستیں جغرافیائی اور ثقافتی پابندیوں سے آزاد ہوکر ایسے ماحول میںفیصلے کرنے لگی ہیں جس میں نسلی اور لسانی تفریق غیر اہم ہو چکیں۔اب وہی ریاست عالمی اہمیت و حیثیت بہتر رکھ سکتی ہے جو نہ صرف اندرونی طورپر مستحکم ہو بلکہ بیرونی تنازعات میں حصہ لے کر وسائل ضائع کرنے کی بجائے تجارتی کرداربڑھائے۔ برکس ممالک دنیا کی چالیس فیصد آبادی پر مشتمل ہیں،جوعالمی جی ڈی پی کا 24 فیصدجبکہ عالمی تجارت میں سولہ فیصدحصے کے مالک ہیں یہ سمجھنے کے لیے چین نہایت عمدہ مثال ہے جس نے گزشتہ چند عشروں میں عالمی تنازعات سے دامن بچا کر اپنی معیشت بہتر بنائی آج دنیا کا کوئی ایساحصہ نہیں جہاں اُس کا تیارکردہ مالِ تجارت دستیاب نہ ہو، تجارتی کردار بڑھا کر ہی وہ اپنے عالمی کردار کو وسعت دینے میں کامیاب ہوا ہے۔ اب تو دنیا اعتراف کرنے لگی ہے کہ مستقبل چین کا ہے چین کا بیلٹ اینڈ روڈ اِنی شیٹو دنیا کے 154 ممالک تک پھیل چکاہے۔ یہ معاشی غلبہ اُس نے عسکری طاقت کے اظہار کے بغیر حاصل کیا ہے۔ دنیا بے خوف اُس کی طرف لڑھکتی جارہی ہے اور امریکہ کوشش کے باوجود چین سے دنیا کو دوراور اپنی طرف راغب کرنے میں ناکام ہے لیکن کیا یہ اتحاد 1975میں بننے والے دنیا کی سب سے زیادہ ترقی یافتہ معیشتوں کے غیر رسمی فورم جی سیون کا متبادل بن سکے گا اِس سوال کا جواب دینا فوری طورپرممکن نہیں۔
ایشیا میں امریکہ کے خیال میں چین کا توڑ بھارت ہے مگر وہ بھی چین سے ترقی میں ابھی بہت پیچھے ہے اسی بناپر اُسے عالمی سطح پر وہ اہمیت و حیثیت حاصل نہیں جو چین کی ہے، یہ حقیقت نریندرمودی تسلیم کرنے کو تیار نہیں مگرحالیہ برکس سربراہی اجلاس میں اِس کا اظہار بھی ہواجب مودی منگل کی دوپہرجنوبی افریقہ کے ملٹری ا ئیر بیس واٹر کلوف پہنچے تو استقبال کے لیے کابینہ کے ایک وزیر کے سوا کوئی اور اہم عہدیدار نہ آیا جس پر خفا ہوکر وہ دس منٹ تک طیارے سے باہرہی نہ نکلے اور پُرتپاک استقبال کی فرمائش کرتے ہوئے اپنے خصوصی طیارے کے اندرہی بیٹھے رہے۔ اِس سردمہری کی وجہ یہ تھی کہ اِس وقت چینی صدر شی جن پنگ کے اعزاز میں استقبالیہ تقریب جاری تھی اور میزبان ملک کے سبھی عہدیدار وہاں دیدہ دل فرش راہ کیے مصروف تھے۔ اُن کااستقبال سیرل رامفوسامیزبان صدرنے خود کیابعدازاں میزبان نے مہمان کی ناراضگی دورکرنے کے لیے نائب صدر پال مشینائل کو ہنگامی طورپر بھیجا مگر یہ واقعہ اور بہت کچھ بیان کرنے کے ساتھ اِس حقیقت کا عکاس ہے کہ برکس پر چینی اثرررسوخ بہت زیادہ ہے، اصل میں جب سے روس نے چینی قیادت کو تسلیم کیا ہے اُس کے بعد سے اُس کے عالمی کردار کوہرجگہ نہایت فراخدلی اور گرمجوشی سے قبول کیاجارہا ہے۔ چین کے عالمی اثر کو کم کرنے کے لیے ہی امریکہ نے بھارت ،جنوبی افریقہ اور برازیل جیسے برکس اراکین سے دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینا شروع کیا ہے مگر چین کے ہمسایہ اور ایشیا میں امریکہ کے اہم اتحادی ملک بھارت کی ابھی تک یہ حالت ہے کہ چین سے سرحدی مسائل کے باوجود باہمی تجارت بڑھ رہی ہے اور وہ باوجودکوشش کے باہمی تجارت کم نہیں کر سکا کیونکہ یہ سامانِ تجارت سستا ہونے کی بناپر اُس کی مجبوری بن چکاہے۔ اسی بناپر حکومتی کوششیں مسلسل ناکامی سے دوچار ہیں۔ کیا یہ اہم نہیں کہ اِس تنظیم کے رُکن ممالک بھارت اور جنوبی افریقہ نے امریکی کوشش کے باوجود روس کے یوکرین پرحملے کی ابھی تک مذمت نہیں کی۔ نیز ماسکو پر پابندیاں لگانا ہو یا یوکرین کو ہتھیاروں کی فراہمی ، امریکی اور مغربی ممالک کابرازیل بھی ساتھ دینے سے انکاری ہے صدر شی جن پنگ کے جنوبی افریقہ کے پہلے دور ے سے عیاںہوگیا ہے کہ افریقی میدان بھی تجارتی حوالے سے اُس کے لیے سازگار ہے۔
حالیہ برکس سربراہی اجلاس کے ایجنڈے کو دنیا بھر میں نہایت اشتیاق سے دیکھا گیا خاص طورپر نئے ترقیاتی بینک کے لیے رقوم ، مشترکہ کرنسی اور تنظیم کی رُکنیت میں توسیع جیسے نکات پر کیا فیصلہ ہوتا ہے کیونکہ چالیس سے زئدممالک شمولیت کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں جبکہ 22 ممالک نے تو باضابطہ درخواستیں دے رکھی ہیں۔ دنیا یہ جاننے کے لیے بے چینی سے منتظر دکھائی رہی کہ تنظیم اِس بارے کیا فیصلہ کرتی ہے لیکن جو بھی ہواوہ چین کے خواہش کے مطابق ہوا صدر شی جن پنگ نے اپنے خطاب میں عالمی قوانین طاقتور ممالک کے احکامات پر مبنی نہی بلکہ یواین او چارٹر کے مطابق برقرار رکھنے کا عندیہ دیا جس سے واضح ہوگیا کہ چاہے وہ عسکری عزائم نہیں رکھتامگر تجارت اور ترقی کی آڑ میں واحد سُپرطاقت بننا ایجنڈاہے۔ انھوں نے عالمی طرزِحکمرانی منصفانہ اور معقول بنانے کامطالبہ کرتے ہوئے مزید ممالک کو برکس میں شامل کرنے کی خواہش ظاہرکی روسی صدر پوٹن نے وڈیو لنک کے زریعے خطاب کرتے ہوئے یوکرین جنگ ختم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے اِس کا ذمہ دار مغربی ممالک کو قراردیااور کہا کہ اِس جنگ کے ذریعے کچھ ممالک دنیا پر بالادستی اور تسلط برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ چینی صدر کی خواہش کا احترام فوری طورپراِس طرح ہوا میزبان ملک کے وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ سربراہی اجلاس میں برکس کا دائرہ کار بڑھانے کا فیصلہ کرنے کے ساتھ خواہشمند ممالک کی شمولیت کا طریقہ کار طے کرنے پر سیر حاصل بحث کر لی گئی ہے۔ اِس اجلاس میں جن ممالک کو جنوری2024 سے رُکنیت دی گئی ہے۔ اُن میں سعودی عرب ، ایران ،ارجنٹینا،مصر،ایتھوپیا اور متحدہ عرب امارت شامل ہیں۔ ابھی پاکستان نے شمولیت کی باضابطہ درخواست نہیں دی لیکن جلد ہی ایسی کسی درخواست کا امکان رَد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ چین اپنے دوست ممالک کو منظم کرنے کی کوشش میں ہے جس کی بناپر ماہرین کہتے ہیں کہ شنگھائی کی طرح برکس بھی چینی مفادات کے نگہبانی کے فریضے تک محدودہو سکتی ہے۔
چین ڈالر اور امریکی بالادستی کے خاتمے کی کوششوں میں پیش پیش ہے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک جیسے اِدارے ڈالراور امریکی رسوخ کے معاون ہیں انھی اِداروں کے توڑ اور متبادل کے لیے چینی کاوشوں سے 2015میں نئے ترقیاتی بینک کا اجراہواجس سے کسی حدتک ڈالر کی بالادستی متاثر ہوئی اور دیگر کرنسیوں میں تجارت کے رجحان میں اضافہ ہوایہ متبادل ملنے سے امریکی اثرات اور ڈالر پر انحصار میں کمی آئی لیکن اِن کاوشوں کو بڑے پیمانے پرپزیرائی نہیں ملی پاکستان کی مثال لے لیں یہ چین کا قریبی اتحادی ہے لیکن یوآن میں قرض کی پیشکش کے جواب میں ڈالر میں قرض لینے کو ترجیح دیتا ہے تاکہ غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کر سکے چین نے 2020 میں ایسے فرینڈز آف دی گلوبل ڈیولپمنٹ انی شیٹو کی بنیاد رکھی جس میں شامل ممالک کی تعداد سترکے لگ بھگ ہے جنھیں بنیادی ڈھانچے کی بہتری کے منصوبوں کے لیے 2013 سے اب تک چینی مالیاتی اِدارے ایک ٹریلین قرض دے چکے ہیں اب نیوڈویلپمنٹ بینک کے زریعے 2026تک ممبر ممالک کو مقامی کرنسیوں میں قرض دینے کے امکانات اور فنڈنگ کے کثیرالجہتی طریقہ کاربنانے کے ساتھ حالیہ برکس اجلاس میں فوڈ سیکورٹی کے حوالے سے بھی ممبر ممالک میں اتفاقِ رائے پیداکرنے کی عمدہ کوشش کی گئی چین جس تیزی سے ریاستوں کو قریب ترکرنے کی کوششوں میں مصروف ہے کی بنا پر یہ دعویٰ کرناآسان ہے کہ ایک آدھ اختلافی آوازکو بھی وہ جلد اپنے حق میں ہموار کرلے گابرکس پر چینی اثرات اُسے ایک اہم عالمی طاقت ظاہرکرنے کے لیے کافی ہے۔
٭٭٭

 


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر