وجود

... loading ...

وجود

مصر کے فرزندان توحید تختہ دار پر

جمعرات 31 اگست 2023 مصر کے فرزندان توحید تختہ دار پر

ریاض احمدچودھری

مصر میں حضرت موسیٰ اور فرعون کے درمیان جو حق و باطل کی کشمکش جاری تھی وہ صدیوں کے بعد آج بھی مصرمیں اسلام اور الحاد کے درمیان جاری ہے۔ اخوان المسلمین کے بانی سید حسن البناکو انگریزوں کی سازش کے نتیجے میں شہید کر دیا گیا۔ اس کے بعد اخوان المسلمین کے رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف مصر کے حکمرانوں کا ظلم و جبر جاری رہااور اب تک اخوان المسلمین کے چوٹی کے بے شمار رہنماؤں کو نفاذاسلام کی جدوجہد کرتے ہوئے موت کی سزائیں دی جارہی ہیں۔ا ن میں ایک عظیم رہنما سید قطب شہید بھی ہیں جن کی شہادت 29 اگست 1966 کو ہوئی۔
سید قطب شہید مصرمیں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد امریکہ چلے گئے۔ جہاں انہوں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی۔ وہ کافی عرصے تک تعلیم و تربیت کے شعبے سے وابستہ رہے۔سید قطب شہید نے بارہاقرآن پاک پر غور و فکر کے بعد اپنے تاثرات و مشادات قلمبند کیے اورکئی جلدوں پر مشتمل قرآن پاک کی نہایت عمدہ اور انقلابی تفسیرفی ظلال القرآن (قرآن کے سائے میں)لکھی اور اس کا پاکستان میں بھی اردو میں ترجمہ ہوا ہے جبکہ دنیا کی کئی اور زبانوں میں بھی اس تفسیر کا ترجمہ ، کالم شائع ہو چکے ہیں۔ یوں تو سید قطب شہیدکئی کتابوں کے مصنف ہیں مگر ان کی عربی میں معرکة آرا کتاب ”المعالم فی الطریق”ہے اور دنیا بھر میں مختلف زبانو ں میں اس کا ترجمہ ہو چکا ہے۔ پاکستان میں یہ اہم کتاب (جادہ و منزل)کے نام سے شائع ہوئی ہے اور عربی زبان کے ممتاز ماہر محترم خلیل احمد حامدی مرحوم نے اس کا سلیس اردو ترجمہ کیا ہے ۔ اس کتاب کے کئی ایڈیشن شائع ہو چکے ہیں۔ بھارت میں ایک ماہر لسانیات نے بھی اس کا بہت عمدہ ترجمہ کیا ہے اور یہ کتاب نقوش راہ کے نام سے شائع ہوئی ہے۔ راقم الحروف کو بھی اس کتاب کے پبلشر نے کچھ کتابیں تحفة دیں جو میںنے مختلف اصحاب علم کو بھیج دیں۔
مصر میں جمال عبدالناصر کے زمانے میں اخوان رہنماؤں کے خلاف ظلم و جبر کا دور شروع ہوا تو سید قطب کو بھی گرفتار کیا گیا انہیں کافی عرصہ جیل میں رکھا گیا۔ ان پر جمال عبدالناصر پر حملے کا الزام عائد ہوا۔ لیکن ان کا اصل جرم اس کتاب کی تصنیف ٹھہرا۔ یہ معرکة آرا کتاب ہے جس میں اسلام کو ایک انقلابی دین کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ اس کتاب کے مصنف سید قطب شہید لکھتے ہیں کہ اسلام ایک مکمل اور انقلا بی نظام حیات پیش کرتا ہے۔ نیز یہ کہ اسلام غالب ہو کر رہنے والا دین ہے۔ سید قطب کا اصل جرم یہی تھا کہ انہوں نے اسلام کو مکمل دین کے طور پر پیش کیا جو زندگی کے تمام شعبوں میں لحدتک مکمل رہنمائی کرتا ہے۔ سید قطب کے خلاف جو مقدمہ ہوا اس میں یہ بھی الزام لگایا گیا کہ انہوں نے جماعت اسلامی کے بانی سید ابوالاعلیٰ مودودیکی طرح اسلام کو مکمل دین کی صورت میں پیش کیا اور المعالم فی الطریق مولانا مودودی کے نظریات سے مماثلت رکھتی ہے۔ جمال عبدالناصر کی نام نہاد عدالت نے سید قطب کو موت کی سزا سنائی اور جب انہیں تختہ دار کی طرف لے جایا گیاتو ان کے چہرے پر مسکراہٹ تھی اور ان کے آخری الفاظ یہ تھے کہ مجھ پر ظلم کرنے والوں کو معاف کر دیاجائے۔ میں نے اسلا م کو مکمل دین کے طورپر پیش کرنے کا حق ادا کیا ہے۔ مجھے موت کی سزا پانے میں کوئی افسوس نہیں ہے۔ اس کے بعد اخوان کے بہت سے رہنماؤں کو موت کی سزائیں دی گئیں۔
مصرکی تاریخ میں پہلے منتخب صدر ڈاکٹر محمد مرسی کوبھی جیل میں شہید کر دیا گیا۔ ڈاکٹر محمد مرسی نے امریکہ سے انجینئرنگ میں ڈاکٹریٹ کی تھی اور اس کے ساتھ وہ اسلام کے بہت بڑے سکالر تھے۔ انہوں نے مصر میں پہلی بار اسلامی اصولو ںکی بنیاد پر آئین تیار کیاجسے مصر کی پارلیمنٹ نے دو تہائی اکثریت سے پاس کیا۔ بعد ازاں انہوں نے اسرائیل پر عوام سے ریفرنڈم کرایا تو بھی مصر کے عوام کی واضح اکثریت نے اس آئین کی تائید و توثیق کی۔ڈاکٹر محمد مرسی شہید بڑی واضح اکثریت کے ساتھ مصر کے صدر منتخب ہوئے اور عرب ممالک کے حکمرانوں کو خدشہ تھا کہ مصر میں نفاذ اسلام اور جمہوریت کی جو لہردوڑ رہی ہے اس کے اثرات تمام عرب ممالک پر پڑیں گے اور عرب حکمرانوں کا آمرانہ نظام ختم ہو جائے گا۔ چنانچہ امریکہ، اسرائیل ، مصر اور دیگر تمام عرب ممالک نے سازش کے ذریعے ڈاکٹر محمد مرسی شہید کی حکومت کا تختہ الٹ دیا اور مصر کے جنرل السیسی نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ جنرل السیسی کو ڈاکٹر محمد مرسی نے ہی آرمی چیف تعینات کیا تھا۔السیسی یہودی ماں کے بیٹے ہیں جن کی اسرائیل اور دیگر ممالک میں پرورش اور تعلیم و تربیت ہوتی رہی۔ السیسی کے ماموں اسرائیل کے وزیر بھی رہے۔
مصر میں جب جمال عبدالناصر کے دور میں اخوان رہنماؤں کے خلاف ظلم و ستم کا دور جاری تھا تو راقم الحروف نے1966میں مصر میں فرزندان اسلام پر استبداد کے نام سے کتابچہ لکھا جو ہزاروں کی تعداد میں شائع ہوا اورساٹھ کی دہائی میں اس کے کئی ایڈیشن شائع ہوتے رہے۔ یہ کتابچہ ہندوستان پاکستان میں لاکھوں لوگوں نے پڑھا۔اس زمانے میں مشرقی پاکستان چٹاگانگ میں ریلوے کے ایک اعلیٰ افسر تھے جنہوں نے یہ کتابچہ پڑھا تھا۔یہ کتابچہ بڑی تعداد میں مکہ معظمہ میں رابطہ عالم اسلامی اور معتمر عالم اسلامی کے ہیڈ کوارٹر اور رہنماؤں کو بھی بھیجا گیا۔
راقم الحروف کیلئے یہ مقام شکر ہے کہ اس کتابچہ کے ٹائٹل پر رابطہ عالم اسلامی کی مہر ثبت تھی تو اس کی کاپیاں اس وقت کے رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل محترم محمد علی القان کی جانب سے کراچی میں سعودی عرب کے سفارتخانے میں بھیجی گئیںجن پر رابطہ عالم اسلامی کی مہریں لگی ہوئی تھیں۔کراچی میں مقیم سعودی عرب کے کونسل جنرل محترم الفتح الفتانی نے راقم الحروف کو ایک کاپی تحفت پیش کی۔میں کراچی سے ملتان آنے کیلئے تیز گام کے فرسٹ کلاس سلیپر میں اپنی سیٹ ریزرو کرا رکھی تھی اور الفتح الفتانی اور دیگر سفارتی نمائندوں کے ساتھ مجھے الوداع کہنے کیلئے موجود تھے۔ کراچی کینٹ کے سپرنٹنڈنٹ نے راقم الحروف سے کہاکہ پاکستان کے ریلوے کے لیگل ایڈوائزر تیز گام سے لاہور جا رہے ہیں اور وہ اسی کوپے میںسفر کریں گے جس میں آپ کی نشست ہے۔ ازراہ کرم ہمارے لیگل ایڈوائزر کے مخصوص کردہ ڈبے کی بجائے ہم آپ کیلئے کسی اور ڈبے میں انتظام کر دیتے ہیں ۔ میں نے انہیں بتایا کہ میرا سامان رکھا جا چکا ہے اور میں اس ڈبے میں سفر کروں گا۔ یوں مجھے ریلوے کے لیگل ایڈوائزر کے ساتھ سفر کرنے کا موقع ملا۔میں سفر کے آغاز پر وضو کرکے نماز ادا کرنے لگا ۔ کتابچہ ڈبے کے ٹیبل پر رکھا تھا اور لیگل ایڈوائزر نے یہ کتابچہ دیکھا۔جب راقم الحروف نے سلام پھیرا تو اس آفیسر نے مجھ سے کہا کہ یہ کتابچہ مجھے تحفت عنایت کر دیں۔ میںنے کہا میرے پاس ایک ہی کتابچہ ہے تو اس نے بتایا کہ جب وہ چٹاگانگ میں قیام پذیر تھے تو انہوں نے یہ کتابچہ پڑھا تھا اور اس پر رابطہ عالم اسلامی کی مہر لگی ہوئی ہے۔ یہ مکہ مکرمہ سے آیا ہے۔ میں اسے حاصل کرنا سعادت سمجھتا ہوں۔راقم الحروف نے یہ کتابچہ ان کو دے دیا۔ جب میں نے ان کو بتایا کہ یہ کتابچہ میرا لکھا ہوا ہے توبہت خوش ہوئے اور انہوں نے پرجوش طریقے سے میرے ساتھ مصافحہ کیا۔ مجھے ملتان اترنا تھا اور پورے سفر کے دوران اخوان مسلمین کے خلاف ظلم و جبر اور استبداد کے بارے میں گفتگو ہوتی رہی۔
ناکردند خوش رسمے بخاک و خون غلطیدن
خدا رحمت کند ایں عاشقان پاک طینت را


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر