وجود

... loading ...

وجود

بجلی مہنگی جان سستی

بدھ 30 اگست 2023 بجلی مہنگی جان سستی

ڈاکٹر جمشید نظر

آج کل سوشل میڈیا پر شارٹ ا سٹوری ویڈیو کلپ بڑا وائرل ہورہا ہے جس کا ٹائٹل ہے”بجلی مہنگی،عزت سستی”یہ ایک ایسی جوان بیوہ کی کہانی ہے جو اپنے بچوں کا پیٹ پالنے اور بجلی کے بل ادا کرنے کے لئے اپنی عزت بیچنے پر مجبور ہوجاتی ہے۔برقع پوش نوجوان بیوہ جب پہلی مرتبہ اپنی عزت کا سودا کرنے گھر سے نکلتی ہے تو سڑک پر کار سوارایک شخص اسے گاڑی میں بٹھا کر اپنے گھر لے جاتا ہے۔ دونوں کے درمیان گفتگو ہوتی ہے وہ شخص نوجوان بیوہ سے پوچھتا ہے کہ تم ایسا گندا کام کرنے پر کیوں مجبور ہو جبکہ حلیہ سے تم ایسی نہیں لگتی۔تب نوجوان بیوہ اس شخص کو بتاتی ہے کہ وہ کس طرح اپنے شوہر کی وفات کے بعد مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے اپنے بچوں کا پیٹ پال رہی تھی کی اچانک بجلی کا بل 35ہزار روپے آگیاجس کو ادا کرنے کے لئے اس نے رشتہ داروں ،ہمسایوں اورجاننے والوں سے قرض مانگا لیکن کہیں سے ایک روپیہ قرض نہ مل سکا کیونکہ مہنگائی اور بجلی کے بلوں کی وجہ سے ہر کوئی پریشان حال تھا۔نوجوان بیوہ نے بتایا کہ حالات سے تنگ آکر اس نے کئی مرتبہ خودکشی کا ارادہ کیا لیکن پھر سوچا کہ بچوں کا کیا بنے گا؟ بیوہ نے روتے ہوئے کہا ”خدا نے مرنا حرام کررکھا ہے اور بجلی کے بلوں نے جینا”ویڈیو کے آخر میں دکھایا جاتا ہے کہ وہ شخص ایک نیک دل ڈاکٹر ہوتا ہے جو بیوہ کو گناہ سے روکنے کے لئے اسے اپنے گھر لے کر آتا ہے۔نوجوان بیوہ کی کہانی سن کر ڈاکٹر اسے اپنی بہن بنا لیتا ہے اور اسے 40ہزار دیتا ہے تاکہ وہ 35ہزار بجلی کا بل ادا کردے اور بقایا5ہزار سے اپنے بچوں کے لئے راشن خرید سکے۔یہ ایک ایسی دردناک کہانی تھی جو حقیقت کے بہت قریب تھی اور اب ہر گھر کی کہانی بن چکی ہے۔سوشل و الیکٹرانک میڈیا پرہر روز جس طرح کے واقعات سامنے آرہے ہیں اس سے ثابت ہوگیا ہے کہ واقعی بجلی مہنگی اورعزت سستی ہوگئی ہے بلکہ خودکشی کے حالیہ واقعات کے بعد یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ” بجلی مہنگی ،جان سستی”۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ روزضلع خانیوال کی تحصیل جہانیاں میںخودکشی کا ایک واقعہ پیش آیا جہاں بل ادائیگی کے باوجود بجلی بحال نہ ہونے پراور گھریلو حالات سے تنگ آکر 4 بچوں کی ماں نے زہریلی گولیاں نگل لیںاور موت کو گلے لگا لیا۔خودکشی کرنے والی خاتون کے شوہر قاسم نے بتایا کہ اس کے چاربچے دو دن سے بھوکے تھے اور جب10 ہزار روپے بجلی کا بل آیا تو گھر کی اشیاء فروخت کرنا پڑیں اور قرض لے کربجلی کابل ادا کیا اس کے باوجودبجلی بحال نہ ہوئی۔ بیوی بجلی کی بندش اور بھوکے بچوں کی وجہ سے پریشان تھی، گھر سے کام پر گیا تو بیوی نے حالات سے تنگ آکر زہریلی گولیاں کھا کر اپنی زندگی ختم کرلی۔اس طرح ایک اور حالیہ واقعہ میں ڈجکوٹ کے محلہ صابری ٹاون میں 28 سالہ نوجوان حمزہ نے بجلی کا بل زیادہ آنے پر دلبرداشتہ ہوکر خودکشی کرلی۔میڈیا رپورٹس میںبتایاگیا کہ مرحوم دو بچوں کا باپ تھااور اسے40 ہزار بجلی کا بل آیا تھا۔
بجلی کے بلوں کی ادائیگی پچیس کروڑ عوام کی پہنچ سے باہر ہوگئی ہے یہی وجہ ہے کہ لوگ سول نافرمانی ،پرزوراحتجاج اوربجلی کمپنی کے ملازمین پر تشددکرنے پر اتر آئے ہیں۔صارفین کو بھیجے گئے بجلی بلوں پر نہ تو ریڈنگ ڈیٹس لکھی گئی ہیں اور نہ ہی میٹر ریڈنگ ڈسپلے کی تصویر شائع کی گئی ہے جس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ جان بوجھ کر تاخیر سے ریڈنگ کی گئی ہے اور صارفین پر اضافی ریڈنگ کا بوجھ ڈالا گیا ہے۔خیال کیا جارہا تھا کہ نگران حکومت کے لئے اس وقت سب سے بڑا چیلنج مہنگائی ہوگا لیکن بجلی کے بلوں نے نگران حکومت کی نیندیں بھی اڑا دی ہیں اس لئے نگران حکومت کے سامنے اس وقت سب سے بڑا چیلنج بجلی کے بل ہیں جنھیں صارفین ادا کرنے سے قاصر ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ نگران حکومت اس چیلنج سے کس طرح نمٹے گی اور صارفین کو کس حد تک ریلیف فراہم کرسکے گی؟
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر