وجود

... loading ...

وجود

جوہری تجربات کے خلاف عالمی دن

منگل 29 اگست 2023 جوہری تجربات کے خلاف عالمی دن

ڈاکٹر جمشید نظر

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل اونتونیوگوتریس نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ دنیا ایٹمی ہتھیاروں کا خاتمہ کرکے آنے والی نسلوں کو ایک بڑا تحفہ دے سکتی ہے۔یہ بات تو سب جانتے ہیں کہ جنگ عظیم دوم میں امریکہ کی جانب سے جاپان کے دو شہروں پرایٹم بم گرائے گئے۔ پہلا یورینیم بم 6 اگست 1945 کو جاپانی شہر ہیروشیما پر گرایا گیا جس کا نام” لٹل بوائے ” تھا جبکہ دوسرا اس کے تین روز بعد دوسرے جاپانی شہر ناگاساکی پرگرایا گیا جس کا نام” فیٹ مین” تھا جوکہ پلوٹونیم بم تھا۔دونوں بموں کے نتیجہ میں تقریبا دولاکھ سے زائد انسان لمحوں میں راکھ کا ڈھیر بن گئے جبکہ بعد میں بھی ہزراوں موت کے منہ میں چلے گئے۔ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی ان بموں کے مضراثرات ختم نہ ہوسکے ۔بچے پیدائشی طور پر معذور،سرطا ن سمیت مختلف خطرناک بیماریوں کے ساتھ پیدا ہونے لگے۔ایٹم بم کے استعمال کے متعلق رائے دینے والے عالمی سطح پر دو گروپ ہیں ایک گروپ کا کہنا ہے کہ ایٹم بم کا ستعمال کرکے بہت بڑی غلطی کی گئی تھی جبکہ دوسرے گروپ کا کہنا ہے کہ ایٹم بم کا ستعمال ٹھیک تھا کیونکہ اس کے استعمال کے بعد نہ صرف دوسری عالمی جنگ بندی ہوگئی اور مزیدلاکھوں ہلاکتوں کا خطرہ ٹل گیا بلکہ دنیا کو یہ بھی معلوم ہوگیا کہ ایٹم بم انسانی جان اور ماحول کے لئے کس قدر خطرناک ہے اور اسی خطرے کے پیش نظر دنیا میں ایٹم بم بنانے اور اس کے استعمال کی روک تھام کے لئے اب تک عالمی سطح پر کوششیں کی جارہی ہیں اوراسی بات کے پیش نظردنیا بھر میں ہر سال جوہری ہتھیاروں کی روک تھام کا عالمی دن بھی منایا جاتا ہے تاکہ دنیا کے تمام ممالک کو اس بات کا احساس دلایا جاسکے کہ ایٹم بم سے ہونے والی تباہی اور اس کے بعد طویل عرصہ تک انسانوں اور ماحولیات پررہنے والے مضر اثرات کس قدر خطرناک ہیں ۔اگر دیکھا جائے تو موجودہ دور میں جوہری ہتھیاروں کے بغیر دنیا کا امن اور سلامتی قائم رکھنا اس وقت سب سے بڑا چیلنج ہے۔2دسمبر2009اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے متفقہ قرارداد منظور کرنے کے بعد 29اگست کوجوہری تجربات کے خلاف عالمی دن منانے کا اعلان کیا تب سے ہر سال یہ دن منایا جاتا ہے۔
امریکی سائنسدانوں کی فیڈریشن ( FAS ) کی سن 2019 کی ایک رپورٹ کے مطابق روس کے پاس چار ہزار سے زیادہ جبکہ امریکہ کے پاس چار ہزار کے قریب جوہری ہتھیار موجود ہیں جن میں سے دونوں ممالک میں ایک ہزار سے زیادہ ہائی الرٹ پر ہیں جبکہ فرانس کے پاس 300 جوہری ہتھیار ہیں۔اسی طرح چین کے جوہری اسلحے کی تعداد 290 کے لگ بھگ ہے لیکن اس میں تیزی سے اضافے کا امکان ظاہر کیا جارہاہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چین جلد امریکہ اور روس کے بعد ایسے ہتھیار رکھنے والا تیسرا بڑا ملک بن جائے گا۔جوہری ہتھیاروں کی فہرست میں پانچواں نمبر برطانیہ کا ہے جس کے ہتھیاروں کی تعداد 200 بتائی جاتی ہے۔ اس فہرست میںدو جنوبی ایشیائی ممالک پاکستان اور انڈیا کا نام بھی شامل ہے،پاکستان کے پاس160 اورانڈیا کے پاس 140 جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ ہے۔پاکستان کو خطے میں امن اور انڈیا کے ساتھ طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لئے ایٹم بم بنانا پڑا،اس کے باوجود پاکستان نے ہمیشہ انڈیا کو یہ بھی پیشکش کی ہے کہ اگر بھارت اپنے جوہری ہتھیار ترک کردے تو پاکستان بھی اپنے جوہری ہتھیار سے دستبردار ہوجائے گا۔پاکستان کے اس اعلان پر دنیا پر واضح ہوچکا ہے کہ پاکستان جوہری ہتھیاروںکے حق میں نہیں لیکن خطے میں امن اور سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے جوہری ہتھیاررکھنا پاکستان کی ضرورت ہے کیونکہ انڈیا اپنے جوہری ہتھیاروں کے پروگرام کو محدود یا ختم کرنے کی بجائے اسے مزید بڑھانے کی تگ ودو میں لگاہے اورمقبوضہ کشمیر میں مسلمانوں کا سرعام قتل عام اور سرحدوں کی خلاف ورزی سمیت دیگر ایسے مسائل پیدا کرکے پاکستان کو جوہری ہتھیار استعمال کرنے پر مجبور کرتا رہتا ہے۔ایٹمی ہتھیاروں کے بارے میں پاکستان کا یہ اٹل موقف ہے کہ وہ کم از کم ڈیٹرنس کا قائل ہے جو اس کے دفاع کے لئے ناگزیر ہے۔بہت سے ممالک ایٹمی ہتھیاروں سے دستبردار بھی ہوئے ہیں۔ .1985جنوبی بحر الکاہل ،1991جنوبی افریقہ ،1995جنوب مشرقی ایشیا ، 1996میںافریقہ،2006میںوسطی ایشیاء جوہری ہتھیاروں سے پاک زون بن گئے ۔ان سب مثالوں کے باوجود انڈیا خطے کو ایٹمی ہتھیاروں سے پاک زون بنانے کے لئے اپنا مثبت کردار ادا کرنے کو تیار نہیں جوکہ خطے کے لئے ایک بہت بڑا خطرہ ثابت ہوگا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر