... loading ...
ریاض احمدچودھری
بجلی کے بلوں میں اضافے پر شہریوں کا صبر جواب دے گیا اور ملک کے مختلف شہروں میں عوام سڑکوں پر نکل آئی۔ راولپنڈی، ملتان، گوجرانوالا اور پشاور سمیت ملک کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے جن میں شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ شہریوں نے احتجاجا بل جلائے اور دھرنا دیا۔ لاہورمیں بھی شہری زائد بلوں کیخلاف سڑکوں پر آ گئے اور بجلی کے بل اٹھا کر واپڈا حکام اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور بلوں کو آگ لگا دی۔ شہریوں کا کہنا تھا کہ مہنگائی کے اس دور میں بجلی کے اضافی بل عوام کی برداشت سے باہر ہو گئے۔ غریب عوام دو وقت کی روٹی پوری کریں یا بجلی کے بھاری بل جمع کرائے۔بجلی کے بل ادا کرنے کے لئے خواتین زیورات بیچ رہی ہیں۔ سود پہ پیسے پکڑے جا رہے ہیں قرض لیا جا رہا ہے۔ حکومتیں ہمیں کہاں لے کے جا رہی ہے کس کے پاس جائیں گے کس سے فریاد کریں کون ہماری سنے گا۔ بجلی پیٹرول گیس اور پانی کے نرخوں میں کئی سو فیصد اضافہ کیا گیا۔ مہنگائی کا ایک بہت بڑا سونامی آ چکا ہے۔بعض شہریوںکا کہنا ہے کہ بجلی کے بلوں میں اضافہ ماضی میں کئے گئے ناقص اور مہنگے سودوں کی وجہ سے ہے ۔
نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے تسلیم کیا ہے کہ بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ سے عوام مشکل صورتحال سے دوچار ہیں۔ بجلی کے بھاری بلوں کے معاملے پر نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے کہا کہ صارفین کو بجلی کے بلوں کے حوالے سے زیادہ ریلیف دینے کیلئے مشاورت کی جائے گی کیونکہ بجلی کے بلوں میں غیرمعمولی اضافے کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ مختلف شہروں میں بجلی فراہم کرنے والی کمپنیوں کے عملے پر تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ تاجروں سمیت عوام حکومت سے بجلی کے نرخوں میںکمی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
حکومت نے گریڈ 17 اور اوپر کے ملازمین کیلئے مفت بجلی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے کہ اِن ملازمین کو مفت بجلی کی جگہ پیسے دیئے جائیں گے اور اس حوالے سے سمری جلد کابینہ کو بھجوا دی جائے گی۔ واپڈا کے پرانے ملازمین کے علاوہ کسی محکمے میں بجلی کے بلوں میں رعایت نہیں دی جا رہی۔ اس وقت یہ رعایت ڈسکوز کے ملازمین کو مل رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ تمام بوجھ بجلی کا بل ادا کرنے والوں پر ڈالا جا رہا ہے۔ ٹیرف کا تعین نیپرا کرتا ہے حکومت نہیں، نیپرا نے قیمت کے تعین کیلئے تین معیارات مقرر کر رکھے ہیں۔ ایندھن کی قیمت، زرمبادلہ کی شرح اور قرضوں پر شرح سود شامل ہیں اور ان تینوں چیزوں میں اضافہ ٹیرف بڑھنے کا لازمی سبب بنتا ہے۔ اگر کھپت زیادہ ہو تو کیپسٹی چارجز میں کمی سے ٹیرف کم ہوتا ہے۔
جناب سراج الحق امیر جماعت اسلامی نے مہنگائی، بجلی اور پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ مسترد کرتے ہوئے ملک گیر مظاہروں کا اعلان کیا اور عوام سے اپیل کی کہ اپنے حق کے لیے اٹھ کھڑے ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کے پاؤں چاند پر اور ہمارے حکمرانوں کے عوام کی گردنوں پر ہیں۔ گزشتہ پانچ برسوں میں تین حکومتیں بدلیں، پالیسیاں آئی ایم ایف کی ہی چل رہی ہیں۔ بجلی کے بل میں 16 اقسام کے ٹیکسز شامل ہیں، فی یونٹ قیمت56 روپے تک چلی گئی، غریب بل ادا کرتا ہے حکمران طبقہ اربوں کی بجلی مفت استعمال کرتا ہے۔ مزدور کابجلی کا بل ہی 50 ہزار تک چلا گیا، لوگ بلوں کو جلا رہے ہیں۔ خودکشیاں کررہے ہیں، غریبوں کو قربانیوں پراکسانے اور ان کا خون نچوڑنے والے سن لیں عوام مزید قربانیاں نہیں دے سکتے۔ قرض لے کر کھانے والے حکمرانوں کی جائیدادوں کا آڈٹ کروایا جائے اورانہیں بیچ کر ملک کا قرض اتارا جائے۔ غریب نے قرضہ لیا نہ وہ ادا کرے گا، ہم خاموش نہیں رہیں گے۔
بھارت نے چاند پر، ہماری حکومت نے عوام کی گردن پر پائوں رکھا ہے۔آج پاکستان میں خود پاکستانیوں کیلئے عزت کے ساتھ جینا و سانس لینا ناممکن بنایا گیا ہے۔ 45 سال حکمرانوں اور اسٹیبلشمنٹ کے گملوں میں پلنے والی پارٹیوں نے حکومت کی۔ وقت آ گیا عوام فیصلہ کرے پاکستان کو اگر قیامت کی صبح تک محفوظ رکھنا ہے تو ایک راستہ ملک کو آئین ، قرآن و حدیث کے مطابق چلانا ہے۔ پی ٹی آئی، پی ڈی ایم آئی اور چلی گئیں، نگران حکومت بھی آئی لیکن ان تینوں نے وہی کیا جو ورلڈ بینک نے کہا۔ آئی ایم ایف کی زنجیروں کو قوم کے ہاتھوں میں ڈالا ۔امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ حکومت 16 اقسام کے ٹیکسز شامل کرکے بجلی کے بلز کا گرینڈ بم عوام پر برسا رہی پے، اس فیصلے کو تسلیم نہیں کرتے۔ حکومت نے بجلی کی قیمتوں میں ہوش ربا اضافہ کرکے قوم کو خودکشی پر مجبور کر دیا ہے جماعت اسلامی گلی گلی کوچے کوچے مظاہرے کرے گی، اندھیر نگری چوپٹ راج حکومت کو تسلیم نہیں کریں گے۔
٭٭٭