وجود

... loading ...

وجود

مہنگی دوائی مہنگا علاج

جمعرات 24 اگست 2023 مہنگی دوائی مہنگا علاج

روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ہمارے ہاں مہنگائی کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ صحت کی سہولیات بھی ناپید ہوتی جارہی ہیں مہنگی ادویات کے ساتھ علاج بھی مہنگا ہوچکا ہے اور اوپر سے ہسپتالوں کی خراب صورتحال کے ساتھ ساتھ ادویات کا بحران بھی شدت اختیار کر گیااور عام استعمال کی دوائیں بھی مارکیٹ سے غائب ہیں۔مہنگائی کے اس طوفانی دور میں علاج تو ایک طرف غریب انسان کو روٹی کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ یوٹیلیٹی اسٹورز پر 20 کلو آٹا 1ہزار 5 سو 44 روپے مہنگاہونے سے اب20 کلو آٹے کا تھیلا 2ہزار 8 سو 40 روپے کاہو چکا ہے ۔10 کلو کے تھیلے کی قیمت میں 7سو 72 روپے کا اضافہ ہو گیا جبکہ پہلے عام صارفین کیلئے 20 کلو آٹے کا تھیلا 1 ہزار 2 سوچھیانوے روپے کا تھا اب عام صارفین کو 10 کلو آٹے کا تھیلا 7 سو 72 روپے مہنگا ملے گا۔ مہنگائی کے اس دور میں جب غریب انسان کا زندہ رہنا مشکل ہورہا ہے تو اوپر سے ادویات کی قلت کے ساتھ دستیاب ادویات کی قیمتیں بھی 18 سے 20 فیصد تک بڑھ گئی ہیں ۔دمہ کے مریضوں کیلئے ان ہیلر دستیاب ہیں نہ ہی شوگر کے مریضوں کیلئے انسولین اس کے علاوہ اینٹی بایوٹکس، اسکن انفیکشنز، ڈائریا، بلڈ پریشر اور بخار کی دوائیں بھی بہت کم مل رہی ہیں۔ شوگر کی دوائی 219 سے بڑھ 258 روپے تک پہنچ گئی جبکہ معدے کی تیزابیت اور جلن کی دوائیں 606 سے بڑھ کر 714 روپے کی ہوگئی ہیں ۔ دل کے امراض کی 140 روپے میں ملنے والی دوا اب 165 روپے میں دستیاب ہے ۔ صحت چونکہ انسانی زندگی کا سب سے اہم مسئلہ ہے اگر انسان تندرست رہے گا تو ہی کام کرسکے گا ۔ورنہ ایک مریض شخص پورے خاندان کو مریض بنا دیتا ہے خاص کر ہسپتالوں میں آنا جانااور پھر ہمارے ہسپتالوں کا جو ماحول بن چکا ہے ۔وہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔
گزشتہ روز نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی راولپنڈی کے ہولی فیملی ہسپتال پہنچے تو وہاں لوگوں نے شکایات کے انبار لگا دیے صفائی ستھرائی سے لیکر ہسپتال والوں کا رویہ بھی مریضوں سے ٹھیک نہیں تھا یہ وہ الزامات ہیں جو اس وقت ہر ہسپتال میں نظر آتے ہیں۔ آپ ملک کے کسی بھی سرکاری ہسپتال میں چلے جائیںتو مریضوں سے لیکر تیمارداروں تک کوئی بھی ہسپتال انتظامیہ سے خوش نہیں ہوگا ہولی فیملی ہسپتال میں تیمارداروں نے مریضوں کے ٹیسٹ اور ادویات باہر سے خریدنے کی شکایات کیں۔ ہسپتال کے گارڈز کے خلاف بھی مریضوں کے تیمارداروں نے شکایات کے انبار لگادیے۔ خراب بیڈز، خون آلود بیڈ شیٹس، مریضوں کے علاج میں تاخیر کی شکایات، استقبالیہ پر لمبی قطاروں، وینٹی لیٹرز کیلئے خواری اور بعض وارڈز میں اے سی بندش پر نگران وزیراعلی بھی انتظامیہ پر برہم ہوئے اور ایم ایس ہسپتال اور وائس چانسلر راولپنڈی میڈیکل یونیورسٹی کی سرزنش کرتے ہوئے ہسپتال کی حالت زار کو بہتر کرنے کے لئے 7 روز کی ڈیڈ لائن دے دی۔ مجموعی طور پر ہم ایک بے حس قوم ہیں لاہور کے گنگا رام ہسپتال کے میڈیکل وارڈ میں داخل معصوم بچی کو اسکے گھر والے اس لیے واپس لے گئے کہ ہر روز مریضہ کے کئی کئی ٹیسٹ کروائے جاتے تھے جو ہسپتال کی لیبارٹری اور ہسپتال سے باہر کی لیبارٹی انتہائی مہنگے داموں پڑتے ہیں حالانکہ ہسپتال کے اندر سرکاری لیبارٹری میں ٹیسٹ مفت ہونے چاہیے لیکن وہاں پر بھی ٹیسٹ کی فیس لی جاتی ہے ایک غریب انسان جو پہلے ہی اپنی روٹی سے تنگ ہے وہ سرکاری ہسپتال میں اس لیے جاتا ہے کہ اسے علاج معالجہ کی مفت سہولت مل جائیگی لیکن سرکاری ہسپتال میں سیکیورٹی گارڈ جو گیٹ پر کھڑا ہوتا ہے اس سے لیکر وارڈ بوائے ،وارڈ اٹینڈنٹ ،سویپر ،جمعدار اور لیبارٹی والوں تک لوٹ مار کا سلسلہ بڑے دھڑلے سے جاری ہے جبکہ سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں اور لواحقین کا درجہ حرارت بھی بعض اوقات اتنا اوپر چلا جاتا ہے کہ لڑائی جھگڑے کا بھی ہو جاتا ہے۔ حکومت کو ہسپتالوں میں مریضوں کی بہتر نگہداشت کے لیے کوئی واضح اور جامع پلان مرتب کرنا چاہیے تاکہ غریب انسان کو علاج کی سہولت تو مفت میںمل سکے ۔
مریضوں کو وہ سہولیات نہیں مل رہی جو ایک عام شہری کو ملنی چاہیے اب ہمارے ہسپتال بڑھتی ہوئی آبادی کی نسبت بہت چھوٹے ہو چکے ہیں ان ہسپتالوں کی عمارت کو تین گنا بڑھانے کی ضرورت ہے اور ساتھ میں نئے ہسپتال بھی بنائے جائیں اسکے ساتھ ساتھ کے پی کے میں جو چیئر لفٹ کا ناخوشگوار واقعہ ہوا وہ بھی قابل افسوس ہے ۔وہاں کی حکومت بھی اپنی عوام کو سہولیات فراہم کریں آج سے سو سال پرانا نظام جو بوسیدہ ہوچکا ہے، اسے تبدیل کریں ۔جدید چیئر لفٹ لگائی جائیں ۔دنیا نے تو اب سمندر کے اندر اور پہاڑوں کے چوٹیوں تک سڑکوں اور سرنگوں کا جال بچھا دیا ہے اور ہم ابھی تھ تاروں سے بندھی لفٹ کو چلا رہے ہیں حکومت کے پی کے فوری طور پر ایسے افراد کے ٹھیکے منسوخ کریں جن کی لفٹ کی حالت خراب ہو انسانی جانوں سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں اگر ہم ان جانوں کی حفاظت نہیں کرسکتے تو پھر حکمرانوں کو اقتدار میں بھی رہنے کا کوئی حق نہیں۔ بٹگرام کے علاقہ میں چیئر لفٹ کی تاریں ٹوٹنے کا جو واقعہ پیش آیا وہ ہمارے لیے سبق ہے اس لفٹ میں اساتذہ اور 8 بچے موجود تھے۔ لفٹ سیکڑوں فٹ بلندی پر ایک جانب کو جھک گئی جسے بعد میں آرمی کے ہیلی کاپٹروں نے ریسکیو کیا کے پی کے میں ایسے بہت سے مقامات ہیں،جہاں خستہ حال چیئر لفٹ عام اور معمولی رسوں کی مدد سے چل رہی ہیں۔ حکومت انہیں فوری وہاں متبادل انتظام کرے تاکہ لوگوں کی زندگیوں کا تحفظ ہو چکے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر