وجود

... loading ...

وجود

سی اے جی کی رپورٹ میں زعفرانی بدعنوانی کا پردہ فاش

جمعرات 24 اگست 2023 سی اے جی کی رپورٹ میں زعفرانی بدعنوانی کا پردہ فاش

ڈاکٹر سلیم خان

وزیر اعظم نے اس بار یومِ آزادی کے موقع پر لال قلعہ کی فصیل سے اعلان کیا کہ بدعنوانی نے ملک کی طاقت اور نظام کو بری طرح تباہ کر دیا ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس دیمک سے چھٹکارا حاصل کیا جائے ۔ ‘نہ کھاوں گا نہ کھانے دوں گا’ کا نعرہ لگا کر اقتدار سنبھالنے والے مودی جی کو سرکار چلاتے ہوئے نو سال سے زیادہ ہوچکے ہیں۔ اب ان کو ماضی کا رونا دھونا کرنے کا حق نہیں ہے ۔ اس طویل عرصہ کے بعد جب وزیر اعظم لال قلعہ کی فصیل سے کہتے ہیں کہ ‘ان کا یہ عہد ہے کہ وہ بدعنوانی سے لڑتے رہیں گے ‘ایک دیوانہ کی بڑ کے سوا کچھ اور نہیں ہے ۔ وزیر اعظم کے دعووں کو آئینہ دکھانے کی خاطر اس طول طویل تقریر کے دو دن بعد سرکار کے مؤقر ادارے سی اے جی نے مودی حکومت کو آئینہ دکھا دیا۔ یہ وہی کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ ہے جس کو وزیر اعظم نریندر مودی نے گزشتہ سال ملک کے لیے ایک بڑی میراث قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ یہ ادارہ سرکاری کام میں شفافیت بڑھانے میں مددگار ہے ۔
سی اے جی ہیڈکوارٹر میں پہلے آڈٹ ڈے کی تقریبات میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے یہ بھی کہا تھا کہ وقت کے ساتھ اس آئینی ادارہ کی افادیت میں اضافہ ہوا ہے اور اس کاتاثر بھی بدل گیا ہے ۔ مودی کے مطابق ایک وقت تھا جب ملک میں آڈٹ کو خوف کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ سی اے جی بمقابلہ حکومت ہمارے نظام کی عمومی سوچ بن گئی تھی، لیکن آج یہ ذہنیت بدل گئی ہے ۔ آڈٹ کو ویلیو ایڈیشن کا ایک اہم حصہ سمجھا جاتا ہے لیکن ہم نے پچھلی حکومتوں کی سچائی پوری ایمانداری کے ساتھ ملک کے سامنے رکھی ہے ۔ قدرت کا کرنا یہ ہے کہ اب کی بار سی اے جی نے خود ان کے حکومت کی سچائی کو اجاگر کردیا ہے ۔ یہ دیکھنا دلچسپی سے خالی نہیں ہوگا کہ وہ اسے قبول کرتے ہیں یا الٹا سی اے جی پر برس پڑتے ہیں ؟ موجودہ رپورٹ کو اگر بدلا نہیں گیا تو بعید نہیں کمپٹرولر جنرل بہت جلد جیل کی ہوا کھاتے نظر آئیں۔ اس لیے کہ خوشامد پسندی کے اس دورِ جبر میں مودی کو لال آنکھیں دکھانے والے اپنی بینائی گنوادیتے ہیں ۔
سی اے جی نے اپنی تازہ رپورٹ میں بھارت مالہ پروجیکٹ کے اندر سڑک کی لاگت میں تقریباً 100 فیصد اضافہ کا انکشاف ہوا ہے۔ اس پروجیکٹ کے فنڈ کی اجازت معاشی معاملوں کی کابینہ کمیٹی سی سی ای اے دیتی ہے ۔ اس کی صدارت خود وزیر اعظم کرتے ہیں۔ پروجیکٹ میں سی سی ای اے نے 535000 کروڑ روپے کی لاگت پر 34800 کلومیٹر سڑک بنانے کے لیے منظوری دی تھی۔ لیکن اصل میں ٹھیکہ 26316 کلومیٹر کلومیٹر شاہراہ کا ہی دیا گیا، جس کی منظور لاگت 846588 کروڑ روپے تھی۔ جن پروجیکٹس کے لیے 15.37 کروڑ روپے فی کلومیٹر کی لاگت کو منظوری دی گئی، وہ بڑھ کر دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی۔ اس معاملے میں سی اے جی نے نیلامی کے عمل میں بھی بے ضابطگیوں کو ظاہر کیا ہے ۔ کامیاب بولی لگانے والوں نے ٹنڈرپیش کرنے والے نے شرائط پوری نہیں کی، فرضی دستاویز کی بنیاد پر انتخاب ہو گیا، تفصیلی پروجیکٹ رپورٹ کے بغیر کام الاٹ ہو گیا ۔سی اے جی نے دوارکا ایکسپریس وے میں بھی زبردست دھاندلی کا انکشاف کیا اور بتایا کہ سڑک بنانے کی قیمت 18 کروڑ روپے فی کلومیٹر سے 250 کروڑ روپے فی کلومیٹر پہنچ گئی۔ ۔ بڑ بولے وزیر اعظم کو اس کی وضاحت کرنا چاہیے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو جھولا اٹھا کر چل دینا چاہیے ۔
سی اے جی نے ٹول اصولوں کی خلاف ورزی کا پردہ فاش کرتے ہوئے بتایا کہ این ایچ اے آئی نے غلط طریقے سے مسافروں سے 132 کروڑ روپے وصول کیے ہیں۔ سی اے جی کے مطابق ریوینیو کو این ایچ اے آئی کے کنسیشن ایگریمنٹس سے تقریباً 133 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ یہ تو ایک آڈٹ کا حال ہے ملک کے سبھی ٹول پلازہ کی تفتیش کی جائے تو کتنے لاکھ کروڑوں روپے کا غبن سامنے آئے گا کوئی نہیں جانتا ۔ سڑک سے نکل کرہوا میں چلیں تو سی اے جی کے مطابق ایچ اے ایل پر طیارہ انجن کے ڈیزائنـپروڈکشن میں 159 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے ۔ مودی جی کے پسندیدہ آیوشمان بھارت یوجنا کی جانب جائیں تو وہاں بھی دھاندلی کا آتش فشاں چھپا ہوا ہے ۔ اس کے اندر مردہ لوگوں کو زندہ دکھا کرمرنے والوں کے نام پر سرکاری خزانے کو لوٹنے کا کارنامہ انجام دیا گیا۔ ایک ہی نمبر سے ساڑھے سات لاکھ مستفیدین کے جڑے ہونے کی چونکانے والی بدعنوانی بے نقاب ہوئی ہے ۔ علاج کے دوران 88760 مریضوں کی موت ہو گئی لیکن ان کی موت کے بعد ان سے متعلق 214923 کلیم کی ادائیگی کی گئی۔ ماضی زندہ لوگوں کے نام پرسرکاریں اپنی جیب بھرتے تھیں مگر مودی سرکار نے تو مرنے والوں کو بھی نہیں چھوڑا ۔
سی اے جی کی رپورٹ میں مجموعی طور پر 7.87 کروڑ لوگوں کو مستفیدکرنے کا دعویٰ کیا گیا جبکہ 10.74 کروڑ کنبوں کا ہدف طے کیا گیا تھا یعنی کامیابی کا تناسب صرف 73 فیصد ہے ۔ یہ اور بات ہے کہ آگے چل کر حکومت نے اس دودھ دینے والی گائے کا کا دائرہ بڑھا کر 12 کروڑ کر دیا تھا اس لحاظ سے کامیابی کی شرح مزید کم ہوجاتی ہے ۔ اس پروجکٹ کو بدعنوانی سے محفوظ رکھنے کی خاطر ہر مستفید ہونے والے شخص سے جڑا ہوا ریکارڈ رکھنا لازمی کیا گیا تھا اور اس کی تلاش کے لیے موبائل نمبر کو بنیاد بنایا گیا تاکہ اس کو شناختی کارڈ سے جوڑ کر رجسٹریشن ڈیسک کا کام صاف و شفاف رکھا جاسکے مگر سنگھ پریوار کی شاکھا میں حاصل کی جانے والی بدعنوانی کی مہارت نے اسے بھی فیل کردیا۔ ان زعفرانیوں نے غلط موبائل نمبر ڈال کر پورے نظام کو مفلوج کردیا یعنی اب مستفید ہونے والے یا اس کے نام پر سرکاری خزانہ لوٹنے والے کی شناخت ہی نا ممکن بنا دی گئی۔ ایسا اسی وقت ہوتا ہے جب چور اچکے لوگ یہ سوچنے لگیں کہ سیاں ّ بھئے کوتوال تو پھر ڈر کاہے کا؟ غنڈہ گردی کے بعد لوٹ کھسوٹ کے معاملے میں بھی سنگھ پریوار کے لوگ فی الحال خوب اپنا اور اپنی مادرِ تنظیم کا نام روشن کرکے اپنے چال ، چرتر اور چہرے کا درشن دے رہے ہیں۔
لوک سبھا میں پیش ہونے والی آیوشمان بھارت یوجنا کے آڈٹ پر اپنی رپورٹ میں کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل (سی اے جی) نے یہ حیرت انگیز معلومات دی ہے کہ اس پروجکٹ کے تقریباً 7.5 لاکھ مستفیدین ایک ہی موبائل نمبر پر رجسٹرڈ ہیں۔ اس موبائل نمبر میں موجود سبھی 10 نمبر میں 9 کا ہندسہ ہے ۔ یعنی موبائل نمبر 9999999999 پر آیوشمان بھارت یوجنا کے لیے تقریباً 7.5 لاکھ لوگوں نے رجسٹریشن کرایا ہوا ہے ۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ جس موبائل نمبر پر 7.5 لاکھ لوگوں کا رجسٹریشن کیا گیا تھا، وہ نمبر بھی غلط تھا۔ یعنی اس نمبر کا کوئی بھی سِم
کارڈ موجود ہی نہیں ہے ۔ بی آئی ایس کے ڈاٹابیس کا جائزہ لینے سے اتنی بڑی تعداد میں فرضی رجسٹریشن کا انکشاف ہوا ہے ۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ تقریباً ایک لاکھ 39 ہزار 300 لوگوں نے آیوشمان بھارت یوجنا کے لیے موبائل نمبر 8888888888 پر رجسٹریشن کرایا ہے ۔ اسی طرح 96 ہزار 46 لوگوں نے موبائل نمبر 9000000000 پر رجسٹریشن کرایا ہے ۔ سی اے جی رپورٹ کے مطابق تقریباً 20 دیگر ایسے موبائل نمبر سامنے آئے ہیں جن سے 10 ہزار سے لے کر 50 ہزار مستفیدین جڑے ہوئے ہیں۔ اسی کو اندھیر نگری اور چوپٹ راجہ کہا جاتا ہے ۔
نیشنل ہیلتھ اتھارٹی (این ایچ اے ) نے سی اے جی کی رپورٹ کے آڈٹ سے اتفاق کرلیا ہے ۔ اب وہ بی آئی ایس 2.0 تعینات کر کے اس مسئلہ کا حل نکالنے کی یقین دہانی کرا رہی ہے ۔ دراصل بی آئی ایس 2.0 سسٹم کو اس طرح تیار کیا گیا تھا اس کی مدد سے ایک طے شدہ تعداد سے زیادہ کنبے ایک ہی موبائل نمبر کے تحت رجسٹر نہ ہو پائیں۔ اب سوال یہ ہے کہ وہ نظام تو پہلے سے موجود تھا اس کے باوجود اتنا بڑا گھپلا کیسے ہوگیا ؟ وہ کون لوگ ہیں جو اس کے لیے ذمہ دار ہیں ؟ اور کیا مودی سرکار ان لوگوں کو کیفرِ کردار تک پہنچائے گی؟ اس کا امکان کم ہے ۔ مودی سرکار میں کوئی ایک بھی محکمہ بدعنوانی کی لعنت سے محفوظ نہیں ہے ۔ یہ کس قدر شرم کی بات ہے کہ وزارت برائے دیہی ترقیات ضعیف، معذور اور بیوہ پنشن منصوبوں کا پیسہ دیگر منصوبوں کی تشہیر میں خرچ کر نے میں پس و پیش نہیں کیا گیا؟ ایک طرف رام نام کی لوٹ مچی ہوئی ہے اور دوسری جانب مدھیہ پردیش میں پرینکا گاندھی پر صوبائی حکومت کو بدعنوان کہنے کے الزام میں مقدمات دائر کرکے گھیرا جارہا ہے ۔ چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل نے اس پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ ایف آئی آر درج کیے جانے سے سچائی چھپ نہیں جائے گی۔وہ بولے بی جے پی کا مشن ہے 50 فیصد کمیشن ہے اور اس کی گواہی ٹھیکیدار خود خط لکھ کردے رہے ہیں۔ اس لیے مزید کیا ثبوت چاہیے ؟ یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب کانگریس کی مدھیہ پردیش یونٹ کے سابق ریاستی صدر ارون یادو نے مائیکرو اینڈ میڈیم کیٹگری کانٹریکٹر ایسو سی ایشن کا ایک خط جاری کر حکومت کو گھیرا، اس خط میں 50 فیصد کمیشن دیئے جانے کی بات کہی گئی تھی۔ بدعنوانی کے تالاب میں بی جے پی بالکل برہنہ ہوچکی ہے اس لیے وزیر اعظم نے لال قلعہ کی فصیل سے بدعنوانی کا ذکر کرکے خوداپنے پیروں پر کلہاڑی مار لی ہے ۔ اروند کیجریوال نے درست ہی کہا ہے کہ پچھلے 75 سالوں میں اس سے زیادہ بدعنوان سرکار ہندوستان میں نہیں آئی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ! وجود جمعرات 28 نومبر 2024
دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ!

روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر