وجود

... loading ...

وجود

مودی کا بھارت، اسلاموفوبیا کا گڑھ

بدھ 23 اگست 2023 مودی کا بھارت، اسلاموفوبیا کا گڑھ

ریاض احمدچودھری

انتہا پسندانہ نظریات رکھنے والے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے دور اقتدار میں ہندوستان اسلامو فوبیا کا گڑھ بن گیا ہے اور مسلمان شدید سماجی تفریق، معاشی ابتری اور سیاسی تنہائی کا شکار ہیں۔ جہاں بھارتی مسلمان شدید سماجی تفریق، معاشی ابتری اور سیاسی تنہائی کا شکار ہیں جس کا اعتراف بین الاقوامی اداروں نے بھی کیا ہے۔ کونسل فار فارن ریلیشنز کی رپورٹ کے مطابق 2014 ء میں مودی کے وزیراعظم بننے کے بعد سے مسلمانوں کی سیاسی نمائندگی مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور بھارت کی مجموعی آبادی کا 15 فیصد ہونے کے باوجود پارلیمنٹ میں مسلمانوں کی نمائندگی صرف 5 فیصد ہے جبکہ بی جے پی میں کوئی مسلمان پارلیمنٹرین ہی نہیں۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا مغربی نگال کی 26 فیصد آبادی مسلمان لیکن پولیس میں حصہ صرف 7 فیصد ہے، آسام کی 31 فیصد آبادی مسلمان جبکہ پولیس میں صرف 10 فیصد ہیں۔ خود بھارتی ادارہ شماریات کی 2020 ء کی رپورٹ سے مسلمان مخالف اقدامات کی نشاندہی ہوتی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 2 فیصد سے بھی کم مسلم خواتین کو یونیورسٹی میں داخلہ ملتا ہے۔ آکسفیم نے مسلم طبقے کے حوالے سے معاشی ابتری کو رپورٹ کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ تنخواہ دار طبقے میں مسلمانوں کا حصہ 23 فیصد سے گر کر 15 فیصد رہ گیا ہے جبکہ نجی شعبے میں مسلمانوں کی تنخواہ ہندوؤں سے 49 فیصد کم ہے۔ مسلمانوں کے خلاف ملازمتی تفریق گزشتہ 16 برس میں 9 فیصد سے بڑھ کر 68 فیصد کی خوفناک حد تک پہنچ گئی ہے۔ کہا گیا ہے کہ 500 بڑی بھارتی کپمنیز میں صرف 2 فیصد مسلمان اعلی عہدوں پر ہیں۔ مودی سرکار یو سی سی، شہریت، گاؤ رکھشک، طلاق اور حجاب سے متعلق قوانین کے ذریعے مسلمانوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
بھارت میں ایک ارب تیس کروڑ آبادی میں بیس کروڑ مسلمان ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں تعصب اور نفرت کی آگ میں جل رہے ہیں۔ مسلمانوں سے نفرت ہی حکمران جماعت بی جے پی کا مقصد اور زندگی ہے۔ اسلاموفوبیا کو امریکا پر ہونے والے نائن الیون حملے کے بعد تخلیق کیا اور اس وقت بھارت میں تقریبا ہر ہندوستانی، مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے یا ان سے ڈرتا ہے۔ بھارت میں میڈیا بھی اسلاموفوبیا بڑھانے میں کردار ادا کر رہا ہے اور میڈیا دن رات نریندر مودی کی حکومت کو برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف دکھائی دیتا ہے۔ بھارت میں ادارہ جاتی یعنی سرکاری سطح پر بھی تعصب پایا جاتا ہے تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے یہ تعصب کھل کر سامنے آیا ہے۔ہندوستان میں فرقہ واریت اور تفرقہ انگیز پالیسیوں کی وجہ سے دہشتگردی میں اضافہ ہورہا ہے۔ ہندوستان میں اسلاموفوبیا کاپروپیگنڈا بند ہو جائے تو صرف مسلمانوں کو ہی نہیں بلکہ ہندوؤں کو بھی سکون آجائیگا۔ ہندوستانی مسلمانوں کی جانب سے بی جے پی کے وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت کی پالیسیوں پر کی جانے والی تنقید سے ظاہرہوتا ہے کہ مسلمانوں پر نریندر مودی کی حکومت اور انتہا پسند ہندو تنظیموں کی جانب سے مسلسل دباؤ بڑھتا جارہا ہے۔ ہندوستان میں قوم پرست پارٹی کی حکومت کے بعض اقدامات جیسے مسجدوں سے لاوڈ اسپیکروں پر اذان پر پابندی، دینی مدارس پر طرح طرح کے دباؤ اور مسلمان جوانوں کی گرفتاریاں اس بات کا پتہ دیتی ہیں کہ نریندر مودی اپنے انتخابی وعدے بھول گئے ہیں بلکہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود کے پروگراموں کو بھی نظر انداز کرچکے ہیں۔ ہندو انتہا پسند تنظیموں کے غیر انسانی اقدامات کی وجہ سے خونریز جھڑپیں ہورہی ہیں۔ ان ہی خطروں کے پیش نظر مسلمان رہنماؤں نے ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے اسلامو فوبیا کے پروپیگنڈے کی بابت خبردار کیا تھا۔ ہندوستان کے مسلمانوں نے اپنے ملک کی جدو جہد آزادی اور ترقی بالخصوص ایٹمی اور صنعتی ترقی میں بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ سیاسی لحاظ سے بھی مسلمانوں کا کردار نہایت اہم ہے اور انہوں نے کوئی سیاسی پارٹی تشکیل نہ دے کر ہندوستانی معاشرے کو تفرقے سے محفوظ رکھنے اور ملک میں اتحاد برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔
مسلمانوں کیلئے یہ بات قابل قبول نہیں کہ انتہا پسند ہندو تنظیمیں اسلامو فوبیا کے ذریعے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کریں۔ ان ہی مسائل کے پیش نظر ہندوستان کے سابق وزیر خارجہ سلمان خورشید نے مسلمانان ہندو کی مشکلات کا جائزہ لیتے ہوئے کہا ہے کہ مسلمانوں کے مسائل کا جائزہ لینا صرف مسلمان لیڈروں کی حد تک محدود نہیں رہنا چاہیے۔ سلمان خورشید نے ہندورہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے بیانات نہ دیں جن سے مسلمانوں کے دل میں ان سے نفرت پیدا ہو بلکہ وہ مسلمانوں کے حقوق کی ادائیگی کی کوشش کریں۔ بھارتی معتصبانہ رویے میں کورونا وائرس نے جلتی کا کام کیا اور بھارت میں یہ فضا بنا دی گئی ہے کہ کورونا صرف مسلمانوں کی وجہ سے پھیل رہا ہے۔ مسلمانوں سے ذرا سی غلطی میں وہاں کا دجالی میڈیا پوری مسلم کمیونٹی کو سولی پر چڑھانے کو تیار ہوتا ہے۔ ہندو قوم پرست سیاستدان اوران کے انتہا پسند حامی مسلم مخالف جذبات کو ہوا د دے رہے ہیں۔ مختلف چینلز ایسا ماحول بنارہے ہیں کہ مسلمانوں کا اس وائرس کو پھیلانے کا مقصد ہندوؤں کو مارنا ہے۔ تبلیغی جماعت کے اجتماع سے مراد آباد میں ڈاکٹر پر تشدد تک مسلمان مخالف زہر گھولا جار ہا ہے۔ سوشل میڈیا پرمسلمان مخالف پوسٹیں لگا کر مزید آگ لگائی جارہی ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
مودی کے ساتھی اڈانی پر فراڈ کا الزام وجود جمعرات 05 دسمبر 2024
مودی کے ساتھی اڈانی پر فراڈ کا الزام

مندروں کے نیچے بدھ عبادت گاہوں کے آثار وجود جمعرات 05 دسمبر 2024
مندروں کے نیچے بدھ عبادت گاہوں کے آثار

سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟ وجود بدھ 04 دسمبر 2024
سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟

یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی وجود بدھ 04 دسمبر 2024
یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی

درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش وجود بدھ 04 دسمبر 2024
درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر