وجود

... loading ...

وجود

مذہبی بنیاد پر تشددکا عالمی دن۔فلسطین اور مقبوضہ کشمیر

منگل 22 اگست 2023 مذہبی بنیاد پر تشددکا عالمی دن۔فلسطین اور مقبوضہ کشمیر

ڈاکٹر جمشید نظر

اقوام متحدہ کے زیراہتمام سن2019سے ہر سال 22اگست کو مذہب یا عقیدے کی بنیاد پرتشدد کے متاثرین کی یاد میں عالمی دن منایا جاتا ہے۔اس عالمی دن کو منانے کا مقصد دنیا کو باور کرانا ہے کہ مذہبی منافرت اور تشددکوختم کرکے مذہبی ہم آہنگی کو فروغ دینا ہوگا۔اقوام متحدہ کی جانب سے اس عالمی دن کو منانے کے بل کی منظوری سے کچھ عرصہ قبل ہی نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا جس کے نتیجہ میں 49 سے زائد نمازی شہید ہوئے تھے۔اگر دیکھا جائے تودنیا بھر میں اس وقت سب سے زیادہ مسلمان مذہبی بنیاد پر تشدد کا شکار ہیں۔ گزشتہ سال امریکی صدر جوبائیڈن نے بھی وائٹ ہاؤس میںایک تقریب کے دوران مسلمانوں کوعید الفطر کی مبارکباددیتے ہوئے اس بات کا عتراف کیا تھا کہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ مسلمان تشدد کا شکار ہورہے ہیں ۔اس اعتراف کے بعد انھوں نے بتایا کہ امریکہ میںپہلے مسلم شخص کو بین الاقوامی مذہبی آزادی کا سفیر مقرر کیا گیا ہے۔
امریکی تجزیاتی رپورٹ میں بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ دنیا میں مسلمانوں ،عیسائیوں،سکھوں اور ملحد افراد کے خلاف تشدد آمیز رویہ بڑھا ہے جبکہ ہندووں اوربدھ مت افراد کو اس کا سامنا کم ہی کرنا پڑا ہے۔سن 2017کی ایک رپورٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر،فلسطین،بوسینا،انڈیا،روہنگیا ،میانمار،برماسمیت دنیا کے 20 ممالک میں گزشتہ پچاس برس کے دوران 20لاکھ سے زائد مسلمانوں کو مذہبی بنیاد پر شہید کردیا گیا ہے۔مقبوضہ کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کاخون پانی طرح بہایاجارہا ہے۔مسجد اقصیٰ کا فرش اور مقبوضہ کشمیر کی وادی مسلمانوں کے خون سے سرخ ہوچکی ہے ۔ مقبوضہ جموںوکشمیر کی خواتین کو محاصرے اورتلاشی کی کارروائیوں کے بہانے بھارتی فورسز کے ہاتھوں مسلسل اغوا، جنسی تشدد، غیر قانونی حراستوں اور چھیڑ چھاڑ کا سامنارہتا ہے جبکہ بھارتی حکومت نے ” آرمڈ فورسز اسپیشل پاورز ایکٹ”نام سے ایک کالا قانون بنارکھا ہے جس کے ذریعے جنسی تشدد میں ملوث بھارتی فوجیوں کو سزا سے بچایا جاتاہے،بھارتی حکومت نے کشمیریوں کو غیر قانونی حراست میں لینے کے لیے دو کالے قوانین” پبلک سیفٹی ایکٹ ”(PSA)اور” غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کاقانون” (UAPA) بنا رکھے ہیں۔
کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی ایک رپورٹ کے مطابق 1990ء سے اب تک بھارتی فوجیوں کی طرف سے خواتین کی بے حرمتی اور آبروریزی کے 11ہزار2سو56 واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔کشمیری خواتین کی عصمت دری کا سب سے سنگین واقعہ 23 اور 24 فروری 1991ء کی درمیانی رات ضلع کپواڑہ کے علاقے کنن پوش پورہ میں ہوا تھا جہاں قابض بھارتی فوج نے 100 کے قریب کشمیری خواتین کی اجتماعی عصمت دری کی تھی۔کشمیر میڈیا سروس کے ریسرچ سیکشن کی ایک اوررپورٹ کے مطابق بھارتی فوجیوںنے جنوری 2001سے اب تک کم سے کم682خواتین کو شہید کیا۔رپورٹ میں واضح کیاگیا کہ بھارتی قابض فوج کی جاری ریاستی دہشت گردی کے دوران 22ہزار 958 خواتین بیوہ ہوئی ہیںجبکہ بھارتی فوجیوں نے11ہزار 256خواتین کی آبرو ریزی کی۔مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کئے جانے کے بعد سے بھارتی فوجیوں نے 14خواتین سمیت 750کشمیریوں کو شہید کیا ہے۔ اس عرصہ کے دوران کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنمائوں محمد اشرف صحرائی اورالطاف احمد شاہ غیر قانونی حراست کے دوران وفات پا گئے جبکہ بزرگ حریت رہنما، سید علی گیلانی ایک دہائی سے زائد عرصے تک گھر میں نظربندی کے دوران انتقال کر گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر رہنما میر واعظ عمر فاروق مسلسل گھر میں نظر بند ہیںان کو نماز کے لئے مسجد تک جانے نہیں دیا جارہا۔بھارتی حکمران پارٹی بی جے پی حریت رہنما یاسین ملک کی عمر قید کی سزا کوسزائے موت میں بدلنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔ان واقعات کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ کو مذہبی بنیاد پر تشدد کے شکار افراد کا عالمی دن منانے سے قبل مقبوضہ کشمیر ،فلسطین،انڈیا،بوسنیا،روہنگیا،میانمار سمیت ان 20 ممالک کا عالمی سطح پر بائیکاٹ کرانا ہوگا جو مسلمانوںپرصرف تشددہی نہیں کررہے بلکہ قیمتی انسانی جانوںکا خون بہا کر اقوام متحدہ کی پالیسیوں کی کھلم کھلا دھجیاں اڑا رہے ہیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر