وجود

... loading ...

وجود

مذہبی شعائر کی تقدیس اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ

منگل 22 اگست 2023 مذہبی شعائر کی تقدیس اور اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ

مفتی محمد وقاص رفیع

دُنیا بھر میں آئے روز طرح طرح کے دل خراش حادثات، افسوس ناک واقعات اور دل سوز سانحات سوشل میڈیا کی وساطت سے پڑھنے ، سننے اور دیکھنے کو ملتے رہتے ہیں۔ ان ہی واقعات میں سے ایک واقعہ وطن عزیز ملک پاکستان کے مشہور شہر فیصل آباد کی تحصیل جڑاں والہ میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب کو پیش آیا جس میں عیسیٰ نگری نامی علاقے کے چند کرسچن نوجوانوں کی جانب سے قرآن مجید کے مقدس اوراق کی مبینہ بے حرمتی کی گئی تھی اور مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرکے ان سے کھیلنے کی کوشش کی گئی تھی۔بعد ازاںقرآن مجید کی بے حرمتی کے اس واقعہ کی اطلاعات جب اگلے دن علیٰ الصبح سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگیں تو اُس کے ردّ عمل کے طور فجر کی نماز کے بعد مشتعل افراد کی ایک بڑی تعداد علاقے میں جمع ہونے لگی اور پھر علاقہ بھر میں حسب روایت توڑ پھوڑ، غارت گری اور مظاہروں کا ایک شدید سلسلہ شروع ہوگیا۔ صبح نو بجے کے قریب چند مشتعل افراد سینما چوک کے پاس اکٹھے ہوئے ، اورانہوں نے عیسائی برادری کے دو درجن گھر مسمار کیے۔ عیسیٰ نگری محلے میں پہلے ایک چرچ کو اور پھر اس سے سوا کلو میٹر کے فاصلے پر ٹیلی فون ایکسچینج کے قریب موجود دوسرے چرچ کو اور اس کے بعد ایک تیسرے چرچ کو بھی نشانہ بناڈالا۔ مظاہرین کی تعداد اس قدر زیادہ اور پُرجوش تھی کہ پولیس کی بھاری نفری تعینات ہونے کے باوجودبھی اُن کو کنٹرول کرنے میں مکمل ناکام رہی۔
جڑاں والہ کا یہ واقعہ اپنے اندر دو پہلو لیے ہوئے ہے۔ ایک مذہبی شعائر کی تعظیم و تقدیس کا اور دوسرا اقلیوں کے حقوق کے تحفظ کا۔ جہاں تک مذہبی شعائر کی تعظیم و تقدیس کی بات ہے تو یہ بات مسلم ہے کہ کوئی بھی مذہب اپنے ماننے والوں کو اس قسم کی گھٹیا حرکتوں اور مذموم افکار کی اجازت نہیں دیتا، اور نہ ہی کسی مذہب میں اس قسم کے افکار و نظریات کا پرچار کیا جاتا ہے۔ بلکہ تمام ہی مذاہب اپنے مخالف دیگر تمام ہی مذاہب کے مذہبی شعائر ، مقدس تعلیمات اور معظم شخصیات کے خلاف کسی بھی قسم کا ناروا سلوک رکھنے ، ان کو توہین و بے حرمتی کرنے اور اُن کے استہزاء سے سختی سے منع کرتے ہیں۔
پاکستان میںپیش آنے والا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی متعدد بار قرآن مجید کی توہین و بے حرمتی کے کئی واقعات پیش آچکے ہیں۔ اس پر 1982ء میں دفعہ B-295کے تحت قرآن مجید کی بے حرمتی کی سزا عمر قید مقررکی گئی تھی ۔ اور بعض مسیحی افراد اس جرم میں گرفتار بھی کیے گئے اور اُن پر سزا بھی عائد کی گئی ، لیکن پھر مسیحی برادری کی اندرون و بیرون ملک سازشوں کے نتیجے میںنہ صرف یہ کہ ان کی یہ سزا معطل ہوگئی بلکہ قرآن مجید کی بے حرمتی کا یہ آئین بھی تعطل کا شکار ہوکر برائے نام ہوکر رہ گیا۔ اب اس تناظر میں سب سے پہلے تو مسیحی برادری سے دست بستہ عرض ہے کہ وہ اپنے پیروکاروں کو دیگر مذاہب کے شعائر ، اُن کی عبادت گاہوں اور اُن کی معظم شخصیات کی توہین و بے حرمتی کرنے سے روکے ، اُن کے مشتعل جذبات کو سمجھا بجھاکر ٹھنڈا کرے اور تعلیم و تربیت کے حوالے سے کوئی سنجیدہ کوشش کرے، تاکہ اس قسم کے دل خراش واقعات کے دیکھنے میں کمی آئے اور دوسرے نمبر پر ارباب بست و کشاد کی خدمت میں عرض ہے کہ وہ قرآنِ مجیدکی بے حرمتی کے خلاف بنائے گئے آئین کو ملک میں دوبارہ نافذ کرکے اس پر عمل در آمد کو یقینی بنائے تاکہ اگر سمجھانے بجھانے کے باوجود بھی کوئی دماغ پھرا اپنے شیطانی جذبات پر قابو پانے سے قاصر رہ رہا ہے تو پھر اُس کو آئینی طور پر کٹہرے میں لاکر قرار واقعی سزا دی جائے تاکہ اس قسم کے شیطانی کھیل کا قلع قمع ہو اور مسلمان بلکہ دیگر مذاہب والے اقلیتی اقوام بھی مذہبی آزادی کے ساتھ رہ کر بلا خوف و خطر اپنے مذہب پر عمل پیرا رہ سکیں۔
جہاں تک اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کی بات ہے تو یہ امر اسلام کی ابدی تعلیمات اور قرارداردِ پاکستان میں جلی حروف میں سنہرے الفاظ میں لکھا ہوا موجود ہے کہ اسلام بلا امتیاز رنگ و نسل، مذہب و قوم ، اور عقیدہ و نظریہ سب کے ساتھ مساوات کی تعلیم دیتا ہے۔چناں چہ پاکستان دستور ساز اسمبلی نے 12 مارچ 1949ء کو جب قرار دادِ مقاصد منظور کی اور ایک قانونی دستاویز بنائی تو اس میں تمام باشندگانِ پاکستان کو مساوی حقوق دینے کی یقین دہانی کرائی گئی اور اس بات کی واشگاف الفاظ میں تصریح کی گئی کہ پاکستان میں بلا امتیاز رنگ و نسل، مذہب و قوم ، اور عقیدہ و نظریہ سب کے ساتھ برابری کا سلوک کیا جائے گا۔
مسیحی برادری کی طرح ہم اپنے مسلمان بھائیوں سے بھی دست بستہ عرض کرتے ہیں کہ اگر کسی موقع پر کوئی تہی دامن بدقسمت شخص اسلام کے مذہبی شعائر ، اُس کی عبادت گاہوں، اوراُس کی قابل احترام شخصیات کے خلاف کوئی شیطانی کھیل کھیلتا ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوتے ہوں تو از راہِ کرم آئین و قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے بجائے ان کے نافذ کرنے والے اداروں تک اپنی شکایت پہنچائی جائے اور ملزم شخص کے مبنی بر صداقت تمام تر شواہد و الزامات مہیا کرکے ان کے سامنے رکھے جائیں اور اُن سے مذکورہ شخص پر آئین و قانون کے مطابق سزا نافذ کرنے کا پُر زُور مطالبہ کیا یا جائے، تو یقینا قانون ساز اداروں میں آپ کی بات کی شنوائی ہوگی ، آپ کے مجروح قلب و جگر کی ضرور مرہم پٹی کی جائے گی اورمذکورہ ملزم شخص کو کیفر کردار تک پہنچاکر اسے قرار واقعی سزا دی جائے گی۔ آپ ایک بار آزماکر تو دیکھئے!
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر