وجود

... loading ...

وجود

آٹا گیلا۔۔

اتوار 20 اگست 2023 آٹا گیلا۔۔

علی عمران جونیئر
دوستو،کراچی میں ایک کہاوت بہت مشہور ہے، غربت میں آٹا گیلا۔۔ ہمیں اس کہاوت یا مثال پر کئی بار حیرت بھی ہوئی۔۔ آٹا گیلا نہ ہوتو پیڑے کیسے بن سکتے ہیں؟ پھر ان پیڑوں کو بیل کر گرم توے پر ڈالی جاتی ہے، اگر آٹا گیلا ہے تو اس میں غربت کو کب کیسے اور کیوںفٹ کردیا؟ کیا امیر لوگ روٹیاں پکاتے ہیں تو آٹا گیلا نہیں کرتے؟ ہمارے استاد محترم معروف اسکرپٹ رائٹر، فلم ساز اور صحافی علی سفیان آفاقی صاحب نے ایک بار ہمیں بہت سارے ایسے مشہور فلمی گانوں کے متعلق بتایا تھا جوسپرہٹ تھے لیکن ان گانوں میں کوئی نہ کوئی تکنیکی خرابی تھی۔۔ مثال کے طور پر۔۔ دو ہنسوں کا جوڑا بچھڑ گیو رے۔۔یہ بالی وڈ کا کافی ایورگرین گانا ہے، اس گانے کی تکنیکی خرابی یہ ہے کہ۔۔ جوڑا ہمیشہ دو چیزوں کا ہی بنتا ہے۔ شاعر نے جب بول لکھے تو وہ صرف ہنسوں کا جوڑا بچھڑگیورے بھی لکھ سکتا تھا۔۔ ایسے کئی گانے انہوں نے بتائے لیکن اس وقت صرف ایک یہی یاد آرہا ہے۔
پاکستان میں نگران حکومت نے اپنے قیام کے پہلے ہی ہفتے میں ملک میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں بالترتیب ساڑھے سترہ اور بیس روپے اضافے کا اعلان کرتے ہوئے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا ہے۔رواں ماہ یعنی اگست کے آغاز کے بعد سے اب تک مجموعی طور پر پیٹرول کی قیمت میں 37 روپے 45 پیسے جبکہ ڈیزل کی قیمت میں لگ بھگ 40 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔حالیہ اضافے سے قبل یکم اگست کو کیا جانے والا اضافہ ن لیگ کی سربراہی میں قائم مخلوط حکومت نے کیا تھا۔پاکستان میں مہنگائی کی شرح کو دیکھا جائے تو ڈیزل اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافے نے جہاں لوگوں کے ایندھن کے اخراجات کو بڑھایا ہے تو اس کے ساتھ ڈیزل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے کھیتوں، منڈیوں، فیکٹریوں اور بندرگاہوں سے مال لے جانے والی ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں بھی کئی گنا اضافہ ہوا۔ایک سینئر وکیل صاحب نے ایک خوبصورت لڑکی کو دیکھا جو اپنے والد کے ساتھ بھیک مانگ رہی تھی۔ وکیل صاحب نے والد سے لڑکی کا رشتہ مانگ لیا۔باپ نے شرط رکھی کہ اگر میری لڑکی سے شادی کرنی ہے تو میرے ساتھ 3 دن تک بھیک مانگو تاکہ کل کلاں اس کو بھکارن کا طعنہ نہ دے سکو۔کچھ عرصہ سوچنے کے بعد اس نے شرط قبول کرلی۔بھیک مانگنے کے دوسرے دن لڑکی نے دیکھا وکیل بیٹھا رورہا ہے۔لڑکی نے وجہ پوچھی۔ اسے لگا شاید وکیل صاحب کا ضمیر ملامت کررہا ہے اور شرم کے مارے وہ روپڑا۔۔ لیکن وکیل صاحب نے جواب دیا۔۔ افسوس میں نے اتنے سال کچہری میں ضائع کردیے۔
مہنگائی کم ہونے کی نہیں، باباجی کہتے ہیں جس کی جیب اجازت نہ دے اس کے لیے ہر چیز مہنگی ہے۔بڑے شاپنگ مالز، برانڈڈ اسٹورز پر جاکر دیکھیں، لوگ کس طرح شاپنگ کیلئے ٹوٹے جاتے ہیں۔جتنے کی پرچی کاؤنٹر والا ان کے حوالے کردیتا ہے، بغیر کسی چوں چاں کے ادائیگی کردیتے ہیں۔کسی برانڈڈ ریسٹورنٹ پر جائیں،آپ کو باری آنے کیلئے ویٹ کرنا پڑے گا۔۔ ہم گزشتہ دنوں لال قلعہ اور مندی ہاؤس میں اس انتظار کی کیفیت سے گزر چکے ہیں۔مہنگائی سے کیسے بچاجاسکتا ہے؟ ہمارے پیارے دوست نے کسی کی ایک تحریر ہمیں واٹس ایپ کی جس میں مہنگائی سے بچنے کے ایک سے بڑھ کر ایک فارمولے درج تھے۔۔ تحریر کچھ یوں تھی کہ۔۔ہماری ہمیشہ سے عادت ہے کہ مہنگائی مہنگائی کا رونا روتے رہیں گے اور حکومت کو لعن طعن کرتے رہیں گے لیکن اس بابت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کی کوشش نہیں کریں گے۔یہاں ہم کچھ ایسے طریقے بتارہے ہیں جس سے ہم جتنی بھی مہنگائی ہو اس میں گزارہ کر سکتے ہیں۔۔۔بجلی کی کھپت اور بل 30 فیصد کم کرنے کے لیے گھر میں سب پنکھوں کا ایک ایک پر اتار دیں۔ 50 فیصد کم کرنے کے لیے دو دو پر اتار دیں۔ ایک پر سے گزارہ کریں۔۔۔جس طرح موٹر سائیکل میں فیول کم ہونے پر اسے ہلا جلا کر چند کلومیٹر مزید چلا لیا جاتا ہے اسی طرح اپنی کاروں، وین، ٹرک وغیرہ کو بھی ہلا جلا کر چند میل مزید چلا لیا کریں۔۔۔روز روٹی کے جو چند ٹکڑے بچ جاتے ہیں انہیں اونے پونے سوکھی روٹیاں خریدنے والوں کو چند روپیہ میں فروخت کرنے کے بجائے انہیں خشک ہونے کے بعد بلینڈر میں پیس کر پھر سے آٹا بنا کر اسے نئے آٹے میں شامل کر کے ان سے تازہ روٹیاں بنائیں۔۔گوبھی، مولی، چقندر، اروی سمیت اکثر سبزیوں کے چھلکے بالکل Edible ہیں انہیں ضائع مت کریں ایک دن سبزی پکائیں اگلے دن ساگ کی طرح چھلکے پکائیں۔۔انڈوں کا بھی ایسا کریں ایک دن زردی کھائیں ایک دن سفیدی۔۔مرغ کے پنجے بھی کھائے جاسکتے ہیں، انہیں کتوں بلیوں کو ڈالنے کے بجائے فریز کرلیں اور کچھ دن بعد پکا لیں۔۔گھر میں جوتے پہننا ضروری نہیں، گھر میں ننگے پاؤں رہیں جوتوں کے گھسنے کی رفتار کم کریں۔ جوتوں کی عمر بڑھائیں۔ نئے جوتوں پر خرچہ کم کریں۔ ۔نیا فرنیچر خریدنے کے بجائے زمین پر قالین، دری وغیرہ پر بیٹھنے اور سونے کا معمول بنائیں۔ کمر اور پوسچر کے لیے بھی اچھا ہے۔۔سیر سپاٹے کے کے لیے ہل اسٹیشن، تھیم پارک، بیچ پر جانے کے بجائے دوسرے شہر رشتے داروں کے ہاں جائیں، جتنے دن ان کے ہاں مہمان رہیں گے کھانا پینا بھی ان کی طرف سے اور اپنے گھر بجلی کی بچت بھی۔۔۔یا اگر سیر کے لیے شمالی علاقہ جات جانا ہی مقصود ہو تو خود خرچہ مت کریں بلکہ سوشل میڈیا پر”اسٹیبلشمنٹ” کے خلاف کچھ لکھ دیں اگلے خود اٹھا کر لے جائیں گے۔۔اگر روزگار نہیں اور آجکل فارغ ہیں تو کوئی چھوٹا موٹا جرم کر لیں جیسے پارکنگ میں کسی گاڑی کا شیشہ توڑ لیں۔ جس سے ایک دو ماہ جیل میں رہائش و خوراک کا انتظام ہو سکے۔۔اپنا گھر کسی دربار، درگاہ یا شادی ہال کے نزدیک بنائیں وہاں لنگر وغیرہ کھا آیا کریں۔۔رات ساڑھے 11 بجے سبزی منڈی سبزی لینے جایا کریں۔ اس وقت چند آخری دکاندار اپنا بالکل آخری ا سٹاک ٹھکانے لگارہے ہوتے ہیں۔ دن کو 100 روپیہ کلو بکنے والا آئٹم اس وقت 20 روپیہ میں ڈیڑھ کلو مل جائے گا۔۔پانی کا بل کم کرنے کے لیے نزدیک کوئی نہر وغیرہ ہو تو وہاں جا کر نہایا کریں۔ورنہ کسی سرکاری نلکے وغیرہ پر رات 12 بجے جا کر تولیہ باندھ کر نہا لیا کریں۔۔اگر آپ سگریٹ، نسوار کے عادی ہیں اور اس عادت کو نہیں چھوڑ سکتے تو، زمین پر صاف صاف جگہوں سے ادھ جلے سگریٹ کے ٹکڑے اور نسوار کی چنڈیاں اٹھا کر دوبارہ استعمال کر لیا کریں۔ ۔شادی مت کریں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔تھانوں میں رحم نہیں، اسکولوں میں تعلیم نہیں، عدالتوں میں انصاف نہیں، دلوں میں ایمان نہیں، رشتوں میں احساس نہیں، خون میں وفا نہیں اور نصیحت میں اثر نہیں، اللہ کریم ہمارے معاشرے پر رحم فرما۔ آمین۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر