وجود

... loading ...

وجود

بلوچستان کی ترقی اورا سکردو انٹرنیشنل

بدھ 16 اگست 2023 بلوچستان کی ترقی اورا سکردو انٹرنیشنل

میری بات/روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔
یوم آزادی پربلوچستان سے تعلق رکھنے والے نگران وزیر اعظم نے حلف اٹھا لیاتو دوسری طرف اسی روز سکردو کا ائرپورٹ بھی انٹرنیشنل بن گیا۔ اب دنیا بھر سے لوگ ہمارے قدرتی حسن سے مالا مال جنت کا نطارہ پیش کرنے والے علاقوں کی سیر کرسکیں گے۔ اس پر جن جن لوگوں نے محنت کی ہے ،ان کی تعریف کرنا بھی ضروری ہے مگر پہلے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کے بلوچستان کا ذکر اس لیے اہم ہے کہ بلوچستان میں جہاں قدرتی خزانے دفن ہے تو اسی بلوچستان میں لوگ غربت کے ہاتھوں شدید پریشان ہیں۔ آرمی چیف سید عاصم منیر بھی پاکستان میںسبز انقلاب لانے کے لیے کوششوں میںمصروف ہیںاور اس وقت اپنی بے پناہ صلاحیت کے ساتھ پاکستان کا سب سے بڑا صوبہ بلوچستان اپنی بنجر زمینوں کو سرسبز و شاداب میدانوں میں تبدیل کرنے کے لیے انتہائی ضروری زرعی انقلاب کا منتظر ہے ۔پائیداری، خود کفالت اور زرعی شان کے حصول کے لیے حکومت کو صوبے کی صلاحیت کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنا وژن تیار کرنے کی ضرورت ہے۔
پاکستان کے 47 فیصد رقبے پر محیط بلوچستان میں تقریبا 3.83 ملین ہیکٹر زمین کاشت کے لیے دستیاب ہے جس میں 3.22 ملین ہیکٹر پہلے ہی زیر کاشت ہے۔ صوبے کی متنوع آب و ہوا اور ٹپوگرافی گندم، چاول، کپاس، دالوں، تیل کے بیجوں اور پھلوں جیسے انگور، چیری، بادام، آڑو، انار، خوبانی، سیب اور کھجور سمیت فصلوں کی وسیع رینج کو آگانے کے لیے سازگار ماحول پیدا کرتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ صوبے کی منفرد آب و ہوا سال بھر سبزیوں کی مختلف اقسام کی پیداوار کے قابل بناتی ہے۔ بلوچستان کو زرعی مرکز بنانا مقامی لوگوں کا کئی دہائیوں سے خواب ہے، تاہم حالیہ برسوں میں گوادر پورٹ، اقتصادی زونز، سڑکوں کے بنیادی ڈھانچے اور صوبے کی مجموعی ترقی جیسے منصوبوں نے امیدیں روشن کی ہیں کہ وہ دن دور نہیں جب صوبہ بھی اپنی آبادی کا پیٹ پالنے کے لیے خود کفیل ہو جائے گا۔ اس سلسلے میں کوئٹہ اور اس کے ملحقہ علاقوں میں ایک ارب روپے کی لاگت سے 100نئے چھوٹے چیک ڈیم بنائے جا رہے ہیں۔ اسی طرح گوادر، خاران، کیچ، آواران، پنجگور اور خضدار کے اضلاع میں ہزاروں ایکڑ اراضی کو سیراب کرنے کے لیے ڈیم بھی بنائے جا رہے ہیں۔
زراعت کے علاوہ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں بے پناہ قدرتی وسائل ہیں جن میں معدنی ذخائر بھی شامل ہیں جن کا تخمینہ ٹریلین ڈالرز ہے۔ ان وسائل کی صلاحیت کو ذہانت سے کھولنا پاکستان کی معیشت میں انقلاب لانے کی طاقت رکھتا ہے۔ بلوچستان میں دیسی لوہے، تانبے (کچھ سونا، چاندی، مولبڈینم سے منسلک)، سیسہ، زنک، بارائٹ، کرومائیٹ، کوئلہ، جپسم، چونا پتھر (ماربل)، اوچرے، سلیکا ریت وغیرہ کے بڑے ثابت شدہ ذخائر، اینٹیمونی کے چھوٹے ذخائر، ایسبیسٹوس، سیلسٹائٹ، فلورائٹ، میگنیسائٹ، صابن کا پتھر، سلفر، ورمیکولائٹ وغیرہ بھی موجود ہیں صوبے میں کوئلہ، گندھک، کرومائیٹ، لوہا، بارائٹ، ماربل، کوارٹزائٹ اور چونا پتھر سب وافر مقدار میں موجود ہیں۔ بلوچستان میں تیل کے اہم ذخائربھی ہیں اور دنیا میں تانبے اور سونے کے سب سے زیادہ ذخائر بھی۔ قدرتی گیس 1953 میں بلوچستان کے ڈیرہ بگٹی کے علاقے سوئی میں دریافت ہوئی تھی اور اس کے بعد سے اسے پورے پاکستان میں گیس کی ترسیل کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ سیندک اور ریکوڈک کی کانیں صوبے کے بنیادی تانبے اور سونے کے ذخائر میں سے صرف دو ہیں۔ بلوچستان میں ریکوڈک کان میں تقریباً 5.9 بلین ٹن تانبے اور سونے کے ذخائر ہیں۔ یہی صوبہ دنیا میں کرومائٹ کے سب سے بڑے پروڈیوسر میں سے بھی ایک ہے اور ملک کی کل پیداوار کا 90 فیصد سے زیادہ پیدا کرتا ہے۔ سٹینلیس سٹیل کی تیاری کے لیے معدنی کرومائٹ کی ضرورت ہوتی ہے جس کی بین الاقوامی مارکیٹ میں بہت زیادہ مانگ ہے۔ ایک اندازے کے مطابق 200 ملین ٹن کے ذخائر کے ساتھ، بلوچستان میں خام لوہے کے اہم وسائل بھی موجود ہیں۔ یہ صوبہ لوہے اور سٹیل کے بڑے شعبے کی ترقی کے لیے بہترین صلاحیت پیش کرتا ہے جو کہ روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور مقامی معیشت کو مضبوط بنانے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے جبکہ کوئلہ، جو بنیادی طور پر بجلی کی پیداوار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ایک اور قابل ذکر وسیلہ ہے جو بلوچستان میں پایا جا سکتا ہے۔ 185 بلین ٹن کوئلے کے ذخائر ملک کی توانائی کی ضروریات کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ امید ہے کہ نگران وزیر اعظم زراعت کی ترقی پر خصوصی توجہ دیتے ہوئے ملک کو سرسبز وخوشحال بنانے میں آرمی چیف کے دست وبازو بنیں گے ۔
اب کچھ باتیں اسکردو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کی جہاں پی آئی اے کی پہلی بین الاقوامی پرواز پی کے 234 دبئی سے لینڈ کرگئی۔ پرواز کے اُترنے کے بعد ا سکردو کو بین الاقوامی ایئر پورٹ کا درجہ مل گیا ۔ بین الاقوامی پرواز پر سیاح جنت نظیر گلگت بلتستان کے دلکش نظاروں سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔ دوران پرواز سیاحوں کو ہمالیہ کے برف پوش پہاڑوں بشمول کے ٹو اور نانگہ پربت کے خوبصورت نظارے بھی دیکھنے کو ملیں گے سیاح اب دبئی سے براہ راست ساڑھے تین گھنٹے کی پرواز سے ا سکردو پہنچ سکیں گے ۔ اسکردو کو انٹرنیشنل ائیرپورٹ کا درجہ دلانے میں پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ایئر وائس مارشل عامر حیات، چیف سیکریٹری گلگت بلتستان محی الدین وانی اور سول ایوی ایشن کا بہت بڑا کردار ہے۔ چیف سیکریٹری جی بی وانی نے اپنے علاقے میں لوگوں کی خوشحالی ،فلاح وبہبود اور سیاحت کی پرموشن کے حوالے سے جو کام کر دیے ہیں وہ تاریخ میں نہیں ملیں گے ۔ان ہی کی کاوشوں سے اسکردو میں بین الاقوامی فلائٹ آپریشن شروع ہوا جس سے گلگت بلتستان میں سیاحت کا شعبہ فروغ پائے گا۔ اسکردو بین الاقوامی ہوائی اڈے نے 13 مئی کو جرمنی کے شہر میونخ سے اپنی پہلی بین الاقوامی پرواز کا خیرمقدم بھی کیا اور پھریہ پرواز 16 مئی 2022 کو بشکیک کرغزستان کے لیے روانہ ہوئی تھی۔ ا سکردو ہوائی اڈے کے دو اسفالٹ رن وے ہیںپی سی این 40 کے ساتھ فعال رن وے 12,000 فٹ لمبے ہیں اسے پاکستان کا سب سے طویل رن وے سمجھا جاتا ہے۔ تاہم، دوسرا رن وے تقریباً 8740 فٹ لمبا ہے۔ انٹرنیشنل ایئرپورٹ ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (IATA) شفاف اور محفوظ پرواز کے شیڈول کے لیے ہر ہوائی اڈے کو ایک منفرد کوڈ تفویض کرتی ہے ۔ اسکردو ہوائی اڈے کا IATA کوڈ KDU ہے۔ اس کے علاوہ ایک اور کوڈ سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (ICAO) نے محفوظ آپریشنل وجوہات کی بنا پر تفویض کیا ہے۔ اس طرح ا سکردو ایئرپورٹ کا ICAO کا تفویض کردہ کوڈ OPSD ہے ۔ اسکردو ایئرپورٹ اب پاکستان کے شمالی علاقے میں بین الاقوامی ہوائی اڈہ بن چکا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے گلگت بلتستان کی معاشی ترقی میں اضافے کے لیے بین الاقوامی پروازوں کے لیے اس کا افتتاح کیاتھا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
مودی کے ساتھی اڈانی پر فراڈ کا الزام وجود جمعرات 05 دسمبر 2024
مودی کے ساتھی اڈانی پر فراڈ کا الزام

مندروں کے نیچے بدھ عبادت گاہوں کے آثار وجود جمعرات 05 دسمبر 2024
مندروں کے نیچے بدھ عبادت گاہوں کے آثار

سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟ وجود بدھ 04 دسمبر 2024
سانحہ ڈی چوک ،اب کیا ہوگا؟

یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی وجود بدھ 04 دسمبر 2024
یورپ میں چین کی بڑھتی موجودگی

درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش وجود بدھ 04 دسمبر 2024
درگاہ اجمیر شریف کو مندر بنانے کی سازش

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر