وجود

... loading ...

وجود

اٹک کا قیدی

اتوار 13 اگست 2023 اٹک کا قیدی

میری بات/روہیل اکبر
عمران خان جب جیل سے باہر تھا تو مخالفین کو نیند نہیں آتی تھی اب وہ جیل میں ہے تو پھر بھی انکی نیندیں حرام ہیں۔ ساتھ میں جاتے جاتے پی ڈی ایم نے عوام کی نیندیں بھی اڑا دی ہیں، وہ کیسے؟ اس پر بعد میں لکھوں گا پہلے پی ڈی ایم اور پیپلز پارٹی کے وہ کارنامے پڑھ لیں جب عمران خان باہر تھا تو وہ اس پر فتوے جاری کیا کرتے تھے کہ وہ نشئی ہے، وہ یہودی ایجنٹ ہے اور کیا کیا کہتے رہے؟ وہ لکھنے والا نہیں ہے لیکن جب سے عمران خان جیل گیا ہے تب سے سب کو سانپ سونگھ چکا ہے۔ اب کوئی نہیں بتاتا کہ جیل میں ایک منشیات کے عادی شخص کو نشہ کون فراہم کرتا ہے اور یہودی ایجنٹ سے کون کون سی بیرونی طاقتیں رابطے میںہیں؟ نشہ میں دھت رہنے والے کہتے تھے عمران خان نشہ کرتا ہے لیکن پولیس نے بتایا عمران خان کی صحت کا راز ورزش ہے۔ اسٹیج پر ہاتھ لہرا لہرا کرمخالفین کہتے تھے کہ عمران خان یہودی ہے، پولیس نے بتایا وہ پانچ وقت کی نماز کے ساتھ تہجد بھی پڑھتا ہے۔ اپنے اوپر انڈے وار وار کر پھونکنے والی سابق وزیر اورمخالفین کہتے تھے کہ عمران خان جادو پر یقین رکھتا ہے پولیس نے بتایا عمران پورے دن صرف قران کی تلاوت کرتا ہے۔ اب شائد سب کے گھنگرو ٹوٹ چکے ہیں ۔اسی لیے تو ایسی آوازیں آنا بند ہوچکی ہیں۔
عمران خان کی اٹک جیل میں اسیری کی پہلی رات کو اگر ذکر کریں تو جیسے ہی کپتان جیل پہنچا قیدیوں نے عمران خان کے حق میںنعرے لگانے شروع کردیے، جنہیں بعد میںدوسری جیلوں میں بھیجنے پر سابق وزیراعظم و چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے اسیری کی پہلی رات اٹک جیل کے ہائی سیکورٹی بیرک میں گزاری۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو رات کا کھانا اور صبح کاناشتہ جیل مینوئل کے مطابق دیا گیا۔ عمران خان کو نماز فجر کے بعد ناشتے میں بریڈ سلائس، فرائی و اُبلا ہوا انڈہ، مکھن اور چائے دی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے شب کا کچھ حصہ سو کر بھی گزار ا۔ نماز تہجد کے لیے بھی اٹھے اور نماز فجر ادا کرکے جیل کا مہیا کردہ ناشتہ کیا ۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جیل مینوئل کے مطابق دیگر سہولیات، استعمال کا ضروری سامان تولیہ، ٹشو پیپر، منرل واٹر، عینک، تسبیح، گھڑی، کرسی، زمین پر سونے کے لیے میٹرس فراہم کیا گیا۔ ڈسڑکٹ جیل اٹک میں سابق وزیر اعظم نواز شریف سمیت سابق وزرائے اعلیٰ و دیگر سیاسی شخصیات بھی ماضی میں اسیر رہ چکی ہیں ۔چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو بھی اسی سیکورٹی بیرک میں رکھاگیا ہے جہاں میاں نواز شریف بھی کچھ عرصہ اسیر رہے۔ سابق وزیراعظم کو اسیری کے دوران بہتر کلاس میں رکھا گیا تھاجس میں ٹی وی، اخبار، لکھنے پڑھنے کے کتب، اسٹیشنری، ائیر کنڈیشن یا روم کولر، چھوٹا فریج، بستر اور مشقتیوں کی اجازت ہوتی تھی جبکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے لیے ان سہولیات کو ہوم ڈیپارٹمنٹ یا عدالت کی اجازت سے مشروط کیا گیا ہے۔ ڈسڑکٹ جیل اٹک کے اندر اور بیرونی اطراف میں سیکورٹی ہائی الرٹ رہی ۔ہائی سیکورٹی بیرک جہاں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اسیر ہیں ،کے گرد محکمہ جیل خانہ جات کے کمانڈوز اور آوٹر کارڈن پر جیل پولیس کے اہلکار تعینات ہیں۔جیل کے بیرونی اطراف ضلعی پولیس اور رینجرز کی پیٹرولنگ بھی موجود تھی۔ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اٹک جیل سے رات گئے سینٹرل جیل اڈیالہ منتقلی کی اطلاعات بھی گردش کرتی رہیں ۔جیل ذرائع کے مطابق اسیری کی پہلی رات چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کچھ بے چین رہے تاہم کسی قسم کی شکایت نہیں کی اور مورال بلند رکھا۔
یہ تو تھا قصہ عمران خان کا اٹک جیل میںپہلی رات کا اب آتے ہیں عوام کی طرف جس کا پی ڈی ڈی ایم حکومت نے جینا حرام کردیا اور جسکے اعمال کا خمیازہ کئی عشروں تک بھگتنا پڑے گا۔ اسی حکومت کے دور میں معیشت تباہ ہوئی،مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور دہشت گردی اور بدامنی کا دوبارہ جنم ہوا۔ اسمبلیوں میں طاقتور طبقات کے تحفظ، آئی ایم ایف، ایف اے ٹی ایف اور این جی اوز کی تجاویز پر قانون سازی کی گئی، پارلیمنٹ نے ربڑا سٹمپ کا کردار ادا کیا، معاشرے میں پولرائزیشن بڑھی اور سیاسی افراتفری پھیلی ۔ اسمبلی کے الوداعی سیشن پر باجوڑ سانحہ کا ذکر ہوا نہ دیگر دہشت گردانہ واقعات میں ہونے والے شہدا کے حوالے سے کسی نے بات کرنا مناسب سمجھی۔ ممبران نے ایک دوسرے کو مبارک بادیں دیں اور اعلان کیا گیا کہ حکومت کامیاب ہو گئی۔ حکمران صرف اس صورت میں کامیاب ہوئے کہ انھوں نے اپنے تمام کیسز معاف کرا لیے، اسمبلی کے آخری سیشن میں پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے اپنے اور سابق وزیراعظم کی صاحبزادی کے لیے آیندہ 30سال سیاست کرنے کے لیے خوشگوار ماحول میسر کرنے کا مدعا اٹھایا جو بظاہر یہ اعلان تھا کہ دوخاندان ہی ملک پر حق حکمرانی رکھتے ہیں۔ ان کو مہنگائی سے کوئی سروکار نہیں۔ پی ڈی ایم حکومت نے گزشتہ 16ماہ کے دوران بجلی کے ٹیرف میں 72گنا، پانی اور گیس کے بلوں میں 200فیصد اضافہ کیا، پی ڈی ایم کے دور میں پیٹرول کی قیمت 123روپے، ڈیزل 129روپے اور اشیائے خورونوش کی قیمتوں میں 200فیصد اضافہ ہوا، آٹا، چینی، دالوں کی قیمتیں عام آدمی کی پہنچ سے دور ہیں، حکومت نے ضم شدہ فاٹا قبائل، بلوچستان اور کراچی سے کیا گیا ایک وعدہ بھی پورا نہیں کیا، گزشتہ سات ماہ میں ملک کے مختلف حصوں میں 18خودکش دھماکے ہوئے، 2022 کے پورے سال میں 15خودکش دھماکے ہوئے، اسی دوران روپے کی قدر میں اس حد تک گراوٹ آئی کہ یہ جنوبی ایشیائی ممالک کی کرنسیوں کے مقابلے میں سب سے نیچے ہے۔ عدالتوں میں 21لاکھ مقدمات زیرالتوا، پونے تین کروڑ بچے ا سکولوں سے باہر ہیں، 80فیصد آبادی پینے کے صاف پانی سے محروم اور لاکھوں نوجوان ملک چھوڑ گئے۔ اس دوران سیلاب زدگان کی بحالی ممکن ہو سکی نہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کیا گیا۔ حکمرانوں نے ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے معاملہ پر کوئی پیش رفت نہیں کی، بھارت کے زرمبادلہ کے ذخائر 600ارب ڈالر اور ہمارے 4ارب ڈالر ہیں، حکومت اس وقت رخصت ہوئی جب پاک افغان 1400لمبی سرحد پر ٹینشن برقرار ہے، خیبرپختونخوا اور بلوچستان بدامنی کی آگ میں جل رہے ہیں،لوڈشیڈنگ جاری ہے اور چترال سے کراچی تک ملک کا ہر شہری پریشان ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر