وجود

... loading ...

وجود

اہم سوال

جمعه 11 اگست 2023 اہم سوال

علی عمران جونیئر
دوستو، کیا کبھی آپ نے ایسے نوجوان یا بندے کو دیکھا ہے جو گھر سے تو مکمل لباس پہن کر نکلے اور آفس پہنچ کر کوئی نیکر پہن لے یا بنیان اور شارٹس پہن لے؟ کیا باس اس نوجوان کو آفس میں بیٹھ کر کام کرنے دیں گے؟ کیا سب اس کا مذاق نہیں اڑائیں گے؟ کیا اسے پاگل نہیں سمجھا جائے گا؟ کیا ایسے حلیے والے نوجوان کو کوئی بڑی کمپنی جاب دے گی؟ کیا کسی مرد ڈاکٹر، انجینئر، پائلٹ کو دیکھا ہے نیکر بنیان میں؟ یا شلوار بنیان میں آن ڈیوٹی؟ کیا کبھی دیکھا ہے کسی میٹنگ میں جانے سے پہلے کوئی سی ای او پینٹ کے پائنچے پنڈلیوں سے بھی اوپر تک چڑھا لے؟ نہیں دیکھا نا۔ اچھا اب آگے سنیے۔ یہ جو لڑکیاں گھر سے عبایا پہن کر نکلتی ہیں اور آفس جا کر عبایا اتار کر بال کھلے کر کے دوپٹے کے بغیر پائنچے چڑھائے آخر کیوں شمع محفل بن جاتی ہیں؟ یا پھر جو گھر سے ہی نامناسب چھوٹا اور باریک لباس پہن کر نکلتی ہیں۔ انہیں کیوں احساس نہیں ہوتا کہ وہ کس جال میں پھنس چکی ہیں۔۔۔عورت کو آج مرد سے شکایت ہے کہ اسے عزت نہیں مل رہی تو اس بات کی ذمہ دار خود عورت ہے،کیوں خود کو اتنا کھول کر پیش کیا؟ چھپائے رکھتی نا خود کو جیسے کہ چھپانے کا حکم تھا تو مردوں کے نگاہوں پر بھی لگام ڈلی رہتی۔مرد نے مختصر لباس پہننے کا آپشن رکھا ہی نہیں اس لیے انہیں ”جاب”کے لیے یہ نہیں کہا جاتا کہ ہمیں سلم اورا سمارٹ ٹائپ ماڈرن لڑکا درکار ہے۔ عورت نے یہ آپشن رکھا۔ جتنا پیسہ دو گے اتنی ڈیمانڈ مانوں گی۔ آخر عورت نے کیوں اس جال میں پھنسنا قبول کیا؟ کیوں خود کی بولی لگوائی؟ جس دن خواتین کو یہ احساس ہوگیا کہ یہ جسم کی نمائش ان کی عزت میں کمی کا باعث ہے اس دن وہ اللہ رب العزّت کا شکر ادا کریں گی کہ اس نے انہیں چھپائے جانے کے لیے بنایا۔ اللہ نے خواتین کو مقدس، پاکیزہ، چھپا ہوا اہم بنایا تھا،لیکن انہوں نے خود کو بے پردہ کرکے غیراہم اور معمولی بنالیا۔۔موقف ہوتا ہے، بھئی نظرکا پردہ ہونا چاہئے، پھر مرد نظر ڈالتے ہیں تو شور نہ مچایا کریں،ہوسکتا ہے وہ بس دیکھ رہا ہو مگر اس کاذہن شفاف ہو؟ سمجھ نہیں آئی نہ یہ لاجک؟ پردے کا حکم اللہ نے دیاہے،اللہ کے آگے سرتسلیم خم کرتے ہیں،بہانے نہیں کرتے۔پردہ نظر و زہن کا بھی ہوتا ہے اور جسم کا بھی ۔ نظر کے پردے کو جواز بنا کر جسم کو نہیں کھول سکتے۔اس لیے اگر آپ گھر سے عبایا یا چادر پہن کر جاتی ہیں تو باہر جا کر بھی زیب تن کیے رکھیں۔ اور اگر گھر سے بے پردہ ہو کر نکلتی ہیں تو سوچیں ایک بار۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان جیل جاکر بھی اپنے حریفوں کے دماغ سے نہیں نکل پارہے۔ ہر ٹاک شو، ہر بیان میں خان صاحب کا ذکر ضرور ہوتا ہے۔ بالکل ایسے جیسے۔۔ پنڈ کا چودھری دوجے گاؤں کی نیاز(خیرات) پراپنے ساتھ اپنے گاؤں کے مراثی کو بھی لے گیا۔ ساتھ کے گاؤں پہنچ کر انہوں نے چوہدری کو ورتاوے (بانٹنے) پر لگا دیا۔۔مراثی اپنے چودھری کے ساتھ ہی بیٹھا تھا، جیسے ہی چوہدری نے دیگ کھولی اورمراثی کو چھوٹے گوشت اور دیسی گھی کی خوشبو پہنچی تومراثی کے چودہ طبق روشن ہوگئے، بھاگ کر لائن میں لگ گیا۔مراثی کو لائن میں لگا دیکھ کر چودھری بولا۔۔۔توں ایدھر آ جا توں ہیگا ایں میرے ذہن وچ ٹینشن نہ لے۔۔پہلی دیگ ختم ہو گئی مراثی کا منہ لٹک گیا۔دوسری دیگ کھلی۔۔مراثی کو دیگ کی خوشبو نے بے حال کردیا، ازخود نوٹس کی طرح مراثی پھر لائن میں لگ گیا۔چودھری بولا۔۔توں ایدھر آ جا توں ہیگا ایں میرے ذہن وچ۔۔۔مراچی پھر سرجھکائے اپنی جگہ پر آکر بیٹھ گیا۔ دوسری دیگ بھی ختم ہو گئی ، مراثی مزید پریشان ہوگیا۔۔تیسری اور آخری دیگ کھلی۔مراثی پھر لپک کر لائن میں لگ گیا۔چودھری اسے دیکھ کر بولا۔۔ ایدھر آ جا توں ہیگا ایں میرے ذہن وچ۔۔ مراثی زچ ہوچکا تھا ، دانت پیستے ہوئے بولا۔۔ خیر ہووے موتیاں آلیو۔۔تسی دو منٹ آسطے مینوں اپنے ذہن چوں کڈ نئیں سکدے؟؟
مطالعہ تو کرتے ہیں پر کچھ یاد نہیں رہتا! تو پھر مطالعہ کا فائدہ کیا؟؟یہ شکایت اکثر نوجوان نسل کورہتی ہے،وہ شکایات اکثر اپنے احباب سے کرتے ہوئے نظر بھی آتے ہیں۔ شیخ سلمان العودہ اپنی کتاب۔۔زنزانہ میں لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے شیخ سے شکایت کی کہ میں نے ایک کتاب پڑھی، لیکن مجھے اس میں سے کچھ یاد نہیں رہا! چنانچہ انھوں نے مجھے ایک کھجور دی، اور فرمایا۔۔لو، یہ چباؤ! پھر مجھ سے پوچھا۔کیا اب تم بڑے ہوگئے؟ میں نے کہا: نہیں! تو فرمانے لگے۔۔ لیکن یہ کھجور تمھارے جسم میں گھل مل گئی، چنانچہ اس کا کچھ حصہ گوشت بنا، کچھ ہڈی، کچھ پیٹھ، کچھ کھال، کچھ بال، کچھ ناخن اور مسام وغیرہ!!تب میں نے جانا کہ جو کتاب بھی میں پڑھتا ہوں، وہ تقسیم ہوجاتی ہے۔چنانچہ اس کا کچھ حصہ میری لغت مضبوط کرتا ہے، کچھ میرا علم بڑھاتا ہے، کچھ میرا اخلاق سنوارتا ہے، کچھ میرے لکھنے بولنے کے اسلوب کو ترقی دیتا ہے، اگرچہ میں اس کو محسوس نہیں کر پاتا ہوں۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔۔ایک مسجد کے سامنے شراب خانہ کُھلا۔ مسجد میں نمازی ہر نماز کے بعد اس کاروبار کی ناکامی کی دُعائیں مانگتے۔کچھ دن بعد شراب خانے میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی اور سب کچھ جل کر خاکستر ہوگیا۔شراب خانے کے مالک نے امام مسجد اور نمازیوں کے خلاف کیس کر دیا۔اس نے موقف اختیار کیا کہ میری دکان جلنے کی وجہ وہ بد دُعائیں تھیں جو ہر روز مسجد میں کی جاتی تھیں۔مسجد کے نمازیوں اور امام مسجد نے اس بات سے انکار کیا کہ آگ ان کی بددعاؤں کی وجہ سے لگی ہے۔۔جج نے اپنا فیصلہ سُناتے ہوئے کہا کہ ۔۔اس مقدمے کا فیصلہ کرنا بہت مُشکل ہے کیونکہ ایک طرف
شراب خانے کا مالک ہے جو دُعاؤں کی طاقت پر ایمان رکھتا ہے، جبکہ دوسری طرف نمازی ہیں جن کو اپنی دعاؤں پر یقین نہیں ہے۔۔خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔


متعلقہ خبریں


مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر