وجود

... loading ...

وجود

قید ہونے کے باوجود عمران خان کی مقبولیت برقرار

جمعه 11 اگست 2023 قید ہونے کے باوجود عمران خان کی مقبولیت برقرار

اسلام آباد ہائیکورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی وکلاء ٹیم کی آج ہی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی کی استدعا مسترد کر دی۔ عدالت نے درخواست پر نوٹسزجاری کردیے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چار پانچ دن میں کیس سماعت کیلئے مقرر ہو جائے گا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس فیصلے پر حکومتی حلقوں نے خوشی کا اظہار کیا ہے جبکہ عمران خان کے حامی حلقے حسب توقع اسے ناانصافی قرار دے رہے ہیں، دوسری جانب عمران خان کے وکیل کے چیئرمین پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد اس دعوے پر کہ سابق وزیراعظم کو سی کلاس میں رکھا گیا ہے جہاں صفائی کا ناقص انتظام ہے، دن میں مکھیاں اور رات کے وقت حوالات میں کیڑے ہوتے ہیں، اندرون ملک عمران خان کے حامیوں کے علاوہ بیرون ملک مقیم عمران خان کے حامیوں نے اس قدر شدید ردعمل کا اظہار کیاہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو پاکستانی حکام سے مطالبہ کرنا پڑا کہ وہ سابق وزیراعظم چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف کارروائی میں قانون کی حکمرانی کا احترام کرتے ہوئے انصاف کے تقاضے پورے کریں۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے نائب ترجمان فرحان حق نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ سیکریٹری جنرل اسلام آباد میں سابق وزیر اعظم کی گرفتاری کے بعد شروع ہونے والے جاری مظاہروں سے آگاہ ہیں اوروہ تمام فریقوں سے تشددسے اجتناب کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ جبکہ محکمہ جیل پنجاب کے ترجمان نے اپنے ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے حوالے سے الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر زیر گردش خبریں ”حقائق کے برعکس اور بے بنیاد“ ہیں۔ترجمان محکمہ جیل پنجاب کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف کو تمام ضروری طبی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں۔ جیل مینوئل کے مطابق ڈاکٹرز کی نگرانی میں خوراک بھی مہیا کی جا رہی ہے جبکہ وکیل اور فیملی کو جیل مینوئل کے مطابق ملاقات کی سہولت بھی حاصل ہے۔
عمران خان کے حامی حلقے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں گرفتاری اور انھیں سزا سنائے جانے کو پشاور میں تحصیل چیئرمین کی نشست کے انتخاب میں تحریک انصاف کے امیدوار کی جیت کو قرار دے رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ اس کامیابی پر حکومت بوکھلا گئی ہے اور وہ کسی بھی قیمت پر عمران خان کو انتخابی دنگل سے الگ رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔پی ٹی آئی کے حامی اس کامیابی کو سوشل میڈیا پر پارٹی کی مقبولیت کے بیانیے کے طور پر استعمال کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔عموماً بلدیاتی سطح پر ہونے والے ضمنی انتخاب کو نہ تو کسی سیاسی پارٹی کی مقبولیت کا آئینہ دار قرار دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی اس کی بنیاد پر مستقبل میں ہونے والے عام انتخابات کے حوالے سے کوئی پیش گوئی کی جا سکتی ہے کیونکہ عمومی تاثر یہی ہے کہ بلدیاتی انتخابات میں پارٹی ووٹ بینک سے زیادہ انتخاب میں حصہ لینے والی شخصیات اہمیت کی حامل ہوتی ہیں۔توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی گرفتاری کے بعد اگرچہ پاکستان بھر میں کچھ لوگ نکلے ضرور اور ہر شہر میں گرفتاریاں بھی ہوئیں لیکن ان مظاہرین کی تعداد بہت کم تھی۔ تحریک انصاف کے ناقدین نے اسے پارٹی کی مقبولیت میں کمی کا مظہر قرار دیا۔ لیکن تحریک انصاف کے ناقدین کا یہ بیانیہ وقتی طورپر دل خوش کرنے اور عوام کو یہ تاثر دینے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں کہ تحریک انصاف عوامی حمایت کھوچکی ہے، اس لیے اس کا ساتھ دینے کے بجائے اب اس کے حامی کوئی متبادل امیدوار دیکھیں،لیکن تحریک انصاف کے حامیوں کا کہناہے کہ عمران خان کی گرفتاری پر لوگوں کا باہر نہ نکلنا خود عمران خان کی اس حکمت عملی کا حصہ ہے جو انھوں نے حکومت کے تیور دیکھتے ہوئے اپنی گرفتاری یقینی سمجھ کر اپنے کارکنوں کو سمجھائی تھی،عمران خان کے حامیوں کا کہناہے کہ انھوں نے اپنے حامیوں کو واضح الفاظ میں تاکید کی تھی کہ وہ ان کی گرفتاری پر ایسا کوئی مظاہرہ نہ کریں جس سے موجودہ حکومت کو ایک دفعہ ان سے اپنی جیلیں بھرنے کا موقع مل جائے بلکہ اپنی حمایت کو دل میں رکھیں اور انتخابات میں اپنے ووٹ کی طاقت سے موجودہ حکمرانوں کے مظالم کا بدلہ لیں،پی ٹی آئی کے حامی کہتے ہیں کہ ایک خاموش حمایت ہے جو اب بھی پی ٹی آئی کے لیے موجود ہے جو احتجاج اور دھرنوں میں تو نظر نہیں آتی لیکن ووٹ کی شکل میں ظاہر ہوئی ہے۔تحریکِ انصاف کی حامیوں کا کہناہے کہ پورے ملک نے دیکھاکہ کیسے لوگوں نے پی ٹی آئی کے ایک عام ورکر کو ووٹ دیے اور وہ کتنی اکثریت سے کامیاب ہوئے ہیں۔ اور کیا ہوتی ہے محبت یا حمایت؟پاکستان تحریک انصاف 2018 کے انتخابات میں مرکز اور صوبہ پنجاب میں بمشکل حکومت بنا پائی تھی تاہم خیبر پختونخوا میں انھیں اکثریت حاصل تھی۔ پی ٹی آئی واحد جماعت تھی جس نے خیبر پختونخوا میں مسلسل دوسری مرتبہ حکومت قائم کی تھی اوریہی وجہ ہے کہ خیبر پختونخوا کو پی ٹی آئی کا گڑھ کہا جانے لگا ہے۔پشاور میں متھرا کی بلدیاتی نشست پر اس مرتبہ تحریک انصاف کے ایک ایسے کارکن کو ٹکٹ دیا گیا جس نے اپنی سیاست کا آغاز 2008 میں انصاف اسٹوڈنٹ فیڈریشن کے پلیٹ فارم سے کیا اور پھر وہ آئی ایس ایف کے صدر رہے اور اس کے بعد وہ انصاف یوتھ ونگ کے ساتھ وابستہ رہے اور یوتھ ونگ کی پشاور میں قیادت بھی کی۔ وہ بنی گالہ میں سیکورٹی کیمرہ انچارج رہے تھے اور اس کے بعد زمان پارک میں بھی وہ ڈیوٹی کرتے رہے ہیں۔ انھیں ٹکٹ دینا ان پر تحریک انصاف کے قائدین کا اعتماد ظاہر کرتا ہے اور وہ ان کی توقعات پر پورا اُترے ہیں۔عمران خان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ یہ مشکل الیکشن تھا کیونکہ حکومت کی جانب سے ان پر سختیاں تھیں ’رہنما گرفتار تھے، کارکنوں کو باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی اگر کوئی باہر آتا تو اسے گرفتار کیا جاتا۔ایسے میں ان کے لیے انتخابی مہم چلانا بڑا مشکل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’یہ سب عمران خان اور پی ٹی آئی سے محبت کی وجہ سے ہوا ہے کیونکہ لوگوں کے دلوں میں عمران خان کی محبت قائم ہے جسے کوئی نہیں نکال سکتا۔9مئی کے واقعات کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں کی گرفتاریوں، بیشتر اہم رہنماؤں کی دیگر جماعتوں میں شمولیت یا سیاست کو ہی خیرباد کہہ دینے کے اعلانات دیکھ کرپی ٹی آئی کے مخالفین کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے غبارے سے ہوا نکال دی گئی ہے۔تاہم متھرا کی بلدیاتی نشست پر تحریک انصاف کی کامیابی سے ظاہرہوگیا کہ ریاستی دباؤ اور جبر سے کسی بھی سیاسی جماعت کو کمزور نہیں کیا جا سکتا اور اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ ہی وہ سوچ ہے جو اس وقت کام کر رہی ہے۔اس امر میں کوئی دو رائے نہیں ہوسکتیں کہ اس وقت پاکستان تحریک انصاف کا اینٹی اسٹیبلشمنٹ بیانیہ اسی طرح لوگوں میں مقبول ہے جس طرح ماضی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کا یہی اسٹیبلشمنٹ مخالف بیانیہ کامیاب رہا تھا۔پاکستان تحریک انصاف کے دور میں ضمنی انتخابات میں پی ایم ایل نوشہرہ سمیت دیگر علاقوں میں زیادہ نشستوں پر اسی لیے کامیاب ہوئی تھی کہ ان کا بیانیہ اس وقت بِک رہا تھا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اپنے دورِ اقتدار کے آخری دنوں میں مقبولیت کھو رہی تھی لیکن جبر اور دباؤ کے واقعات نے اسے دوبارہ مقبولیت دے دی۔9مئی اور 5 اگست کو عمران خان کی گرفتاریوں پر کارکنوں کی جانب سے ردِ عمل کے واضح فرق کو دیکھتے ہوئے یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا لوگ پی ٹی آئی کی حمایت سے پیچھے ہٹے ہیں یا انھوں نے سیاسی سرگرمیاں ہی چھوڑ دی ہیں۔اس بارے میں پی ٹی آئی کے کارکنوں اور حامیوں کا کا کہنا ہے کہ حکومت اور دیگر ادارے جتنی بھی سختیاں کر لیں عمران خان اور پاکستان تحریک انصاف کی محبت ان کے دلوں سے کوئی نہیں نکال سکتا۔ پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں اور حامیوں کا کہنا تھا کہ خوف اتنا ہے کہ دو بندے گھر سے نہیں نکل سکتے۔ ہر وقت پولیس اور نامعلوم افراد کا خوف رہتا ہے۔وہ کہتے ہیں انھیں اپنی پرواہ نہیں ہوتی۔لوگوں کا کہناہے کہ وہ ’اپنی عزت اور گھر والوں کی وجہ سے باہر نہیں نکل سکتے مگر پی ٹی آئی کی حمایت وہ کرتے رہیں گے۔ اگرچہ حالات اتنے مشکل ہوچکے ہیں کہ گھر سے باہر نکلنا محال ہو گیا ہے۔ گھر والے بھی اب منع کرتے ہیں کہ باہر نہیں جانا، کسی قسم کی سرگرمی میں شرکت نہیں کرنی لیکن عمران خان اور پی ٹی آئی کی حمایت اپنی جگہ موجود ہے۔ اس وقت حقیقت یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے رہنماکارکنوں اور یہاں تک کہ ان کی حمایت کرنے والے افراد کے خلاف بھی کارروائیاں کی جا رہی ہیں۔ گرفتار کیے گئے افراد کو ایک مقدمے سے اگر ضمانت ملتی ہے تو دوسرے مقدمے میں انھیں گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے باجود لوگوں کی سیاسی وابستگی تحریک انصاف کے ساتھ ہے لیکن لوگ محتاط ضرور ہو گئے ہیں اور پوسٹس بڑے احتیاط سے کر رہے ہیں۔موجودہ حکومت کی جانب سے تحریک انصاف کے خلاف اندھادھند کارروائیوں سے حکومت پر سے لوگوں کا اعتماد ختم ہوگیاہے اور اس سے خاص طورپر مسلم لیگ ن کو بہت زیادہ نقصان پہنچا ہے،اگر آزاد انتخابات ہوئے تو پی ٹی آئی ہی کامیاب ہو گی۔پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کی اس مرتبہ گرفتاری پر کارکنوں اور عوام کے سڑکوں پر نہ نکلنے کی ایک وجہ قائدین کا رویہ بھی بتایا گیا ہے تحریک انصاف کے حامیوں کا کہناہے کہ تحریک کے کارکنوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمات کے اندراج نے کارکنوں کو خوفزدہ کردیاہے اور وہ اس خوف کی وجہ سے سڑکوں پر آکر اپنی ناراضگی کا اظہار کرنے کے بجائے اب عام انتخابات کا انتظار کررہے ہیں تاکہ وہ ان زیادتیوں کا بدلہ اپنے ووٹ کی طاقت سے لے سکیں۔جہاں تک جماعت کی حمایت اور مقبولیت کی بات ہے تو پشاور متھرا کے انتخابات میں سب نے دیکھ لیا ہے۔ حکومت جتنا دباؤ ڈال رہی ہے جماعت کی حمایت اور مقبولیت میں اتنا ہی اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ اب جبکہ اسمبلی تحلیل ہوچکی ہے اور نگراں وزیراعظم کے نام پر کوئی اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے شہباز شریف بدستور وزیراعظم کے فرائض انجام دے رہے ہیں، انھیں چاہئے کہ وہ اپنی سخت گیر پالیسیوں پر نظر ثانی کریں اور یہ سمجھنے کی کوشش کریں کہ اس طرح کے حربوں سے بیرون ملک پاکستان کے موجودہ حکمرانوں کی کتنی رسوائی ہورہی ہے،شہباز شریف کا شمار ملک کے کہنہ مشق اور منکسرالمزاج سیاستدانوں میں کیاجاتاہے،مسلم لیگ ن کے سربراہ کی حیثیت سے انھیں سوچنا چاہئے کہ اب جبکہ اسمبلی تحلیل ہوچکی ہے انھیں جلد یا بدیر ووٹ لینے کیلئے عوام کی دہلیز پر ناک رگڑنا ہے،اب نگراں وزیراعظم کی آمد تک وہ جو بھی قدم اٹھائیں گے اسے انتخابی مہم کا حصہ تصور کیاجائے گا اور وہ عوام کو کچھ ریلیف دے کرہی ان کی ہمدردیاں حاصل کرسکتے ہیں کسی کو جیل میں ڈال کر یا حوالات میں بند کرکے اس سے حکومت کی حمایت یا تحریک انصاف کی مخالفت میں بیان تو دلوایا جاسکتاہے لیکن انتخاب جیتنا ممکن نہیں ہوسکتا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

خرم پرویز کی حراست کے تین سال وجود منگل 26 نومبر 2024
خرم پرویز کی حراست کے تین سال

نامعلوم چور وجود منگل 26 نومبر 2024
نامعلوم چور

احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر