وجود

... loading ...

وجود

انتخابات میں تاخیر ، غیر آئینی و غیرجمہوری ہے

جمعرات 10 اگست 2023 انتخابات میں تاخیر ، غیر آئینی و غیرجمہوری ہے

ریاض احمدچودھری

بعض سابق وزراء کا یہ کہناکہ ” انتخابات میں تاخیر ہو جائے تو کونسا آسمان گر پڑے گا”،سراسر غیرآئینی غیر جمہوری اور آمرانہ ہے۔ رخصت ہوتے وزراء ملک وملت پر رحم کریں اورغیر آئینی غیر جمہوری روش سے قوم کو دھوکہ نہ دیں۔قائمہ سیاسی قومی امور کے صدر لیاقت بلوچ نے کہا ہے کہ ملک میں جمہوری پارلیمانی اقدار مستحکم نہیں ہونے دی گئیں۔ حکمران جماعتیں کرسی اور اختیار کا ناجائز استعمال کرتی ہیں۔ اِسی لیے اسمبلیوں کی مدت کی تکمیل کے بعد عبوری حکومت کے قیام کے لیے غیر جانبداری آئین کی روح ہے۔بنگلہ دیش میں اِن دنوں انتخابات سے پہلے غیرجانبدارعبوری حکومت کے لیے تحریک زوروں پر ہے۔ملک میں جمہوری پارلیمانی اقدار مستحکم نہیں ہونے دی گئیں۔ سیاسی جمہوری پارلیمانی پارٹیاں ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور انتخابات کے لیے غیرجانبدار عبوری حکومت، الیکشن کمیشن آف پاکستان کے کام میں کوئی بھی مداخلت نہ کرے اور تمام اسٹیک ہولڈرز بروقت اور شفاف غیرجانبدارانہ انتخابات پر اتفاق کرلیں۔ 2013، 2018کی طرح 2023ء کے عام انتخابات متنازع نہ بنایا جائے۔ ایسا عمل ملک کی سلامتی ، وحدت اور اقتصادی نظام کے لئے اور زیادہ تباہ کن ہو گا۔
نائب امیر لیاقت بلوچ نے کہا کہ پارلیمانی اقدار میں اصول اور ضابطوں کی ہی پاسداری ہوتی ہے۔کسی ایک معاملہ میں آئین قانون ضابطوں کو پامال اور انحراف کیا جائے تو اس کے منفی اثرات پوری قوم کے وجود پر پڑتے ہیں۔ رخصت ہوتے وزراء ملک وملت پر رحم کریں اورغیر آئینی غیر جمہوری روش سے قوم کو دھوکہ نہ دیں۔ اب تو مردم شماری بھی متنازع ہو گئی، اتحادی حکومت رخصت ہو جائے۔ عبوری حکومت انتخابات کرائے اور مردم شماری کے نتائج پر تنازعات اور اعتراضات پر ادارے اپنا کام کریں۔ متنازع مردم شماری کی بنیاد پر انتخابات کے التواء کا کھیل نہ کھیلا جائے۔ 2023ء انتخابات متنازع ہوئے تو اس کے نتائج خدانخواستہ مارشل لاء کی صورت میں برآمد ہونگے۔ ایسا عمل ملک کی سلامتی ، وحدت اور اقتصادی نظام کے لئے اور زیادہ تباہ کن ہو گا۔ انتخاب سے پہلے احتساب مکمل کیا جائے،بہت سے دوسرے سیاست دانوں کے بیانات بھی منظرِ عام پر آتے رہتے ہیں جن میں اْن کا فرمانا ہوتا ہے کہ وہ وقتِ مقررہ پر انتخابات نہیں دیکھ رہے،ان میں سے بعض انتخابات کے التوا کے مشورے بھی دیتے رہتے ہیں۔انتخابات شفاف اور مقررہ آئینی مدت پر نہ ہوئے تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ عدالتیں ،ادارے طاقتور کا احتساب نہیں کرسکے ۔اب عوام صرف ووٹ کی طاقت سے ہی ایسا ممکن بنا سکتے ہیں۔ اسلامی نظام کے لیے ووٹ دیں ۔ پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی آزمائی جاچکیں ۔
موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے کسی شعبہ میں اصلاحات متعارف نہیں کروائیں۔ حکمرانوں نے معیشت تباہ کی۔ ملک کوسودی قرضوں کے جال میں پھنسایا اور آئندہ نسلو ں کو بھی آئی ایم ایف کا غلام بنا دیا۔ رواں مالی سال میں پاکستان نے 25ارب ڈالر قرض کی ادائیگی کرنی ہے، موجودہ بجٹ کا 55فیصد سودی قرضوں کی ادائیگی کی نذر ہو جائے گا۔ حکومت سے آٹھ ماہ ایڑھیاں رگڑوائی گئیں اس کے بعد تمام شرائط تسلیم ہونے پر آئی ایم ایف قرض کے لیے راضی ہوا۔ بجلی کے ٹیرف اور ٹیکسوں میں بے تحاشا اضافہ اسی سلسلہ کی کڑی ہے۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی نے اقتدار میں آنے سے قبل مہنگائی کے خلاف جلوس نکالے، اقتدار میں آ کر اس کا نام نہیں لیتیں۔ قوم سے جھوٹ بولنا اور جھوٹے وعدے کرنا حکمران جماعتوں کا وطیرہ ہے۔ کسی نے روٹی، کپڑا، مکان کا نعرہ لگایا تو کوئی ملک کو ایشین ٹائیگر اور مدینہ کی ریاست کے دعوے کرتا رہا۔ ملک سے کرپشن اورلاقانونیت کا خاتمہ ہوجائے تو نہ صرف ادارے مضبوط ہونگے بلکہ جمہوریت کو بھی فروغ ملے گا۔
انبیائے کرام اور اللہ کے برگزیدہ بندوں نے ہر دور میں فتنہ کا مقابلہ کیا۔ علما کرام معاشرے کی روشنی ہیں۔ مدارس کے طلبہ ملک کی نظریاتی سرحدوں کے محافظ ہیں۔ علم کی بنیاد اخلاص، تقوی اور محبت ہے۔ علما اکرام کی ذمہ داری ہے کہ وہ ملک میں قرآن و سنت کے نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد میں تیزی لائیں۔ یہ ملک اسلام کے نام پر بنا اور اسلام ہی اس کی ترقی و خوشحالی کی ضمانت ہے۔ موجودہ حالات میں علما کرام کا فرض ہے کہ فرسودہ نظام کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ ملک پر مسلط حکمران استعمار اور سامراج کے ایجنٹ ہیں۔ ایسٹ انڈیا کمپنی اور امریکا کے نسل در نسل غلاموں نے ایٹمی پاکستان کو پوری دنیا میں مذاق بنا دیا۔ غیور پاکستانیوں کو بھکاری بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ عوام کو آج تک روٹی ،کپڑا اور مکان نہیں ملا جبکہ ایک کروڑ نوکریاں دینے کا بھی لولی پاپ دیا گیا۔پاکستان میں وسائل کی کمی نہیں ہے ہم ترقی کر سکتے ہیں حکمران مخلص ہوں تو۔ملک سے کرپشن اورلاقانونیت کا خاتمہ ہوجائے تو نہ صرف ادارے مضبوط ہونگے بلکہ جمہوریت کو بھی فروغ ملے گا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد وجود جمعرات 28 نومبر 2024
خواتین کا عالمی دن مسرت اور سیمل کی یاد

ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ وجود جمعرات 28 نومبر 2024
ہندوتوا کا ایجنڈا، مسلمان اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ

دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ! وجود جمعرات 28 نومبر 2024
دریائے سندھ پر مزید کینالوں کی تعمیر ، سندھ کے پانی پر ڈاکہ!

روس اور امریکامیں کشیدگی وجود بدھ 27 نومبر 2024
روس اور امریکامیں کشیدگی

تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا! وجود بدھ 27 نومبر 2024
تاج محل انتہا پسندہندوؤں کی نظروں میں کھٹکنے لگا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر