وجود

... loading ...

وجود

شاہ محمود کو عمران خان پر تشدد کا اندیشہ

منگل 08 اگست 2023 شاہ محمود کو عمران خان پر تشدد کا اندیشہ

ریاض احمدچودھری

وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی نے عمران خان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک پر تشویش کا اظہارکرتے ہوئے اعلیٰ عدلیہ سے نوٹس لینے کی اپیل کی ہے کہ حیرانی کی بات یہ ہے گرفتاری کا آرڈر اسلام آباد پولیس کے پاس تھا جبکہ گرفتاری پنجاب پولیس نے کی۔ آرڈر عمران خان کو اڈیالہ جیل منتقل کرنے کا تھا لیکن ان کو اٹک جیل لے جایا جاتا ہے۔ وائس چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ اٹک جیل میں بی کلاس تک کی سہولت بھی موجود نہیں ہے۔ سابق وزیراعظم کو9 بائی11 کے سیل میں رکھا گیا ہے۔ ان کو بھجوایا جانے والا کھانا ان کو نہیں دیا گیا۔ مزید یہ کہ وکلاء کو ان تک رسائی دینے سے انکار کر دیا گیا۔ عمران خان کی رہائی کیلئے اپیل دائر کرنی ہے۔ وکالت نامے پر جب تک عمران خان کے دستخط نہیں ہوں گے اپیل کیسے فائل کر سکتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ طبی معائنہ کروانا ہر ملزم کا بنیادی حق اور جیل حکام کا فرض ہے۔ اٹک میں تو ایک مستند ڈاکٹر کا عہدہ موجود ہی نہیں ہے۔ صرف ایک ڈسپنسر دستیاب ہوتا ہے۔ عمران خان کی جان کو خطرات لاحق ہیں۔ کور کمیٹی کی پہلی ترجیح عمران خان کا تحفظ اور ان کی رہائی ہے جس کیلئے ہم تگ و دو کر رہے ہیں۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری اوران کواٹک جیل منتقل کرنے پر انتہائی دکھ اور افسوس ہوا میں اس کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ عمران خان کو فیئر ٹرائل کا حق ملنا چاہئے تھا۔ امید ہے عمران خان کو ہائیکورٹ، سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا اورانہیں جلد رہائی ملے گی۔ اس سے قبل بھی مئی میں جب عمران خان کو گرفتارکیا گیا تو سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دے دیا تھا۔لہذا اب بھی عدالت انہیں رہا ئی کا حکم جاری کر دے گی۔ ڈسٹرکٹ و سیشن جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کیس میں سابق وزیر اعظم اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کو تین سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ کی سزا کا حکم سنایا اور ان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دئیے جس کی بنیاد پر پولیس نے انہیں ان کی اقامت گاہ زمان پارک سے حراست میں لے کر اٹک جیل منتقل کر دیا۔
عمران خان نے عدالت کے سوالنامے کا جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے خلاف پی ڈی ایم کے کہنے پر سیاسی بنیادوں پر مقدمہ درج کیا گیا ہے جو انہیں 180 مقدمات میں الجھا کر سیاست سے باہر کرنا چاہتی ہے۔کسی سیاسی رہنما پر 200 مقدمے ایک مذاق ہے۔ موجودہ حکومت جو کئی جماعتوں کا مربہ ہے، نے سیاسی انتقام لیا ہے۔ دنیا میں کہیں بھی ایسا نہیں ہوتا کہ ایک جماعت کے لیڈر کو بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جائے۔ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں صرف مجرموں کو سخت سے سخت سزا دینے کی بات کی تھی مگر موجودہ حکومت پی ٹی آئی کی مقبولیت سے خوفزدہ ہے اور وہ انتخابات سے بھاگنا چاہتی ہے۔ کور کمیٹی پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ یہ پہلی دفعہ ہو رہا ہے کہ ہمارے رہنماؤں کو جھوٹے مقدمات میں قید کیا جا رہا ہے۔ عدالت سے رہائی کے احکامات ملتے ہی کسی دوسرے مقدمے میں پکڑ لیا جا تا ہے۔ س وقت تحریک انصاف کے ایک درجن سے زائد رہنما گرفتار ہیں جبکہ ان میں سے کچھ کو عدالت کی جانب سے ریلیف ملنے کے بعد رہائی بھی ملی ہے جبکہ کچھ ایسے ہی ہیں جنھیں ضمانتیں تو ملیں مگر رہائی کے فوراً بعد انھیں دوبارہ حراست میں لے لیا گیا۔مثال کے طور پر، ڈاکٹر شیریں مزاری کو پہلے ایم پی اورتحت گرفتار کیا گیا عدالت نے ان کی رہائی کا حکم دیا لیکن انھیں رہا ہونے کے فوراً بعد اقدام قتل اور اسلحے کی نمائش کے ایک کیس میں دوبارہ گرفتار کر لیا گیا اور دوبارہ ضمانت کے بعد انھیں ایک بار پھر ایم پی او کے قانون کے تحت گرفتار کیا گیا ۔پی ٹی آئی رہنما علی محمد خان کو اڈیالہ جیل کے باہر سے دوبارہ حراست میں لے لیا گیا ۔ علی محمد خان کو خیبر پختونخوا پولیس نے حراست میں لیا۔ عمران خان کے قریبی ساتھی کو رہائی کے بعد تیسری بار گرفتارکیا گیا۔ شہریار آفریدی کو بھی اڈیالہ جیل سے رہائی کے فوری بعد گرفتار کر لیا گیا تھا۔عدالت نے شہریار آفریدی کو 15 روز کی نظر بندی کے بعد رہا کیا تاہم انہیں رہا ہوتے ہی راولپنڈی پولیس نے دوبارہ گرفتار کیا۔
سیکریٹری جنرل عمر ایوب کا کہنا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو قید کے دوران بیٹر کلاس میں رکھا گیا تھا جس میں ٹی وی، اخبار، لکھنے پڑھنے کیلئے کتب، اسٹیشنری، ایئر کنڈیشن یا روم کولر، چھوٹا فریج و بستر اور مشقتیوں کی اجازت ہوتی ہے تاہم چیئرمین پی ٹی آئی کیلئے ان سہولیات کو ہوم ڈیپارٹمنٹ یا عدالت کی اجازت سے مشروط کیا گیا ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی جس بیرک میں قید ہیں اس کے گرد محکمہ جیل خانہ جات کے کمانڈوز اور باہر جیل پولیس کے اہلکار تعینات ہیں، جیل کے بیرونی اطراف ضلعی پولیس اور رینجرز کی پٹرولنگ بھی جاری ہے۔ کور کمیٹی نے کہا کہ نہایت جانبدارانہ ٹرائل اور ناقص و متعصبانہ فیصلے کی آڑ میں گرفتاری تک چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے خلاف ہر اقدام سے انتقام جھلکتا ہے۔ نہایت نامناسب طریقے سے گرفتار کرنے کے بعد سے اب تک چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کے بارے میں کچھ بھی معلومات مہیا نہیں کی گئیں۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر