وجود

... loading ...

وجود

پانچ اگست کو مودی کا بھیانک کھیل

هفته 05 اگست 2023 پانچ اگست کو مودی کا بھیانک کھیل

روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پانچ اگست2019کو ہندوستان نے مقبوضہ کشمیر میں دفعہ370اور 35A کی غیر قانونی منسوخی کے بعد تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کی نا کام کوشش کرتے ہوئے ڈومیسائل قانون میں تبدیلی کی اور مظلوم کشمیری عوام پر ظلم وتشدد کے نئے دور کا آغاز کرتے ہوئے مودی حکومت آر ایس ایس کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرنے کیلئے غیر ریاستی عناصر کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کرنے کی راہ ہموار کر رہی ہے۔ مودی حکومت کی طرف سے مقبوضہ علاقے میں نام نہاد حلقہ بندیوں اور ڈومیسائل قانون میں ترامیم کا مقصد مقبوضہ علاقے کی مسلم اکثریتی شناخت کو اقلیت میں تبدیل کرناہے تاکہ مستقبل میں ممکنہ ریفرنڈم کے نتائج پر اثر انداز ہو ا جاسکے5اگست 2019کے بعد مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں پر مظالم کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع کیا گیا ۔جموں کشمیر کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع کرکے دس لاکھ قابض فوج کی نگرانی کھلی جیل بنا دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ آج5 اگست کو پوری دنیا میں امن پسند کشمیریوں سمیت درد دل رکھنے والا ہر شخص بھارتی غنڈہ گردی پرسراپا احتجاج ہے ۔نہتے کشمیریوں کے ساتھ روا رکھے جانے والے غیر انسانی سلوک، ریاستی دہشت گردی، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور 1196 دنوں سے جاری کرفیو لاک ڈاؤن، بڑھتی ہوئی خون ریزی نے جہاں بھارتی مظالم بے نقاب کیے ہیں۔ وہیں پر عالمی طاقتوں کی بے شرمی بھی سامنے آئی ہے۔ اس وقت بھی مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔ وہاں جان و مال، عزت و آبرو ہر طرح سے غیر محفوظ ہیں۔ اقوام متحدہ کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ اپنی قراردادوں پر من و عن عملدرآمد کو یقینی بنانے کے لیے بھارت کو مجبور کرے ،نہ کہ مزید خاموشی اختیار کرے جس کے باعث مکار بھارت کو کشمیریوں پر مظالم کا سلسلہ جاری رکھنے میں مزید وقت ملتا رہے۔ دنیا میںامن کے ٹھیکیداروں کو یہ بات ذہن نشین کرلینی چاہیے کہ جب تک مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی خواہشات و تسلیم شُدہ قراردادوں کے مطابق حل نہیں ہو جاتا۔ اُس وقت تک جنوبی ایشیا میں امن کی ضمانت ممکن نہیں ہے۔
5 اگست کا دن کشمیر کی تاریخ میںتاریک ترین دن ہے جس دن2019ء میں مودی سرکار نے اپنے مذموم مقاصد کو سامنے رکھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے کے لیے دن دیہاڑے بھیانک کھیل کھیلا ۔مودی فاشسٹ حکومت نے بھارتی آئین کے آرٹیکل370و 35-A کو منسوخ کرنے کا منافقانہ اقدام کیا۔ اس عمل سے مودی مکار سرکار نے مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی و متنازع آئینی حیثیت ختم کرنے کی مجرمانہ کوشش کرکے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریحا” خلاف ورزی کی ۔بھارت کی یہ خام خیالی ہے کہ وہ اس طرح کے کرتوتوں سے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کر لے گاغیور، نڈر کشمیریوں نے آج تک جس قدر قُربانیاں پیش کی ہیں اور پیش کیے جار ہے ہیں ،بھارت کو بخوبی احساس ہے کہ اُس کا کوئی بھی ہتھکنڈا بہادر کشمیری کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت نہتے کشمیریوں کی جُرات و بہادری کے سامنے بوکھلاہٹ میں جو بھی عمل کرتا ہے کشمیری اُسے خود بھارت پر اُلٹ دیتے ہیں ۔بھارت میں گاندھی و نہرو سے مودی تک ہر ایک نے ایڑی چوٹی کازور لگا لیا کہ کشمیریوں کے اذہان و قلوب کو فتح کیا جا سکے مگر آفرین ہے کشمیریوں پر کہ اپنے سر کٹواتے رہے ۔سینوں پر گولیاں کھاتے رہے مگر کبھی لغزش نہیں آئی کشمیری اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تسلیم شُدہ قراردادوںکے تحت حق خودارادیت مانگ رہے ہیں۔ کوئی غیر قانونی تقاضا نہیں کر رہے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سلامتی کونسل کی تسلیم شُدہ قراردادوں پر عملدرآمد کروانے کے لیے عالمی بے حسی، غیر سنجیدگی اور لا تعلقی بھارت کو مظالم کا سلسلہ جاری رکھنے کی شہ دینے کے مترادف ہے۔
معروف کشمیری رہنما فاروق آزاد نے بھی کشمیریوں کی جرات و بہادری کو سلام پیش کرتے ہوئے بتایاکہ 5اگست کا فیصلہ مودی سرکار کی من مرضی ہے کشمیریوں کو اس فیصلہ سے کوئی تعلق نہیں آج کشمیری حریت رہنمائوں کو نظر بند، قید اورمن گھڑت مقدمات میں الجھا کر سزا دینے کا سلسلہ تحریک کو سرد خانہ میں دھکیلنے کی کوشش ہے جس کی بھرپور مذمت کرتے ہیں 5اگست 2019سے یکطرفہ بھارتی فیصلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ بھارتی کرفیو اور لاک ڈائوں کشمیریوں کی آزادی کو روک نہیں سکتا آزاد کشمیر بھر اوربیرون ممالک میں بسنے والے کشمیری مقبوضہ وادی کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں آر پار کا کشمیری دنیا کے انصاف فراہم کرنے والے اداروں کو بھی دیکھ رہے ہیں مودی کی فسطائی ہندوستانی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیاہے اور نہتے کشمیری عوام 10لاکھ سے زائد قابض بھارتی افواج کا مقابلہ کر ر ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی عوام آج بھی شہداء کشمیر کی نقشے قدم پر چل کر قربانیاں دے رہے ہیں،ہندوستان ڈوگرہ حکمرانوں کی طرح کشمیریوں کی حق و سچ کی آواز کو طاقت سے کچل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کا فلیش پوائنٹ بن چکا ہے، دنیا نے اس مسئلہ کی سنگینی کا احساس نہ کیا تو جنوبی ایشیا میں امن و استحکا م اور ترقی کا خواب تکمیل کو نہیں پہنچے گا۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی رہنما شہزاد نازکی نے بھارتیوں کا مکرہ چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے بتایاکہ 5 اگست کشمیرکی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ کشمیری اس دن یوم استحصال منا کر بھارتی حکومت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب کرتے ہیں ۔ 5اگست2019ء کے بھارتی اقدام کشمیریوں کی نسل کشی اور تحریک آزادی کشمیر کو سبوتاژ کر نے کی ناکام کوشش تھی ،ہم بھارتی اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ قراردادوں کی منافی عمل کو مسترد کرتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ 5اگست کا فیصلہ مودی سرکار کی من مرضی ہے کشمیریوں کا اس فیصلہ سے کوئی تعلق نہیں۔ آج کشمیری حریت رہنمائوں کو نظر بند، قید اورمن گھڑت مقدمات میں الجھا کر سزا دینے کا سلسلہ تحریک کو سرد خانہ میں دھکیلنے کی کوشش ہے۔ بھارتی کرفیو اور لاک ڈائوں کشمیریوں کی آزادی کو روک نہیں سکتا۔ آزاد کشمیر بھر اوربیرون ممالک میں بسنے والے کشمیری مقبوضہ وادی کے مسلمانوں کے ساتھ ہیں ۔کشمیری رہنمائوں سردار محمد انور اور کاشف کشمیری نے بھی بھارتی غنڈہ گری پر کہا کہ مودی کی فسطائی ہندوستانی حکومت نے مقبوضہ جموں وکشمیر کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیاہے اور نہتے کشمیری عوام 10لاکھ سے زائد قابض بھارتی افواج کا مقابلہ کر ر ہے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی عوام آج بھی شہداء کشمیر کے نقشے قدم پر چل کر قربانیاں دے رہے ہیں۔ ہندوستان ڈوگرہ حکمرانوں کی طرح کشمیریوں کی حق و سچ کی آواز کو طاقت سے کچل رہا ہے ۔مسئلہ کشمیر جنوبی ایشیا کا فلیش پوائنٹ بن چکا ہے۔ دنیا نے اس مسئلہ کی سنگینی کا احساس نہ کیا تو جنوبی ایشیا میں امن و استحکا م اور ترقی کا خواب تکمیل کو نہیں پہنچے گا۔


متعلقہ خبریں


مضامین
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ وجود پیر 25 نومبر 2024
احتجاج اور مذاکرات کا نتیجہ

اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟ وجود پیر 25 نومبر 2024
اسلحہ کی نمائش کتنی کامیاب رہی؟

کشمیری غربت کا شکار وجود پیر 25 نومبر 2024
کشمیری غربت کا شکار

کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر