وجود

... loading ...

وجود

کمزور طبقات کی بہتری کے لیے خدمات

جمعرات 03 اگست 2023 کمزور طبقات کی بہتری کے لیے خدمات

ریاض احمدچودھری

حال ہی میں الخدمت فاؤنڈیشن نے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے ساتھ ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت دونوں ادارے معاشرے کے کمزور طبقات کی بہتری کے لیے مل کر کام کریں گے اور تمام کمیونیٹیز کے ضرورت مند اور غریب افراد کو ریلیف فراہم کرنے کی کوشش کریں گے۔ دونوں اداروں نے باہمی تعاون مضبوط کر کے مختلف شعبوں میں امدادی کاموں کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے جن میں یتیموں کے لیے سکل ڈویلپمنٹ سنٹر کا قیام، کمیونٹی سروسز کی فراہمی، یتیموں کی بہتر دیکھ بھال، ضرورتمندوں کو مائیکرو فنانس اور تعلیم کی فراہمی شامل ہیں۔ دونوں ادارے معاشرے کے کمزور افراد کومعاشی طور پر بااختیار بنانے کیلئے مختلف مصنوبوں پر کام کریں گے جبکہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ، سماجی کاموں، معاشرے کی فلاح و بہبود، کمیونٹی ٹریننگ اینڈ ڈویلپمنٹ اور دیگر فلاحی کاموں میں ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں گے۔ دونوں ادارے اپنے ممبران کو قدرتی آفات و دیگر مشکلات کے وقت مصیبت زدہ افراد کی بہتری کیلئے رضاکارانہ طور پر کام کرنے کی حوصلہ افزائی کریں گے اور اس سلسلے میں ان کو ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کریں گے۔ دونوں ادارے سکل ڈویلپمنٹ سینٹر، یتیموں کی دیکھ بھال، تعلیم، مائیکروفنانس، صحت اور غربت کے خاتمے سے متعلق منصوبوں کے لیے مل کر فنڈز اکٹھا کرنے کی کوشش کریں گے۔
دستخط کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر احسن ظفر بختاوری نے دونوں اداروں کے درمیان مفاہمت کی یاددشت کو معاشرے کے کمزور طبقات کی فلاح و بہبود کے لیے ایک مثبت پیش رفت قرار دیا اور کہا کہ الخدمت فاؤنڈیشن معاشرے کے غریب افراد کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے بہت سے قابل ستائش منصوبوں پر کر رہی ہے اور چیمبر کا اس کے ساتھ کا تعاون ان مقاصد کو مزید موثر انداز میں حاصل کرنے میں بہت مددگار ثابت ہو گا۔ چیمبر معاشی طور پر محروم افراد، یتیموں اور بیواؤں کے لیے ایک سکل ڈویلپمنٹ سنٹر کی تعمیر میں تعاون کرے گا تاکہ ایسے افراد کو معاشرے کا فعال شہری بنایا جا سکے تا کہ وہ ملک کی معاشی ترقی میں اپنا موثر کردار ادا کر سکیں۔
اس موقع پرالخدمت فاؤنڈیشن اسلام آباد کے صدر حامد محمود اطہر نے کہا کہ آئی سی سی آئی کے ساتھ مفاہمت کی یادداشت پر دستخط بہت خوش آئند ہے کہ چیمبر کا تعاون الخدمت فائونڈیشن کے مشن کو آگے بڑھانے میں بہت معاون ثابت ہو گا۔ الخدمت فائونڈیشن چیمبر اور اس کی ممبر صنعتوں کو معاشرے کے کمزور طبقات میں امدادی سامان کی تقسیم کے لیے رضاکار فراہم کرے گی۔ الخدمت فائونڈیشن چیمبر کے ممبران کو غریب افراد کیلئے ضروری امدادی سامان جمع کرنے کے کام میں بھی شامل کرے گی اور اس مقصد کیلئے آئی سی سی آئی اور اس کے ممبر اداروں میں سہولت ڈیسک قائم کیے جائیں گے تا کہ غریب و نادار افرادکیلئے ضروری سامان اکھٹا کیا جا سکے۔ الخدمت فاؤنڈیشن نے وطن عزیز میں قدرتی آفات میں امدادی سرگرمیوں کے ذریعے نوجوانوں میں نیا قومی جذبہ پیدا کیا اور محنت، تہذیب اور دکھ درد کے احساس کا کلچر دیا ہے۔ نوجوان ہی پاکستان کا مستقبل اور اصل سرمایہ ہیں۔ نوجوان قومی قیادت کی غلطیوں میں غرق ہونے کی بجائے اپنا مقام اور اپنا مستقبل خود محفوظ کریں۔الخدمت فاؤنڈیشن ملک میں یتیموں کی کفالت سے لے کر مسکینوں کو کھانا کھلانے تک،تعلیمی اخراجات سے لے کر صحت کے معاملات تک اور پھر زلزلہ زدگان سے لے کرسیلاب زدگان تک ہر جگہ وطن عزیز کی الخدمت دن رات مصروف عمل دکھائی دیتی ہے۔
الخدمت فاونڈیشن وطن عزیز کی سب سے بڑی غیر حکومتی فلاحی تنظیم ہے۔ یوں تو الخدمت فاونڈیشن نے قیام پاکستان کے وقت امداد مہاجرین کے کٹھن کام سے اپنے کار خیر کا آغاز کر دیا تھا مگر غیر حکومتی فلاحی تنظیم کے طور پر اسے سن نوے میں رجسٹر کیا گیا۔ اس تنظیم کے پیش نظر کار ہائے خیر میں سب سے نمایاں وقت آفات میں رضاکارانہ سرگرمیاں ہیں۔ الخدمت فاونڈیشن اس وقت پاکستان کے 150اضلاع میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔گزشتہ برس کے سیلاب متاثرین کے لیے 10 ارب کے ریسکیو اور ریلیف سرگرمیوں کے بعد 5 ارب روپے سے بحالی و تعمیر نو کا کام جاری ہے۔ جس میں ہزاروں مکانات کی تعمیر و مرمت، اور6 سو سکولوں، مدارس اور مساجد کی تعمیر و مرمت کا عمل، 4 سے 12سال تک کے ہزاروں یتیم بچوں کی مستقل کفالت کا بندوبست اور پینے کے صاف پانی کی فراہمی شامل ہے۔جبکہ چھوٹے کسانوں کو گندم کی بوائی کے لیے بیج، کھادیں اور زرعی ادویات بھی فراہم کی گئی ہیں۔ جو اْن کسانوں کی مدد کے ساتھ ساتھ ملکی سطح پر غذائی پیداوار کو بڑھانے کی کوشش بھی ہے۔ الخدمت فاونڈیشن نے چھ ارب روپے سے زائد تک کی متاثرین کی خدمت کا کام کیاہے۔ قوم جلسہ جلسہ کھیلنے والوں کو جانتی ہے۔ سیاسی جماعتیں متاثرین سیلاب کو نظر انداز کرکے محض اپنی سیاست کے لیے جلسے منعقد کرکے متاثرین کے زخموں پر نمک پاشی کررہی ہیں۔ انہیں اپنے رویوں کو تبدیل کرنا ہوگا۔ کرپشن اور بے حسی کے اس ماحول سے عوام مایوس ہیں۔ انہیں ان کے حقوق نہیں مل رہے ہیں۔ آئی ایم ایف کی غلامی نے ملک کا دیوالیہ نکال دیا ہے۔مسئلہ کشمیر سے پہلو تہی اختیار کی جارہی ہے۔ ملک اندرونی طور پر عدم استحکام کا شکار ہے۔
الخدمت فاونڈیشن غریب اور نادار لوگوں کی فلاح و بہبود کا کام بلا تقریق رنگ و نسل کر رہی ہے۔شہر میں غریبوں اور مستحقین کی فلاح وبہبود کیلئے کام کرنے والے پروجیکٹس کو مزید توسیع دینے کیلئے الخدمت فاؤنڈیشن لاہور اپنے وسائل کے مطابق اقدامات کر رہی ہے جس کا بنیادی مقصد عوامی فلاح و بہبود ہے ۔ مخلوق خدا کی خدمت عظم کام اور افضل عبادت ہے۔ ہم اس کارخیر میں حصہ لینے والے تمام ٹیم ممبرز اور معاونین الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور ان کی بابرکت زندگی کے لیے دعا گو ہیں۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر