... loading ...
ریاض احمدچودھری
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے جماعت اسلامی کی پاکستان بھر کی عوام کو بیدار کرنے کے لیے مہم کا آغاز کے موقع پر کہا کہ اس ملک کو پرامن جمہوری انقلاب کی ضرورت ہے۔عوام جماعت اسلامی کو موقع دے تاکہ قرآن و سنت کا نظام ملک میں نافذ ہو اور حقیقی معنوں میں پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔ نوجوان مایوسی کی بجائے اسلامی جمہوری اور پروگریسو جماعت کا حصہ بنیں اور ووٹ کی طاقت کے ذریعے نااہل حکمرانوں سے انتقام لیں۔ اب جماعت اسلامی ہی واحد آپشن ہے۔ اقتدار میں آ کر اوورسیز پاکستانیوں کے لیے الگ بستیاں قائم کی جائیں گی، ان کے بچوں کے لیے یونیورسٹیاں، میڈیکل کالجز بنائیں گے، ان کے مال اور جان کے تحفظ کے لیے خصوصی اقدامات اٹھائیں گے۔ اوورسیز 31بلین ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں، مگر ان کو ائیرپورٹس پر حکام کی جانب سے مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔ چھ ارب ڈالر کے لیے آئی ایم ایف کی غلامی قبول کر لی گئی۔ محسنین پاکستان کو ذلیل کیا جا رہا ہے۔ مطالبہ کرتے ہیں کہ اوورسیز کے تمام مسائل حل کیے جائیں۔سراج الحق نے کہا ہے کہ 70 سالوں سے ملک کو امن نصیب نہیں ہوا۔ حکمران 15 مہینے کے بعد عوام کے پاس کیا لے کر جائیں گے۔ پورا ملک اس وقت بدامنی کی آگ میں جل رہا ہے۔ کے پی، بلوچستان میں خودکش دھماکے ہو رہے ہیں۔ مساجد، بازار، جلسے، مدارس غیر محفوظ ہیں۔ حکومت 8اگست کا انتظار کرنے کی بجائے اقتدار چھوڑے اور گھر جائے۔ پی ٹی آئی کے دس سالہ دور میں خیبر پختوانخواہ میں کوئی ترقی نہیں ہوئی ، اب بھی صوبہ میں ریکارڈ کرپشن جاری ہے۔ ان حکمرانوں کے ہوتے ہوئے ملک کی جغرافیہ اور کلچر محفوظ نہیں۔ یہ کرپٹ لوگ ہیں انھوں نے آف شورزکمپنیاں بنا کر بیرون ملک جائدادیں اور محلات خریدے۔ اپنے شہزادوں اور شہزادیوں کا مستقبل محفوظ اور قوم کے بچوں کا تباہ کیا۔ ان کے نام قرضہ معاف کرانے والوں کی لسٹوں اور نیب کی فائلوں میں ہیں۔ پانامہ لیکس اور پنڈورا پیپرز میں ان کی ٹیکس چوری اور منی لانڈرنگ کی داستانیں ہیں۔ یہی لوگ حرام کی دولت کی بنا پر اسمبلیوں میں جاتے ہیں اور پھر لوٹ مار شروع کر دیتے ہیں۔ ملک کے تمام ادارے ان کا احتساب کرنے میں ناکام ہو گئے۔
حکمران طبقہ 17ارب ڈالرسالانہ کی مراعات وصول کر رہاہے جبکہ عوام کو دوقت کی روٹی کے لالے پڑے ہیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان ہے۔ بدامنی سے پوری قوم متاثر ہے۔ حکمران بلٹ پروف گاڑیوں میں گھومتے ہیں اور سرکاری سیکیورٹی میں محلات میں مقیم ہیں۔ مہنگائی کے خلاف جلسے کرنے اور جلوس نکالنے والی جماعتیں حکومت میں آ کر خاموش ہیں۔ امریکہ، ورلڈبنک اور آئی ایم ایف کے غلاموں کا نظام 100 سال بھی رہے تو بھی پاکستان ترقی نہیں کر سکتا۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے مالاکنڈ ڈویژن کی ترقی پر کوئی خاص توجہ نہیں دی۔ علاقہ میں سی پیک روٹ، اکنامک اور انڈسٹریل زونز قائم کرنے کے وعدے بھلا دیے گئے۔ 45میگاواٹ کے کوٹو ہائیڈرو پراجیکٹ کی 2019ء میں تکمیل ہونی تھی، منصوبہ اب تک کھٹائی میں پڑا ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن میں ایک سوات ائیرپورٹ ہے، چکدرہ میں ائیرپورٹ بنانے کا وعدہ کیا گیا۔ مالاکنڈ اور چترال سے افغانستان اور تاجکستان تک بارڈر تجارت کے فروغ کے لیے نو پوائنٹس کی نشاندہی ہوئی، ایک بھی نہیں بنا، یہ روٹ صرف کاغذوں میں ہے۔ مالاکنڈ تھری منصوبہ سے حکومت ڈھائی روپے یونٹ بجلی خرید کر 26روپے عوام کو فروخت کرتی ہے۔ مالاکنڈ ڈویژن سے پیدا ہونے والی بجلی یہاں کے لوگوں کو دی جائے تو علاقہ میں لوڈشیڈنگ ختم ہو جائے۔ واپڈا کے ملازمین اور افسران کے گھروں میں عوام کے پیسوں سے مفت بجلی دی جاتی ہے۔ 90لاکھ آبادی اور 9اضلاع پر مشتمل مالاکنڈ ڈویژن خیبرپختونخوا کا سب سے بڑا ڈویژن ہے، یہاں دو ڈویژن بنائے جائیں۔ یہ علاقہ وسائل اور معدنیات سے مالامال ہے، مگر یہاں سب سے زیادہ غربت ہے۔ مالاکنڈ علاقہ کے سب سے زیادہ اوورسیز پاکستانی ہیں جن کی دیگر بیرون ملک پاکستانیوں کی طرح پاکستان میں موجود جائدادیں اور بچے محفوظ نہیں۔
ملک میںبر وقت انتخابات کو یقینی بنایا جائے اور اس حوالے سے پائے جانے والے شکوک و شبہات کا خاتمہ ہونا چاہئے۔الیکشن سے قبل نگران حکومت غیر جانبدار ہونی چاہئے۔ انتخابات بروقت ہوں ، ان میں ایک دن کی تاخیر بھی جمہوری عمل کیلئے خطرناک ہوسکتی ہے۔اس وقت تمام سیاسی جماعتوں کو بروقت انتخابات کے انعقاد پر متحدہوجاناچاہئے۔ انتخاب سے پہلے احتساب مکمل کیا جائے،بہت سے دوسرے سیاست دانوں کے بیانات بھی منظرِ عام پر آتے رہتے ہیں جن میں اْن کا فرمانا ہوتا ہے کہ وہ وقتِ مقررہ پر انتخابات نہیں دیکھ رہے،ان میں سے بعض انتخابات کے التوا کے مشورے بھی دیتے رہتے ہیں۔سینیٹر سراج الحق کا کہنا تھا کہ عدالتوں میں انصاف بکتا ہے۔ اقتدار میں آ کر سب کو کلین چٹ مل جاتی ہے، غریب عمر بھر کچہریوں کے چکر کاٹتا ہے۔ موجودہ اور ماضی کی حکومتوں نے اداروں کو کمزور کیا، انہیںاپنی مرضی کے مطابق چلانے کی کوشش کی۔ بے لاگ انصاف اور احتساب کی ضمانت صرف اسلامی نظام دیتا ہے۔75برسوں میں رنگ برنگے تجربات ہوئے ۔قوم کو قرآن کے نظام کی جھلک تک نہیں دکھائی گئی۔پی ڈی ایم ، پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی پالیسیوں میںکوئی فرق نہیں۔ سب نے مل کر احتساب کا بوریا بستر گول کیا۔ 13جماعتوں کی حکومت 15مہینوں میں کوئی تبدیلی لاسکی نہ تبدیلی کے دعوے دار عوام کی حالت بدل سکے۔