... loading ...
ریاض احمدچودھری
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ جامعات۔ تعلیمی اداروں میں نوجوان نسل تباہ کی جا رہی ہے۔ یونیورسٹیز۔ کالجز میں نشہ عام ہے۔ حکومتی رپورٹس میں انکشافات کے باوجود بھی حکمران خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ بہاولپور یونیورسٹی کا واقعہ انتہائی افسوس ناک اور ہوشربا ہے۔اس حقیقت سے انکار نہیں کہ والدین پریشان۔ پوری قوم سوال پوچھ رہی ہے کہ حکمران نوجوان نسل کو تحفظ فراہم کرنے میں کیوں ناکام ہیں؟ سمسٹر سسٹم نے سارے اختیارات اساتذہ کو دے دیے جس سے بلیک میلنگ کے دروازے کھل گئے۔ طلبا کا استحصال ہوتا ہے۔ بہاولپور یونیورسٹی واقعہ کی شفاف تحقیقات ہوں۔ ملوث عناصر کو کڑی سزائیں دی جائیں۔ سالہاسال سے اقتدار پر مسلط نااہل ٹولے نے ملک کو اخلاقی۔ سیاسی اور معاشی تباہی کے دہانے پر کھڑا کر دیا ہے۔ اداروں کی بہتری پر توجہ نہیں دی گئی۔ ملک و قوم کی بجائے ذاتی مفادات کا تحفظ کیا گیا۔ اسلامی نظام ہی انسانیت کی کامیابی کا ضامن ہے۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک میں منشیات کے عادی افراد خاص طور پر نشے کی لت کا شکار نوجوان طلباء و طالبات کی تعداد میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ بد قسمتی سے پاکستان میں بھی اس حوالے سے صورتحال اتنی اچھی نہیں۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں منشیات کا استعمال بھی خطرے کی علامت ہے جس کے تباہ کن اثرات نہ صرف نشہ کرنے والے فرد بلکہ اس کے خاندان کے دیگر افراد اور معاشرے تک محسوس کئے جاتے ہیں۔یہ ضروری ہے کہ نئی نسل کو ہر قیمت پر منشیات کے زہر سے بچایا جائے ۔تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی قطعی طورپرناقابل برداشت ہے۔ نجی تعلیمی اداروں میں منشیات فروشی اوراستعمال پر ادارے کے مالکان اورملازمین بھی ذمہ دار ہوں گے۔اسی طرح سرکاری تعلیمی اداروں میں بھی ملازمین اور انتظامیہ کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ اس لعنت کو ادارے سے ختم کرے۔ نشے کی عادت جہاں انسانی تباہی کا باعث بنتی ہے وہیں کئی معاشرتی اور سماجی برائیوں کو بھی جنم دیتی ہے۔ منشیات کے عادی افراد میں ایک جانب زمانے کے ٹھکرائے ہوئے یا ناکامی کے بوجھ تلے افراد شامل ہیں جو صرف راہ فرار تو دوسری جانب شوقیہ نشہ کرنے والے دولت مند ہیں جو اپنی روزمرہ زندگی میں کسی تبدیلی یا ایڈونچر کی غرض سے نشہ کرتے ہیں۔ تشویشناک بات یہ ہے کہ ان میں بڑی تعداد ایسی کم عمر لڑکیوں کی ہے جو مختلف تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم ہیں اوران کے دوستوں میں نشہ آور اشیا کا استعمال عام بات ہے اسی وجہ سے بیشتر لڑکیاں دوسروں کی توجہ حاصل کرنے کیلئے جبکہ ایک بڑی تعداد وزن پر قابو پانے کرنے کیلئے چرس کا نشہ کرتی۔
امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ قرآن و سنت کے احکامات کو نافذ کر کے ہی ملک بچایا جا سکتا ہے۔ نوجوان بہتری کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دیں۔ قوم کی امیدیں نوجوانوں سے وابستہ ہیں جو ملک کی آبادی کا 65فیصد ہیں۔ پی ڈی ایم۔ پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی نے یوتھ کو مایوس کیا۔ نوجوان جماعت اسلامی کے پلیٹ فارم سے اسلامی جمہوری نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کریں۔ ملک میں 20سے25 فیصد بجلی چوری ہوتی ہے۔ حکمران، بیوروکریسی مفت بجلی استعمال کرتے ہیں۔ چوری سے ہونے والے نقصان کے ازالہ کے لیے اووربلنگ کی جاتی ہے۔ بل کی درستگی کے لیے شہری بجلی محکمہ کے چکر کاٹتے ہیں۔ ٹرانسمیشن سسٹم کو بہتر بنانے،کرپشن، چوری روکنے اورمراعات کے خاتمے کی بجائے حکومت نے آئی ایم ایف کے حکم پر الیکٹرسٹی ٹیرف میں ہوش ربا اضافہ کر دیا۔ گیس کی قیمتیں بھی مزید بڑھانے کی تیاری ہو رہی ہے۔ چینی، آٹا، گھی کے نرخ پہلے ہی آسمانوں سے باتیں کررہے ہیں۔ پٹرول سونے کے بھائو بکتا ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں ادویات کی قیمتوں میں تین سو گنا اضافہ ہوا۔ پی ڈی ایم اور پیپلزپارٹی مہنگائی میں کمی کے دعوئوں کے ساتھ اقتدار میں آئیں۔ لیکن اس میں کئی سو گنا اضافہ کر دیا۔ مہنگائی حکمرانوں کی ناکام معاشی پالیسیوں۔ کرپشن اور سودکا نتیجہ ہے۔ ہر شہری آئی ایم ایف کا مقروض ہے۔ ملک پر 75برسوں سے مسلط حکمران طبقہ مسائل کا حل نہیں۔ یہ لوگ اپنی آئندہ نسلوں کے لیے مال بنا رہے ہیں اور انھیں بھی حکمران دیکھنا چاہتے ہیں۔ غریب کا بچہ بھوکا سوتا ہے۔ ملک کی 80فیصد آبادی مضرصحت پانی پینے پر مجبور ہے۔ مہنگائی اور بے روزگاری کے ساتھ بدامنی نے بھی قوم کی نیندیں اڑا دیں۔ دوفیصد حکمران اشرافیہ نے سارے وسائل ہڑپ کر رکھے ہیں۔ قوم کو اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنا ہے۔ نوجوانوں کو مایوسی کے بجائے نئے عزم اور حوصلے سے مقابلہ کرنا ہو گا۔ مشکل کے وقت ملک چھوڑنے والوں کا ساتھ نہ دیا جائے۔ آزمائے ہوئے ظالم جاگیرداروں اور کرپٹ سرمایہ داروں کو مزید آزمانا خودکشی اور آنے والی نسلوں کو غلامی میں دینے کے مترادف ہے۔
٭٭٭