... loading ...
روہیل اکبر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
وفاقی محتسب کا ادارہ اعجاز احمد قریشی کی سربراہی میں اس وقت کامیابیوں کی بلندیوں پر ہے لیکن دنیا میں بلند ترین چوٹیوں والے علاقے گلگت بلتستان میں عوام اس ادارے کے فیض سے محروم ہیں اس علاقے میں بھی وفاق کے زیر کنٹرول ادارے ہیں جن میں بیٹھے ہوئے بابوئوں سے لوگ تنگ ہیں، اگر اعجاز قریشی صاحب گلگت بلتستان میں بھی اس ادارے کا سنگ بنیاد رکھ دیں تو یہ گلگت بلتستان والوں پر انکا احسان ہوگا کیونکہ ملک میں یہی وہ ادارہ ہے جہاں ایک دھیلے کا خرچہ کیے بغیر انصاف مظلوم کی دہلیز پر خود چل کر پہنچ جاتا ہے ،نہیں یقین تو اس ادارے کی صرف 60دنوں کی رپورٹ ہی ملاحظہ کرلیں بلو چستان میں بسیمہ خو شاب روڈ کے شکا یت کنند ہ متا ثر ین کو ڈپٹی کمشنر کے ذریعے 80 کروڑ روپے سے زائد رقم بطو ر معا وضہ دلو ائی گئی اور معذور خواتین کو بیت المال سے ویل چیئر ز دلوا ئی گئیں۔ گو جرا نوا لہ کے ایک رہا ئشی کا گیپکو کی طر ف سے بھیجا گیا 70 ہزار سے زائد اضا فی رقم کا بل واپس کر ایا گیا۔ سکھر میں ایک ریٹا ئرڈ افسر کو متعلقہ محکمے سے ساڑھے پا نچ لا کھ روپے کے میڈ یکل بل کی ادائیگی کر وائی گئی۔ خو شاب کے 82 سالہ بوڑھے اسکول ٹیچر کو 22 سال بعد نیشنل بینک سے اس کی جمع شدہ رقم واپس دلوا ئی گئی۔ فیصل آ با د میں ایک بیوہ کو اسٹیٹ لائف انشو رنس کمپنی سے تقر یباً 30لا کھ روپے کا کلیم دلوا یا گیا۔ کھمبے سے کر نٹ لگ کر وفات پا جا نے والے لڑ کے کی بیوہ ماں کو آ ئیسکو سے معا وضہ دلا یا گیا۔ ایک ریٹائرڈ افسر کو 9 سال بعد پنشن بشمول بقایاجات و دیگر مراعا ت کی مد میں 94 لا کھ سے زائد اور وزارت انسا نی حقو ق سے ایک بیوہ کو دس سال بعد اس کے شو ہر کی پنشن کے 32 لاکھ کے بقا یا جات دلوا ئے گئے ۔
یہ اور اس طر ح کے سینکڑ وں شکا یت کنند گان کے مسا ئل زیا دہ سے زیا دہ 60 دنوں میں حل کر نے اور مشکلات سے دوچار خا ندا نوں کو سر کا ری محکموں سے ان کا جا ئز حق دلوا نے والا ادارہ وفاقی محتسب سیکر ٹیر یٹ اسلا م آ باد اپنے 17 علا قا ئی دفا تر کے ذریعے اس وقت ملک بھر میں پو ری تن دہی کے ساتھ عوا می خد مت میں مصروف عمل ہے۔ اسے غر یبوں کی عدا لت بھی اسی لیے کہا جا تا ہے کہ یہاں بغیر کسی فیس اور وکیل کے مفت اور فور ی انصاف فرا ہم کیا جا تا ہے۔ وفاقی محتسب میں شکا یت درج کرا نے کا طر یقہ انتہا ئی آ سان ہے۔ سائل سادہ کاغذ پر درخواست لکھ کر آن لائن بھیج سکتا ہے۔ ڈاک یا مو با ئل ایپ کے ذریعے ارسال کر سکتا ہے اور خود آ کر بھی جمع کرا سکتا ہے۔ شکا یت موصول ہو تے ہی اس پر کا رروائی شر وع ہو جا تی ہے اور 24 گھنٹو ں کے اندر اندر شکا یت کنند ہ کو اس کے مو با ئل پر اطلا ع دے کر کیس کے فیصلے تک اسے ہر مر حلے پر با خبر رکھا جا تا ہے۔ یہاں شکا یت کنند ہ کو یہ خصوصی سہولت بھی حا صل ہے کہ وہ کیس کی سما عت کے مو قع پر اگر خود نہ آ سکتا ہو تو وڈیو کال کے ذریعے شر کت کر کے اپنا مو قف بیان کر سکتا ہے۔
1983 ء میں قا ئم ہو نے والا یہ ادارہ اپنے قیام سے لے کر اب تک مقرر کر دہ اہدا ف کو پیش نظر رکھتے ہو ئے گڈ گو رننس، قا نون کی
حکمرا نی اور انسانی حقو ق کے تحفظ کے لیے بھر پور کردار ادا کر رہا ہے تا ہم مو جو دہ وفا قی محتسب اعجا ز احمد قر یشی کی طرف سے اٹھا ئے گئے نئے اقدا مات کے باعث پچھلے سال سے اس ادارے کی کا ر کر دگی میں مسلسل اضا فہ دیکھنے میں آ رہا ہے ۔2022 ء میں 164,174 شکایات مو صول ہو ئیں جو کہ سال 2021 ء میں مو صول ہو نے والی 110,405 شکا یات کے مقا بلے میں 48 فیصد زیا دہ ہیں جب کہ اس سال یعنی 2023 ء کی پہلی ششما ہی میں 90,660شکا یات مو صول ہو ئیں جو کہ 2022 ء کی پہلی ششما ہی میں مو صول ہو نے والی68667 شکا یات کے مقابلے میں 32فیصد زیا دہ ہیں۔اسی طر ح 90 لا کھ سے زائد بیرو ن ملک مقیم پا کستا نیوں کے مسا ئل کے حل کے لئے الگ سے قا ئم کئے گئے ”شکا یات کمشنر سیل برا ئے اوورسیز پاکستا نیز”کے ذریعے 2022 ء میں اوورسیز پاکستا نیوں کی 137,423شکا یات کا ازالہ کیا گیا جو کہ سال 2021 ء کے مقا بلے میں 133 فیصد زیا دہ ہیں جب کہ مو جو دہ سال کی پہلی ششما ہی میں بیرون ملک مقیم پا کستا نیوں کی80,312شکایات مو صول ہو ئیں جو2022 ء کی پہلی ششما ہی میں مو صول ہو نے والی66,746 شکایات سے20 فیصد زیا دہ ہیں۔ شکا یات میں یہ اضا فہ ایک طرف تو شفافیت اور میرٹ کو ملحو ظ خا طر رکھنے کے با عث وفاقی محتسب پر لوگوں کے بڑ ھتے ہو ئے اعتمادکو ظا ہر کر تا ہے اور دوسر ی طرف اس میں وفاقی محتسب اعجاز احمد قر یشی کے نئے وژن اور وقتاً فو قتاًاٹھا ئے گئے نئے اقدا مات کا بھی کا فی عمل دخل ہے۔مثلاًکچھ عر صہ قبل IRD کے تحت ”با ہمی تنا زعات کے غیر رسمی حل”کے پروگرام کا اجرا ء کیا گیا جس میں دونوں پا رٹیوں کی رضا مند ی سے مصا لحتی انداز میں لوگوں کے مسا ئل حل کیے جاتے ہیں۔اس پروگرام کے ذریعے اب تک 1900 سے زائد اور رواں سال میں جو ن تک 872 لو گ مستفید ہو چکے ہیں۔ اسی طر ح سینئر ایڈوائزروں کی ٹیموں کے ذریعے پبلک سر وس اداروں کے اچا نک معا ئنے کر کے وہاں پر مو جود لوگوں کے مسا ئل کے فو ری حل کے لئے مو قع پر بھی احکامات جاری کئے جا رہے ہیں اور قلیل مد تی اور طویل مد تی سفا رشات مر تب کر کے متعلقہ محکموں اور وزارتوں کو بھی بھجوا ئی جا رہی ہیں جن پر عملد رآ مد کی مستقل بنیا دوں پر نگرانی ہو رہی ہے۔ دور دراز اور کم تر قی یا فتہ علا قوں میں کھلی کچہر یاں منعقد کی جا رہی ہیں، جہاں وفاقی محتسب کے سینئر افسران خود جا کر عام لوگوں کی شکا یات سنتے اور وہیں پر فیصلہ کرکے متعلقہ محکموں کے نما ئندوں کے ذریعے اس پر عملد رآمد کرا تے ہیں۔ OCR پروگرام کے تحت ملک بھر میں پھیلے ہو ئے وفاقی محتسب کے 17 علا قا ئی دفا تر کے افسران مختلف چھو ٹے شہروں اور تحصیلوں میں جا کر لوگوں کو ان کے گھر کے قر یب انصا ف فرا ہم کر رہے ہیں جس کے باعث شکا یت کنند گان کے مسا ئل بھی حل ہو رہے ہیں اور اس ادارے کی طرف رجوع کر نے والوں کی تعداد میں بھی مسلسل اضا فہ ہو رہا ہے ۔
وفاقی محتسب اعجا ز احمد قر یشی کی شر وع سے ہی یہ کو شش رہی ہے کہ پسما ند ہ علاقوں کے غر یب لوگوں کی شکا یات کے ازالے کی طرف خصو صی تو جہ دی جا ئے چنا نچہ اس سلسلے میں انہوں نے کچھ عر صہ قبل صدہ (ضلع کر م)اور وانا (جنو بی وزیر ستان)میں دو نئے ذیلی دفا تر کھول دیے ہیں تا کہ شکا یت کنند گان کو ان کے گھر کی دہلیز پر انصاف فرا ہم کیا جا سکے، ان پر آمد ورفت کے اخرا جات کا بو جھ بھی نہ پڑ ے اور وقت کی بھی بچت ہو علاوہ ازیں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر میں دو نئے دفا تر کھو لنے کے منصو بے پر بھی کام جا ری ہے ۔یہ سب دراصل وفاقی محتسب اعجا زاحمد قر یشی کی خصو صی تو جہ، مسلسل ر ہنما ئی اور متوا تر نگرا نی کا ہی ثمر ہے کہ اضا فی بجٹ اور افرا دی قوت بڑ ھا ئے بغیر پچھلے سال یعنی 2022 ء میں ادارے کی کارکر دگی میں 48 فیصد اضا فہ ہوا اور کا رکر دگی میں اضا فے کی یہ رفتار اس سال بھی مسلسل جا ری ہے۔ اس ادارے کا خوبصورت چہرہ اعجاز احمد قریشی اور آئینہ ڈاکٹر انعام الحق جاوید ہے جن کی وجہ سے عوام کوانصاف اورہمیں معلومات بروقت ملتی رہتی ہیں۔ حالانکہ اسی طرز کے ادارے صوبائی سطح پر بھی کام کررہے ہیں جہاں کام کم اور موج مستیاں زیادہ ہیں۔ انہیں وفاقی محتسب کے نقش قدم پر چلتے ہوئے عوام کے مسائل حل کرنے چاہیے۔
٭٭٭