وجود

... loading ...

وجود

وطن عزیز میں الخدمت فاؤنڈیشن کی خدمات

جمعرات 20 جولائی 2023 وطن عزیز میں الخدمت فاؤنڈیشن کی خدمات

ریاض احمدچودھری

الخدمت فاونڈیشن وطن عزیز کی سب سے بڑی غیر حکومتی فلاحی تنظیم ہے۔ یوں تو الخدمت فاونڈیشن نے قیام پاکستان کے وقت امداد مہاجرین کے کٹھن کام سے اپنے کار خیر کا آغاز کر دیا تھا مگر غیر حکومتی فلاحی تنظیم کے طور پر اسے سن نوے میں رجسٹر کیا گیا۔ اس تنظیم کے پیش نظر کار ہائے خیر میں سب سے نمایاں وقت آفات میں رضاکارانہ سرگرمیاں ہیں۔ الخدمت فاونڈیشن اس وقت پاکستان کے 150اضلاع میں اپنی خدمات سر انجام دے رہا ہے۔اگلے روز راقم الحروف نے محترم ڈاکٹر امان اللہ ڈین لاء فیکلٹی، پنجاب یونیورسٹی کے ہمراہ الخدمت فاؤنڈیشن رائیونڈ روڈ لاہور کا دورہ کیا۔الخدمت لاہور کے سرپرست اعلیٰ میاں ذکر اللہ مجاہد نے فاؤنڈیشن کی کارکردگی تفصیل سے بتاتے ہوئے کہا کہ الخدمت فاونڈیشن پاکستان اس وقت سات شعبہ جات میں کام کر رہی ہے۔ ان شعبہ جات میں تعلیم، صحت، کفالت یتامٰی، صاف پانی، مواخات، سماجی خدمات اور آفات سے بچاؤ کے شعبہ جات شامل ہیں۔ طلبا و طالبات کو فنی تعلیم اور پیرا میڈیکل سٹاف کو تربیت بھی دی جا رہی ہے۔میڈیا اور پرنٹ میڈیا کا شعبہ بھی قائم کیا گیا ہے۔ میں نے ان سے کہا تھا کہ ایک میڈیکل کالج کھولیں کیونکہ سرکاری میڈیکل کالجوں کی فیسیں و دیگر اخراجات تو بہت زیادہ ہیں اور نرسنگ کا کالج کھولیں کیونکہ پرائیویٹ ادارے بھی بہت پیسے بٹورتے ہیں اور تعلیم کا ستیاناس کرتے ہیں تو انہوںنے بتایا کہ پشاور میں میڈیکل کالج میڈیکل کالج قائم کیا جس میں سے اب تک چار ، پانچ بیج پاس ہو چکے ہیں۔
یہاں یہ بات بھی قابل فخر ہے کہ فاؤنڈیشن کے ملنے والے ایک ایک پیسے کا حساب رکھا جاتا ہے۔ ہر ڈونیشن کی رسید کاٹی جاتی ہے ۔ اپنا الگ سے فنانس کا شعبہ ہے جس کا حکومت یا کوئی بھی ادارہ آڈٹ کر سکتا ہے۔ خود فاؤنڈیشن بھی اپنا آڈٹ کرتی ہے۔ بائیس اصحاب اس ادارے کی نگرانی کر تے ہیں۔ یہ ادارے سے کوئی تنخواہ نہیں لیتے بلکہ پارٹ ٹائم اپنی خدمات انجام دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ دیگر شعبوں میں سٹاف تنخواہ دار ہے۔میاں ذکراللہ مجاہد بھی ان بائیس اصحاب میں شامل ہیں جو ادارے کی بلا معاوضہ نگرانی کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔محترم ذکراللہ مجاہد نے بتایا کہ امسال الخدمت کے زیر اہتمام اسی کروڑ روپے کے جانور وں کی قربانی ہوئی جن کا گوشت خاص طور پر سیلاب متاثرہ علاقوں میں اپنے بہن بھائیوں میں تقسیم کیا گیا۔ پاکستان کے ساتھ ساتھ الخدمت فاؤنڈیشن بیرون ممالک میں مصیبت زدہ بہن بھائیوں کے لیے فلسطین، شام، روہنگیا، افغانستان اور کشمیری مہاجرین تک قربانی فی سبیل اللہ کا اہتمام کرتی ہے۔ ملک میں بہت بڑی تعداد ایسے افراد کی ہے جنہیں سال میں صرف عید الاضحیٰ کے مو قع پر ہی گوشت کھانا نصیب ہوتا ہے۔ پاکستان سے مخیر حضرات کے ساتھ ساتھ الخدمت کو ملنے والی قربانیوں کا ایک بڑا حصہ بیرونِ ممالک مقیم پاکستانیوں اوربرادر تنظیموں کی بھیجی گئی قربانیوں پر مشتمل ہوتا ہے۔بہترین کارکردگی پر نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی الخدمت کی خدمات کو سراہا گیا اور اعزازات سے نوازا گیا۔ ترکیہ کے زلزلے کے دوران الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کی گراں قدر خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایوان صدر ترکیہ(انقرہ) میں منعقدہ تقریب میں صدر جمہوریہ ترکیہ رجب طیب اردوان اور ترک عوام کی جانب سے الخدمت فاونڈیشن کو ترکی کا سب بڑا سماجی ایوارڈ “تمغہ حسن کارکردگی” سے نوازا گیا۔یہ اعزاز ، حالیہ ترک زلزلوں میں الخدمت فاؤنڈیشن کی ٹیم کی جانب سے ترکیہ میں ادا کی گئی گراں قدر خدمات اور غیر معمولی امدادی کاوشوں کے اعتراف میں پیش کیا گیا۔اس سلسلے میں ترکیہ کے دارالحکومت انقرہ میں خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں خود ترک صدر رجب طیب ایردوان بھی موجود تھے۔الخدمت فاؤنڈیشن کی جانب سے یہ اعزاز اکرام الحق سبحانی نے وصول کیا ، جنہوں نے الخدمت فاؤنڈیشن کی اس امدادی ٹیم کی قیادت کی تھی جو 6 فروری کے زلزلوں کے فوراً بعد ترکیہ اور شام میں ریسکیو کے سلسلے میں بھیجی گئی تھی۔
الخدمت کی جانب سے لوگوں کو بلا سود قرض بھی دیا جاتا ہے۔ اب تک ہزاروں لوگ اس فاونڈیشن سے قرضہ لے کر اپنی ضروریات کو پورا کر چکے ہیں 159ملین یعنی 15کروڑ 9 لاکھ روپے اب تک لوگوں کو دئے گے ہیں تمام لوگ قرضہ لینے کے بعد ٹائم پرواپس کرتے ہیں ان ریکوری ریٹ 94 فیصد ہے۔ اس فاونڈیشن سے 20 ہزار سے 50 ہزار تک کا قرضہ مل سکتا ہے پورے پاکستان سے تمام مرد خواتین قرضے کے لئے درخواست دے سکتے ہیں اس قرضے سے آپ اپنا چھوٹا کاروبار شروع کر سکتے ہیں یا اپنا گھر بنا سکتے ہیں یا کوئی بھی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے آپ ان پیسوں کو استعمال کر سکتے ہیں۔گزشتہ سال آئے سیلاب کے باعث ملک کے چاروں صوبوں میں پونے 4 کروڑ لوگ متاثر ہوئے، اِن میں سے اکثر ابھی بھی عارضی کیمپوں میں زندگی بسر کرنے پر مجبور ہیں۔الخدمت فاؤنڈیشن ملک بھر کے بارش وسیلاب متاثرین کی امداد وبحالی کے لئے کروڑوں روپے خرچ کر چکی ہے۔ کے پی کے، پنجاب اور حیدرآباد، سانگھڑ، لاڑکانہ، ٹھٹہ، سکھر، نواب شاہ اور دادو سمیت سندھ بھر کے بارش و سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع میں الخدمت کے رضاکار متاثرین کی امداد و بحالی کے کاموں میں دن رات کوشاں ہیں۔
وطن عزیز پاکستان میں 42 لاکھ سے زائد بچے باپ کے سایے سے محروم ہیں اور کم و بیش اتنی ہی تعداد ایسے بچوں کی بھی ہے جنہیں ماں کی آغوش میسر نہیں۔ یہ بچے احساس محرومی میں مبتلا زمانے کی بے رحم ٹھوکروں پرزخم کھاتے آگے بڑھتے ہیںایسے ہی ہزاروں بچوں کو زندگی کا چین، زمانے سے مقابلہ کرنے کا ہنر سکھانے، آگے بڑھنے کی لگن پروان چڑھانے کیلئے اسی معاشرے کچھ مخیر حضرات کوشاں ہیں۔ان باہمت بچوں کو کندن بنانے کابیڑا الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان نے اٹھا رکھا ہے۔ الخدمت فاؤنڈیشن حضرت موسیٰ وخضر کی روایات کی امین ہے، جو معاشرے کے باہمت بچوں کے مقدر کی گری ہوئی دیوار کو تعمیر کرکے ان کی امیدوں، خوابوں کو آغوش کے قلعے میں محفوظ بناتے ہیں۔ الخدمت فاؤنڈیشن کفالت یتامیٰ پرو گرام میں جہاں17,867ہزاریتیم بچوں کی کفالت ان کے گھروں پر کر رہی ہے وہیں اس وقت ملک بھر میں قائم 18آغوش سینٹرز میں 1ہزار414باہمت بچوں کی پرورش کی جارہی ہے۔
جماعت اسلامی اور الخدمت فاؤنڈیشن نے سیلاب متاثرین کی امدادی سرگرمیوں کے ذریعے نوجوانوں میں نیا قومی جذبہ پیدا کیا اور محنت، تہذیب اور دکھ درد کے احساس کا کلچر دیا ہے۔ نوجوان ہی پاکستان کا مستقبل اور اصل سرمایہ ہیں۔ نوجوان قومی قیادت کی غلطیوں میں غرق ہونے کی بجائے اپنا مقام اور اپنا مستقبل خود محفوظ کریں۔الخدمت فاؤنڈیشن ملک میں یتیموں کی کفالت سے لے کر مسکینوں کو کھانا کھلانے تک،تعلیمی اخراجات سے لے کر صحت کے معاملات تک اور پھر زلزلہ زدگان سے لے کرسیلاب زدگان تک ہر جگہ وطن عزیز کی الخدمت دن رات مصروف عمل دکھائی دیتی ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر