وجود

... loading ...

وجود

افغان طالبان پاکستان سے متعلق رویہ تبدیل کریں

جمعرات 20 جولائی 2023 افغان طالبان پاکستان سے متعلق رویہ تبدیل کریں

پاکستان کی مسلح افواج نے افغانستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ کارروائی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے توقع ظاہر کی ہے کہ عبوری افغان حکومت دوحا معاہدے میں کیے گئے وعدوں کے مطابق حقیقی معنوں میں کسی بھی ملک کے خلاف دہشت گردی کے ارتکاب کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گی، اس طرح کے حملے ناقابل برداشت ہیں اوراب پاکستان کی سیکورٹی فورسز کی جانب سے موثر جواب دیا جائے گا۔پاکستان کی مسلح افواج کو افغانستان میں ٹی ٹی پی کی محفوظ پناہ گاہوں اور آزادانہ کارروائی پر شدید تشویش ہے۔ پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں افغان شہریوں کا ملوث ہونا ایک اہم مسئلہ ہے جس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ اس طرح کے حملے ناقابل برداشت ہیں ۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ مسلح افواج اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گی جب تک دہشت گردی کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکا نہیں جاتا”۔وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے بھی کہا ہے کہ ”پاکستان میں حملے کر کے شہریوں کا خون بہانے والے دہشت گرد افغانستان کی سرزمین میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ افغانستان ہمسایہ اور برادر ملک ہونے کا حق ادا کر رہا اور نہ ہی دوحا معاہدے کی پاسداری کر رہا ہے۔ 50 سے 60 لاکھ افغان شہری تمام تر حقوق کے ساتھ پاکستان میں 4 سے 5دہائیوں سے پناہ لیے ہوئے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستانیوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو افغان سرزمین پر پناہ گاہیں میسر ہیں۔مسلح افواج کے سربراہ نے دوٹوک انداز میں متنبہ کیاہے کہ یہ صورتحال مزید جاری نہیں رہ سکتی، پاکستان اپنی سرزمین اور شہریوں کے تحفظ کے لیے اپنے تمام تر وسائل بروئے کار لائے گا”۔ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی زیر صدارت کورکمانڈرز کانفرنس نے بھی بیک آواز یہ کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) اور دیگر دہشت گرد گروپوں سے ملکی سلامتی کو خطرہ ہے۔ کور کمانڈرز نے ایک پڑوسی ملک میں کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر گروہوں کو کارروائی کی آزادی، دہشت گردوں کے پاس جدید ترین ہتھیاروں کی دستیابی کو نوٹ کیا اور کہا کہ دہشت گردوں کے پاس یہ جدید ترین ہتھیار پاکستان کی سلامتی متاثر کر رہے ہیں۔آرمی چیف کے اس انتباہ اور کور کمانڈرز کی بریفنگ سے یہ ظاہرہوتا ہے کہ افغانستان سے پاکستان کے خلاف مسلسل کی جانے والی کارروائیوں اور پاکستان کی مسلح افواج اور اہم تنصیبات کے پے درپے واقعات سے اب پاک فوج کا پیمانہ صبر لبریز ہوچکاہے ،اور پاک فوج کے سربراہ اور کورکمانڈرز یہ سمجھتے ہیں کہ یہ مسئلہ پیار ومحبت کی زبان سے حل نہیں ہوگا بلکہ اس کیلئے طاقت کامظاہرہ کرنا ہوگا ،طالبان کی جانب سے مسلسل پاکستان کے انتباہات کو نظر انداز کیے جانے کی وجہ سے بالاخر حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ آرمی چیف کو بھی طالبان حکومت سے کہنا پڑا کہ اگر وہ افغانستان میں موجود دہشت گردوں کو لگام نہیں ڈالتی ان کے مراکز کا خاتمہ نہیں کرتی تو پھر پاکستان کو خود ایسا کرنا پڑے گا۔ اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ بلوچستان میں دہشت گردوں کی حالیہ بڑھتی ہوئی کارروائیوں نے پاک فوج کی برداشت کی حد عبور کر لی ہے۔
القاعدہ، داعش، طالبان، ٹی ٹی پی، اس سے منسلک متعدد چھوٹے بڑے گروپوں کے بعد اب الجہاد کے نام سے دہشت گردوں نے جو کارروائیاں شروع کی ہیں، اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کے ڈانڈے بھی افغانستان میں موجود ان مراکز سے ملتے ہیں جنہیں بھارت کی طرف سے بھرپور مالی امداد و تربیت ملتی ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حملہ آور جدید ترین جنگی ہتھیاروں جن میں تاریکی میں دیکھنے والے آلات شامل ہیں مسلح ہیں۔ پاکستانی طالبان کے پاس جدید امریکی ہتھیار ہونا کوئی نئی خبر نہیں۔ ٹی ٹی پی کے سابق رہنما حکیم اللہ محسود نے ایک بار امریکی فوجیوں سے چھینی اسنائپر گن دکھائی تھی۔ مسئلہ ان مہلک ہتھیاروں کا پاکستان کے خلاف استعمال ہے۔ژوب حملے کی ذمہ داری اگرچہ ایک نئی تنظیم تحریک جہاد پاکستان نے قبول کی لیکن اس کے بارے میں بھی قیاس ہے کہ یہ ٹی ٹی پی کا ہی دھڑا ہے۔پاکستان کے سیکورٹی ادارے کئی ماہ سے شدت پسندوں کے حملوں کی وجہ سے مسلسل بھاری جانی نقصان اٹھا رہے ہیں۔ شمالی بلوچستان کے علاقے ژوب میں گزشتہ ہفتے ایسے ہی ایک حملے میں 9 سکیورٹی اہلکاروں کی جانیں گئیں۔ اس علاقے کی سرحد شمال میں افغان صوبے نمروز سے ملتی ہے۔ یہ حملہ اس سال کے شدید ترین حملوں میں سے ایک بتایا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت نے یک آواز مبینہ طور پر افغانستان سے کیے جانے والے حملوں پر اپنے شدید تحفظات کا اظہار کرناپڑاہے۔پاکستان کے بعد امریکہ نے بھی افغان طالبان پر یہ واضح کرنے کی کوشش کی ہے کہ وہ اپنے ملک کو دہشت گردوں کی پناہ گاہ نہ بننے دیں۔ امریکی وزرات خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا کہ افغان طالبان یہ ہر صورت یقینی بنائیں کہ ان کا ملک دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔دوسری جانب افغان طالبان ٹی ٹی پی کو پاکستان کا اندرونی مسئلہ قرار دیتے ہوئے اب بھی اپنی ذمہ داریوں کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں اور یہ کہہ کر اپنی جان چھڑانے کی کوشش کررہے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ اسلام آباد اسے خود حل کرے۔ افغان وزیر خارجہ ہمیشہ ایسی وارداتوں کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دے کر جان چھڑانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ مگر اب پاک آرمی کے سربراہ نے واضح کردیاہے کہ اگر یہ بزدلانہ دہشت گردی کی کارروائیاں سرحد پار سے بند نہ ہوئیں تو پاک فوج اس بات کا حق رکھتی ہے کہ وہ اپنے دفاع میں کوئی بھی جوابی قدم اٹھائے اور ان دہشت گردی کے مراکز کو تہس نہس کر دے۔ افغان حکومت کو یہ بات اچھی طرح سمجھ لینی چاہئے کہ یہ کوئی خالی خولی دھمکی نہیں۔ بھارت آزاد کشمیر میں ناکام فضائی آپریشن کے بعد اس کا مزہ چکھ چکا ہے۔ تمام تر سخت دفاعی انتظامات کے باوجود پاک فوج کے شاہینوں نے بھارتی سرحد سے اندر جا کر اس کو ایسا کرارا جواب دیا کہ تادیر اس کی کسک اور تکلیف بھارت کو محسوس ہوتی رہے گی۔ افغانستان ہمارا برادر اسلامی ہمسایہ ہے وہ کم از کم ایسی نوبت نہ آنے دے۔ ہماری دوستی بھائی چارے اور محبت و اخلاص کے جواب میں ہماری مہمان نوازی کی قدر کرے اور پاکستان مخالف عناصر کو اپنے اندر رہ کر پنپنے کا موقع نہ دے، ان شرپسندوں کے مراکز کو ختم کر کے ان کے شر سے پاکستان کو محفوظ رکھنے میں اپنے اسلامی برادر ملک کی مدد کرے۔ پاکستان بھی ہمیشہ سے ایسا ہی کرتا آیا ہے۔ آج بھی لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے،لیکن پاکستان کے اس جذبہ خیر سگالی کے باوجود افغان طالبان مسلمان ہوتے ہوئے اور مقبوضہ کشمیر سمیت پورے بھارت میں مودی حکومت کی جانب سے مسلمانوں پر عرصہ حیات تنگ کیاجارہاہے، انھیں سر راہ راہ اذیتیں دے کر بہیمانہ انداز میں ہلاک کیاجارہاہے ،حیرت کی بات ہے آج تک افغان طالبان حکومت نے بھارتی مسلمانوں کی بربادی کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ آئے روز وہاں مساجد شہید ہو رہی ہیں، گائے کے ذبح کے نام پر مسلمانوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی املاک نذر آتش ہوتی ہیں۔ کیا مجال
ہے جو داعش، القاعدہ، طالبان یا دوسری مذہبی جہادی تنظیموں نے اس بارے بھارت کو دھمکی دی ہو کہ خبردار ایسا نہ کرنا، ہم آ رہے ہیں۔ اس کے برعکس پاکستان میں تو ایسی کوئی صورتحال نہیں۔ اس کے باوجود صرف پاکستان کے خلاف بغض کیوں رکھا جاتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ افغان طالبان کو اپنے اس رویہ پر خود ہی غور کرنا چاہئے اور کوئی ایسا قدم اٹھانے سے گریز کرنا چاہئے جس سے خود انھیں ناقابل تلافی نقصان اٹھانا پڑے۔

 


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر