وجود

... loading ...

وجود

مساجد کو مندر میں تبدیل کرنے کی ناپاک سازش

منگل 18 جولائی 2023 مساجد کو مندر میں تبدیل کرنے کی ناپاک سازش

ریاض احمدچودھری

بھارت میں تقریبا تمام مذہبی مقامات خصوصا مساجد پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے ایک ہندو تنظیم نے سپریم کورٹ میں 1991 کے قانون کی ایک شق کو چیلنج کیا ہے جس میں 15 اگست 1947 کو تقسیم ہند سے قبل موجود مقدس مقامات کی خصوصی مذہبی حیثیت کو برقرار رکھا گیا تھا۔ یہ درخواست ہندو تنظیم ”مہاسنگ ”کی جانب سے دائر کی گئی تاکہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت سے 1991 کے ایکٹ کی دفعہ 4 کواپنے قانونی اختیار سے تجاوزاور غیر آئینی قراردلوایا جاسکے۔ بھارتی ریاست مہاراشٹر کی انتظامیہ نے ہندوتوا گروپس کے دباؤ میں آکر ایک تاریخی مسجد کو سیل کر دیا، جہاں انتہاپسند ہندو جماعت مندر بنانا چاہتی ہے۔ بھارت میں ہندوتوا گروپوں سے مہاراشٹر کے قصبے ایرنڈول میں 800 برس پرانی مسجد کے بارے میں دعویٰ کیا کہ یہ مسجد ایک مندر کو ڈھا کر بنائی گئی تھی۔ اس لئے یہاں دوبارہ مندر تعمیر کیا جائے گا۔ اب مسجد کے ٹرسٹی نے اورنگ آباد ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کر دیا جس میں مقامی حکومت کو فریق بنایا گیا ہے۔ مقدمے میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ مسجد کو کھولنے اور وہاں عبادت کی اجازت دینے کا حکم جاری کریں۔ یہ بنیادی مذہبی آزادی کا کیس ہے۔
مسجد کی ٹرسٹ کی نمائندگی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ شاہد ندیم نے عدالت کو بتایا کہ مسجد ایک رجسٹرڈ وقف جائیداد ہے جس کو سیل کرنے کا اختیار کلکٹر کے پاس نہیں ہوتا۔ و وقف املاک سے متعلق معاملات کو وقف ٹربیونل کے ذریعہ حل کیا جانا چاہئے۔ مسجد ٹرسٹی کے وکیل نے مسجد کے وقف جائیداد ہونے سے متعلق ویڈیو اور دستاویزی ثبوت بھی عدالت میں جمع کرائے۔دوسری جانب ہندوتوا گروپ جسے پانڈو ورا سنگھرش سمیتی کے نام سے جانا جاتا ہے’ نے کہا کہ یہ مسجد پانڈو ورا کے ڈھانچے کو گرا کر بنائی گئی تھی۔ اس لئے یہ زمین متنازعہ ہے اور کیس کا فیصلہ ہونے تک اس مقام کو سیل رکھا جائے۔متذکرہ قانون کے تحت کسی مندر کو مسجد اورکسی مسجد کو مندر میں تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ۔ ہندو تنظیم نے دعویٰ کیا کہ اس قانون نے ایک اور عقیدے ”مسلمانوں”کی طر ف سے طاقت کے ذریعے مذہبی املاک پر کئے جانے والے قبضے کے خلاف کارروائی سے روک دیا ہے جس کے نتیجہ میں ہندو عدالت میں کوئی بھی مقدمہ دائر کرکے یا آئین کی دفعہ 226کے تحت ہائی کورٹ میں کوئی مقدمہ دائر کرکے ہندو اوقاف کی املاک یامندروں پر جن پر 15اگست 1947سے پہلے ہی قبضہ کیا جاچکا ہو کی واپسی کیلئے کوئی کوشش نہیں کر سکتے۔ مسلمانوں کی تنظیم جمعیت علمائے ہند نے ہندو تنظیم کی طرف سے دائر عرضداشت کے خلاف بھارتی سپریم کورٹ میں ایک دائردرخواست میں استدعا کی کہ عدالت 1991کے ایکٹ کے خلاف دائر ہندو تنظیم کی درخواست کو سماعت کیلئے منظور نہ کرے سماعت سے مسلمانوں میں خوف پیدا ہوگا۔
بابری مسجد کی شہادت میں ہندو فاشزم نے بدترین انتہا پسندی کا مظاہرہ کیا۔ اس بہیمانہ کاروائی نے جمہوریت سیکولرازم اور قانون کی حکمرانی کے تمام دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔ بابری مسجد کی شہادت کے نتیجے میں بھارتی نیشنلزم کے ماتھے پر ہزاروں افراد کے خون کے ایسے داغ لگ گئے ہیں جو کبھی مٹائے نہیں جا سکتے۔ بھارت میں اگر مذہبی طور پر مسلمان محفوظ نہیں رہ سکتے تو اجتماعی طور پر دوسری لسانی اور ثقافتی تنظیمیں بھی قائم نہیں رہ سکتیں۔ بھارت میں جمہوری اقدار کا یہ عالم ہے کہ صدیوں سے محنت کش طبقے سے تعلق رکھنے والے شودروں کو اچھوت سمجھا جاتا ہے اور سکھوں پر ناقابل بیان مظالم ڈھائے جاتے ہیں۔بابری مسجد کی تباہی کے بعد ہندو انتہا پسند گروپ بہت عرصہ سے گیان واپی مسجدکی زمین ہتھیانے کے لئے مسلسل دعویٰ کر رہا ہے ۔ 1936 میں علاقے کے ہندوؤں سے مسجد تنازع کے بعد مسلمانوں نے بنارس کی سول عدالت میں ایک مقدمہ بھی دائر کیا۔ 1937ء میں عدالت نے مسلمانوں کو مسجد میں نماز پڑھنے اور مسجد کے احاطے میں دفن بزرگ کے مزار پر عرس کرنے کی بھی اجازت دے دی۔ 1991ء میں پی وی نرسیماراؤ کی حکومت نے تمام مذاہب کی عبادتگاہوں کے متعلق ایک قانون پاس کیا جس کے مطابق مذہبی عبادتگاہوں اور ان کی جگہوں کو اسی طرح اور اسی حالت میں برقرار رکھا جائے گا جس حال میں 15 اگست 1947ء میں تھے۔ اس قانون کے باوجود 1991 ء میں آر ایس ایس کے انتہا پسند سومناتھ ویاش نے وارانسی کی عدالت میں مسجد کی زمین کے حصول کیلئے درخواست دی تاکہ اس پر کاشی وشواناتھ مندر تعمیر کیا جا سکے۔
اگر بھارتی مسلمان مودی کو مندر بنانے اجازت دے بھی دیں تو مودی اور انتہا پسند آر ایس ایس فوراً سے بیشتر مسلمانوں کی تمام عبادتگاہوں کو تباہ و برباد کرنے کی کوشش کریں گے۔ گیان واپی مسجد بھارت میں بسنے والے ان مسلمانوں کی آنکھیں کھولنے کیلئے کافی ہے جو اپنی وفاداریاں ابھی بھی بھارت کے ساتھ رکھنا چاہتے ہیں۔ حالانکہ وہ بخوبی جانتے ہیں کہ اب نیا بھارت مودی کا بھارت ہے۔جہاں اقلیتوں خاص طور پر مسلمانوں کیلئے کوئی جگہ نہیں۔ مودی کی طاقت ور سیاست اور بھارتی ہندو سماج کاکشمیریوں سمیت تما م بھارتی مسلمانوں کے خلاف شرمناک رویہ قابل افسوس ہے۔ آج کل جیسا کہ پوری دنیا میں ہر قسم کی انتہا پسند ی کی مخالفت کی جا رہی ہے، تو دنیاوی سماج بھارتی انتہا پسند اور دہشت گردی کی طرف سے اپنی آنکھیں اور کان کیوں بند کیے بیٹھا ہے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر