وجود

... loading ...

وجود

حج کے بعد زندگی کیسے گزاریں؟

جمعه 14 جولائی 2023 حج کے بعد زندگی کیسے گزاریں؟

مفتی محمد وقاص رفیع
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام کے اندر تمام عبادتیں نماز، روزہ، حج اور زکوٰۃوغیرہ عظیم الشان اور ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر ہیں۔اور جس طرح دیگرعبادات کے انوار و برکات ایک دوسرے سے مختلف ہیں اور ایک عبادت سے دوسری عبادت کی کمی پوری نہیں ہوسکتی، ا سی طرح حج کے بھی انوار و برکات دوسری تمام عبادات سے یکسر مختلف ہیں اور اس کی بھی ضرورت اور کمی دوسری کسی عبادت سے پوری نہیں ہوسکتی، بلکہ اس کے انوار و برکات کو حاصل کرنے کے لئے تو بیت اللہ شریف جاکر حاضری دینا اس کی اوّلیں شرط ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک انسان خود حج کرنے نہ جائے، محض حج کے فوائد و ثمرات سننے سے وہ اس کو کما حقہ سمجھ ہی نہیں سکتا۔ انسان جب خود حج کرنے جاتا ہے، تب اسے اس کے حقیقی منافع او ر اس کی برکات سمجھ میں آنے لگتی ہیں اور پھر اس کا دل گواہی دیتا ہے کہ اس کے اندر انقلاب آرہا ہے، اس کے کردار میں تبدیلی آرہی ہے، اس کی سوچ تبدیل ہورہی ہے، اس کے جذبات بدل رہے ہیں۔ چنانچہ بیت اللہ شریف جاکر انسان خود محسوس کرنے لگتا ہے کہ میں وہ نہیں ہوں جو اپنے وطن میں تھا بلکہ یہاں آکر میں کچھ اور ہوگیا ہوں، یہ سب ”حج بیت اللہ“ کے حیرت انگیز اثرات کا نتیجہ ہیں۔
دُنیا میں اس وقت بھی سات بڑے عجائبات مشہور ہیں، لیکن ان سب کا حال یہ ہے کہ انسان اگر ان کو پانچ،دس مرتبہ بھی دیکھ لے تو ان سے اس کا جی بھر جاتا ہے اور مزید انہیں دیکھنے کا دل نہیں کرتا، لیکن ایک بیت اللہ شریف دُنیا میں ایسی مقناطیسی عمارت ہے کہ جس کو دیکھتے ہی انسان کا دل اس کی طرف کھنچا چلاتا ہے اور وہ انسان کے دل کو موہ لیتا ہے اور اس کو دیکھتے دیکھتے انسان کی آنکھیں سیر ہی نہیں ہوتیں۔ بہر حال ایک ہے حج کا قبول ہونا اور ایک ہے حج کا ادا ہونا، یہ دونوں الگ الگ باتیں ہیں۔ حج ادا تو اُسی وقت ہوجاتا ہے جب آدمی اس کے تمام اعمال و آداب قاعدے کے مطابق ادا کرلے۔ حج کے دو ہی رکن ہیں: ”ایک وقوف عرفہ، خواہ ایک منٹ کے لیے ہی ہو،اور دوسرے طواف زیارت“۔ باقی کچھ واجبات ہیں، کچھ شرائط ہیں اور کچھ سنن و مستحبات ہیں۔ لہٰذا اگر حج شرعی طریقہ کار کے مطابق ادا کیا جائے تووہ ادا تو ہوجاتا، لیکن کیا مقبول بھی ہوتا ہے یا نہیں؟ اس بات کو معلوم کرنے کے لئے علمائے کرام نے چند علامتیں لکھی ہیں:
۱ -پہلی علامت جو حدیث شریف میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ: ”جن لوگوں کا حج قبول ہوجاتا ہے اُن کی کنکریاں اُٹھالی جاتی ہیں اور جو کنکریاں پڑی رہ جاتی ہیں یہ اُن لوگوں کی ہوتی ہیں جن کا حج مقبول نہیں ہوتا۔ اسی وجہ سے علماء نے یہ مسئلہ لکھا ہے کہ وہاں کی کنکریاں اُٹھا کر رمی نہ کی جائے کیوں کہ یہ اُن لوگوں کی کنکریاں ہوتی ہیں جن کا حج مقبول نہیں ہوتا“۔
۲-دوسری علامت یہ ہے کہ: ”حج سے واپس آنے کے بعد آدمی کے اعمال میں بہتری پیدا ہوجائے، اس لئے کہ ایک حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ نیکی کے فوراً قبول ہونے کی علامت یہ ہے کہ اُس کے بعد آدمی کو دوسری نیکی کی توفیق مل جاتی ہے، اس لئے ہر آدمی کو اس بات کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ فرائض و واجبات کی ادائیگی میں پہلے وہ جتنا اہتمام کرتا تھا اب اس سے زیادہ کرنے لگا ہے یا نہیں؟ گناہوں سے بچنے کی پہلی جتنی کوشش کرتا تھا، اب اس سے زیادہ کرنے لگا ہے یا نہیں؟ اگر اس کا جواب اثبات میں ہے تو پھر سمجھ لینا چاہیے کہ اس کا حج اللہ تعالیٰ کے یہاں مقبول ہوگیا ہے، اور اگر جواب نفی میں ہے تو پھر سمجھ لینا چاہیے کہ حج قبول نہیں ہوا۔
ایک صاحب حج کرکے آئے اور ہم اُن کو حج کی مبارک باد دینے اُن کے گھر گئے، اُن صاحب کے منہ پر ڈاڑھی کے آثار نمودار ہونا شروع ہورہے تھے، مطلب جیسے انہوں نے حج سے واپسی پر ڈاڑھی رکھنی شروع کردی ہو، اس لئے ہم نے اُن سے اپنے حسن ظن کی بناء پر پوچھا کہ: ”ماشاء اللہ! اب تو آپ نے ڈاڑھی بھی رکھ لی ہے، اللہ مبارک کرے“! تو کہنے لگے کہ نہیں صاحب!”ڈاڑھی رکھ نہیں لی، بلکہ در اصل دورانِ حج ڈاڑھی شیو کرنے کا موقع ہی نہیں ملا جس کی وجہ سے یہ بڑھ گئی ہے، ابھی شیو کیے دیتا ہوں“۔ہمیں اُس کا یہ عجیب و غریب جواب سن بڑی حیرت و شرمندگی ہوئی، حالاں کہ اگر اُس نے ڈاڑھی نہیں ہی رکھنی تھی تو کم از کم ہمارے حسن ظن کی ہی لاج رکھ لیتااور کہہ دیتا کہ جی انشاء اللہ! ڈاڑھی رکھ لوں گا، کہ یہ ارادہ ہے وعدہ نہیں، پکڑ وعدہ خلافی پر ہوتی ہے، ارادہ خلافی پر نہیں۔
۳- تیسری علامت یہ ہے کہ وہاں کی محبت اور عقیدت اس قدر دل میں رچ بس جائے کہ گویا آدمی اپنا دل ہی وہاں چھوڑ کر آجائے اور بار بار وہاں جانے کا شوق اس کے دل کے آنگن میں انگڑائیاں لینا شروع کردے۔
اس میں شک نہیں کہ آدمی جب حج پر جاتا ہے تو اس کے ماحول کے نورانی اثرات و برکات اس پر لازمی پڑتے ہیں، اس لئے حاجی کو چاہیے کہ وہ اپنے اندر دیکھے کہ وہاں کے ماحول کے نورانی اثرات ابھی تک اس پر موجود ہیں یا نہیں؟ اگر موجود ہیں تو اُن کے ماند پڑجانے سے پہلے ان کی حفاظت کرے، اس لئے کہ ہمارا معاشرہ اور ماحول ہر قسم کے گناہوں سے بھرا ہوا ہے، اِدھر جاؤ گناہ کی دعوت، اُدھر جاؤ گناہ کی دعوت، نگاہوں کو گناہوں سے بچانا آسان نہیں، کانوں کو گناہوں سے بچانا آسان نہیں، کہیں گانوں اور باجوں کی آوازیں کانوں میں پڑتی ہیں تو کہیں غیبت، جھوٹ اور گالیاں زبان سے نکل جاتی ہیں،اسی طرح پیٹ کو حرام مال سے بچانا آسان نہیں، کہیں رشوت ہے تو کہیں تو سود، کہیں ناجائز ملازمتیں ہیں تو کہیں ناجائز ذرائع آمدن۔
حج کو بچانے کا ایک طریقہ یہ بھی علماء نے لکھا ہے کہ: ”حاجی کو چاہیے کہ وہ اپنا رُوحانی تعلق کسی اللہ والے کے ساتھ قائم کرلے، اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ حج سے حاجی آدمی جو نیک جذبات و خواہشات اور تاج دارِ دوعالم سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کے روضہئ اقدس کی مشک بار فضاؤں کے قیمتی ثمرات و برکات لے کر آتا ہے اُن کی اس سے حفاظت رہے گی اور اس طرح اُس کا حج ضائع ہونے سے محفوظ رہے گا۔
بہر حال یہ انسان کی ایک فطرت ہے کہ وہ اپنے ارد گرد کے ماحول اور معاشرے سے ضرور متاثر ہوتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پربھی ماحول کی کیفیت اسی طرح طاری ہوتی تھی۔ چنانچہ ایک صحابی نے عرض کیا: ”یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)! جب ہم آپ کی خدمت ہوتے ہیں تو ہمیں یوں محسوس ہونے لگتا ہے گویا ہم جنت اور جہنم کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، لیکن جب ہم اپنے گھر واپس چلے جاتے ہیں اور بیوی بچوں کے ساتھ ہنسی کھیل میں مشغول ہوجاتے ہیں تو پھر ہماری یہ کیفیت نہیں رہتی۔“ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اطمینان دلایا اور تسلی دی۔
الغرض حج کا اصل مقصد یہ ہے کہ حاجی آدمی کے دل میں اللہ تعالیٰ کا خوف اور اُس کاتقرب پیدا ہوجائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور اُن سے عقیدت پیدا ہوجائے، اورنیک اعمال کی طرف رغبت اور گناہوں سے نفرت اُس کے دل میں جگہ کرجائے۔


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر