... loading ...
ریاض احمدچودھری
سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے خلاف وزیراعظم شہباز شریف کی کال پر ملک بھر میںیوم تقدیس قرآن پاک منایا گیا۔ اسلام آباد، لاہور، کراچی، کوئٹہ اور پشاور میں بڑی تعداد میں شہریوں نے احتجاجی مظاہروں میں شرکت کی اور عالمی برادری سے قرآن پاک کی بے حرمتی کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سویڈن میں ایک بد بخت کے ہاتھوں قرآن پاک کی بے حرمتی کے دلخراش واقعہ پر تمام پاکستانیوں نے پرامن احتجاج ریکارڈ کرایا۔ قرآن مجید کی حرمت کے معاملہ پر پوری قوم ایک ہے۔ سانحہ سویڈن پر پوری امت مسلمہ مضطرب ہے۔ ایک بدبخت کے ہاتھوں قرآن پاک کی بے حرمتی کے دلخراش واقعے پر اپنے جذبات اور احساسات کا اظہار کرنے کے لئے یوم تقدیس قرآن کے عنوان سے آج ہم سب سے یک آواز ہو کر ملک گیر احتجاج کر رہے ہیں۔ پاکستانی قوم مسلمانوں کے تمام طبقات ناموس قرآن کا پرچم اٹھا کر اپنا پر امن احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔ قرآن ہمارے قلب میں ہے۔ قرآن ہمارے لئے صرف قرات نہیں بلکہ جینے کا قرینہ ہے۔
اسلام آباد میں سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیر العظیم کی قیادت میں احتجاجی مارچ ہوا۔ شرکا نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جب کہ مظاہرین سویڈن میں عدالتی سرپرستی میں قرآن پاک کی بے حرمتی پر مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کررہے ہیں سویڈن کے سفیر کو ملک بدر کیا جائے۔ترجمان جماعت اسلامی کا کہنا تھاکہ دنیا بھر کے مسلمان سویڈن حکومت کی آشیر باد سے رونما ہو نے والے اس واقعہ کے خلاف بھر پور احتجاج ریکارڈ کروائیں۔ یہ واقعہ دنیا کے امن کو تباہ اور آگ لگا نے کے مترادف ہے۔ سویڈن یا یورپ میں قرآن پاک کے بے حرمتی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ اسٹاک ہوم پولیس کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کی اجازت دی گئی۔ مسلمان تمام مذاہب اور آسمانی کتابوں کو اپنی مذہب کاحصہ مانتے ہیں۔ قرآن کریم مسلمانوں کی ریڈلائن ہے۔ گستاخی برداشت نہیں کریں گے۔ دنیا کو شیطان صفت کرداروں کے حوالے کرنا عالمی امن کیلئے خطرہ ہے۔ ہمیں دنیا کو بے امنی’ نفرت اور انتشار کے جہنم میں دھکیلنے سے روکنا ہوگا۔ ہم کمزور نہیں’ جواب دینا آتا ہے۔ اگر دوبارہ ایسی حرکت کرنے کی کوشش کی گئی تو پھر اس کیخلاف مسلم دنیا کے ردعمل پر کوئی گلہ نہ کرے۔
قرآن پاک کی بے حرمتی سے پورے عالم کے مسلمانوں کی دلا آزاری ہوئی۔ پاکستان سمیت او آئی سی کے ممالک کو سویڈن کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کردینے چاہئیں اور اقوام متحدہ سے قرآن پاک کی بیحرمتی کیخلاف سخت قانون سازی کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ حرمت قرآن پر پوری ملت اسلامیہ ایک ہے ، سانحہ سویڈن پر ہر مسلمان مضطرب ہے۔ قرآن یہودیوں اور عیسائیوں کا دشمن نہیں، بلکہ قرآن یہودیوں اور عیسائیوں کے بنیادی عقائد کی اصلاح کرنا چاہتا ہے۔ قرآن مسلمانوں اور اہل کتاب کو اشتراک عقائد کی بنیاد پر مل جل کر رہنے کی ہدایت کرتا ہے۔ قرآن ایک زندہ معجزہ ہے۔
دوسری طرف یورپین اداروں کا یہ حال ہے کہ گوگل نے کہا یہ قرآن پاک کی توہین کو نشر کرنا بند نہیں کرے گا۔ یہ سمجھتے ہوئے کہ کلپ ایک فکری آزادی ہے۔ اس لیے مسلم اسکالرز نے کمپنی کو وارننگ کے طور پر تمام اسلامی ممالک میں گوگل اور یوٹیوب کا استعمال صرف دو دن کے لیے بند کرنے کی تجویز دینے کا فیصلہ کیا اور یہ باور کرایا کہ ڈیڑھ ارب کی قوم قرآن پاک کی توہین قبول نہیں کرے گی۔ الحادی قوتوں کی اصل سازش یہی ہے کہ مسلم دنیا کو فرقوں’ گروہوں اور فروعی مسائل میں الجھا کر امت واحدہ والی قوت نہ بننے دیا جائے کیونکہ امت واحدہ کی طاقت کے سامنے الحادی قوتوں کو اپنی موت نظر آتی ہے۔ اس میں مسلم امہ کا اجتماعی المیہ یہی ہے کہ مسلم ریاستوں کی قیادتیں اپنے اپنے مفادات کی اسیر ہو کر ا?پس میں الجھی اور باہم جنگ و جدل پر ا?مادہ رہتی ہیں جو درحقیقت الحادی قوتوں کا ایجنڈا ہے۔ اگر مسلم دنیا جو ا?ج ڈیڑھ ارب کے قریب نفوس پر مشتمل ہے’ اتحاد و ایقان کے ساتھ اپنا تشخص اجاگر کرے تو کسی ملحد و مشرک کو اتحادِ امت میں نقب لگانے کی جرات نہ ہو۔
اہانتِ رسول و قرآن کے واقعات کسی فردِ واحد کی مکروہ سوچ نہیں بلکہ یہ الحادی قوتوں کے مسلمانوں کو مشتعل کرکے دین اسلام پر ملبہ ڈالنے کے باقاعدہ ایجنڈے کا حصہ ہے۔ ڈنمارک اور سویڈن میں گستاخانہ خاکوں کی نمائش کی حرکت بھی اسی ایجنڈے کے تحت کی گئی۔ فرانس کے صدر میکرون نے بھی اسی ایجنڈے کے تحت گستاخانہ خاکے خود آویزاں کرائے اور اب سویڈن کے عراقی نڑاد باشندوں کو بھی اسی ایجنڈے کے تحت عدالت اور پولیس کے تحفظ میں قرآن مجید کو نذر آتش کرنے کی ملعون و مکروہ حرکت کی اجازت دی گئی جس پر مسلمانوں کی دل آزاری فطری امر ہے ۔
مغرب کو قدرے سنجیدگی اور غیر جانبداری کھلے ذہن کے ساتھ اسلام اور اسلامی تعلیمات کا جائزہ لینا چاہئے۔ اسلام کا مطلب ہی امن اور سلامتی ہے۔ آج اسلام دنیا کادوسرا بڑا مذہب ہے۔مغربی دنیا کو یہ کھلی حقیقت ہرگز فراموش نہیں کرنی چاہئے کہ آج وہ جس ترقی کی منزلوں پر پہنچ رہی ہے اس ترقی کی بنیاد مسلمانوں نے ہی فراہم کی تھی۔ اہلیانِ مغرب بدقسمتی سے مختلف ادوار میں اپنے مخالفین کے خلاف نفرت انگیز پروپیگنڈے کو بہ طور ہتھیار استعمال کرتے رہے ہیں۔ ایسا ہی پروپیگنڈااسلام اور مسلمانوں کے خلاف استعمال کیاگیا،خصوصانائن الیون کے واقعے کے بعد اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑ کر دکھایا جاتارہا جس کے نتیجے میں نفرت کی یہ آگ تیزی سے پھیلی جس نے اہلیانِ مغرب کو اسلاموفوبیا کا شکار کردیاہے۔ نتیجتاً دہشت گردی میں اضافہ ہورہاہے۔
٭٭٭