وجود

... loading ...

وجود

تمام اسلامی ممالک سوئیڈن کے سفیروں کو ملک بدر کریں 

جمعه 07 جولائی 2023 تمام اسلامی ممالک سوئیڈن کے سفیروں کو ملک بدر کریں 

وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں کئے گئے فیصلے اور امیر جماعت اسلامی سراج الحق کی اپیل کے مطابق آج پورے ملک اور آزاد کشمیر، ترکی، ملائیشیا، لبنان، بنگلہ دیش، مراکش، جنوبی افریقہ سمیت پانچوں براعظموں کے مختلف ممالک میں مشترکہ طور پر سوئیڈن واقعے پر یوم تقدس قرآن کے طور پر منایاجارہا ہے جس کے تحت ملک گیر احتجاجی ریلیاں نکالی جارہی ہیں،ان احتجاجی ریلیوں اور ملک گیر احتجاج میں بحیثیت مجموعی پوری قوم شریک ہے۔آج پوری قوم یک زبان ہوکر شیطانی ذہنوں کو پیغام دے رہی ہے کہ ان کی یہ اسلام دشمن حرکتیں مسلمانوں کے جذبہ ایمانی کو سرد نہیں کرسکتیں اور پاکستان کے عوام بھی پوری دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ اپنی مقدس کتاب کے تحفظ اور حرمت کیلئے اپنے لہو کا آخری قطرہ تک بہانے کو تیار ہی نہیں بلکہ بے چین ہیں۔آج ملک بھر سے برآمد ہونے والی یہ ریلیاں اس بات کا ثبوت ہے کہ قرآن کریم کی عزت وحرمت بلاشبہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے، اس کیلئے ہم سب ایک ہیں۔آج نکلنے والی ریلیوں کے شرکاء کی ایک ہی آواز ہے کہ دنیا بھر کی امن پسند، بقائے باہمی پر یقین رکھنے والی اقوام اور قیادت اسلاموفوبیا کا شکار اور مذہبی تعصبات کی حامل متشدد قوتوں کا راستہ روکیں۔اس حوالے سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق کا یہ کہنا اپنی جگہ بالکل درست ہے کہ یہ واقعہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اہل مغرب قران کے آفاقی پیغام سے گھبرا رہے ہیں اور پوری دنیا کو یہ احساس ہوچکا ہے کہ اس روئے زمین پر مستقبل تو بس قران کریم اور اس کے نظام کاہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ مختلف حربوں کے ذریعے اسے مٹانے کی کوششوں میں مصروف ہیں،آج دنیابھر سے نکالی جانے والی یہ ریلیاں ان دین دشمن طاقتوں کیلئے کھلا پیغام ہے کہ قران اور ناموس رسالت مسلمانوں کی ریڈ لائن ہے جو اسے ٹچ کرے گا وہ اپنے مستقبل کو تباہ کرے گا۔ سوئیڈن میں قرآن کریم کی بے حرمتی ایک فرد کا مسئلہ نہیں، عید اور حج کے ایام کے دوران جب کروڑوں مسلمان سنت ابراہیمی کی پیروی میں مصروف تھے اور انسانیت کی بھلائی کے لیے دعائیں کی جارہی تھیں، سرکاری سرپرستی میں یہ عظیم سانحہ رونما ہوا۔ ہمارا ایمان ہے کہ قرآن کریم روشنی ہے جس کی حفاظت کی ذمہ داری اللہ تعالیٰ نے لی ہے، غلیظ حرکات سے یہ نور ختم نہیں ہوگا۔
     سوئیڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی بھی شدید برہمی کا اظہار کرچکی ہے،او آئی سی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں اردن، انڈونیشیا، ملائیشیا، آذربائیجان، متحدہ عرب امارات، بحرین اور پاکستان سمیت رکن ممالک کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ارکان کی موجودگی میں او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین ابراہیم طہٰ کا کہنا تھا کہ قرآن پاک اور پیغمبر اسلام کی بے حرمتی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جاسکتا، اس کیلئے بین الاقوامی قانون کے فوری اطلاق کی ضرورت ہے جو منافرت کو پھیلنے سے روکتا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے تمام اسلامی ممالک مشترکہ حکمت عملی اپنائیں اور ٹھوس اقدمات کریں۔او آئی سی نے تمام ممالک پر عائد ذمہ داری کا اعادہ کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت نسل، جنس، زبان یا مذہب کی تفریق کے بغیر انسانی اور بنیادی حقوق کا احترام اور ان کی پابندی کا فروغ تمام ریاستوں پر فرض ہے۔پاکستان کے عوام نے سوئیڈن کی حکومت کی جانب سے قرآن پاک کی بے حرمتی کے اس دلخراش واقعے کو انفرادی قرار دینے کی کوشش کو مسترد کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سوئیڈش حکومت کو اسلاموفوبیا پرمبنی اس عمل کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہئے اور ملزم کو ایسی عبرتناک سزا دینی چاہئے کہ آئندہ کسی دشمن دین کو کسی بھی مذہب کے پیروکاروں کی دلآزاری کی جرأت نہ ہو۔ 
یورپی یونین نے اس واقعے پر اپنے ردعمل میں اس کو جارحانہ اور بے عزتی پر مبنی اشتعال انگیزی کا واضح عمل قرار دیا ہے، اور یہ واضح کیاہے کہ یہ عمل کسی بھی طرح یورپی یونین کی رائے کی عکاسی نہیں کرتا۔ نسل پرستی، نفرت انگیزی اور عدم برداشت کی یورپ میں کوئی جگہ نہیں ہے لیکن اس زبانی مذمت کے ساتھ ہی یورپی ممالک نے ترکی پر زور دیاہے کہ وہ سوئیڈن کو نیٹو کا رکن بنانے کیلئے اس کی حمایت کرے جس سے یورپی ممالک کی دوغلی پالیسی کا پتہ چلتاہے،ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ یورپی ممالک اور امریکہ سوئیڈن کی حکومت پر زور ڈالتے کہ وہ قرآن کریم کی بے حرمتی کرنے والے دین دشمن کا کیفر کردار تک پہنچائے اور جب تک وہ ایسا نہیں کرے گی اسے نیٹو کی رکنیت کا خواب نہیں دیکھنا چاہئے۔
      قران کریم کی بے حرمتی کے اس دلآزار واقعہ کے خلاف پور عالم اسلام سراپا احتجاج ہے اور دنیا بھر میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔یہ قابل مذمت واقعہ اسلامو فوبیا کا مظہر اور 57 اسلامی ممالک اور پونے 2ارب مسلمانوں کے ایمان کیلئے چیلنج ہے۔ سوئیڈن میں قرآن کریم کی سرکاری سرپرستی میں بے حرمتی سے ایک دفعہ پھر یہ واضح ہوگیا ہے کہ مغربی استعماری ممالک مسلمانوں کو کسی قسم کی اہمیت دینے کو تیار نہیں۔ مغرب کا اپنا نظام بری طرح ناکام ہوچکا ہے لیکن وہ اسلام کی حقانیت تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔یہ ہمیشہ سے واضح رہا ہے کہ مختلف قسم کی نسل پرستی اور دائیں بازو کی انتہا پسندی، تارکین وطن مخالف جذبات اور عسکریت پسندی کے عروج کے درمیان ایک علامتی تعلق ہے۔ یہ عوامل ایک دوسرے کے پنپنے کا باعث بنتے ہیں نائن الیون کے بعد پوری مغربی دنیا میں اسلامو فوبیا میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جسے بڑی حد تک نظر انداز کر دیا گیا ہے۔یہاں تک کہ مسلمان ماؤں بہنوں اور بیٹیوں کے سروں پر اسکارف پہننے اور میناروں پر پابندی لگا دی گئی اور ان کے ساتھ تیسرے درجے کے شہریوں کا سلوک کیا گیا اسلامو فوبیا کو معمول بنا لیا گیا۔افسوس کا مقام تو یہ ہے کہ وہاں کی ایک بے پرواہ میڈیا اور سیاسی طبقے کو اس سے کوئی سروکار نہیں اور ان کو مسلمانوں کے جذبات کا ذرا بھی احساس نہیں بلکہ وہ افسوسناک طور پر اس کے دفاع کی کوشش کرتے رہے ہیں۔ اسلام فوبیا مغرب میں نائن الیون سے پہلے بھی عروج پر تھا اور ان کی مخصوص ذہنیت کا مظاہرہ مختلف مواقع پرسامنے آتا رہا ہے یہاں تک کہ ہالی ووڈ میں مسلمانوں کو صرف دہشت گرد کے طور پر پیش کیا جاتا رہا،اسلام کے حوالے سے مغربی ممالک کے اسی کے ردعمل میں القاعدہ جیسی تنظیمیں وجود میں آئیں،کیونکہ مسلمانوں کا اپنے مذہبی شعائر کی یوں بے حرمتی پر رد عمل بہر حال فطری امر تھا جس کے مظاہر کسی سے پوشیدہ نہیں۔ اسٹاک ہوم میں قرآن کی بے حرمتی کرنے والے شدت پسند نے دھمکی دی ہے کہ وہ دوبارہ ایسا ہی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جو ڈھٹائی کی انتہا اورمسلمانوں کے جذبات مجروح کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے،اسی صورت حال کے تحت او آئی سی نے ان نفرت انگیز حملوں کے اعادے کی دھمکیوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک ہنگامی اجلاس میں قرآن پاک کی بے حرمتی سمیت مذہبی منافرت کے واقعات کو روکنے کے لیے بین الاقوامی قوانین کے استعمال سمیت اجتماعی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔اگرچہ سوئیڈن نے بھی اس واقعے کی مذمت کی ہے مگر حیران کن امر یہ ہے کہ اسی قابل مذمت واقعے کو روکنے کی کوشش نہیں کی گئی، اس سے سوئیڈن کی حکومت کی سوچ کاپتہ چلتاہے،سوئیڈن میں قران کریم کی بے حرمتی کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ تھا کیونکہ قران کریم کی بے حرمتی کرنے والے دشمن دین نے اس کیلئے کم وبیش 3 ماہ تک قانونی جنگ لڑنے کے بعد عدالت سے اس کی اجازت حاصل کی تھی اور عدالت نے آزادی اظہار اور جذبات کے نام پر یہ اجازت بخوشی دے دی تھی،یہ اجازت دینے والے جج سے یہ سوال کیاجانا چاہئے کہ کیا وہ آزادی اظہار اور جذبات کے نام پر بائبل کی بھی اسی طرح بے حرمتی کی اجازت دیدیں گے؟سوئیڈن میں قران کی بے حرمتی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے بلکہ یہ وہی سوئیڈن ہے جہاں جنوری میں ایک دائیں بازو کے انتہا پسند نے قرآن مجید کے ایک نسخے کی بے حرمتی کی تھی مگر اس کے باوجودسوئیڈش حکومت نے اس طرح کے واقعات کی روک تھام کی طرف کوئی توجہ نہیں دی۔ اگر اسی وقت سوئیڈش حکومت حرکت میں آجاتی تو شاید اس دلخراش جسارت کی کسی کوہمت نہ ہوتی،عالمی سطح پر صورتحال پہلے ہی سوئیڈن کے لیے قدرے مشکل ہیں اس کی نیٹو کی رکنیت کی درخواست کو جو ایک سال قبل جمع کرائی گئی تھی ترکی اور ہنگری نے بلاک کر رکھا ہے۔ اس واقعے کی پوری دنیاکی جانب سے شدید مذمت کے بعد اب یہ یقینی ہے کہ اسلامو فوبیا کے بارے میں مغرب کو مسلمانوں کی آوازوں کو اب نہ صرف سننا ہو گا بلکہ اس طرح کے اقدامات کے حوالے سے روس کے صدر جیسا رویہ بھی اپنانا ہو گا اور اس نفرت انگیز عمل کو قانونی طور پر روکنا ہوگا جس کی ابتدا حالیہ واقعے کے ذمہ دارملعون کو سزا دینے سے ہونی چاہئے۔ اقتصادی مہاجرین اور پناہ گزینوں کے خلاف گفتگو میں بھی تشویشناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے۔ اسٹاک ہوم کے واقعے کے اسی دن، ایک شخص کو امریکہ میں پہلی مسلم ریاست کی نمائندہ مریم خان پر حملہ کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ دائیں بازو کے سیاست دانوں اور رجعت پسندانہ سوچ میں اضافے نے رجعتی انتقامی کارروائیوں کی انتہائی شکلوں کو جنم دیا ہے۔ حالات خراب ہونے سے پہلے اس طرح کے واقعات کے تدارک پر توجہ دینا ہو گی اور مسلمانوں کی جانب سے انفرادی و گروہی طور پر کسی ممکنہ سخت ردعمل کی روک تھام کیلئے ان کی تشفی ہونی چاہئے تاکہ ردعمل میں ایسے واقعات پیش نہ آئیں جس سے دنیا کا امن متاثر نہ ہو اور جس سے نمٹنا مغرب کے لئے بھی چیلنج ثابت ہو۔فی الوقت ضرورت اس بات کی ہے کہ دنیا کے نقشے پر موجود 57 اسلامی ممالک سوئیڈن کی زبانی مذمت کرنے کے بجائے سوئیڈن کے سفیر وں کو اپنے ملکوں سے نکالیں اور اپنے سفیروں کو سوئیڈن سے واپس بلائیں، سوئیڈن کی حکومت کا مزاج ٹھکانے لگانے کیلئے اس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنے اور اس کی تمام مصنوعات کے مکمل بائیکاٹ کا اعلان کریں۔
                                            ٭٭٭                        


متعلقہ خبریں


امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں وجود - پیر 08 جولائی 2024

مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...

امیر المومنین، خلیفہ ثانی، پیکر عدل و انصاف، مراد نبی حضرت سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ عنہ… شخصیت و کردار کے آئینہ میں

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود - بدھ 01 مئی 2024

بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...

نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت وجود - بدھ 13 مارچ 2024

مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...

رمضان المبارک ماہ ِعزم وعزیمت

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود - منگل 27 فروری 2024

نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود - هفته 24 فروری 2024

سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے! وجود - جمعه 23 فروری 2024

ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...

گرانی پر کنٹرول نومنتخب حکومت کا پہلا ہدف ہونا چاہئے!

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف وجود - پیر 19 فروری 2024

عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...

پاکستان کی خراب سیاسی و معاشی صورت حال اور آئی ایم ایف

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب وجود - جمعرات 08 فروری 2024

علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...

تعلیم اخلاق کے طریقے اور اسلوب

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق وجود - بدھ 07 فروری 2024

بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...

بلوچستان: پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی دفاتر  کے باہر دھماکے، 26 افراد جاں بحق

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں وجود - منگل 06 فروری 2024

مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...

حقوقِ انسان …… قرآن وحدیث کی روشنی میں

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...

گیس کی لوڈ شیڈنگ میں بھاری بلوں کا ستم

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا وجود - جمعرات 11 جنوری 2024

خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...

سپریم کورٹ کے لیے سینیٹ قرارداد اور انتخابات پر اپنا ہی فیصلہ چیلنج بن گیا

مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر