... loading ...
میر افسر امان
عشرہ مبشرہ میں درج ذیل اصحاب رسول اللہۖ شامل ہیں۔ ان خوش قسمت مردان کو دین اسلام کی خدمت بجا لانے پررسول اللہۖ نے زندگی میں ہی جنت کی بشارت دے دی تھی۔(1)حضرت ابوبکر صدیق(2) حضرت عمر فاروق(3)حضرت عثمان غنی(4) حضرت علی ا لمر تضے(5) حضرت زید بن العلوم(6)حضرت عبیدہ بن جراح(7) حضرت سعد بن ابی وقاص(8)حضرت طلحہ (9) حضرت عبدالرحمان بن عوف((10حضرت سید بن زید۔
حضرت ابو بکرصدیق مردوں میں سب سے پہلے اسلام لائے تھے۔ حضرت ابوبکر کا سلسلہ نسب رسول اللہۖ سے جا ملتا ہے۔اُ ن کا تعلق امیر گھرانے سے تھے۔ اسلامی لانے سے پہلے قریش کے قتل کے مقدمات کا فیصلہ کیا کرتے تھے۔ عشرہ مبشرہ میں شامل پانچ اصحاب ان کی تبلیغ سے اسلام لائے تھے۔ مسجد نبوی کی زمین حضرت ابو بکر نے خریدی تھی۔ جنگ تبوک کے موقع پراپنے تمام اثاثے اللہ کی راہ میں دے دیے تھے۔
حضرت عمر فاروق اسلام لانے سے پہلے اسلام کے سخت مخالف تھے۔جوانی میں انہوں نے شہ سواری،سپہ گری اور پہلوانی کے فنون سیکھے تھے۔ہجرت حبشہ کے بعد اسلام قبول کیا۔ رسول اللہۖ نے ان کے لیے دعا فرمائی کہ اسلام لے آئیں۔ حضرت عمر رسول اللہۖ کے ساتھ تمام غزوات میں شریک ہوئے۔ رسول اللہۖ کے مشیر خصوصی تھے۔آپ کے دور میں بائیس لاکھ مربع میل کا علاقہ سلطنت اسلامیہ میں شامل تھا۔ بیت القدس آپ کے دور میں فتح ہوا۔ آپ نے مجلس شوریٰ قائم کی۔پولیس اور فوج کا محکمہ قائم کیا۔ زمین کی پیمائش کے بعد عشر کا نظام مقرر کیا۔مردم شماری کرائی۔ کئی نہریں کھدوائیں۔ بیت المال کو باقاعدہ شکل دی۔ سن ہجری کا قیام عمل میں لایا۔ ایک پارسی غلام ، فیروز الو الو کے خنجر کے کئی وار سے شہید ہوئے۔
حضرت عثمان غنی کا قریش کے قبیلہ اموی سے تعلق تھا۔ آپ کا سلسلہ نسب چوتھی حیثیت پر رسول اللہۖ سے جاملتا ہے۔ آپ حضرت ابو بکر کی تبلیغ سے مسلمان ہوئے۔ آپ رسول اللہۖ کے قول کے مطابق ذوالنورین کہلائے۔ رسول اللہ ۖ کی دو بیٹیاں،حضرت رقیہ اور حضرت ام کلثوم آپ کے نکاح میں تھیں۔ہر جمعہ کو ایک غلام خرید کر آزاد کرایا کرتے تھے۔ سوائے غزوہ بد کے آپ سارے غزوات میں رسول اللہۖ کے ساتھ شریک ہوئے۔ غزوہ بدر کے وقت ان کی بیوی حضرت رقیہ سخت بیمار تھیں۔ اسلام کے پہلے حافظ قرآن تھے۔ مدینہ میں بیئر معونہ نامی کنواں یہودی سے خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دیا تھا۔ پہلا بحری بیڑا ،ان کے دور میں تیار ہوا۔ ان کے دور میں الجزائر،طرابلس، افغانستان، ترکستان، خراسان، آرمینیااور آذربائیجان فتح ہوئے۔18 ذالحجہ کو قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے بلوائیوں کے ہاتھوں شہید ہوئے۔
حضرت علی المرتضےٰ رسول اللہۖ کے چچا زاد بھائی تھے۔ ان کی پیدائش خانہ کعبہ میں ہوئی۔ بچوں میں سب سے پہلے اسلام لائے۔ رسول اللہۖ نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ کا نکاح آپ سے کیا۔ آپ سارے غزوات میں اسلامی لشکر کے علمبردار کی حیثیت سے شریک ہوئے۔ قلعہ خبیر آپ کے ہاتھوں فتح ہوا۔ اہم امور میں تینوں خلیفہ آپ سے مشاورت کرتے تھے۔آپ نے چھ ہجری میں صلح حدیبیہ کا معاہدہ لکھا تھا۔ آپ کاتب وحی بھی تھے۔آپ نے مدینہ منورہ کی بجائے کوفہ کو اپنا دارالحکومت مقرر کیا۔آپ کے خطبات پر مبنی کتاب کا نام نہج البلاغہ ہے۔40 ہجری ابن ملجم نے حضرت علی المرتضےٰ کو شہید کیا۔
حضرت زبیر بن العلوم نے بچپن میں ہی اسلام قبول کیا تھا۔ آپ کے رسول اللہ سے تین رشتے تھے۔ایک رسول اللہۖ کے چچا زاد بھائی۔ دوم حضرت خدیجہ کے بھتیجے ۔سوم حضرت عائشہ کی بہن اسما کے شوہر۔ رسول اللہۖ نے ان اپنا مدد گار کہا تھا۔حضرت سعد بن وقاص رسول اللہ کے رشتہ دار تھے۔ آپ اسلام لانے والوں میں چوتھے نمبر پر تھے۔ تمام غزوات میں رسول اللہۖ کے ساتھ شریک ہوئے۔ آپ فاتح ایران ہیں۔حضرت ابو عبیدہ بن جراح کو رسول اللہۖ نے امین الامت کا خطاب عطا فرمایا تھا۔ آپ نے جنگ بدر میں اپنے کافر والد عبداللہ کوقتل کیا تھا۔ آپ کی والدہ کا شمار صحابیات میں ہوتا ہے۔ شام میں طاعون کی بیماری میں شہید ہوئے۔
حضرت طلحہ مشہور صحابی زبیر بن العوام کے اسلامی بھائی تھے۔ آپ نے 40 ہجری میں وفات پائی۔حضرت عبدالرحمان بن عوف ایک مشہور تاجر تھے۔ آپ نے اسلام کی راہ میں دل کھول کر رقم خرچ کی۔500 گھوڑے اور1000 اونٹ مختلف وقتوں میں جہاد کے لیے رسول اللہۖ کو پیش کیے۔حضرت سعید بن زید کے والد زہد بن عمرو بن تقیل تھے۔ عشرہ مبشرہ کے چھ شہیدوں میں ان کا نام بھی آتا ہے۔
٭٭٭