... loading ...
پاکستانی سیاست کے دید کا پانی دبئی یا لندن میں جاکر مرتا ہے۔ پاکستانی سیاست کا بے شرم چہرہ کسی نقاب سے چھپتا نہیں۔ اور اب کسی کو اس کی پروا بھی نہیں۔یہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ عوام کی تقدیر کے فیصلے اکثر ملک کے اندر ہونے کے بجائے بیرونِ ملک ہوتے ہیں۔ پاکستان میں سیاست کے لیے ناموزوں حالات اور سیاسی و عسکری تنازع کی طویل تاریخی کشمکش میں سیاست دانوں کی جبری یا پھر اختیاری اور خوشدلی سے ملک سے بے دخلی کے رجحان نے اہم ترین سیاسی فیصلوں کا مرکز لندن اور دبئی کو بنادیا ہے۔ گزشتہ چند روز سے ملک کی دواہم جماعتوں پیپلزپارٹی اور نون لیگ کے قائدین دبئی میں پاکستانیوں کی سیاسی تقدیر کے اہم فیصلے کررہے ہیں۔ پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور نون لیگ کے قائد نواز شریف دبئی میں نگراں حکومت اور شراکت ِاقتدار کے فارمولے پر متفق ہو چکے ہیں۔ گویا پاکستانیوں پر حکومت کیسے کرنی ہے؟یہ فارمولا پاکستان سے دور دبئی میں طے کیا جارہا ہے۔ اس فارمولے میں نگراں سیٹ اپ کی تشکیل سے لے کر اگلی حکومت کے قیام تک کے تمام معاملات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ یہی نہیں اگلے انتخابات کا مہینہ اورتاریخ بھی وہیں طے کی جارہی ہے۔ بے شرمی کی انتہا ہے کہ ملک کے اہم آئینی اور انتظامی فیصلے آئینی تقاضوں ا ور انتظامی اداروں کے بجائے بااثر لوگ اپنی مرضی سے طے اور تہہ کررہے ہیں۔ ابھی تو چند ہفتے بھی نہیں گزرے کہ پنجاب او رخیبر پختونخوا کی اسمبلیوں کے انتخابات کے آئینی تقاضے روند دیے گئے تھے، یہاں تک کہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے فیصلے کو ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا گیا تھا۔ یوں لگتا ہے کہ عدالتوں کے احترام، توہین عدالت اور عدالتی فیصلوں کا تعلق ملک کے کمزور اور پچھڑے ہوئے طبقات سے ہیں۔ جب اس کی زد میں ملک کے بااثر حلقے آتے ہیں تو وہی عدالتیں جن کی توہین پر سزائیں ہو جاتی ہیں، وہ اپنی ”توہین بچانے“ کے جتن کرتے دکھائی دیتی ہیں۔ طاقت ور حلقے اُسی قانون اور آئین کو خود عدالتوں کے سامنے اور ججوں کی موجودگی میں اپنے پاؤں تلے روندتے ہیں۔ جج اپنے اعمال کی تاریکیوں اور سمعی اور بصری فیتوں کے جبر میں انصاف کے تقاضے بھی اندھیروں میں ڈوبے اہداف کے حوالے کردیتے ہیں۔ اب جب 9/ مئی کے جبر میں عمران خان کا سیاسی مستقبل بھی نشانے پر لے لیا گیا ہے،اور عمران خان کے لیے کسی انتخابی مہم کو چلانے اور عوام تک پہنچنے کے امکانات کو محدود کردیا گیا ہے تو وہی جماعتیں جو انتخابات کے لیے ابھی تک تیار نہیں تھیں وہ اب انتخابات کے لیے عجلت میں دکھائی دیتی ہیں کہ کہیں عمران خان کا کابوس پھر سے زندہ نہ ہو جائے اور ڈراوے نہ دینے لگے۔ حیرت ہے کہ اب الیکشن کمیشن کے کردار پر کوئی بات ہی نہیں ہو رہی، نہ ہی الیکشن کمیشن کے ذمہ داران میں اپنی”عزت“ کے حوالے سے کوئی حساسیت دکھائی دیتی ہے۔ یہ کیسی بدقسمتی ہے کہ ہفتہ بھر علاج کے لیے اپنے بھائی (جو اب وزیر اعظم بھی بن چکے ہیں) کی ضمانت پر عدالت سے اجازت لے کر جانے والے نوازشریف ابھی تک ملک میں آنے کو تیار نہیں۔ وہ ملک سے باہر اُس وقت تک آسودہ رہنا چاہتے ہیں جب تک ملک کے اندر اُن کے حوالے سے تمام قانونی رکاوٹیں دور نہیں ہو جاتیں۔ نوازشریف اپنے چھوٹے بھائی کی حکومت ہونے کے باوجود وہ ملک کے اندر کچھ دن کی بھی عدالتی آزمائش میں خود کوڈالنے کو تیار نہیں۔ چنانچہ وہ اگست میں تب ملک کو رونق بخشیں گے جب اُن کے راہ کی تمام رکاوٹیں دور ہو جائیں گی۔ جب ملک کی تقدیر ایسے رہنماؤں کے رحم وکرم پر چھوڑ دی جائیں گی جن کے لیے ملک کی اہمیت خود اُن کے آرام سے زیادہ نہیں، تو پھر ملک کے فیصلے کراچی، لاہور، کوئٹہ او رپشاور میں ہونے کے بجائے لندن اور دبئی میں ہی ہوں گے۔ پھر سیاست میں شرم باقی رہے گی نہ وقار۔ پھر سیاست دان قومی مفادات کے حوالے سے شکوک کے گرداب میں ہی رہیں گے۔ پھر سیاست میں شہری بالادستی کا خواب، خواب ہی رہے گا۔ کیا دبئی میں ہونے والے فیصلے عدالتوں، اداروں اور عوام کے منہ پر طمانچہ نہیں؟
مولانا محمد سلمان عثمانی حضرت سیدناعمربن خطاب ؓاپنی بہادری، پر کشش شخصیت اوراعلیٰ اوصاف کی بناء پر اہل عرب میں ایک نمایاں کردار تھے، آپ ؓکی فطرت میں حیا ء کا بڑا عمل دخل تھا،آپ ؓ کی ذات مبارکہ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ نبی مکرم ﷺ خوداللہ رب العزت کی بارگاہ میں دعا مانگی تھی ”...
بھارت میں عام انتخابات کا دوسرا مرحلہ بھی اختتام کے قریب ہے، لیکن مسلمانوں کے خلاف مودی کی ہرزہ سرائی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوتا جارہاہے اورمودی کی جماعت کی مسلمانوں سے نفرت نمایاں ہو کر سامنے آرہی ہے۔ انتخابی جلسوں، ریلیوں اور دیگر اجتماعات میں مسلمانوں کیخلاف وزارت عظمی کے امی...
مولانا زبیر احمد صدیقی رمضان المبارک کو سا ل بھر کے مہینوں میں وہی مقام حاصل ہے، جو مادی دنیا میں موسم بہار کو سال بھر کے ایام وشہور پر حاصل ہوتا ہے۔ موسم بہار میں ہلکی سی بارش یا پھو ار مردہ زمین کے احیاء، خشک لکڑیوں کی تازگی او رگرد وغبار اٹھانے والی بے آب وگیاہ سر زمین کو س...
نگران وزیر توانائی محمد علی کی زیر صدارت کابینہ توانائی کمیٹی اجلاس میں ایران سے گیس درآمد کرنے کے لیے گوادر سے ایران کی سرحد تک 80 کلو میٹر پائپ لائن تعمیر کرنے کی منظوری دے دی گئی۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ کمیٹی برائے توانائی نے پاکستان کے اندر گیس پائپ لائن بچھانے کی منظوری دی،...
سندھ ہائیکورٹ کے حکم پر گزشتہ روز سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر جسے اب ا یکس کا نام دیاگیاہے کی سروس بحال ہوگئی ہے جس سے اس پلیٹ فارم کو روٹی کمانے کیلئے استعمال کرنے والے ہزاروں افراد نے سکون کاسانس لیاہے، پاکستان میں ہفتہ، 17 فروری 2024 سے اس سروس کو ملک گیر پابندیوں کا سامنا تھا۔...
ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق جنوری میں مہنگائی میں 1.8فی صد اضافہ ہو گیا۔رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ شہری علاقوں میں مہنگائی 30.2 فی صد دیہی علاقوں میں 25.7 فی صد ریکارڈ ہوئی۔ جولائی تا جنوری مہنگائی کی اوسط شرح 28.73 فی صد رہی۔ابھی مہنگائی میں اضافے کے حوالے سے ادارہ ش...
عالمی جریدے بلوم برگ نے گزشتہ روز ملک کے عام انتخابات کے حوالے سے کہا ہے کہ الیکشن کے نتائج جوبھی ہوں پاکستان کیلئے آئی ایم ایف سے گفتگو اہم ہے۔ بلوم برگ نے پاکستان میں عام انتخابات پر ایشیاء فرنٹیئر کیپیٹل کے فنڈز منیجر روچرڈ یسائی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بیرونی قرض...
علامہ سید سلیمان ندویؒآں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت تعلیم او رتزکیہ کے لیے ہوئی، یعنی لوگوں کو سکھانا اور بتانا اور نہ صرف سکھانا او ربتانا، بلکہ عملاً بھی ان کو اچھی باتوں کا پابند اور بُری باتوں سے روک کے آراستہ وپیراستہ بنانا، اسی لیے آپ کی خصوصیت یہ بتائی گئی کہ (یُعَلِّ...
بلوچستان کے اضلاع پشین اور قلعہ سیف اللہ میں انتخابی امیدواروں کے دفاتر کے باہر دھماکے ہوئے ہیں جن کے سبب 26 افراد جاں بحق اور 45 افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان اور خیبر پختون خوا دہشت گردوں کے حملوں کی زد میں ہیں، آج بلوچستان کے اضلاع پشین میں آزاد امیدوار ا...
مولانا محمد نجیب قاسمیشریعت اسلامیہ نے ہر شخص کو مکلف بنایا ہے کہ وہ حقوق اللہ کے ساتھ حقوق العباد یعنی بندوں کے حقوق کی مکمل طور پر ادائیگی کرے۔ دوسروں کے حقوق کی ادائیگی کے لیے قرآن وحدیث میں بہت زیادہ اہمیت، تاکید اور خاص تعلیمات وارد ہوئی ہیں۔ نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم،...
پاکستان میں صارفین کے حقوق کی حفاظت کا کوئی نظام کسی بھی سطح پر کام نہیں کررہا۔ گیس، بجلی، موبائل فون کمپنیاں، انٹرنیٹ کی فراہمی کے ادارے قیمتوں کا تعین کیسے کرتے ہیں اس کے لیے وضع کیے گئے فارمولوں کو پڑتال کرنے والے کیا عوامل پیش نظر رکھتے ہیں اور سرکاری معاملات کا بوجھ صارفین پ...
خبر ہے کہ سینیٹ میں عام انتخابات ملتوی کرانے کی قرارداد پر توہین عدالت کی کارروائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت رواں ہفتے کیے جانے کا امکان ہے۔ اس درخواست کا مستقبل ابھی سے واضح ہے۔ ممکنہ طور پر درخواست پر اعتراض بھی لگایاجاسکتاہے اور اس کوبینچ میں مقرر کر کے باقاعدہ سماعت کے بعد...