وجود

... loading ...

وجود

آئی ایم ایف کا اسٹینڈ بائی معاہدہ

اتوار 02 جولائی 2023 آئی ایم ایف کا اسٹینڈ بائی معاہدہ

ڈاکٹر جمشید نظر

گزشتہ چند برسوں سے پاکستان جن بدترین معاشی حالات سے گزر رہا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے دنیا کے معاشی تجزیہ کاروں نے پیش گوئیاں شروع کردی تھیںکہ خدانخواستہ پاکستان بھی سری لنکا کی طرح دیوالیہ ہونے جارہا ہے ۔معاشی تجزیہ کاروں کا خیال تھا کہ پاکستان آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا نہیں کرپائے گا لیکن تمام تر پیش گوئیاں اس وقت غلط ثابت ہوگئیں جب پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان تین ارب ڈالر کااسٹاف لیول کا اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پاگیا ۔اس وقت پاکستان کے لئے آئی ایم ایف کے دو پروگرام اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ(ایس بی اے) اورایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلیٹی (ای ایف ایف)بہت اہم ہیں۔
اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ سے مراد قلیل مدتی فنانسنگ کے ذریعے کسی ملک کی بیرونی فنانسنگ کی ضروریات پوری کرنا ہے۔وہ ممالک جنھوں نے آئی ایم ایف سے اصلاحاتی قرضہ لیا لیکن اس کی شرائط میں طے کیے گئے ہدف پورے نہ کر سکے تو انھیں سہارے کے لیے ا سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت مزید قرض دیا جاتا ہے۔قلیل مدتی فنانسنگ کے تحت حاصل کردہ قرض کی رقم ساڑھے تین سے پانچ سال میں واپس کرنی ہوتی ہے۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ہونے والا اسٹاف لیول معاہدہ بھی قلیل مدتی فناسنگ کے تحت کیا گیا ہے جو نو ماہ کے لئے ہے ،اس معاہدے کی حتمی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹو بورڈ دے گا جس کااجلاس جولائی کے وسط میں ہونے کی توقع ہے، اسی منظوری کے بعد پاکستان کو تین ارب ڈالر کا قرض مل سکے گا تاہم سٹاف لیول معاہدے طے پانے کے بعد پاکستان کی معیشت پر اس کے مثبت اثرات ظاہر ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ابھی معاہدے کو چند گھنٹے ہی گزرے تھے کہ عالمی سطح پر پاکستان کا یورو بانڈبہترہونے لگااور اس میں 16سینٹ سے لے کر 71سینٹ تک بہتری دیکھنے میں آئی۔آئی ایم ایف معاہدے سے پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرنے میں مدد ملے گی ، سماجی شعبے کے لئے فنڈز کی فراہمی میں بہتری آئے گی اور ٹیکسز کی آمدن بڑھانے میں مدد ملے گی اگرچہ اس معاہدے سے ملک ڈیفالٹ کا خطرہ تو ٹل گیا ہے لیکن آئی ایم ایف کے پروگرام پر عملدرآمد کرنے میں بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ماہرین کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ کئے گئے معاہدے کے تحت بجلی،گیس،پٹرول اورٹیکسز میں کئی گنا اضافہ کرنا ہوگا جبکہ شرح سود میں اضافہ کی وجہ سے مہنگائی مزید بڑھے گی جس سے نہ صرف غریب طبقہ بلکہ مڈل ا سٹینڈرڈ طبقہ بھی بری طرح متاثر ہوگا ۔ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مئی کے مہینہ کے اختتام میں 38فیصد کی بلند شرح مہنگائی ریکارڈ کی گئی جو پاکستان کی تاریخ میں کسی ایک مہنیہ میں مہنگائی کی بلند شرح ہے۔
سن1940 کے آخر اور سن1950کی دہائی میں جبکہ برطانیہ،فرانس اور جرمنی کی معیشت ڈوب رہی تھی ایسے میں آئی ایم ایف نے اسے کافی سہارا دیاتھا لیکن اگرتاریخی اعتبار سے آئی ایم ایف کو دیکھا جائے توپتہ چلے گا کی جن ممالک نے آئی ایم ایف سے قرضے لئے اور ان کی طے کردہ شرائط پر عملدرآمد کیا وہ معاشی طور پر مکمل تباہ ہوگئے جس کا ثبوت سن1980کی دہائی میں لاطینی امریکہ کے ممالک اور سن1997میںجنوب مشرقی ایشیاء کا مالیاتی بحران ہے۔اسی وجہ سے ماہرین کا خیال ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے منصوبے افراط زر پیدا کرتے ہیں جو کسی بھی ملک کی معیشت کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کردیتے ہیں۔
قیام پاکستان کے بعد سے لے کر گیارہ سال تک آئی ایم ایف کی بارہا پیشکشوں کے باوجودکوئی قرضہ نہیں لیا گیاتھا لیکن سن1958کو پاکستان نے جب آئی ایم ایف کا پہلا قرضہ لیا تو آج تک ان قرضوں کو مکمل طور پر چکا نہیں پایا۔ اسی وجہ سے وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے ایک حالیہ بیان میں اس عزم کا ظہار کیا تھا کہ پاکستان کی معیشت بحال کرتے ہی آئی ایم ایف کے پلان سے نکل جائیں گے ،ان کا کہنا تھا کہ جب پاکستان نے سن1999میں ایٹمی دھماکے کیے تھے تب بھی ملک پر بدترین پابندیاں لگائی گئی تھیں لیکن اس ہم اس مشکل دور سے نکل آئے تھے، اسی طرح اب بھی مشکل دور سے نکل جائیں گے۔ایک طرف آئی ایم ایف کا قرضہ اوراس کی شرائط اوردوسری طرف عوام کی بہتری اورغربت ومہنگائی میں کمی کے وعدے اس وقت موجودہ حکومت کے لئے ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار ان چیلنجز کا کس طرح مقابلہ کرتے ہیں یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ وجود هفته 23 نومبر 2024
بلوچستان میں جامع آپریشن کافیصلہ

روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن وجود جمعه 22 نومبر 2024
روداد: پاکستان میں گزرے تیس دن

بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون وجود جمعه 22 نومبر 2024
بھارتی مسلمانوں کے گھر گرانے کا عمل ماورائے قانون

ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟ وجود جمعه 22 نومبر 2024
ٹرمپ اور مشرق وسطیٰ: جنگ، امن یا حل؟

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر