وجود

... loading ...

وجود

عید ا لا ضحی عظیم قربا نی کا دن!

جمعرات 29 جون 2023 عید ا لا ضحی عظیم قربا نی کا دن!

میرافسر امان

دنیا کی ہر قوم خوشی کے تہوار مناتی ہے۔ تہواروں کے پیچھے کوئی نہ کوئی فلسفہ ضرورہوتا ہے جس طرح مسلمان ایک سنجیدہ امت ہے اسی طرح مسلمانوں کے تہوار بھی سنجیدہ ہیں۔ کیوں نہ ہوں جس امت کو لوگوں کی اصلاح کے لئے اُٹھایا گیا ہوںوہ بردبار ، پُروقاراور سنجیدہ ہوتی ہے۔ قرآن شریف میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے۔ ”اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک امّتِ وَسَط بنایا ہے۔تا کہ تم دنیا پر گواہ ہو اور رسول ۖ تم پر گواہ ہو”۔البقرا(١٤٣) ۔ دوسری جگہ فرمایا گیا ”اَب دنیا میں وہ بہترین گرو ہ تم ہو جسے انسانوں کی ہدایت کے لیے میدان میں لایا گیا ہے۔ تم نیکی کا حکم دیتے ہو اور بدی سے روکتے ہو اور اللہ پر ایمان رکھتے ہو”۔ امتِ وَسَط بنانے کا مقصد ایک امتیازی نشان سے مراد یہ ہے کہ جب آخرت میں رسول ۖ اپنی اُمت پر گواہی دیںگے کہ اے ربّ میں نے تیرا پیغام امتِ مسلمہ تک پہنچا دیا تھا۔ اَب تم نے اس امت کو امتِ َ وسَط بنایا تھا ،یہ اِن کا رہتی دنیا تک کام تھا کہ وہ دنیا کی قوموں تک تیرا پیغام پہنچائیں۔ یہ اعزاز کہ نبی ۖ کے بعد اس امت نے نبی ۖ کے قائم مقام کی ڈیو ٹی ادا کر کے دنیا کی قوموں کے سامنے نبی ۖ کی شر یعت کو نافذ کرنا تھا کیا اس امت نے یہ کام کیا؟ یہ ہے امتِ وَسَط کا مفہوم۔ اس امت کے سارے خوشی کے تہوار اس کے شایان شان ہیں۔عیدالفطر میں مسلمان ٣٠ دن کے روزے رکھتے ہیں تراویح پڑھتے ہیں شب بیداری کا اہتمام کرتے ہیں۔ تہجد کے نفل ادا کرتے اللہ سے رو رو کے اپنے گناہوں کی بخشش کے دعائیں مانگتے ہیں ۔اپنی زکوٰة ادا کرتے ہیں فطرانہ ادا کرتے ہیں ۔اس کے بعد شکرانے کے طور پر عید الفطر کی دو رکعت نماز ادا کرتے ہیں ۔پھر خوشی مناتے ہیں۔
اسی طرح عید الضحیٰ سے پہلے پوری دنیا سے مسلمان اللہ کے گھر خانہ کعبہ میں جمع ہوتے ہیں۔ سخت گرمی اور سخت سردی میں سفر کی صعوبتیں برداشت کرتے ہیں ۔خانہ کعبہ کا طواف کرتے ہیں۔ صفاء مروہ کے درمیان سعی کرتے ہیں۔ قربانی کرتے ہیں منیٰ میں خیموں کی بستی آباد کرتے ہیں۔مدینے میں مسجد نبوی میں نمازیںادا کرتے ہیں۔سارے مناسک حج کی ادائیگی کے بعد عیدالضحیٰ مناتے ہیں۔ اس سارے پروسس کے اندر جو فلسفہ پوشیدہ ہے، وہ قربانی کا فلسفہ ہے۔ امت مسلمہ ہر سال عیدُالا ضحیٰ پر سنتِ ابرا ہیم علیہ السلام پر عمل کرتے ہوئے جانوروں کی قربانی کرتے ہیں اور یہ عمل پوری دنیا میںجہا ں جہاں مسلمان آباد ہیں تسلسل سے ہو رہا ہے۔ حضرت ابراہیم نے اللہ سے دعُا مانگی، اے پروردگار مجھے ایک بیٹا عطا کر جو صالحین میں سے ہو۔اُ س د ُعا کے بدلے میں اللہ نے اُن کو ا یک حلیم برُدبار لڑکے کی بشارت دی۔اورحضرت اسماعیل پیدا ہوئے۔ ” وہ لڑکا جب اِس کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کی عمر کو پہنچا گیا تو ابراہیم نے اس سے کہا، بیٹا میں خواب میں دیکھتا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کر ہا ہوں اب تو بتا تیرا کیا خیال ہے۔ اس نے کہا ابّا جان جو کچھ آپ کو حکم دیاجارہا ہے کر ڈالیے آپ مجھے صابروں میں پائیںگے۔ آخر میں ان دونوںنے سر تسلیم خم کر دیا اور ابراہیم نے اپنے بیٹے کو ماتھے کے بَل گرِ ا دیا۔ اور ہم نے ندا دِی کہ اَے ابراہیم تو نے خواب سچ کر دکھایا۔ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں۔یقینا یہ ایک کھلی آزمائش تھی۔ اور ہم نے ایک بڑی قربانی فد یے میں دے کر اِس بچے کو چھڑا لیا۔ اوراُسکی تعریف اور توصیف ہمیشہ کے لیے بعد کی نسلوں میںچھوڑ دی۔ سلام ہے ابراہیم پر۔ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں یقینا وہ ہمارے مومن بندوں میں سے تھا اور ہم نے اُسے اسحاق کی بشارت دی ۔ایک بنی صالحین میں سے ۔ اسے اور اسحاق کو برکت دی اَب اُن دونوں کی ذرےّت میں سے کوئی محسن ہے اور کوئی اپنے نفس پر صریح ظلم کرنے والا ”(الصفٰت١٠١تا١١٣)
قارئین! مسلمان عیدُا لا ضحیٰ کے دن قربانی کرتے ہیں اورقربانی نام ہے خوشی کے موقع پر اللہ کے راستے میں اپنی عزیز ترین چیز کو قربان کرنے دینے کا ۔یہی سبق ہمیں سنت ِابراہیمی سے ملتا ہے۔ کس طرح باپ بیٹے نے اللہ کے حکم کے سامنے سرِ تسلیمِ خم کر دیا۔ کس طرح باپ نے اللہ کا حکم بجا لاتے ہوئے اپنے بیٹے کو منہ کے بل گرا دیا اور قربان کرنے کے لیے تیار ہو گئے ۔ پھر جب اللہ انسان سے راضی ہو جاتا ہے تو سارے عالم میں اپنے پسندیدہ بندے کا نام سربلند کرتا ہے۔ آج دنیا کے ڈیڑھ ارب سے زائد مسلمان اللہ کے حکم کے مطابق اُس وقت سے لیکر آج تک اور قیامت تک ہر سال اس سنتِ ابراہیمی کو جاری وساری کیے ہوئے اور کرتے رہیں گے ا ن شا اللہ۔ پھر اللہ اپنے ایسے نیک بندوں پر آخرت میں جو انعامات کی بارش کریگا،اس کا احاطہ انسانی ذہن کے لیے ممکن ہی نہیں ۔ اللہ مسلمانوں کو اپنی راہ میں بہتریں چیزیں قربان کرنے کی تو فیق عطا فرمائے ۔عیدُالاضحیٰ منانے کا یہی فلسفہ ہے۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر