وجود

... loading ...

وجود

سپریم کور ٹ نے ملٹری کورٹس کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی

منگل 27 جون 2023 سپریم کور ٹ نے  ملٹری کورٹس کے خلاف حکم امتناع کی استدعا مسترد کردی

فوجی عدالتوں میں آرمی ایکٹ کے تحت عام شہریوں کے مقدمات چلانے کے خلاف سپریم کور ٹ آف پاکستان میں دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران عدالت نے درخواست گزاروں کے وکلا کی جانب سے ملٹری کورٹس کے خلاف حکم امتناع کی استدعا اٹارنی جنرل کی یقین دہانی پر مسترد کردی، کیس کی سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی گئی ۔ چیئرمین پی ٹی آئی، سابق چیف جسٹس جواد ایس خواجہ، معروف قانون دان اعتزاز احسن اور سول سوسائٹی کی جانب سے عام شہریوں کے مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت فوجی عدالتوں میں چلانے کے خلاف درخواستوں پر سپریم کورٹ کا 6 رکنی بینچ نے سماعت کی۔6 رکنی لارجر بینچ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے علاوہ جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس منیب اختر، جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر اور جسٹس عائشہ ملک پر مشتمل تھا۔سماعت کے آغاز پر صدر سپریم کورٹ بار عابد زبیری روسٹروم پر آگئے اور عدالت سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ میں نے بھی اس کیس میں درخواست دائر کی تھی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ خوشی ہے کہ سپریم کورٹ بار بھی اس کیس میں فریق بن رہی ہے، اچھے دلائل کو ویلکم کریں گے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ آج اس وقت درخواست دائر کر رہے ہیں؟ کیا آپ کی درخواست کو نمبر لگ گیا ہے؟ عابد زبیری نے جواب دیا کہ ابھی دفتر میں دائر ہو گئی، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جب درخواست کو نمبر لگے گا تب دیکھ لیں گے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ سویلین کا کورٹ مارشل نہیں ہو سکتا، ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم 102 لوگوں کا ٹرائل کر رہے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں اپنی بات پر قائم ہوں کہ 102 لوگوں کا ٹرائل نہیں ہو رہا، وزارتِ دفاع کے لوگ آئے ہیں، میری بات کی تائید کریں گے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ہمیں آپ کی بات پر یقین ہے۔ جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ ہمیں اس بات پر کلیئر ہونے کی ضرورت ہے کہ ملزمان کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی دفعہ 2(ڈی) (ون) کے تحت تحویل میں لیا گیا یا2 (ڈی )(2) کے تحت؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابتدائی طور پر 2 ((ڈی) (2) کے تحت ملزمان کو حراست میں لیا، 2(ڈی) (ون)کے نتائج بھی ہو سکتے ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ ملزمان کے حوالے سے جو الزامات سامنے آنے ہیں ان کا تعلق آفیشل سیکریٹ ایکٹ سے نہیں ۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ عدالتی نظائر کی رو سے کیا معیار مقرر کیا گیاکہ کس کو عام عدالت اور کس کو فوجی عدالت میں ٹرائی کرنا ہے ؟۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لیاقت حسین کیس میں واضح کیا گیا ہے کہ ہر کیس ملٹری کورٹ میں ٹرائی نہیں ہو سکتا بلکہ کیس کا تعلق آرمی ایکٹ کے ساتھ ثابت ہونا چاہیے۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ پارلیمنٹ بھی آئینی ترمیم کے بغیر سویلین کے ٹرائل کی اجازت نہیں دے سکتی، اکیسویں ترمیم میں یہ اصول طے کر لیا گیا ہے کہ سویلین کے ٹرائل کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیے کہ اگر اندرونی تعلق کا پہلو ہو تو کیا تب بھی سویلین کا فوجی عدالتوں میں ٹرائل نہیں ہو سکتا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اندرونی تعلق کے بارے میں جنگ کے خطرات، دفاع پاکستان کو خطرہ جیسے اصول اکیسویں ترمیم کیس کے فیصلے میں طے شدہ ہیں۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے کہ آئی ایس پی آر کی گزشتہ روز کی پریس کانفرنس کے بعد صورتحال بالکل واضح ہے، کیا اندرونی تعلق جوڑا جا رہا ہے؟ اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ ابھی جو کارروائی چل رہی ہے وہ فوج کے اندر سے معاونت کے الزام کی ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ہم ماضی میں سویلین کے خلاف فوجی عدالتوں میں ٹرائل کی مثالوں کو نظر انداز نہیں کر سکتے، ماضی کی ایسی مثالوں کے الگ حقائق، الگ وجوہات تھیں۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ ایف بی ایل ای کیس کہتا ہے کہ کسی سویلین کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہو سکتا ہے، یہ کیس سویلین کے اندر تعلق کی بات کرتا ہے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے مطابق یہ کون سا تعلق ہوگا، جس پر ٹرائل ہو گا۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ جو کچھ بھی ہوگا وہ آئینی ترمیم سے ہی ہو سکتا ہے۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہوا میں بات کر رہے ہیں،2 (ڈی) (2) کے تحت کون سے جرائم آتے ہیں اس پر معاونت کرنی ہے۔ جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ ایمرجنسی اور جنگ کی صورتحال میں تو ٹرائل فوجی عدالتوں میں ہو سکتا ہے، اس پر عزیر بھنڈاری نے کہا کہ اکیسویں آئینی ترمیم کا اکثریتی فیصلہ بھی یہی شرط عائد کرتا ہے کہ جنگی حالات ہوں تو ہوگا۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ صرف جنگ اور جنگی حالات میں کسی شخص کا ملٹری کورٹ میں ٹرائل ہو سکتا ہے، جب بنیادی حقوق معطل نہ ہوں تو سویلین کا ٹرائل فوجی عدالتوں میں نہیں ہو سکتا۔ایڈووکیٹ عزیر بھنڈاری نے کہا کہ ہمارا آئین، ہمارے بنیادی حقوق، ہمارے قوانین سب ارتقائی مراحل سے گزر کر مختلف ہو چکے ہیں، اب ہمارے آئین میں آرٹیکل اے-10 شامل ہے جس کو دیکھنا ضروری ہے۔عزیر بھنڈاری نے مزید کہا کہ آئین کا آرٹیکل 175 تھری جوڈیشل اسٹرکچر کی بات کرتا ہے، آئین کا آرٹیکل 9 اور 10 بنیادی حقوق کی بات کرتے ہیں، یہ تمام آرٹیکل بیشک الگ الگ ہیں مگر آپس میں ان کا تعلق بنتا ہے۔انہوں نے کہا کہ بنیادی حقوق کا تقاضا ہے کہ آرٹیکل 175 تھری کے تحت تعینات جج ہی ٹرائل کنڈکٹ کرے، سویلین کا کورٹ مارشل ٹرائل عدالتی نظام سے متعلق اچھا تاثر نہیں چھوڑتا، کسی نے بھی خوشی کے ساتھ اس کی اجازت نہیں دی۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ فوجی عدالتوں میں ٹرائل سے ملک میں بے چینی کی کیفیت ہو گی، ایف آئی آر میں کہیں بھی آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا ذکر نہیں کیا گیا، آرمی اسپورٹس سمیت مختلف چیزوں میں شامل ہوتی ہے، اگر وہاں کچھ ہو جائے تو کیا آرمی ایکٹ لگ جائے گا، دریں اثنا عزیر بھنڈاری نے سیکشن 2(ڈی )پڑھ کر سنایا۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کے لیے جرم آفیشل سیکریٹ ایکٹ کے تحت ہونا چاہیے، آفیشل سیکریٹ ایکٹ دکھائیں۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ آفیشل آرمی ایکٹ کے مطابق کسی بھی ممنوعہ قرار دیے گئے علاقے پر حملہ یا استعمال جس سے دشمن کو فائدہ ہو جرم ہے۔جسٹس عائشہ ملک نے ریمارکس دیئے کہ ممنوعہ علاقہ تو وہ ہوتا ہے جہاں جنگی پلانز یا جنگی تنصیبات ہوں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرمی افسران کی سب سے اہم چیز ان کا مورال ہوتا ہے، آرمی افسران کا مورال ڈائون کرنا بھی جرم ہے، آرمی افسران اپنے ہائی مورال کی وجہ سے ہی ملک کی خاطر قربانی کا جذبہ رکھتے ہیں، اگر مورال متاثر ہوتا ہے تو اس کا فائدہ بھی دشمن کو ہوگا۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا اطلاق تب ہوتا ہے جب کوئی ایسی چیز ہو جس سے دشمن کو فائدہ پہنچے۔ عدالت نے سماعت میں آدھے گھنٹے کا وقفہ کر دیا، وقفے کے بعد سماعت کا دوبارہ آغاز ہوا تو جسٹس مظاہر نقوی نے استفسار کیا کیا آفیشل سیکریٹ کی سزا میں ضمانت ہوسکتی ہے؟۔عزیر بھنڈاری نے جواب دیا کہ جی، آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی سزا میں ضمانت ہوسکتی ہے، ایف آئی آر میں تو آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا ذکر ہی نہیں، ایکٹ میں ترمیم کے ذریعے تحفظ پاکستان ایکٹ کو ضم کرکے انسداد دہشت گردی کی دفعات شامل کی گئیں، 2017 میں ترمیم کرکے 2 سال کی انسداد دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا گیا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ شواہد کے بغیر کیسے الزامات کو عائد کیا جاتا ہے؟ یہ معاملہ سمجھ سے بالاتر ہے، سقم قانون میں ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ریکارڈ ظاہر کرتا ہے کہ کیا الزام لگایا گیا یہ تفصیل موجود ہی نہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آرمی اتھارٹیز کسی شخص کو چارج کیے بغیر کیسے گرفتار کر سکتی ہیں؟۔ جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت تفتیش کیسے ہو گی اور فرد جرم کیسے لگے گی؟ ایڈووکیٹ عزیر بھنڈاری نے جواب دیا کہ یہی تو میں کہہ رہا ہوں کہ آرمی ایکٹ اس حوالے سے نامکمل ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ اس وقت تو ملزمان پر کوئی چارج ہی نہیں ہے، عزیر بھنڈاری نے کہا کہ ایف آئی آر انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت ہوئی مگر ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت ہو رہا ہے۔انہوں نے شاعر احمد فراز اور سیف الدین سیف کیس کے حوالے دیتے ہوئے مزید کہا کہ احمد فراز پر الزام لگا تھا مگر ان کو باضابطہ چارج نہیں کیا گیا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سمجھ سے باہر ہے کہ جب کسی کے خلاف ثبوت نہیں تو فوج اسے گرفتار کیسے کر سکتی ہے؟ کسی کے خلاف شواہد نہ ہونے پر کارروائی کرنا تو مضحکہ خیز ہے۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیئے کہ ایک مجسٹریٹ بھی تب تک ملزم کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا جب تک پولیس رپورٹ نہ آئے۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ جو افراد غائب ہیں ان کے اہلخانہ شدید پریشانی کا شکار ہیں، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اٹارنی جنرل سے تفصیلات مانگی تھیں، امید ہے وہ والدین کے لیے تسلی بخش ہوں گی۔عزیر بھنڈاری نے مزید کہا کہ میرے موکل چیئرمین پی ٹی آئی کے مطابق تو آرمی ایکٹ کے تحت ٹرائل کا فیصلہ ہی بد نیتی پر ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی پارٹی پر موقف دینے کی بھی پابندی ہے، میڈیا پر نہیں چلتا، کچھ مستند آوازیں ملٹری کورٹس میں ٹرائل پر شکوک شبہات کا اظہار کر رہیں ہیں، ہماری استدعا ہے کہ اوپن ٹرائل کیا جائے۔عزیر بھنڈاری نے کہا کہ آرمی افسران کی جانب سے ملزمان کی گرفتاری غیر قانونی ہے، اس کیس میں بہت سے حقائق تسلیم شدہ ہیں، تسلیم شدہ حقائق سے بدنیتی اخذ کی جا سکتی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی کا میڈیا پر مکمل بین ہے، اوپن پبلک ٹرائل ہونا چاہیے، صحافیوں کو ٹرائل کی رپورٹنگ کی اجازت ہونی چاہیے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ملزم کی تعریف نہیں کی گئی، سپریم کورٹ نے 1975 کے فیصلے میں طے کیا کہ جوڈیشل سائیڈ پر طے ہو گا ملزم کون ہے۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل عزیر بھنڈاری نے اپنے دلائل مکمل کرلیے، درخواست گزار زمان وردک نے تحریری دلائل جمع کروا دیئے۔ اٹارنی جنرل نے دلائل کا اغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں اپنی تحریری معروضات کے ساتھ ملٹری کورٹس میں ٹرائل کی معلومات فراہم کروں گا، میں ایف آئی آر میں آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا ذکر نہ ہونے پر بھی معاونت کروں گا، ملزمان کی کسٹڈی لیتے وقت الزامات بھی فراہم کردیے تھے، 9 مئی کا واقعہ تھا جس کے بعد 15 دن لیے گئے پھر ملزمان کی حوالگی کا عمل ہوا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آرمی ایکٹ کے تحت چارج کرنے کا طریقہ رولز میں ہے، کیا آپ آج اپنے تحریری دلائل جمع کروائیں گے؟ اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں تحریری دلائل وقفے کے بعد جمع کروا دوں گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ سے معروضات کی تفصیل بھی مانگی تھی، اٹارنی جنرل نے کہا کہ اس وقت 102 ملزمان ملٹری تحویل میں ہیں، تحویل میں موجود ملزمان کو گھر والوں سے فون پر بات کرنے کی اجازت دی جائے گی۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ والدین بیوی بچوں اور بہن بھائیوں کو ہفتے میں ایک بار ملاقات کی اجازت ہو گی، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں کچھ جیلوں کا دورہ کیا وہاں بھی ملزمان کو فون پر بات کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ملزمان کو جو کھانا دیا جاتا ہے وہ عام حالات سے کافی بہتر ہے، کھانا محفوظ ہے یا نہیں اس کا ٹیسٹ تو نہیں ہوتا مگر وہ کھانا کھانے سے کسی کو کچھ ہوا تو ذمہ داری بھی شفٹ ہو جائے گی۔جسٹس عائشہ ملک نے استفسار کیا کہ سادہ سوال ہے کیوں حراست میں موجود لوگوں کی فہرست بپلک نہیں کر دیتے، کیوں خفیہ رکھا جا رہا کہ 102 ملزمان کون سے ہیں، کیا ہم 102 افراد کی لسٹ کو پبلک کر سکتے ہیں، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جی نہیں، ابھی وہ زیرِتفتیش ہیں۔جسٹس یحیی آفریدی نے ریمارکس دیے کہ پہلے یقینی بنائیں کہ زیر حراست افراد کی اپنے والدین سے بات ہو جائے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ عید پر ہر کسی کو پتا ہونا چاہیے کہ کون کون حراست میں ہے، عید پر سب کی اپنے گھر والوں سے بات ہونی چاہیے۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ فہرست پبلک کرنے کے حوالے سے ایک گھنٹے تک چیمبر میں آگاہ کر دوں گا، صحت کی سہولیات سب زیر حراست ملزمان کو مل رہی ہیں ڈاکٹرز موجود ہیں، صحافیوں اور وکلا کے حوالے سے کچھ واقعات ہوئے ہیں، ریاض حنیف راہی سے بات بھی کی، ان کی شکایات کا ازالہ ہو گا۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا موجودہ کیسز میں سزائے موت کا کوئی ایشو ہے، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ سزائے موت غیر ملکی رابطوں کی صورت میں ہو سکتی ہے۔چیف جسٹس نے ہدایت دی کہ ملزمان کی آج ہی اہلخانہ سے بات کروائیں، اب ہم عید کے بعد ملیں گے، جو لوگ گرفتار ہیں ان کا خیال رکھیں۔چیف جسٹس نے مزید ہدایت دی کہ وکلا کے ساتھ کوئی بد سلوکی ہوئی تو تحفظ فراہم کریں، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ کوئی وکلا گرفتار نہیں ہیں۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ صحافیوں کا بتائیں، اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ جانتا ہوں ایک صحافی لاپتا ہیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ عمران ریاض کی بات کر رہے ہیں، اٹارنی جنرل نے کہا کہ وہ ہماری حراست میں نہیں ہے ان کی بازیابی کی پوری کوشش کی جارہی ہے، وفاقی حکومت عمران ریاض کی بازیابی کے لیے مکمل تعاون کررہی ہے۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اپنی صلاحیتوں سے یقینی بنائیں عمران ریاض کا پتہ لگائیں تاکہ وہ عید اپنے گھر والوں کے ساتھ گزار سکیں، مجھے فون پر خط موصول ہوا جس میں مجھ پر الزام تھا کہ میں عمران ریاض کی خاطر کچھ نہیں کر رہا، اس طرح کی حرکات سے معاشرے میں خوف و ہراس پھیلتا ہے۔دورانِ سماعت درخواست گزاروں کے وکلا نے ملٹری کورٹس کے خلاف حکم امتناع کی استدعا کردی۔وکلا نے عدالت سے استدعا کی کہ اٹارنی جنرل کے اس بیان کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے کہ ٹرائل شروع ہوا اور نہ ہی ابھی شروع ہو گا کیونکہ اٹارنی جنرل کا بیان ڈی جی آئی ایس پی آر کے بیان سے متضاد ہے، ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق ٹرائل جاری ہے جبکہ اٹارنی جنرل کا دعوی ہے کہ نہیں، کوئی ٹرائل شروع نہیں کیا گیا۔تاہم سپریم کورٹ نے فوجی عدالتوں میں ٹرائل پر حکم امتناع دینے کی استدعا مسترد کر دی کیونکہ اٹارنی جنرل نے عدالت میں بیان دیا کہ ٹرائل شروع ہی نہیں ہوا، صرف تحقیقات ہو رہی ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ ابھی کوئی ٹرائل شروع نہیں ہوا اور اس میں وقت بھی لگتا ہے، ملزمان کو پہلے وکلا کی خدمات لینے کا وقت ملے گا، ٹرائل شروع ہونے سے پہلے تفتیش کی کاپیاں فراہم کی جائیں گی۔اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ اگر کچھ ہوا تو مجھے فوری آگاہ کیا جائے، میں آئندہ ہفتے سے دستیاب ہوں گا، اٹارنی جنرل نے یقین دہانی کرائی ہے کہ فوری کسی کا ٹرائل نہیں ہورہا۔دریں اثنا عدالت نے کیس کی مزید سماعت غیرمعینہ مدت تک ملتوی کردی۔


متعلقہ خبریں


متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ وجود - منگل 22 اپریل 2025

  کمیٹی اسحاق ڈار کی سربراہی میں تشکیل دی جائے گی، احسن اقبال، رانا ثنا اللہ اورآبی وزرعی ماہرین کو شامل کیے جانے کا امکان، وزیراعظم شہباز شریف کی منظوری سے مذاکراتی کمیٹی کو حتمی شکل دی جائے گی شہباز شریف جلد صدر مملکت اور پی پی چیئرمین بلاول بھٹو سے ملاقات بھی کریں ...

متنازع کینالز منصوبے پرپیپلزپارٹی کے تحفظات، وفاقی حکومت کا مذاکراتی کمیٹی بنانے کا فیصلہ

جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان وجود - منگل 22 اپریل 2025

  مجلس اتحاد امت کے نام سے نیا پلیٹ فارم تشکیل دے دیا،فلسطینیوںسے اظہارِ یکجہتی کے لیے 27؍اپریل کو مینارِ پاکستان پر بہت بڑا جلسہ او رمظاہرہ ہوگا، لاہور میں اجتماع بھی اسی پلیٹ فارم کے تحت ہوگا کوشش ہے پی ٹی آئی سے تعلقات کو واپس اسی سطح پر لے آئیں جہاں مشترکہ امور پر ...

جے یو آئی، جماعت اسلامی کا فلسطین پر ملک گیر مہم چلانے کا اعلان

سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب وجود - منگل 22 اپریل 2025

  بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ،ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں ، اپوزیشن لیڈر اپوزیشن لیڈر عمرا یوب نے کہا ہے کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیے ،میرے خلاف امید...

سیاستدان کو الیکشن اور موت کیلئے ہر وقت تیار رہنا چاہئے، عمر ایوب

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا وجود - منگل 22 اپریل 2025

  پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 30 فیصد تک جا پہنچی پانی کی قلت کے باعث زرعی مقاصد کے لیے پانی دستیاب نہیں ہے، محکمۂ آبپاشی دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا ہے ،دریائے سندھ میں پانی کی شدید کمی کے باعث کوٹری بیراج پر پانی کی قلت 3...

دریائے سندھ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا

متنازع کینالز پر اندرون سندھ میں احتجاج ، دھرنے جاری، تجارتی سرگرمیاںشدید متاثر وجود - منگل 22 اپریل 2025

  35 ہزار سے زائد گاڑیاں پھنس گئیں،برآمدی آرڈرز ملتوی ہونے کا خدشہ آلو، پیاز، پلپ اور جوسز کے درجنوں کنٹینرز کی ترسیل مکمل طور پر رک گئی متنازع کینال منصوبے کے خلاف اندرون سندھ جاری احتجاج اور دھرنوں کے باعث ملکی برآمدات اور تجارتی سرگرمیاں شدید متاثر ہو رہی ہیں۔ تفصی...

متنازع کینالز پر اندرون سندھ میں احتجاج ، دھرنے جاری، تجارتی سرگرمیاںشدید متاثر

ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون وجود - منگل 22 اپریل 2025

ضرورت کے تحت کل اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی فوجی تنصیبات پر حملہ آور ہوں گے تو آپ کو پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، گفتگو وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26ویں ترمیم اسٹرکچرل ریفارم ہے جو نظام کی بہتری کے لیے ک...

ضرورت ہوئی تو مزید قانون سازی کریں گے ،وزیر قانون

پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں،جے یو آئی وجود - منگل 22 اپریل 2025

مجلسِ عمومی میںپی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کے فیصلے سے متعلق میڈیا رپورٹس کی تردید مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کا اعلان جلد کردیا جائے گا، ترجمان ترجمان جے یو آئی نے کہا ہے کہ میڈیا میں چلنے والی پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے سے متعلق خبریں مصدقہ نہیں ہیں۔جمعی...

پی ٹی آئی سے اتحاد نہ کرنے کی خبریں مصدقہ نہیں،جے یو آئی

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان وجود - پیر 21 اپریل 2025

  ہم نے امریکی سفارتخانے کی طرف مارچ کا کہا تھا، حکمرانوںنے اسلام آباد بند کیا ہے ، ہم کسی بندوق اور گولی سے ڈرنے والے نہیں ، یہ ہمارا راستہ نہیں روک سکتے تھے مگر ہم پولیس والوں کے ساتھ تصادم نہیں کرنا چاہتے حکمران سوئے ہوئے ہیں مگر امت سوئی ہوئی نہیں ہے ، اسرائیلی وح...

26؍اپریل کو مکمل ملک گیر ہڑتال ہو گی، حافظ نعیم الرحمان

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق وجود - پیر 21 اپریل 2025

  پانی کی تقسیم ارسا طے کرتا ہے ، کینالز کا معاملہ تکنیکی ہے ، اسے تکنیکی بنیاد پر ہی دیکھنا چاہیے ، نئی نہریں نکالی جائیں گی تو اس کے لیے پانی کہاں سے آئے گا ، ہم اپنے اپنے موقف کے ساتھ کھڑے ہیں(پیپلزپارٹی) ارسا میں پانی کی تقسیم کا معاملہ طے ہے جس پر سب کا اتفاق ہے ،...

دو اتحادی جماعتوں کی پنجاب میں بیٹھک، نون لیگ اور پیپلزپارٹی میںپاؤر شیئرنگ پر گفتگو ، ساتھ چلنے پر اتفاق

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف وجود - پیر 21 اپریل 2025

  نیشنل کمپیوٹر ایمرجنسی رسپانس کا جی میل اور مائیکروسافٹ 365پر 2ایف اے بائی پاس حملے کا الرٹ رواں سال 2025میں ایس وی جی فشنگ حملوں میں 1800فیصد اضافہ ، حساس ڈیٹا لیک کا خدشہ جعلی لاگ ان صفحات کے ذریعے صارفین کی تفصیلات اور او ٹی پی چوری کرنے کا انکشاف ہوا ہے ۔نیشنل ک...

جعلی لاگ ان صفحات سے صارفین کی او ٹی پی چوری کا انکشاف

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ وجود - پیر 21 اپریل 2025

  خالص آمدنی میں سے سود کی مد میں 8 ہزار 106 ارب روپے کی ادائیگی کرنا ہوگی وفاقی حکومت کی مجموعی آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 111 ارب روپے لگایا گیا ، ذرائع وزارت خزانہ نے یکم جولائی سے شروع ہونے والے آئندہ مالی سال 26-2025 کے لیے وفاقی بجٹ خسارے کا تخمینہ 7 ہزار 222 ارب...

بجٹ میں 7؍ ہزار 222 ارب روپے کے خسارے کا خدشہ

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم وجود - پیر 21 اپریل 2025

  حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک جامع اور مربوط حکمت عملی پر عمل پیرا ہے وزیراعظم نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلا کر 7روزہ انسداد پولیو کا آغاز کر دیا وزیراعظم شہباز شریف نے ملک سے پولیو کے مکمل خاتمے کے عزم کااظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پولیو کے انسداد کے لیے ایک...

پولیو کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے، وزیراعظم

مضامین
خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی وجود منگل 22 اپریل 2025
خاموش بہار ۔وہ کتاب جوزمین کے دکھوں کی آواز بن گئی

یوگی ٹھاکر کے راج میں ٹھاکروں کی مہابھارت وجود منگل 22 اپریل 2025
یوگی ٹھاکر کے راج میں ٹھاکروں کی مہابھارت

مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات وجود منگل 22 اپریل 2025
مودی سرکار اور مقبوضہ کشمیر کے حالات

پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال وجود پیر 21 اپریل 2025
پاکستان کے خلاف امریکی اسلحہ کا استعمال

ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا! وجود پیر 21 اپریل 2025
ہندوتوانوازوں پر برسا سپریم جوتا!

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر