... loading ...
علی عمران جونیئر
دوستو،دنیا کے مختلف ممالک میں پیٹرول کی قیمت کیا ہے؟ اس حوالے سے اعداد و شمار سامنے آگئے۔دنیا میں سب سے مہنگا پیٹرل اس وقت ہانگ کانگ میں ہے جو 2.97 ڈالر فی لیٹر ہے۔ پاکستانی روپے کے اعتبار سے ہانگ کانگ میں پیٹرول 852 روپے فی لیٹر ہے۔یورپی ملک آئس لینڈ میں پیٹرول 672 پاکستانی روپے فی لیٹر ہے۔پڑوسی ملک بھارت میں پیٹرول کی پاکستانی روپے میں قیمت 336 روپے فی لیٹر ہے۔روس میں ایک لیٹر پیٹرول 184 اور سعودی عرب میں 178 پاکستانی روپے کا ہے۔دنیا میں سب سے سستا پیٹرول جنوبی امریکی ملک وینزویلا میں ہے، جہاں اس کی قیمت پاکستانی روپے میں پونے چھ روپے فی لیٹر ہے۔
ادھر ہم پاکستانی اس وجہ سے پریشان ہیں کہ حکومت ہر ماہ پٹرول مہنگا کردیتی ہے، دوسری طرف فرانس کے دارالحکومت پیرس کی خاتون اس وجہ سے پریشان ہیں کہ ان کے شہر میں شہری چوہے کیوں مار رہے ہیں؟ شہری چوہوں کے ساتھ زندگی گزارنا سیکھیں۔شہری حکام نے گزشتہ ہفتے کہا کہ پیرس کی میئر این ہڈالگو نے ایک کمیٹی تشکیل دینے کا ارادہ کیا ہے جو یہ جاننے کی کوشش کرے گی کہ آیا فرانسیسی دارالحکومت میں شہریوں کو چوہوں کوختم کرنے کی کوشش کرنے کی بجائے پرامن بقائے باہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کے ساتھ رہنا سیکھنا چاہیے۔ پیرس کی کونسل کے اجلاس میں پیرس کی ڈپٹی میئر برائے صحت عامہ این سوئیرس نے کہا کہ میئر کی رہنمائی میں ہم نے انسانوں اور چوہوں کے ساتھ رہنے کے معاملے پر ایک کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔نئی اعلان کردہ پالیسی ایک اندازے کے مطابق شہر کے60 لاکھ چوہوں سے نمٹنے کے لیے پیرس میں نافذ کیے گئے گزشتہ اقدامات سے ایک کی روانگی کی نمائندگی کرتی ہے۔فرانس کے دارالحکومت کے 2017 کے انسداد چوہا منصوبے نے اپنے فنڈز میں سے1.8 ملین ڈالرانسداد چوہا پالیسیوں کی ایک حد میں خرچ کیا، جیسے کہ ہوا بند کوڑے دان کی تنصیب اور شہر بھر میں ہزاروں مقامات پر چوہے کے زہر کا بڑے پیمانے پر استعمال۔خیال کیا جاتا ہے کہ پنشن اصلاحات کے حالیہ مظاہروں کی وجہ سے پیرس میں چوہوں کے مسئلے میں اضافہ ہواہے۔
اگر آپ کے گھر میں یا آس پڑوس میں عمر رسیدہ لوگ رہتے ہیں توآپ بخوبی آگاہ ہوں گے کہ بڑی عمر کے لوگ صبح جلدی بیدار ہو جاتے ہیں۔ تاہم کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ بڑھاپے میں لوگ جلدی کیوں جاگنے لگتے ہیں؟ بڑھاپے میں لوگوں کو سونے میں مشکل درپیش آتی ہے۔ آدھی رات کو وہ پیشاب کرنے یا کسی دیرینہ بیماری یا چوٹ کی تکلیف کے سبب بیدار ہوتے ہیں اور پھر انہیں نیند نہیں آتی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر رسیدگی کا فطری طریقہ کار ہماری نیند پر اثرانداز ہوتا ہے اور نیند کو کم کردیتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہوتی ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہمارا ذہن ردعمل ظاہر کرنے میں سست روی کا شکار ہوتا چلا جاتا ہے۔ ہمارا ذہن سورج غروب ہونے اور روشنی ختم ہونے وغیرہ پر جو ردعمل ظاہر کرتا ہے اس کے نتیجے میں ہمیں نیند آتی ہے۔ جب اس پر ذہن ردعمل کم ظاہر کرنا شروع کر دیتا ہے تو نتیجتاً نیند بھی کم آتی ہے۔اس کے علاوہ عمر رسیدگی میں وقت کا احساس بھی کم ہو جاتا ہے، ایک یہ وجہ بھی ہے کہ عمر رسیدہ لوگ نوجوان لوگوں کی نسبت جلدی بیدار ہو جاتے ہیں۔عمر رسیدگی کے ساتھ ہماری بینائی بھی کمزور ہوتی ہے، جس کی وجہ سے ہماری روشنی کو محسوس کرنے کی صلاحیت بھی کم ہوتی جاتی ہے اور یہ عمل بھی نیند پر اثرانداز ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جن عمر رسیدہ افراد کو یہ مسئلہ درپیش ہو وہ شام کے وقت سورج غروب ہونے سے آدھ گھنٹے سے ایک گھنٹہ پہلے سورج کی روشنی میں بیٹھیں۔ اس وقت واک پر چلے جانا بہترین آپشن ہے۔ اس کے علاوہ تیز روشنی میں کتاب پڑھنا، ٹی وی دیکھنا وغیرہ بھی بہترین ہے۔ یہ تیز روشنی عمر رسیدہ افراد کے دماغ کو بتائے گی کہ سورج ابھی غروب نہیں ہوا۔ اس طرح ان کے جسم میں میلاٹونین پیدا ہو گا اور ان میں نیند کا معیار کچھ بہتر ہو جائے گا۔
کینیڈا ایک مہنگا ملک ہے، لیکن اس کی شہری خدمات اعلیٰ ترین معیار کی ہیں۔ کرسمس کے دوران کراچی سے ایک فیملی چھٹیاں منانے کینیڈا گئی ہوئی تھی۔ اس میں ایک جوڑا، ان کے 2 بچے اور اس شخص کا باپ شامل تھا۔ ٹورنٹو میں 3 دن کے بعد، انہوں نے مونٹریال جانے کے لیے ایک کار کرائے پر لی۔ ہائی وے 401 دنیا کے سب سے چوڑے حصے میں 18 لین گزرنے کے ساتھ فری وے بالکل شاندار ہے۔ ایک 80+ کینیڈین خاتون ان کے پیچھے ایک کار میں محفوظ فاصلہ رکھتے ہوئے تھی۔ بچے پچھلی سیٹ پر سے بار بار پیچھے دیکھ رہے تھے اور اکثر کینیڈین خاتون کو ہاتھ ہلاتے تھے جو مسکرا کر جواب میں ہاتھ ہلاتی جاتی تھی۔ اچانک کینیڈین خاتون نے دیکھا کہ ایک بوڑھے کا سر پچھلی سیٹ کی کھڑکی سے باہر نکلا اور خون کی قے ہو رہی تھی۔ اس نے اپنی کار سائیڈ پر روکی اور فوری طور پر مدد کے لیے 911 پر کال کی۔ بہت جلد، ایک ایمبولینس ہیلی کاپٹر نمودار ہوا۔ یہ ایک کلومیٹر آگے اترا۔ خاندان کو گاڑی روکنے کا اشارہ کیا، اور کچھ ہی دیر میں تربیت یافتہ طبی عملہ بوڑھے کو ہیلی کاپٹر میں لے گیا جو تقریباً ایک آئی سی یو تھا۔ آکسیجن کی سپلائی شروع ہو گئی۔ دل کی شرح اور دیگر پیرامیٹرز کی نگرانی کی گئی۔ ایک ماہر ایم ڈی ہدایات فراہم کرنے کے لیے ٹورنٹو سے ویڈیو کال پر تھا۔ آدھے گھنٹے میں بوڑھے کو محفوظ اور دوبارہ سفر کے لیے فٹ قرار دے دیا گیا۔ کینیڈین خاتون کی فوری مدد اور بروقت کارروائی پرمحترمہ کو خراج تحسین پیش کیاگیا۔ ان خدمات کے لیے، اس آدمی سے ساڑھے تین ہزار کینیڈین ڈالر۔ ایک متوسط پاکستانی خاندان کے لیے یہ بہت پیسہ ہے۔اس غیر معمولی مالی اخراجات کے ساتھ، کراچی والا صدمے میں تھا اور اس نے اپنے والد کو بڑی افسردگی سے کہا کہ۔۔ ابا جی، پان کھا کر کے باہر تھوکنے کی کیا ضرورت تھی۔۔۔
اور اب چلتے چلتے آخری بات۔ دکھ اور تکالیف انسان کو پریشان کرنے کے لئے نہیں،بلکہ انسان کو بیدار کرنے کے لئے آتے ہیں تاکہ انسان کا اپنے رب سے رابطہ بحال رہے۔ خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں۔۔