وجود

... loading ...

وجود

نوازشات اور حقائق

هفته 24 جون 2023 نوازشات اور حقائق

حمیداللہ بھٹی

چین کی معاشی و تجارتی ترقی سے امریکہ سخت حیران اور پریشان تو تھاہی، اب دفاعی میدان میں پیشقدمی اور عالمی مسائل کے حل میں کردارادا کرنے کے عمل نے پریشانی دوچندکردی ہے ۔مزیدحیران کُن عمل یہ کہ مشرقِ وسطیٰ سے لیکر افریقہ و ایشیا تک چین کی مصالحتی کوششیں کامیابیوں سے ہمکنار جبکہ امریکہ کا عالمی کردار محدودہونے لگا ہے ۔زوال پذیر امریکی معیشت صدرجوبائیڈن کے لیے پریشان کُن اور چین کا بڑھتا عالمی کردارالگ تشویشنا ک ہے۔ جبکہ چین کو محدود کرنے کی امریکی کوششیں بھی مسلسل ناکامی سے دوچار ہیں۔ چین کے خلاف امریکی انتظامیہ نے اب مکمل طور پر بھارت پر تکیہ کر تے ہوئے اہم کردار کے لیے نریندرمودی کو انتخاب کرلیاہے۔ اِس کا اظہارمودی کے تین روزے امریکی دورے سے ہواہے کہ ایسے مذہبی جنونی کا مسیحا کی طرح استقبال کیا جارہا ہے۔ حالانکہ اس کے اقتدار میں آنے سے بھارت میں انسانی حقوق کی صورتحال سنگین ہوئی اور اقلیتوں کے خلاف بڑھتا تشدد،سول سوسائٹی میں بھی مذہبی تفریق پیداکرنے اوراختلافِ رائے کو دبانے جیسے اقدامات عروج پر ہیں۔ایسی ریاستیں جہاں بی جے پی یا اُس کی اتحادی جماعتوں کی حکومتیں ہیں ،میں نہ صرف بین المذاہب تعلقات جرم اور مسلمانوں ،عیسائیوں اور جین مت کے ماننے والوں کی املاک تباہ کی جارہی ہیں لیکن جو بائیڈن نے مہمان سے اقلیتوں کے خلاف اشتعال انگیزی روکنے کا مطالبہ کرنے کی بجائے ابھی تک اپنی زبان بندکررکھی ہے اور مذہبی گروہوں کیخلااف جرائم کی تحقیقات اور قانونی کارروائی کو یقینی بنانے سے پہلو تہی برقرار ہے۔ حقائق جانتے ہوئے بھی نوازشات جاری ہیں ۔پریس کانفرنس میں انسانی حقوق کے متعلق نریندر مودی کوسولات سے ہونے والی ہزیمت کے باوجود امریکی رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ۔حالانکہ ایمنسٹی انٹرنیشنل ،ہیومن رائٹس واچ جیسی تنظیمیں بھارت میں روا رکھے ظلم و ستم کی طرف توجہ مبذول کرانے میں مصروف ہیں ۔
ایسے حالات میں جب امریکہ کو دیوالیہ ہونے کے خدشات ہیں عالمی امور پر نظر رکھنے والے ماہرین چین سے تنائو کوغیر ضروری اور احمقانہ قرار دیتے ہیں۔ امریکی انتظامیہ کے عہدیداراگر ایک چین پالیسی کی حمایت کا اعادہ کرتے ہیں تو امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی کے دورہ تائیوان سے تردیدہوجاتی ہے جس سے چینی شکوک و شبہات کم نہیں ہورہے اوراب ایسے واضح اشارے نظر آنے لگے ہیں کہ امریکہ پر اعتماد کرنے کی بجائے چین خم ٹھونک کر مقابلہ کرنے کا فیصلہ کر چکا ہے۔ سعودی و ایران مصالحت کے علاوہ افریقہ اوروسطی ایشیائی ممالک کے تنازعات کو امریکہ سے بالا بالا حل کرنے کی کامیاب کاوشوں کے بعد روس ویوکرین میں بھی مصالحت کرانے کی بات کرنے لگا ہے۔ مصالحت کرانے میں ملنے والی حیران کن کامیابیاں اُس کے عالمی کردار میں نہ صرف اضافے کا باعث ہیںبلکہ صلے میں تجارتی و معاشی فوائد الگ مل رہے ہیں۔ و ہ آج افریقہ ،سے لیکر مشرقِ وسطیٰ اور ایشیائی ممالک کا سب سے بڑاتجارتی شراکت دار ہے لیکن جس بھارت کی جنونی حکومت پرامریکہ کا تکیہ ہے وہ چین کوروکنے کی کوششوں کا حصہ بننے کی بجائے امریکہ سے جدیدمیزائل و جوہری ٹیکنالوجی حاصل کرنے اور اُس کی دفاعی تحقیقات سے فائدہ اُٹھانے کے چکر میں ہے جو امریکہ سے ہاتھ کے مترادف ہے لیکن سب کچھ دیکھنے اور محسوس کرنے کے باوجود بے چارگی میں نواشات جاری رکھنا امریکی کمزوری کا عکاسی ہیں۔
کمپیوٹر اور آٹو انڈسٹری میں بھارتی ترقی حیران کُن ضرورہے اور اُس کی معاشی گروتھ بھی بہتر ہے نیز مالی ذخائر بھی معیشت مستحکم ہونے کی طرف اشارہ کرتے ہیں لیکن کیا چین کا مقابلہ کرنے کے قابل ہے ؟ میرے خیال میں موجودہ حالات میں ایسا سوچنا ہی غلط ہے مقابلہ کرنا ہے تو پالیسی بدلنا اور کچھ خاص کرنا ہو گا۔ خاص طور پر دفاعی میدان میں صلاحیت بہتر بنانا ہوگی کیونکہ اِس شعبے میں کمزوری عیاں حقیقت ہے۔ دلیل یہ ہے کہ چین کے ساتھ جب بھی جھڑپ ہوتی ہے۔ بھارتی فوجیں مارکھاکر واپس آجاتی ہیں۔ اِس کے باوجود بھارت کسی قسم کی بہتری لانے سے قاصر ہے۔ البتہ چین کی بجائے اُس کی نظر ہمسایہ ممالک پرہے جن کے خلاف دہشت گردی کا ہتھیار استعمال کررہاہے۔ پاکستان خاص طورپر نشانہ ہے۔ نئی پارلیمانی عمارت میں آویزاں نقشے میں پاکستان ،بنگلہ دیش اور افغانستان جیسے ممالک کو شامل کیا ہے جس سے بھارت کے بارے ہمسایہ ممالک کی بدگمانیوں میں اضافہ ہونایقینی ہے جس سے چین کا مقابلہ کرناتودرکنار بھارت کو لاحق خطرات میں اضافہ ہوجائے گا۔ امریکی نوازشات کی بناپر عین ممکن ہے بھارت سے جنوبی ایشیائی ممالک میں پنپتی نفرت میں سے امریکا کو بھی کچھ حد تک حصہ مل جائے ،حال ہی میںکیلی فورنیا میں ایک تقریب کے دوران صدر جوبائیڈن نے رواں برس فروری میں چین کے جاسوس غباروں کو مارگرانے جیسے واقعے کا تذکرہ کرتے ہوئے چینی صدر ژی جن پنگ کو آمر کہہ کر جو تضحیک کی ہے، یہ طرزِ عمل بھی امریکہ و چین میں تلخیاں بڑھانے کا باعث ہوگا۔ مگر بھارت کواپنی ضروریات سے غرض ہے اُسے چین سے کوئی سروکارہونہیں اُس کی تمام تر دلچسپی امریکی ٹیکنالوجی میں ہے وہ روس ویوکرین جنگ کے متعلق یواین اومیں پیش ہونے والی قرار داد کی حمایت و مخالفت کی بجائے روس کی ناراضگی سے بچنے کے لیے خود کو الگ رکھتا ہے لیکن کیا یہ چالبازی امریکیوں سے پوشیدہ ہے شاید نہیں بلکہ وہ اپنی مجبوریوں کی بناپر خاموش اور نوازشات جاری رکھنے پر مجبورہے۔
معاشی کے ساتھ دفاعی میدان میں ترقی کے بغیر علاقائی بالادستی ممکن نہیں بھارت اِس حوالے سے انتہائی کمزور پوزیشن پر ہے انڈوپیسفک میں چینی اجارہ داری روکنے کے لیے نئے پانچ رُکنی اتحاد جاپان ،تائیوان اور فلپائن میں امریکہ نے بھارت کوبھی شامل رکھا ہے مودی کے اکیس جون سے شروع ہونے والے تین روزہ سرکاری دورے سے قبل ہی دونوں ممالک میںکئی دفاعی معاہدوں کو حتمی شکل دی جا چکی۔ امریکہ نے کہا ہے کہ وہ بھارت کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لیے تمام وسائل فراہم کرے گا۔ اِس کے لیے جمعرات کو مودی بائیڈن ملاقات کے ایجنڈے میں وہ تمام نکات شامل کیے گئے جن کی بھارت کو عرصہ دراز سے آرزو ہے اِس ملاقات کو امریکی جرائد و نشریاتی اِدارے غیر معمولی قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ بائیڈن انتظامیہ نے اصولی فیصلہ کر لیا ہے کہ وہ بھارت کو جوہری اور دفاعی ٹیکنالوجی فراہم کرے گی مگر اِس طرح بھارت کو اتناطاقتور کیا جا سکتا ہے کہ وہ چین سے ٹکرانے کی ہمت کر لے ؟ میرے خیال میں ایسے قیاسات حقیقت کے دورہیں۔ البتہ خطے کا امن خراب ہونا یقینی ہے کیونکہ امریکی کوششوں کے باوجود بھارتی افواج اب بھی چین سے خوفزدہ ہیں۔ بھارت کی دفاعی صنعت کا یہ حال ہے کہ میزائل خود بخود فائر ہوجاتا ہے جسے تکنیکی خرابی قرار دیکر پردہ پوشی کرنے کی کوشش میںہے۔
بھارت کا تیجانامی جنگی طیارہ پائیداری اور بھروسے کے حوالے سے عالمی توجہ حاصل کرنے میں ابھی تک ناکام ہے مصر کے بعد ملائشیابھی یہ طیارہ خریدنے سے انکار ی ہوگیا ہے جو بھارت کی دفاعی صنعت کے لیے کسی دھچکے سے کم نہیں دراصل عالمی مارکیٹ میں تیجا طیاروں سے عدم دلچسپی اور ناکامی کی بڑی وجہ پروجیکٹ میں تاخیر کے ساتھ غیر معیاری کارکردگی ہے۔ اِس حوالے سے یہ امر دلچسپی سے خالی نہیں ہو گا کہ2016 سے فروخت کے لیے پیش کیے جانے والے اِس طیارے کو ابھی تک بھارتی فضائی بیڑے کا حصہ نہیں بنایا جاسکا شاید اسی بناپر ملائیشیا نے ناقابلِ عمل آپشن قرار دیتے ہوئے تیجا کی پائیداری اور قابلِ بھروسہ دستیابی پر اعتراض اُٹھایا ہے۔ دفاعی ماہرین میزائل اور تیجا نامی طیاے کی بین الا قوامی منڈیوں میں فروخت پر ناکامی کو بھارت کی دفاعی پیدوار ی صنعت پر سوالیہ نشان لگاتے ہیں لیکن کیا امریکہ اپنی نوازشات کے ساتھ حقائق تسلیم کرے گا؟ اِس کا وثوق سے ہاں میںجواب دینامشکل ہے لیکن اِتنا یقینی طورپرکہا جا سکتا ہے کہ امریکہ کی بھارت پر سرمایہ کاری ضائع اور بے نتیجہ ثابت ہو گی۔
٭٭٭


متعلقہ خبریں


مضامین
کشمیری انصاف کے منتظر وجود اتوار 24 نومبر 2024
کشمیری انصاف کے منتظر

غموں کا پہاڑ وجود اتوار 24 نومبر 2024
غموں کا پہاڑ

منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں وجود اتوار 24 نومبر 2024
منافقت کے پردے اور مصلحت کی دُکانیں

کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟ وجود اتوار 24 نومبر 2024
کیا امریکا کے دن گزر چکے ہیں؟

33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت وجود هفته 23 نومبر 2024
33سالوں میں909 کشمیری بچوں کی شہادت

اشتہار

تجزیے
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ وجود بدھ 01 مئی 2024
نریندر مودی کی نفرت انگیز سوچ

پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ وجود منگل 27 فروری 2024
پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبہ

ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے! وجود هفته 24 فروری 2024
ایکس سروس کی بحالی ، حکومت اوچھے حربوں سے بچے!

اشتہار

دین و تاریخ
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ وجود جمعه 22 نومبر 2024
مجاہدہ، تزکیہ نفس کا ذریعہ

حقیقتِ تصوف وجود جمعه 01 نومبر 2024
حقیقتِ تصوف

معلم انسانیت مربی خلائق وجود بدھ 25 ستمبر 2024
معلم انسانیت مربی خلائق
تہذیبی جنگ
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی وجود اتوار 19 نومبر 2023
یہودی مخالف بیان کی حمایت: ایلون مسک کے خلاف یہودی تجارتی لابی کی صف بندی، اشتہارات پر پابندی

مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت وجود جمعه 27 اکتوبر 2023
مسجد اقصیٰ میں عبادت کے لیے مسلمانوں پر پابندی، یہودیوں کو اجازت

سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے وجود منگل 15 اگست 2023
سوئیڈش شاہی محل کے سامنے قرآن پاک شہید، مسلمان صفحات جمع کرتے رہے
بھارت
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی وجود جمعرات 22 اگست 2024
بھارتی ایئر لائن کا طیارہ بم سے اڑانے کی دھمکی

بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف وجود بدھ 21 اگست 2024
بھارت میں روزانہ 86 خواتین کوجنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کا انکشاف

قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا وجود پیر 11 دسمبر 2023
قابض انتظامیہ نے محبوبہ مفتی اور عمر عبداللہ کو گھر وں میں نظر بند کر دیا

بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی وجود پیر 11 دسمبر 2023
بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کی توثیق کردی
افغانستان
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے وجود بدھ 11 اکتوبر 2023
افغانستان میں پھر شدید زلزلے کے جھٹکے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں وجود اتوار 08 اکتوبر 2023
افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100 ہوگئیں

طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا وجود بدھ 23 اگست 2023
طالبان نے پاسداران انقلاب کی نیوز ایجنسی کا فوٹوگرافر گرفتار کر لیا
شخصیات
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے وجود اتوار 04 فروری 2024
معروف افسانہ نگار بانو قدسیہ کو مداحوں سے بچھڑے 7 سال بیت گئے

عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
معروف شاعرہ پروین شاکر کو دنیا سے رخصت ہوئے 29 برس بیت گئے
ادبیات
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے وجود منگل 26 دسمبر 2023
عہد ساز شاعر منیر نیازی کو دنیا چھوڑے 17 برس ہو گئے

سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر وجود پیر 04 دسمبر 2023
سولہویں عالمی اردو کانفرنس خوشگوار یادوں کے ساتھ اختتام پزیر

مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر وجود پیر 25 ستمبر 2023
مارکیز کی یادگار صحافتی تحریر